Get Mystery Box with random crypto!

’’میاں بیوی کے واجبات‘‘ ایک جگہ حافظ نووی رحمہ اللہ کی عبارت | 📚 اردو نصیحتیں 📕

’’میاں بیوی کے واجبات‘‘

ایک جگہ حافظ نووی رحمہ اللہ کی عبارت گزری جس میں بتایا گیا تھا کہ فلاں فلاں چیزیں عورت پر واجب نہیں، اس پر مختصر کمنٹ ملاحظہ فرمائیے :
"یہ بات بالکل درست ہے کہ امام نووی رحمہ اللہ سمیت فقہاء نے لکھا ہے کہ کپڑے دھونا، ہنڈیا پکانا، ساس سسر کی خدمت کرنا وغیرہ وغیرہ بیوی پر واجب نہیں، عورت یہ سارے کام احسان کرتے ہوئے اور حسن معاشرت کے جذبے کے تحت کرتی ہے، اللہ تعالی اسے اجر سے نوازے گا، لیکن یاد رہے کہ مرد پر عورت کے حقوق میں سے صرف یہ چیزیں واجب ہیں، دو وقت کا سادہ کھانا، دو کپڑے کے جوڑے جب تک کہ وہ اس قدر پھٹ نہ جائیں کہ پہننے کے قابل نہ رہیں اور ایک گھر چاہے وہ ایک کمرے پر مشتمل ہو، اس کے علاوہ باقی سب سہولیات مرد کی طرف سے بھی احسان اور حسن معاشرت کے تحت ہوتی ہیں، گھر میں گرمی سردی کی سہولیات، عید اور میکے کی شادیوں میں خرچے اور نت نئے جوڑے اور رشتہ داروں سے شادی بیاہ پر لین دین کے خرچے، میکے آنے جانے کے سفری اخراجات اور علاج معالجہ کی سہولتیں، روز روز نئی فرمائشیں اور شاپنگز، یہ سب بھی مرد پر واجب نہیں، اگر حسن معاشرت اور احسان سے ہٹ کر واجب واجب پر ہی رہنا ہے تو عورت بھی اپنا واجب لے تاکہ مرد اپنی تھوڑی سی آمدنی سے چار شادیاں کرے، دو چار نوکرانیاں رکھے اور جنت جیسی زندگی گزار لے ۔ اس لیے اگر بیوی نے واجب کے سوا کچھ نہیں کرنا تو پہلے موازنہ کر لے، خاوند کے احسان زیادہ ہیں، بہتر یہی ہے کہ جیسے معاشرہ ایک دوسرے پر احسان اور حسنِ معاشرت پر چل رہا ہے چلتا رہنے دیں، اسی میں دنیوی و اخروی بھلائی ہے ۔ إن شاء اللہ۔‘‘
(حافظ محمد طاھر)

┄┅════❁❁════┅┄
اردو نصیــــــــحتیں
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten