Get Mystery Box with random crypto!

⟨⟨معارف القرآن شفیعی سےماخوذ⟩⟩ حضرت مولانا مفتی محمد | نفحات القران

⟨⟨معارف القرآن شفیعی سےماخوذ⟩⟩

حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی مایہ ناز تفسیر میں آیت "يا ايتها النفس المطمئنه" کے تحت رقمطراز ہیں:
ایک طویل حدیث حضرت ابوھریرۃؓ کی مُسندِاحمد، نسائی، ابن ماجہ میں ہے، جس میں رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے کہ جب مومن کی موت کا وقت آتا ہے تو رحمت کے فرشتے سفید ریشمی کپڑا سامنے کرکے اس کی روح کو خطاب کرتے ہیں"اخرجي راضيةً مرضية الىٰ روح الله وريحانه" یعنی اس بدن سے نکلو اس حالت میں کہ تم اللہ سے راضی ہو اور اللہ تم سے راضی، اور یہ نکلنا اللہ تعالیٰ کی رحمت اور جنت کی دائمی راحتوں کی طرف ہوگا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے ایک روز یہ آیت "يا ايتها النفس المطمئنة" آنحضرت ﷺ کے سامنے پڑھی، تو صدیق اکبرؓ جو مجلس میں موجود تھے کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ! یہ کتنا اچھا خطاب اور اکرام ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: سن لو! فرشتہ موت کے بعد آپ کو یہ خطاب کرے گا۔ (ابن کثیر)
واقعات عجیبہ: حضرت سعید بن جبیرؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباسؓ کا طائف میں انتقال ہوا۔ جنازہ تیار ہونے کے بعد ایک عجیب و غریب پرندہ جس کی مثال پہلے کبھی نہ دیکھی گئی تھی آیا اور جنازہ کی نعش میں داخل ہوگیا، پھر کسی نے اس کو نکلتے ہوئے نہیں دیکھا، جس وقت نعش قبر میں رکھی جانے لگی تو قبر کے کنارے ایک غیبی آواز نے یہ آیت پڑھی "يا ايتها النفس المطمئنه الخ" سب نے تلاش کیا (کہ) کون پڑھ رہا ہے؟ (مگر) کسی کو معلوم نہ ہو سکا۔(ابن کثیر)
امام حافظ طبرانی نے کتاب العجائب میں اپنی سند سے فتان بن رزین ابی ہاشم سے ان کا اپنا واقعہ نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ہمیں بلادِ روم میں قید کر لیا گیا، اور وہاں کے بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس کافر بادشاہ نے ہمیں مجبور کیا کہ ہم اس کا دین اختیار کریں، اور جو اس سے انکار کرے گا اس کی گردن مار دی جائے گی۔ ہم چند آدمی تھے، ان میں سے تین آدمی جان کے خوف سے مُرتَد ہوگئے، (اور) بادشاہ کا دین اختیار کر لیا۔ چوتھا آدمی پیش ہوا، اس نے کفر کرنے اور اس کے دین کو اختیار کرنے سے انکار کیا، (تو) اس کی گردن کاٹ کر سر کو ایک قریبی نہر میں ڈال دیا گیا۔ اس وقت تو وہ سر پانی کی تہہ میں چلا گیا، اس کے بعد پانی کی سطح پر ابھرا اور ان لوگوں کی طرف دیکھ کر ان کے نام لے کر آواز دی کہ فلانے فلانے، اور پھر کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: " يا ايتها النفس المطمئنه، ارجعي الى ربك راضية مرضية، فادخلي في عبادي وادخلي جنتي" اس کے بعد پھر پانی میں غوطہ لگا دیا۔
یہ عجیب واقعہ سب حاضرین نے دیکھا اور سنا، اور وہاں کے نصاریٰ یہ دیکھ کر تقریباً سب مسلمان ہو گئے اور بادشاہ کا تخت ہل گیا، یہ تین آدمی جو مرتد ہو گئے تھے یہ سب پھر مسلمان ہوگئے، اور پھر خلیفہ ابو جعفر منصور نے ہم سب کو ان کی قید سے رہا کرایا۔ (ابن کثیر)
(معارف القرآن/ج۸/ سورۃ فجر)

عبدالاحدبستوی
امام وخطیب مسجد عمر بن خطاب ڈون، ضلع کرنول، آندھراپردیش