Get Mystery Box with random crypto!

* [قیامت کے دن کو یوم التغابن سے تعبیر کرنے کی وجہ] * فرمان | نفحات القران

* [قیامت کے دن کو یوم التغابن سے تعبیر کرنے کی وجہ] *
فرمان الٰہی ہے :

*یَوۡمَ یَجۡمَعُکُمۡ لِیَوۡمِ الۡجَمۡعِ ذٰلِکَ یَوۡمُ التَّغَابُنِ ؕ وَ مَنۡ یُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ وَ یَعۡمَلۡ صَالِحًا یُّکَفِّرۡ عَنۡہُ سَیِّاٰتِہٖ وَ یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ* ﴿سورۃ التغابن/۹﴾

*ترجمہ :* (یہ دوسری زندگی) اس دن (ہوگی) جب اللہ تمہیں روز حشر میں اکٹھا کرے گا۔ وہ ایسا دن ہوگا جس میں کچھ لوگ دوسروں کو حسرت میں ڈال دیں گے۔ اور جو شخص اللہ پر ایمان لایا ہوگا، اور اس نے نیک عمل کیے ہوں گے، اللہ اس کے گناہوں کو معاف کردے گا، اور اس کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ ہے بڑی کامیابی۔

*تفسیر :* قرآن کریم نے یہاں تغابن کا لفظ استعمال فرمایا ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ لوگ ایک دوسرے کو نقصان یا حسرت میں مبتلا کریں،
قیامت کے دن کو تغابن کا دن اس لئے کہا گیا ہے کہ اس دن جو لوگ جنت میں جائیں گے دوزخی لوگ انہیں دیکھ کر حسرت کریں گے کہ کاش ہم نے دنیا میں ان جنتیوں جیسے عمل کئے ہوتے تو آج ہم بھی جنت کی نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے- حضرت شاہ عبدالقادر صاحب (رحمہ اللہ) نے اس کا ترجمہ "ہار جیت کا دن" کیا ہے، جو مفہوم کو اختصار کے ساتھ واضح کردیتا ہے۔

((آسان ترجمہ قرآن صـ ١٧٤٨ - ١٧٤٩ ج ٣ مکتبہ معارف القرآن کراچی))
_____________________
راقم : عصمت خان قاسمی پاتورڈوی -