Get Mystery Box with random crypto!

عشرہ ذی الحجہ کے اعمال ⑴ پہلا عمل: ناخن اور بال کاٹنے سے اح | بچوں کے لیے کہانیاں

عشرہ ذی الحجہ کے اعمال

⑴ پہلا عمل: ناخن اور بال کاٹنے سے احتراز:
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: ”جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کرنے کا ہو تو اُسے (قربانی کرنے تک) اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے احتراز کرنا چاہیے“۔
(صحیح مسلم:1977)
فائدہ: یہ ناخن اور بال نہ کاٹنے کا استحباب اُن لوگوں کے لیے ہے جن کا قربانی کا ارداہ ہو، خواہ واجب قربانی کا ارادہ ہو یا نفلی کا، نیز یہ حکم اُس وقت ہے جبکہ بال اور ناخن کاٹے ہوئے چالیس دن پورے نہ ہوتے ہوں، ورنہ بال اور ناخن کاٹنا ضروری ہے اور نہ کاٹنا حرام ہے۔ (احسن الفتاوی : 7/497) (رد المختار : 2/181)

⑵ دوسرا عمل :عبادت کی کثرت
عشرہ ذی الحجہ کے فضائل والی روایات اس پر شاہد ہیں۔
ایک روایت میں ہے:
”وَالْعَمَلَ فِيهِنَّ يُضَاعَفُ سَبْعمِائَةِ ضِعْف“
اِن دس دنوں میں کیے جانے والے عمل کا بدلہ سات سو گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔(شعب الایمان:3481)
امام اوزاعی ؒفرماتے ہیں: بنی مخزوم کے ایک قریشی شخص نے مجھ سے یہ حدیث مرفوعاً نقل کی ہے: ”إِنَّ الْعَمَلَ فِي الْيَوْمِ مِنْ أَيَّامِ الْعَشْرِ كَقَدْرِ غَزْوَةٍ فِي سَبِيلِ اللهِ“
ترجمہ: اِن ایام میں کیے جانے والے اعمال قدر و منزلت میں ایسے ہیں جیسے اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔
(شعب الایمان:3477)

⑶ تیسرا عمل: روزوں کا اہتمام:
ذی الحجہ کے ابتدائی ایّام میں نبی کریمﷺکا معمول روزے رکھنے کا تھا، چنانچہ ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن فرماتی ہیں: ”كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ“ نبی کریم ﷺذی الحجہ کے نو دن روزہ رکھا کرتے تھے ۔ (بوداؤد:2437)
اور عشرہ ذی الحجہ میں روزے رکھنے کی فضیلت پر روایت پہلے بھی گزر چکی ہے کہ ابتدائی نو دنوں میں ہر دن کے روزے کا ثواب ایک سال کے روزے کے برابر ہے۔

⑷ چوتھا عمل: عرفہ کے روزے کا خصوصی اہتمام:
عشرہ ذی الحجہ میں ایک دن ”عرفہ“ یعنی 9 ذی الحجہ کا مبارک دن ہے جس میں روزے کا ثواب اور بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: ”صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ، إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ“۔ مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنا ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے (صغیرہ) گناہوں کو مٹادے گا۔ (ترمذی:749)

⑸ پانچواں عمل: تسبیح ،تحمید ،تہلیل اور تکبیر کی کثرت:
تسبیح سے مراد اللہ تعالی کی پاکی، تحمید سے مراد اُس کی حمد، تہلیل سے مراد کلمہ طیبہ کا پڑھنا اور تکبیر سے مراد اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرنا ہے، اور عشرہ ذی الحجہ میں اِن چاروں چیزوں کی کثرت کی تلقین کی گئی ہے۔ روایات ملاحظہ فرمائیں:
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں: ”فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّهْلِيلِ، وَالتَّحْمِيدِ، وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ“۔
ترجمہ: اِن دس دنوں میں تہلیل، تحمید، تکبیر اور تسبیح کی کثرت کیا کرو۔
(شعب الایمان:3473)

بخاری شریف میں تعلیقاً نقل کیا گیا ہے: ”وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إِلَى السُّوقِ فِي أَيَّامِ العَشْرِ يُكَبِّرَانِ، وَيُكَبِّرُ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِمَا“۔
ترجمہ :حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ ذی الحجہ کے دس دنوں میں بازار جاکر (لوگوں کو تکبیر کی طرف توجہ دلانے کے لیے) تکبیر کہا کرتے تھے اور لوگ اُن کی تکبیر سن کر تکبیر کہا کرتے تھے۔(بخاری)
آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ کلمہ تمجید (تیسرے کلمہ) اور کلمہ توحید (چوتھے کلمے) کی کثرت کریں، چلتے پھرتے، اُٹھتے بیٹھتے ان کا خوب ورد کریں، اور تکبیر تشریق وغیرہ کی کثرت کریں۔ نیز استغفار اور درود شریف بھی اہتمام سے پڑھیں، یہ سب صبح وشام کم سے کم تین تین سو بار ضرور پڑھیں۔


کلمہء تمجید (تیسرا کلمہ)
سبحان الله، والحمد لله، ولا اله الا الله، والله اكبر
اس کلمے کے فضائل کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیں:
یہ کلمہ:
ہر فضیلت تک پہنچانے والا
ہر کمی، کوتاھی کا ازالہ کرنے والا
آسمانوں اور زمین کو نیکیوں سے بھر دینے والا
گناھوں کو مٹانے والا
رزق کو برسانے والا
نور کو بڑھانے والا
اور قیامت کے دن ترازو کو بھاری کرنے والا
بے شمار بیماریوں کا علاج
روح کی بہترین غذاء
قوت و عزت کا خزانہ، محبت و قرب کے ترانہ
ان دس دنوں کے لیے یہ لاجواب تحفہ ہے، اس کو اپنا وظیفہ بنا لیں۔


کلمہء توحید (چوتھے کلمے) کی طاقت

لا اله الا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير..
اس کلمہ کی بھی کثرت فرمائیں