Get Mystery Box with random crypto!

*اہل ِعلم اور فقہ وفتاویٰ سے مناسبت رکھنے والوں کے لیے خوش خبر | بچوں کے لیے کہانیاں

*اہل ِعلم اور فقہ وفتاویٰ سے مناسبت رکھنے والوں کے لیے خوش خبری*

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم نہ صرف بر صغیر؛ بلکہ پورے عالم کی ایک قابل احترام اور ذی علم شخصیت ہیں، معاشیات میں آپ کی مہارت مسلم ہے، آپ کی ایک مایہ ناز عربی کتاب "فقہ البیوع" اسلامی معاملات کے موضوع پر ہے، جس کے اندر خرید و فروخت کے مسائل تفصیلاً ذکر کیے گئے ہیں، یہ کتاب ۱۲۵۸ صفحات پر مشتمل ہے، بنیادی طور پر اس کتاب میں کتاب کے اندر بیوع کے اساسی مسائل چاروں مذاہب کی روشنی میں بیان کیے گئے ہیں؛تاکہ ہر مذہب والے کے لیے اپنے مذہب کے مطابق عمل کرنے میں یہ کتاب معین ثابت ہو، اور نصوص پر مسائل کی تفریع میں جو مختلف افکار ہیں وہ ظاہر ہوجائیں، اور قانون سازی میں بھی ان سے مدد ملے، اسی طرح جہاں کوئی مذہب صریح نص کے خلاف محسوس ہوا تو اس کی وضاحت کردی گئی ہے، اسی طرح اگر کوئی مذہب حالات زمانہ کے زیادہ موافق محسوس ہوا تو اس کو بھی راجح قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے،بعض جگہوں پر فقہ اسلامی اور انگریزی قانون کے درمیان موازنہ کیا گیا ہے؛ کہیں کہیں فرانسیسی اور سویسری قانون کا بھی ذکر ہے، اس کا مقصد جہاں اہل اسلام کو متنبہ کرنا ہے کہ وہ اپنے ملکوں میں ان خلاف شرع قوانین کے نفاذ سے باز آئیں وہیں سرمایہ دارانہ نظام اور اسلامی معیشت میں فرق کو واضح بھی کرنا ہے۔
ہر باب کے تحت جدید مسائل کا بھی ذکر کیا گیا ہے، اور ان کی تکییف میں جتنے احتمالات ہوسکتے تھے جن کا معاصرین نے ذکر کیا ہے ان سب کو نقل کرکے کسی ایک کو ترجیح دی گئی ہے، ترتیب منطقی طرز پر رکھی گئی ہے، جس کا اندازہ فہرست پر ایک نظر ڈالنے سے بخوبی ہوجاتا ہے، کتب فقہ میں ذکر کردہ طویل ابحاث کی تلخیص پیش کی گئی ہے،، کتاب کے آخر میں اسلام کا قانونِ خرید و فروخت بھی ذکر کیا گیا ہے، یہ رسالہ اور کتابچہ اسلامی حکومتوں کے لیے اپنے ملکوں کے اندر شریعت اسلامی کے نفاذ میں معین و مددگار ثابت ہوگا، بعض مسائل پر مصنف نے نہایت ہی تحقیقی بحثیں کی ہیں جو بجائے خود ایک بہترین رسالہ اور کتابچہ ہیں، جیسے : وعدہ کی بحث، کرنسی نوٹ کی بحث، حقوق کی بحث اور مال حرام کی بحث وغیرہ، بالخصوص مال حرام کے حکم کے سلسلے میں آپ کی تحقیق بہت ہی انیق اور عالی ہے اور اہل علم کے لیے سرمۂ چشم ہے
مذکورہ تفصیلات سے کتاب کی اہمیت و عظمت واضح ہے،یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کوہدایہ کی جماعت میں بطور نصاب داخل کرنے کی سفارش کی گئی ہے ،اور کئی اہل علم نے اس کتاب کو تخصص فی الفقہ والافتا ء میں داخل درس کرنے کی رائے دی ہے ، جس کی وجہ سے کئی اداروں میں شعبۂ افتاء میں اہمیت کے ساتھ پڑھائی جاتی ہے۔
اسی اہمیت کے پیش ِ نظر ضرورت محسوس ہورہی تھی کہ اس کا اردو زبان میں ترجمہ ہوجائے ، بحمد للہ اس کتاب کا اردو ترجمہ جامعہ اسلامیہ دار العلوم حیدرآباد کے نائب شیخ الحدیث و صدر مفتی حضرت مولانا مفتی محمد جمال الدین قاسمی مدظلہ العالی کی نگرانی میں ان کے صاحب زادے مولانا مفتی عبد العلیم قاسمی زید علمہ وفضلہ نے کی ہے۔
اللہ تعالیٰ اس ترجمہ کو اصل کی طرح نافع و مفید اور مترجم کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائے۔ آمین۔