Get Mystery Box with random crypto!

زادِ مُجَاھِد.....٩    ص: ١٥            پیــش لفظ ..... ٢ ﴿ت | تفسیرآیات الجــہاد🏹

زادِ مُجَاھِد.....٩
   ص: ١٥
           پیــش لفظ ..... ٢
﴿تہاڑ جیل نئی دہلی ..... ١٤١٦ ھ بمطابق ۱۹۹۵ ء﴾

حاجت کے لئے صرف یہی موقع ہوتا تھا اس لئے سب ہی گرتے پڑتے گالیاں کھاتے اور ڈنڈے سہتے لنگڑاتے لنگڑاتے اور کراہتے کراہتے اس مشکل مگر ضروری عمل سے گزرتے۔ پھر صبح نو بجے کے بعد پوری عمارت چیخوں سے تھر تھرا جاتی۔ جی ہاں پوچھ تاچھ کا سلسلہ شروع ہو جاتا۔ کوئی الٹا لٹکا ہوا قرآنی آیات پڑھ رہا ہے اور درد سے کراہ رہا ہے۔ کوئی کرنٹ کی خوفناک تکلیف میں الله الله پکار رہا ہے۔ کسی کی ٹانگیں دس دس مُشرک مل کر چیر رہے ہیں۔ تو کسی کے ننگے بدن پر کوڑے برسائے جارہے ہیں۔ کسی کی داڑھی اکھاڑی جارہی ہے تو کسی کو شراب پینے پر مجبور کرنے کے لئے بری طرح روندا جا رہا ہے۔ اکثر قیدی ننگے کر دیئے جاتے ان کی شرم گاہیں ایک دوسرے کے منہ میں دے کر پوچھا جاتا! ہاں کہاں ہیں تمہارے مددگار؟ ہاں مل گئی تم کو آزادی؟ کوئی پاگلوں کی طرح چیختا نظر آتا تھا کہ اسے پٹرول کا اینجکشن لگادیا گیا تھا اور کسی کو کئی کئی دن باندھ کر پنجوں کے بل کھڑا رکھا جاتا اور کھانے کے وقت کھانے میں غلاظت ملا دی جاتی۔ وہاں ان کا سب سے پسندیدہ مشغلہ یہ تھا کسی ایک مجاہد کو برہنہ کرکے سب گھیر لیتے اورتھپٹروں اور مکوں سے مار مار کر ایک دوسرے کی طرف پھینکتے اور اسے کہتے ہاں! اب کرو جہاد کی باتیں! پھر لوہے کی سلاخیں برسنے لگتیں کہ اپنی ماں کو گالی دو! پاکستان کے خلاف نعرے لگاؤ!  جہاد کے خلاف نعرے لگاؤ۔ وہ مجاہد جو نکلا ہی ماؤں کے تحفظ کے لئے تھا اور جو نکلا ہی جہاد کو زندہ کرنے کے لئے تھا وہ کہاں ان کی فرمائش پوری کرسکتا؟ بس پھر سلاخیں اپنا کام دکھاتیں مجاہد گر پڑتا تو مشرک اس پر کودنے لگتے کسی کے منہ پر پیشاب ڈال دیا جاتا اور کسی کے ساتھ بے حیائی والے دیگر ہتھکنڈے آزمائے جاتے اور جب ناک منہ سے خون ابل پڑتا اور غنودگی طاری ہوتی تو یہ دلچسپ تماشہ ختم ہوتا۔

زادِ مُجَاھِد.....ص: ١٥
از قلم: حضرة اقدس مولانا محمد مسعود ازہر صاحب حفظہ اللہ

https://t.me/ZaadeMujahid