Get Mystery Box with random crypto!

عشرہ ذی الحجہ کے فضائل اور اعمال جمع وترتیب: مفتی فیصل شیخ ذ | بچوں کے لیے کہانیاں

عشرہ ذی الحجہ کے فضائل اور اعمال

جمع وترتیب: مفتی فیصل شیخ

ذو الحجہ کا مہینہ ایک عظیم اور بابرکت مہینہ ہے، بالخصوص اس کے ابتدائی دس دن جس کو ”عشرہ ذی الحجہ“ کہا جاتا ہے، یہ اور بھی زیادہ با برکت ایّام ہیں، قرآن و حدیث سے اِن دس دنوں کی بڑی فضیلت ثابت ہے ۔
عشرہ ذی الحجہ کے چند فضائل ملاحظہ فرمائیں:

⑴ پہلی فضیلت: ذی الحجہ کی دس راتوں کی قسم:
اللہ تعالیٰ نے اِن دس دنوں میں آنے والی راتوں کی قسم کھائی ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ *وَلَيَالٍ عَشْرٍ*﴾ ترجمہ: قسم ہے دس راتوں کی۔(الفجر:2)
حضرت عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں: ”دس راتیں جن کی اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے وہ ذی الحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں” ۔
(شعب الایمان:3470)

⑵ دوسری فضیلت: اللہ تعالیٰ نے حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے حج کا اعلان کروایا؛ وَأذِّنْ فِیْ النَّاسِ بِالْحَجِّ، اور پھر اسی آیت میں عشرہ ذی الحجہ کو ’’ایام معلومات‘‘ کا لقب عطاء فرمایا۔ (سورۃ الحج: 28)

⑶ تیسری فضیلت: سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو تیس راتوں کی خلوت کے لئے اللہ تعالیٰ نے طلب فرمایا، پھر دس دن مزید روک لیا، کئی مفسرین کے نزدیک یہ دس دن عشرہ ذی الحجہ کے تھے۔

⑷ چوتھی فضیلت: دین اسلام کے مکمل اور کامل ہونے کا عظیم قرآنی اعلان، اور اِتمامِ نعمت کا اعلان اسی مبارک عشرہ کے ایک دن یعنی نو ذی الحجہ (یوم عرفہ) کو ہوا۔
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ

⑸ پانچویں فضیلت: سب سے افضل اور عظمت والے ایّام:
حضرت عبد اللہ بن عباس سے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:
”اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی دن اِن دس دنوں سے زیادہ افضل نہیں ہیں اور ان میں کیے جانے والے اعمال سے زیادہ کوئی عمل اللہ تعالیٰ کو محبوب اور پسندیدہ نہیں ہے”۔(شعب الایمان:3481)

ایک اور روایت میں ہے :”اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی دن اِن دس دنوں سے زیادہ عظیم نہیں ہیں اور ان میں کیے جانے والے عمل سے زیادہ کوئی محبوب نہیں۔“
(مسند احمد:5446)

⑹ چھٹی فضیلت: عشرہ ذی الحجہ کے اعمال کا سب سے زیادہ محبوب ہونا:
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: "(دنوں میں سے) کوئی دن ایسے نہیں جن میں کیا جانے والا نیک عمل اللہ تعالی کو عشرہ ذو الحجہ کے دنوں کے اعمال سے زیادہ محبوب ہو"
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا:
"یارسول اللہ! جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟"
آپ ﷺ نے فرمایا:
"جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، ہاں! مگر وہ شخص جو اپنی جان اور مال لے کر (جہاد میں) نکلا، پھر ان میں سے کچھ بھی بچاکر نہیں لوٹا-" (یعنی شہید ہوگیا)
(بخارى: 969، ابوداؤد: 2438)

⑺ ساتویں فضیلت: ایک دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے:
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: ”يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ“
ترجمہ: ذی الحجہ کے دس دنوں میں (ابتدائی نو دنوں میں سے) ہر دن کے روزے کا ثواب ایک سال کے روزے کے برابر ہے۔(ترمذی:758)

⑻ آٹھویں فضیلت: ہر رات کی عبادت کا ثواب شبِ قدر کے برابر ہے:
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: ”وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ القَدْرِ“
ترجمہ: ذی الحجہ کے دس دنوں میں ہر رات کے قیام (عبادت) کا ثواب لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے۔ (ترمذی: 758)

⑼ نویں فضیلت: دنیا کے سب سے افضل دن:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: "افضل ایام الدنیا ایام العشر یعنی عشر ذی الحجۃ"
ترجمہ:
دنیا کے ایام میں سب سے افضل یہ دس دن ہیں یعنی عشرہ ذی الحجہ۔ (صحیح ابن حبان، البزاز)



اسلاف کے یہاں عشرہ ذی الحجہ کی قدر واہمیت

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ہمارے ہاں یعنی حضرات صحابہ کرامؓ میں یہ کہا جاتا تھا کہ اس عشرہ کا ہر دن فضیلت میں ایک ہزار دنوں کے برابر ہے، جبکہ عرفہ (یعنی نو ذی الحجہ) کا دن دس ہزار دنوں کے برابر ہے۔

مشہور تابعی حضرت سعید بن جبیر شہیدؒ کا طریقہ یہ تھا کہ جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوتا تو آپ عبادت میں ایسی سخت محنت فرماتے کہ معاملہ بس سے باہر ہونے لگتا، اور آپ فرمایا کرتے تھے، لوگو! ان راتوں میں اپنا چراغ نہ بجھایا کرو، یعنی ساری رات تلاوت وعبادت میں رہا کرو۔

حضرت حسن بصریؒ فرمایا کرتے تھے کہ عشرہ ذی الحجہ کا ہر روزہ دو مہینوں کے روزوں کے برابر ہے.

بعض اَسلاف ان ایام میں حاجیوں کی طرح احرام کی چادریں اوڑھ لیتے اور صبح شام تکبیرات بلند کرتے رہتے۔

اِبن عساکرؒ جو مشہور محدث، مؤرخ اور بزرگ گزرے ہیں وہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے، اور پھر عشرہ ذی الحجہ بھی پورا اعتکاف میں گزارتے۔

حضرت امام عبداللہ بن مبارکؒ کی پوری زندگی کا معمول ان ایام میں یہ تھا کہ یا تو جہاد پر ہوتے یا حج پر تشریف لے جاتے۔