Get Mystery Box with random crypto!

* 'اُوْلِیْ الاَمْر' کون لوگ ہیں؟ * *یٰۤاَیُّہَا ا | نفحات القران

* "اُوْلِیْ الاَمْر" کون لوگ ہیں؟ *

*یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ وَّ اَحۡسَنُ تَاۡوِیۡلًا* ﴿سورۃ النساء /۵۹﴾

*ترجمہ :* اے ایمان والو ! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی بھی اطاعت کرو اور تم میں سے جو لوگ صاحب اختیار ہوں ان کی بھی۔ (٤١) پھر اگر تمہارے درمیان کسی چیز میں اختلاف ہوجائے تو اگر واقعی تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اسے اللہ اور رسول کے حوالے کردو۔ یہی طریقہ بہترین ہے اور اس کا انجام بھی سب سے بہتر ہے_(توضیح القرآن ج ١ ص ٢٧٣)


*تفسير :* *" اُوْلِیْ الْاَمْرِ"* لغت میں ان لوگوں کو کہا جاتا ہے، جن کے ہاتھ میں کسی چیز کا نظام و انتظام ہو، اسی لئے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما، حضرت مجاہد اور حضرت حسن بصری وغیرہ رحمہم اللہ ، مفسرین قرآن نے *"اُوْلِیْ الْاَمْرْ"* کے مصداق علماء و فقہاء کو قرار دیا ہے کہ وہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نائب ہیں اور نظام دین ان کے ہاتھ میں ہے_

اور ایک جماعت مفسرین نے جن میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں، فرماتے ہیں کہ *"اُوْلِیْ الْاَمْرْ "* سے مراد حکام اور امراء ہیں جن کے ہاتھ میں نظام حکومت ہے_

اور تفسیر ابن کثیر اور تفسیر مظہری میں ہے کہ یہ لفظ دونوں طبقوں کو شامل ہے، یعنی علماء کو بھی اور حکام و امراء کو بھی، کیونکہ نظام امر، انہیں دونوں کے ساتھ وابستہ ہے؛ اس آیت میں ظاہراً تین کی اطاعتوں کا حکم ہے، اللہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم، اُوْلِی الاَمْر، لیکن قرآن کی دوسری آیات نے واضح فرما دیا کہ حکم و اطاعت دراصل صرف ایک اللہ تعالیٰ کی ہے، *"اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ"* مگر اس کے حکم اور اس کی اطاعت کی عملی صورت چار حصوں میں منقسم ہے_

*حکم اور اطاعت کی تین عملی صورتیں*

ایک وہ جس چیز کا حکم صراحتاً خود حق تعالیٰ نے قرآن میں نازل فرما دیا اور اس میں کسی تفصیل و تشریح کی حاجت نہیں، جیسے شرک و کفر کا انتہائی جرم ہونا، ایک اللہ وحدہ کی عبادت کرنا اور آخرت اور قیامت پر یقین رکھنا اور محمد مصطفے (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ کا آخری برحق رسول ماننا، نماز، روزہ، حج، زکوة کو فرض سمجھنا ، یہ وہ چیزیں ہیں جو براہ راست احکام ربانی ہیں، ان کی تعمیل بلاواسطہ حق تعالیٰ کی اطاعت ہے_

دوسرا حصہ احکام کا وہ ہے جس میں تفصیلات و تشریحات کی ضرورت ہے، ان میں قرآن کریم اکثر ایک مجمل یا مبہم حکم دیتا ہے اور اس کی تشریح و تفصیل نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے کی جاتی ہے، پھروہ تفصیل و تشریح جو آنحضرت (صلی اللہ ،علیہ وآلہ وسلم) اپنی احادیث کے ذریعہ فرماتے ہیں وہ بھی ایک قسم کی وحی ہوتی ہے _

((معارف القرآن جلد ٢ ص٤٥٠ - ٤٥١، فوائد عثمانی مع ترجمہ شیخ الہندص ١١٤، تفسیرات احمدیہ ص ١٩٢ ،احکام القرآن جصاص ج٢ ص ٤٦٦ ،احکام قرآن تھانوی ج ٢ص ٢٩١ ،احکام القرآن قرطبی ٣ جزء ٥،ص ١٦٧ - ١٦٨))

( جاری............)
========================
پیشکش :عصمت خان قاسمی پاتورڈوی