Get Mystery Box with random crypto!

📚 اردو نصیحتیں 📕

لوگوی کانال تلگرام urdunaseehaten — 📚 اردو نصیحتیں 📕 ا
لوگوی کانال تلگرام urdunaseehaten — 📚 اردو نصیحتیں 📕
آدرس کانال: @urdunaseehaten
دسته بندی ها: دین
زبان: فارسی
مشترکین: 3.68K
توضیحات از کانال

اِس چینل پر دینی، اخلاقی، اصلاحی، سماجی، اور خوب صورت تحریری گل دستے پیش کیے جائیں گے ۔ اِن شاء اللہ

Ratings & Reviews

3.00

2 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

0

4 stars

1

3 stars

0

2 stars

1

1 stars

0


آخرین پیام ها

2022-08-31 05:24:42 . قـــوم عــــاد

ﻗﻮﻡ ﻋﺎﺩ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﻗﻮﻡ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﺑﮍﮮ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺗﮭﮯ، 40 ﮨﺎﺗﮫ ﺟﺘﻨﺎ ﻗﺪ، 800 ﺳﮯ 900 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ، ﻧﮧ ﺑﻮﮌﮬﮯ ہوﺗﮯ ، ﻧﮧ ﺑﯿﻤﺎﺭ ہوﺗﮯ، ﻧﮧ ﺩﺍﻧﺖ ﭨﻮﭨﺘﮯ، ﻧﮧ ﻧﻈﺮ ﮐﻤﺰﻭﺭ ہوﺗﯽ، ﺟﻮﺍﻥ ﺗﻨﺪﺭﺳﺖ ﻭ ﺗﻮﺍﻧﺎ ﺭﮨﺘﮯ۔

ﺑﺲ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﻣﻮﺕ ﺁﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ہوﺗﺎ ﺗﮭﺎ ۔۔۔
ﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ہُود ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺠﺎ ، ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯼ ، ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﭘﮑﮍ ﺳﮯ ﮈﺭﺍﯾﺎ ۔۔۔

ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﺑﻮﻟﮯ ؛ ﺍﮮ هُـــود! ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺧﺪﺍؤﮞ ﻧﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﻋﻘﻞ ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮ ﺩﯼ ہے۔ ﺟﺎ ﺟﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﻔﻞ ﭘﮍﮪ، ﮨﻤﯿﮟ ﻧﮧ ﮈﺭﺍ، ﮨﻤﯿﮟ ﻧﮧ ﭨﻮﮎ ۔۔۔ ﺗﯿﺮﮮ ﮐﮩﻨﮯ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﺩﺍﺩﺍ ﮐﺎ ﭼﺎﻝ ﭼﻠﻦ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ؟
ﻋﻘﻞ ﺧﺮﺍﺏ ہو ﮔﺌﯽ ﺗﯿﺮی ، اگر تیرے ﮐﮩﻨﮯ ﭘﺮ ﭼﻠﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺗﻮ ﺑﮭﻮﮐﮯ ﻣﺮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ۔۔۔

ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺷﺮﮎ ﻇﻠﻢ ﺍﻭﺭ گناہوﮞ ﮐﮯ ﻃﻮﻓﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﻟﻠﮑﺎﺭﺍ ، ﺗﮑﺒﺮ ﺍﻭﺭ ﻏﺮﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﺪ ﻣﺴﺖ ہو کر ﺑﻮﻟﮯ؛
{فَأَمَّا عَادࣱ فَٱسۡتَكۡبَرُوا۟ فِی ٱلۡأَرۡضِ بِغَیۡرِ ٱلۡحَقِّ وَقَالُوا۟ مَنۡ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةًۖ أَوَلَمۡ یَرَوۡا۟ أَنَّ ٱللَّهَ ٱلَّذِی خَلَقَهُمۡ هُوَ أَشَدُّ مِنۡهُمۡ قُوَّةࣰۖ وَكَانُوا۟ بِـَٔایَـٰتِنَا یَجۡحَدُونَ}
[Surah Fussilat: 15]
پھر عاد کا قصہ تو یہ ہوا کہ انہوں نے زمین میں ناحق تکبر کا رویہ اختیار کیا ، اور کہا کہ : کون ہے جو طاقت میں ہم سے زیادہ ہو ۔ بھلا کیا ان کو یہ نہیں سوجھا کہ جس اللہ نے ان کو پیدا کیا ہے وہ طاقت میں ان سے کہیں زیادہ ہے اور وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے ۔" (سورة حٰمٓ السَّجْدَة: ١۵)

ﮐﻮﺋﯽ ہے ﮨﻢ ﺳﮯ زیادہ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺗﻮ ﻻؤ ﻧﺎ؟
ﮨﻤﯿﮟ ﮐﺲ ﺳﮯ ﮈﺭﺍﺗﮯ ہو؟
ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻗﺤﻂ ﺑﮭﯿﺠﺎ، ﺑﮭﻮﮎ ﻟﮕﯽ، ﺳﺎﺭﺍ ﻏﻠﮧ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﮯ، ﻣﺎﻝ ﻣﻮﯾﺸﯽ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﮯ، ﺣﺮﺍﻡ ﭘﺮ آ ﮔﺌﮯ، ﭼﻮہے، ﺑﻠﯽ، ﮐﺘﮯ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﮯ، ﺳﺎﻧﭗ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﮯ، ﺩﺭﺧﺖ ﮔﺮﺍ ﮐﺮ ﺍس کے ﭘﺘﮯ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﮯ ۔۔۔
ﺑﮭﻮﮎ ﻧﮧ ﻣﭩﯽ، ﻧﮧ ﺑﺎﺭﺵ ہوﺋﯽ، ﻧﮧ ﻗﻄﺮﮦ ﮔﺮﺍ، ﻧﮧ ﻏﻠﮧ ﺍﮔﺎ ۔۔۔
ﭘﮭﺮ ﺗﻨﮓ ﺁ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﯾﮏ ﻭﻓﺪ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻠﮧ ﺑﮭﯿﺠﺎ،

ﺍﻥ ﮐﺎ ﺩﺳﺘﻮﺭ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﺁﺗﯽ ﺗﻮ ﺍﻭﭘﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﭘﮑﺎﺭ ﺍﭨﮭﺘﮯ، ﺟﺐ ﺩﻭﺭ ہو ﺟﺎﺗﯽ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﻮﺟﻨﮯ ﻟﮕﺘﮯ ۔۔۔
ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻠﮧ ﻭﻓﺪ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻟﺌﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﺑﺎﺭﺵ ﺑﺮﺳﺎﺋﮯ ۔

ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ تین ﺑﺎﺩﻝ بھیجے۔ ﮐﺎﻻ ، ﺳﻔﯿﺪ اور ﺳﺮﺥ ۔
ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ ﮐﺮﻭ، ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺁﭘﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺳﺮﺥ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ہوﺍ ہوﺗﯽ ہے، ﺳﻔﯿﺪ ﺧﺎﻟﯽ ہوﺗﺎ ہے، ﮐﺎﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ہوﺗﺎ ہے۔ ﮐﺎﻻ ﻣﺎﻧﮕﻮ ۔۔۔
ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ فرمایا ﻭﺍﭘﺲ ﭘﮩﻨﭽﻮ، ﺑﺎﺩﻝ ﺑﮭﯿﺠﺘﺎ ہوﮞ۔

ﻭﮦ ﺧﻮﺷﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﺋﮯ ، ﺳﺐ ﻟﻮﮒ ﺍﯾﮏ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ہوﺋﮯ ، ﺑﺎﺩﻝ ﺁﯾﺎ ، ﻭﮦ ﻧﺎﭼﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﮐﮧ ﺍﺏ ﺑﺎﺭﺵ ہو ﮔﯽ، ﻗﺤﻂ ﻣﭩﮯ ﮔﺎ، ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ۔۔۔
ﮐﯿﺎ ﭘﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﺎﺭﺵ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﻋﺬﺍﺏ ہے ﺟﻮ ﺗﻢ ہُود ﺳﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﻟﮯ ﺁ ! ﺟﺲ ﺳﮯ ﮨﻢ ﮐﻮ ﮈﺭﺍﺗﺎ ہے۔

ﺍﺱ ﺑﺎﺩﻝ ﻣﯿں ﺍﯾﺴﯽ ﺗﻨﺪ ﻭ ﺗﯿﺰ ہوﺍ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﭨﮭﺎ ﻣﺎﺭﺍ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺍﮌﺍ ﺩیئے، 60 ﮨﺎﺗﮫ ﮐﮯ ﻗﺪ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮒ ﺗﻨﮑﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﮌ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔ ہوﺍ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭨﮑﺮﺍﺗﯽ ﺗﮭﯽ، ﺍﺗﻨﯽ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﭨﮑﺮﺍﺗﯽ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﻧﮑﻞ ﻧﮑﻞ ﮐﺮ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ ﻟﭩﮏ ﮔﺌﮯ۔ ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﺎﮒ ﮐﺮ ﻏﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺲ ﮔﺌﮯ ﮐﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﻮ ہوﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺁ ﺳﮑﺘﯽ ۔ ﻣﮕﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺏ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ہو ﮐﺮ ﺭﮨﺘﺎ ہے۔ ہوﺍ ﻏﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﮕﻮﻟﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺩﺍﺧﻞ ہوﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮑﻮ ﺑﺎﮨﺮ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﯾﺘﯽ۔۔
ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
{فَهَلۡ تَرَىٰ لَهُم مِّنۢ بَاقِیَةࣲ}
[Surah Al-Hâqqah: 8]
ﮐﯿﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﺑﭽﺎ ہے ؟

ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ ﮨﻼﮎ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺩﮐﮭﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺗﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﯽ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﯽ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ ، ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻢ ﭘﺮ ﺍﯾﺴﯽ ﺟﮕﮧ ﺳﮯ ﻋﺬﺍﺏ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﮔﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﻤﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ہو ﮔﺎ ۔۔۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ
ﺟﻮ ﮔﻨﺎﮦ ﻗﻮﻡ ﻋﺎﺩ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ،
ﮐﯿﺎ ﻭﮦ ﮨﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ؟

ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺣﺪﻭﮞ ﮐﺎ ﭘﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﮔﺌﮯ؟
ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﻠﮑﺎﺭﺍ ہوا ہے؟
ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺮﻭ ، ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﮈﺭﻭ ، ﻗﺮﺁﻥ ﭘﮍﮬﻮ ۔۔۔ ﺟﻦ ﮔﻨﺎہوﮞ ﮐﻮ ﮨﻢ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮔﻨﺎہوﮞ ﭘﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﭘﻮﺭﯼ ﻗﻮﻣﯿﮟ ﺯﻣﯿﻦ ﺑﻮﺱ ﮐﺮ ﺩﯼ ﮨﯿﮟ ۔
استغفرالله ﺭﺑﯽ ﻣﻦ ﮐﻞ ﺫﻧﺐ و اتوب الیہ....
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ یہ تحریر صدقہ جاریہ ہے، شیئر کرکے باقی احباب تک پہنچائیے، شکریہ, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہوگا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو..
جزاک اللہ خيرا
#نقل و چسپاں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اردو نصيحـــــــتیں
•┅┄┈•※ ‌✤۝✤‌※┅┄┈•۔
┊ ┊ ┊ ┊۔
┊ ┊ ┊ ☽۔
┊ ┊ ☆۔
☆ ☆۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
267 viewsأحمر قاني, 02:24
باز کردن / نظر دهید
2022-08-30 16:45:28 ۔۔ عـــذابــــــ...

آج کھیت جل جانا، سیلاب آ جانا، کاروبار ناکام ہو جانا یہ سب عام اتفاق و حادثہ مان کر لوگ ٹل جاتے ہیں لیکن سورہ "ن" میں باغ والوں کا باغ جل گیا تو اللہ نے کہا {كَذَ ٰ⁠لِكَ ٱلۡعَذَابُۖ وَلَعَذَابُ ٱلۡـَٔاخِرَةِ أَكۡبَرُۚ لَوۡ كَانُوا۟ یَعۡلَمُونَ} [Surah Al-Qalam: 33]
کہ "کاش کہ انہیں پتہ ہوتا کہ عذاب ایسے ہی ہوتا ہے اور جو آخرت میں عذاب ملنے والا ہے وہ تو انتہائی سخت ہے."

دراصل عذاب کوئی چند منتخب چیزیں نہیں ہیں کہ ہم کہہ دیں یہ دیکھو عذاب آ گیا. بلکہ کوئی بھی چیز کسی کے بھی حق میں عذاب ثابت ہو سکتی ہے. کاش کہ لوگ اس بات کو سمجھ لیں. ہر وہ چیز جو انسان کو بے بس و لاچار کر دے وہ عذاب ہے. پوری ترقی یافتہ دنیا ایک وایرس کے آگے بے بس و لاچار ہو گئی تو یہ وایرس ہی عذاب ہو گیا. کاش کہ لوگ سمجھتے. پانی کا ریلا انسان کی ساری ترقیوں کو بہا لے جائے تو وہی ریلا عذاب ہے. دراصل کبھی کبھی اللہ تعالیٰ بندوں کو اتنا بے بس کر دینا چاہتا ہے کہ وہ جان لیں کہ وہ اور ان کی ترقیاں کتنی بودی ہیں جن پر وہ بھروسہ کئے بیٹھے ہیں اور اپنے اصل مقصد سے غافل ہیں. اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا {وَلَنُذِیقَنَّهُم مِّنَ ٱلۡعَذَابِ ٱلۡأَدۡنَىٰ دُونَ ٱلۡعَذَابِ ٱلۡأَكۡبَرِ لَعَلَّهُمۡ یَرۡجِعُونَ}
[Surah As-Sajdah: 21]
کہ ہم بڑے عذاب سے پہلے چھوٹے چھوٹے عذاب سے لوگوں کو دوچار کرتے رہتے ہیں تاکہ وہ بے بس و لاچار ہو کر آخر کو میری طرف پلٹ آئیں. اور بڑا عذاب وہی ہے جو تحریر کے شروع میں ذکر کیا گیا. باغ والوں کا باغ جلا تو ان اللہ والوں کو فوراً احساس ہو گیا کہ یہ فقط ایک حادثہ نہیں ہے بلکہ ہماری بری نیتوں کی وجہ سے اللہ کا عذاب نازل ہوا ہے اور انہوں نے اپنے مقدر کو کوسنے اور اللہ کو برا بھلا کہنے کے بجائے فوراً اللہ سے توبہ کی "کہ ہمارا رب ظلم و زیادتی سے پاک ہے ہم ہی برے تھے. اور پھر سارے بھائی آپس میں ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے، انہوں نے کہا، ہاے ہمارا ناس ہو ہم نے تو حد ہی کر دی تھی، چلو چھوڑ ہو سکتا ہے اللہ ہمیں اس باغ سے بھی بہتر باغ عطاء فرما دے، ہم تو اپنے رب کی طرف پلٹ رہے ہیں. " (سورہ نون ٢٩-٣٢).
یہ عذاب بھی اللہ کی نعمت ہوتے ہیں کہ وہ انسان کو اللہ کی یاد دلاتے ہیں. انتہائی بدقسمت ہیں وہ جو عذاب سے دوچار ہو کر بھی اللہ سے اپنے جرائم کی معافی نہ مانگ لیں اور جرائم کو ترک نہ کر دیں. جس نے عذاب کے مقصد کو سمجھا اس کے لئے عذاب نعمت ہے اور جس نے عذاب کے مقصد کو نہ سمجھا وہ دنیا میں تو خوار ہو ہی رہا آخرت کا بڑا عذاب بھی اس کا مقدر ہو گا. رہی بات بڑے بڑے مجرموں کی اللہ پکڑ کیوں نہیں کرتا؟ تو یہ ہماری نادانی اور ایمان کی کمزوری کی علامت ہے. ہم نے آخرت کو دیکھنے سے پہلے ہی کیسے کہہ دیا کہ اللہ بڑے بڑے مجرموں پر مہربان ہے؟ اللہ نے تو قرآن میں ایسے واقعات بھی ذکر کئے ہیں کہ جن میں اہل ایمان دہکتی آگ میں جھونکے جا رہے تھے اور کافر کنارے بیٹھے مومنوں کو آگ میں جھلستا دیکھ کر قہقہے لگا رہے تھے. یعنی آپ صرف دنیا کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے تو آپ اللہ سے ہر ہر قدم پر بدگمان ہو جائیں گے.

لہذا کیا عذاب ہے کیا عذاب نہیں ہے؟ فلانے کو عذاب کیوں نہیں آیا فلانے کو کیوں آ گیا؟ بڑے بڑے مجرم تو رنگ رلیاں کر رہے اور غریب بندوں پر عذاب کیوں؟ اس کا ذمہ دار کون ہے اور کتنا ہے؟ ان سب سے پہلے اللہ سے توبہ کی جائے. ہر ایک اپنے گریبان میں جھانکے. اگر خود کو مجرم سمجھتا ہو تو اللہ سے توبہ کرے اور اگر خود کا کوئی جرم نظر نہیں آتا تو یاد رکھو یہ مصیبت آپ کے درجات بلند کرے گی. نبی ﷺ نے فرمایا کہ مومن کو ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس تکلیف کے بدلے اس کے گناہ مٹا دیتا ہے. سیلاب اور زلزلے تو بہت بڑی تکلیفیں ہیں. یقیناً صبر کرنے والوں کو اللہ بہترین اجر دینے والا ہے. اللہ کے لئے اللہ والے بنیں. اور ہاں بہت ساری پریشانیاں یقیناً ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہوتی ہیں اس لئے آج نکمے حکمرانوں کو کوسنے دینے کے بجائے عام دنوں میں ان کے گریبان پکڑنا سیکھیں. ووٹ دے کر جیت کی خوشی میں لڈو کھا کر گھر میں چپ کر بیٹھنے کے بجائے مسلسل منتخب نمائندوں کو ان کے وعدے یاد دلاتے رہیں. پورے وارڈ میں ایک فرد کے ساتھ بھی نمایندہ زیادتی کرے تو پورے وارڈ کے لوگ ایک ساتھ آواز اٹھائیں. مطلق حیوان ہونے۔ کے بجائے انسان ہونے کا ثبوت دیجئے. اللہ ہمیں پریشانیوں سے سبق سیکھنے کی توفیق عطاء فرمائے. آمین یا رب العالمین۔

ابو رملہ
┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
اردو نصیـــحتیں
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
131 viewsأحمر قاني, 13:45
باز کردن / نظر دهید
2022-08-29 04:30:07 خود کو قرآن مجید میں ڈھونڈیں.
انتہائی​ دلچسپ اور سبق آموز

ميں قرآن ميں کہاں ہوں؟
-------
ایک جليل القدر تابعی اور عرب سردار احنف بن قيس ايک دن بيٹھے ہوئے تھے کہ کسی نے يہ آيت پڑھی؛

لَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيهِ ذِكْرُكُمْ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (سورۃ انبياء 10)
(ترجمہ) ”ہم نے تمہاری طرف ايسی کتاب نازل کی جس ميں تمہارا تذکرہ ہے، کيا تم نہيں سمجھتے ہو“۔

وہ چونک پڑے اور کہا کہ ذرا قرآن مجيد تو لاؤ۔ اس ميں، ميں اپنا تذکرہ تلاش کروں، اور ديکھوں کہ ميں کن لوگوں کے ساتھ ہوں، اور کن سے مجھے مشابہت ہے؟

انہوں نے قرآن مجيد کھولا، کچھ لوگوں کے پاس سے ان کا گزر ہوا، جن کی تعريف يہ کی گئی تھی

كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ o وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ o وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ِ (الذريٰت-17،18،19)
(ترجمہ) ”رات کے تھوڑے حصے ميں سوتے تھے، اور اوقات سحر ميں بخشش مانگا کرتے تھے، اور ان کے مال ميں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حق ہوتا تھا“۔

کچھ اور لوگ نظر آئے جن کا حال يہ تھا،
تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ (السجدہ۔ 16)
(ترجمہ) ”ان کے پہلو بچھونوں سے الگ رہتے ہيں (اور) وہ اپنے پروردگار کو خوف اور اُميد سے پکارتے ہيں۔ اور جو (مال) ہم نے ان کو ديا ہے، اس ميں سے خرچ کرتے ہيں“۔

کچھ اور لوگ نظر آئے جن کا حال يہ تھا،
وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا (الفرقان۔ 64)
(ترجمہ) ”اور جو اپنے پروردگار کے آگے سجدہ کرکے اور (عجز وادب سے) کھڑے رہ کر راتيں بسر کرتے ہيں“۔

اور کچھ لوگ نظر آئے جن کا تذکرہ اِن الفاظ ميں ہے،
الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاء وَالضَّرَّاء وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (اٰل عمران۔ 134)
(ترجمہ) ”جو آسودگی اور تنگی ميں (اپنا مال خدا کي راہ ميں) خرچ کرتے ہيں، اور غصہ کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہيں، اور خدا نيکو کاروں کو دوست رکھتا ہے“۔

اور کچھ لوگ ملے جن کی حالت يہ تھی،
وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (الحشر۔ 9)
(ترجمہ) ”(اور) دوسروں کو اپنی جانوں سے مقدم رکھتے ہيں خواہ ان کو خود احتياج ہی ہو، اور جو شخص حرص نفس سے بچا ليا گيا تو ايسے ہی لوگ مُراد پانے والے ہوتے ہيں“۔

اور کچھ لوگوں کی زيارت ہوئی جن کے اخلاق يہ تھے،
وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ (الشوريٰ۔ 37)
(ترجمہ) ”اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حيائی کی باتوں سے پرہيز کرتے ہيں، اور جب غصہ آتا ہے تو معاف کر ديتے ہيں“۔
اور کچھ کا ذکر یوں تھا،
وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ (الشوريٰ۔ 38)
(ترجمہ) ”اور جو اپنے پروردگار کا فرمان قبول کرتے ہيں اور نماز پڑھتے ہيں، اور اپنے کام آپس کے مشورہ سے کرتے ہيں اور جو مال ہم نے ان کو عطا فرمايا ہے اس ميں سے خرچ کرتے ہيں“۔

وہ يہاں پہنچ کر ٹھٹک کر رہ گئے، اور کہا : اے اللہ ميں اپنے حال سے واقف ہوں، ميں تو ان لوگوں ميں کہیں نظر نہيں آتا!

پھر انہوں نے ايک دوسرا راستہ ليا، اب ان کو کچھ لوگ نظر آئے، جن کا حال يہ تھا،

إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ o وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُوا آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ (سورہ صافات۔ 35،36)
(ترجمہ) ”ان کا يہ حال تھا کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ خدا کے سوا کوئي معبود نہيں تو غرور کرتے تھے، اور کہتے تھے، کہ بھلا ہم ايک ديوانہ شاعر کے کہنے سے کہيں اپنے معبودوں کو چھوڑ دينے والے ہيں؟

پھر اُن لوگوں کا سامنا ہوا جن کی حالت يہ تھی،
وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ (الزمر۔45)
(ترجمہ) ”اور جب تنہا خدا کا ذکر کيا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ايمان نہيں رکھتے انکے دل منقبض ہو جاتے ہيں، اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کيا جاتا ہے تو اُن کے چہرے کھل اُٹھتے ہيں“۔

کچھ اور لوگوں کے پاس سے گزر ہوا جن سے جب پوچھا گيا،
مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ o قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ o وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ o وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ oوَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ o حَتَّى أَتَانَا الْيَقِينُ (المدثر۔ 47-42)
276 viewsأحمر قاني, 01:30
باز کردن / نظر دهید
2022-08-28 11:32:25 قرآن (بار بار دہرا کر اس) کی حفاظت کرو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ قرآن (سینوں سے) اس طرح تیزی سے نکل جاتا ہے کہ اتنی تیزی سے اونٹ بھی رسیاں تڑا کر نہیں بھاگتے۔

اسی طرح حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: *"صاحب قرآن کی مثال (قرآن کے یاد رکھنے میں) اونٹوں والے کی سی ہے جو رسی سے بندھے ہوئے ہوں اگر وہ اونٹوں کی حفاظت و نگرانی کرے (اور انھیں باندھ کر رکھے) تو وہ ان کی حفاظت میں کامیاب رہے گا اور اگر وہ رسی سے باندھے بغیر ان کو چھوڑ دے گا تو وہ بھاگ جائیں گے۔"* (صحیح البخاری، کتاب فضائل القرآن،باب استذکار القرآن وتعاھدہ)

قرآن کریم بھلا دینے کی شناعت:
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بری بات ہے کہ کوئی تم میں سے یہ کہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ یہ کہے کہ وہ مجھ سے بھلادی گئی، تم لوگ قرآن کو یاد رکھو کیوں کہ یہ لوگوں کے سینوں سے نکل جانے میں وحشی جانور سے زیادہ بھاگ جانے والا ہے۔
(صحیح البخاری، کتاب فضائل القرآن،باب استذکار القرآن وتعاہدہ)

پھر رسول اللہﷺنے اپنی امت کے گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ قرآن کریم کی کوئی سورت یا آیت یاد کرکے بھلادینے کا بیان فرمایا ہے۔
(ترمذی کتاب فضائل القرآن باب 19)

بے عمل حافظ قرآن کو تنبیہ
رسول اللہ ﷺ نے جہاں عامل حافظ کا بلند مقام و مرتبہ اور فضیلت بیان کی، وہاں بے عمل حافظ کو تنبیہ بھی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس نے قرآن کو پڑھا اور حفظ کیا اور اس کی معانی و مفاہیم اور تفسیر کی معرفت حاصل کی لیکن اس پر عمل نہ کیا تو اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنایا۔ (کنز العمال جزء1 صفحہ:545)

احادیث رسولﷺ میں حفظ قرآن کے بے شمار فضائل بیان ہوئے ہیں۔ جن میں سے ایک فضیلت یہ ہے کہ اس سے انسان کو شرف و عزت عطا ہوتی ہے۔چنانچہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ "أَشْرَافُ أُمَّتِي حَمَلَةُ الْقُرْآنِ وَأَصْحَابُ اللَّيْلِ" (شعب الایمان للبیھقی جزء4صفحہ233)
یعنی میری امت کے معزز ترین لوگ حاملین قرآن اور رات کو عبادت کرنے والے ہیں۔

اس لیے ہمیں چاہیے کہ اپنے اندر قرآن جیسی عظیم کتاب کو سیکھنے کا، اپنے سینوں میں محفوظ کرنے کے ساتھ، معانی و مفاہیم سمجھ کر اس پر عمل کریں۔ اور اس کے احکامات کو اپنی زندگی میں نافذ کرنے کا جذبہ پیدا کریں۔ تاکہ دنیا و آخرت کی سعادت وکامرانی سے فیض یاب ہو سکیں۔ اِن شاء اللہ
اللہ تعالیٰ ہم تمام کو حافظ باعمل بناے اور ہمارے شوق کو تمام کرے۔ (آمین )
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
اردو نصیـــحتیـــں
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
340 viewsأحمر قاني, 08:32
باز کردن / نظر دهید
2022-08-27 16:09:10 شہر اکولہ میں ملت کی بیٹی ارتداد کا شکار
(نجیب الرحمٰن خان)

شراون سوموار سے قبل کی رات وہ بھی اکوٹ فائل پولس اسٹیشن کے سامنے جہاں انتہائی جوش و خروش کے ساتھ ہزاروں شردھالوں پالکیوں کی تیاری و اسے لے جانے کا اہتمام کر رہے تھے۔ پولس اسٹیشن کےہر چار اکناف میں ایک بڑی تعداد میں پولیس پھلی ہوئی تھی اس وقت رات کے 10:45 ہورہےتھے۔

اکوٹ فائل کے ایک بچی کے والد کو پولس اسٹیشن سے فون آتا ہے کہ 40 روز قبل آپ کی رپوٹ کے مطابق آپ کی بچی جورات 3 بجے گھر سے غائب ہوئی تھی وہ ابھی ابھی تھانے میں آئی ہے۔آپ جلد آؤ۔۔۔۔
بچی کے والد نے خوشی بھرا پہلا فون مجھے کیا اور تھانے میں ساتھ چلنے کے لئے کہاں۔
چند ہی منٹوں میں مستقل بچی کو تلاش کرنے والے کئی نوجوان وہاں حاضر ہوگئے۔تھانے میں پہنچ کر، وہاں کے منظر کو دیکھ کر سب کا دماغ چکرا گیا ملت کی بیٹی ساڑی پہنے،سر میں سندور لگائے،بندیا پہنے اپنے غیر مسلم شوہر کےساتھ ہاتھ میں آریاسماج میں شرکت وشیرڈھی میں ہوئی شادی کاسرٹیفکیٹ لئےبہت ہمت و ڈیرنگ کے ساتھ مقابلے کے لئےبیٹھی ہوئی تھی

بچی کی پیدائش سے لے کر مستقل آج ۲۱ سال تک لاڈ و پیار سے بچی کی پرورش کرنے والا باپ آنکھوں میں یہ امید لئےکے مستقل تلاش وجدوجہدکے بعد آخر میری بچی مل ہی گئی اب وہ میرے ساتھ میرے گھر چلے گی اور اس پر ہوئے ظلم و ستم کی داستان سنائے گی۔
لیکن باپ کی لب کشائی سے قبل بیٹی کہتی ہے کہ

"میں بالغ ہو اور میں نے اپنی پسند سے اس مذہب کو قبول کیا اور اس لڑکے سے شادی کی میرا آپ سے کوئی تعلق نہیں"

وہاں موجود تمام افراد کا یہ الفاظ سنا تھا کے نظریں مارے شرم کے نیچے ہوگئی
تن بدن میں آگ لگ گئی۔

باپ نے اپنے جزبات کو قابو میں رکھ کر بڑے پیار و محبت سےبیٹی کو سمجھایا کے بیٹی میرے لاڈ و پیار میں کیا کمی رہ گئی تھی کہ تو نے یہ قدم اٹھایا، مجھ سے اگر کوئی کمی رہ گئی یا غلطی ہوگئی تو مجھے معاف کردے لیکن بچی ٹھس سے مس نہ ہو ئی باپ نے اپنے ساتھ چھوٹے بیٹے کو لے آیا تھا لیکن اس نے اس معصوم بچے اور اپنے حقیقی بھائی سے بھی بات کرنا پسند نہیں کی۔اس دوران اس کے شوہر پر ڈر اور خوف طاری تھاوہ بار بار دروازے کے پیچھے چھپا جارہا تھا۔
لیکن ہمت صرف لڑکی میں دکھائی دے رہی تھی شاید اسے تربیت دے کر لایا گیا تھا۔ تقریباً ٣٠ منٹ لڑکی تھانے میں رہی اس کے بعد اسے پولس گاڑی میں بٹھائی تو میری نظرے اس لڑکی کی جانب ہی تھی اور اس کے والد میرے بازوں ہی تھے۔ لیکن لڑکی نے ایک نظر باپ کی طرف نہیں دیکھی اور وہ گاڑی میں بیٹھ کر رام داس پیٹھ پولس اسٹیشن چلی گئ۔ اور پھر وہاں سے شوہر کے گھر۔
آخر باپ حسرت بھری نظروں سے بچی کو دیکھتا رہا۔ یہ واقعہ میری زندگی میں میری نظروں کے سامنے پہلی مرتبہ پیش آیا کہ ایک مسلم بچی، ایمان والی کفر میں داخل ہو گئی اور ہم ہندوستانی قانون کے سامنے صرف اسے دیکھتے ہی رہیں۔

بعد از میں نے اس کے والد کو گھر کی طرف لے گیا انہیں تسلی دی، ان کی ڈھارس بندھائی اور صبر سے کام لینے ساتھ ہی بقیہ ٣ بچوں پر خصوصی توجہ دے کر ان کی تربیت کرنے کی تاکید کی۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ اس بچی میں ایمانی غیرت کو بیدار کرے،اس کے والد،
بھائی،بہنوں، لواحقین اور ملت اسلامیہ کو صبر کا دامن تھامے رہنے اور معاشرے کو اس خرابی سے پاک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

مسائل اورملت کے کرنے کےکام

1) "والدین کی لاپرواہی" جس کے لئے بہترین تربیتی نظام بنایا جائے۔

2) "موبائل و انٹرنیٹ کا کثیر استعمال"۔
وقت ضرورت استعمال کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے.

3) "ڈرائور و دکانداروں کا ایٹرکشن"۔
ان لوگوں پر سماج کے افراد نظر رکھے اور ان کی ایمانی غیرت کو بیدار کریں۔

4) "مخلوط نظام تعلیم"
ہر اسکول و کالج میں طلباء و طالبات کے لئے بیٹھنے کا الگ الگ انتظام کیا جائے ساتھ ہی آنے اور جانے کے دوران ٣٠ منٹ کا فرق رکھا جائے۔

5) "خواتین کی دینی تربیت کا فقدان"۔
مساجد ،مدارس یا خصوصی مراکز کے دروازے اب خواتین کے لئے کھول دئے جائیں۔ ان شاءاللہ دین سیکھنے ملے گا اور ایمان بڑے گا۔

6) "سماج کے بزرگوں کا کچھ نہ کہنا".
ہر محلے میں اثر رکھنے والے بزرگوں کو منظم کرکے انہیں سماج پر نظر رکھنے کی تاکید کی جائے

7) "تمام فیلڈس کے مسلم اعلی تعلیمی اداروں کا شہر میں نہ ہونا".
سرمایہ دار افراد سامنے آئے اور بہت معیاری طرز پر اعلیٰ تعلیمی ادارے چلائے۔

8) "طلباء و طالبات ساتھ ہی مرد و خواتین کا دینی تنظیموں سے وابستہ نہ ہونا"۔
وقت کا تقاضا ہے کہ اب ہم مع اہل و عیال دینی تنظیموں, تحریکوں اور جماعتوں سے اپنے آپ کو منسلک کرلیں اور اس کے نظم کی سختی سے پابندی کریں۔

۹) محلہ یا مسجد وار پریشرگروپ ہر میدان کے افراد پر مشتمل بنایا جائے"
ان شاءاللہ مسائل حل ہوں گے اور امت کا تحفظ اور ترقی ہوگی۔
┄┅════❁❁════┅┄
اردو نصیــــــــحتیں
┄┅════❁❁════┅┄
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
422 viewsأحمر قاني, 13:09
باز کردن / نظر دهید
2022-08-26 04:00:30 اگر آپ سے پوچھا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے بعد آپ سے سب سے زیادہ محبت کون کرتا ہے؟ تو آپ کا جواب ہوگا "ماں"۔ آپ شاید نہیں جانتے کہ آپ کے والدین نے آپ کی پرورش میں کتنی محنت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اپنی عبادت کے فوراً بعد والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب وہ تم سے کوئی بات کہیں تو تم اُن سے "اُف" بھی نہ کہو۔ ذرا سوچئے کہ یہ ایک چھوٹا سا لفظ ہے جس سے قرآن نے ہمیں منع کیا ہے۔ ایک مسلمان اس سے بڑی بات سوچ بھی نہیں سکتا۔

اب ہم ذرا اپنے گھر پر بھی نظر ڈالیں۔ آج ہم اپنے والدین کو ہراساں کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ آجاتا ہے۔ ان سے اونچی آواز میں بات کرتے ہیں۔ ان پر چیختے، چلاتے ہیں. کبھی کبھی ہم اپنی طاقت بھی دکھاتے ہیں۔ کیا ہم بھول گئے ہیں کہ ہماری یہ طاقت اُسی دودھ کی وجہ سے ہے جو ماں نے ہمیں اپنے آنچل میں چھپا کر ڈھائی سال تک پلایا؟ آج ہم اسی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے اپنی ماں سے اونچی آواز میں بات کرتے ہیں۔ کیا ہم بھول گئے کہ اسی باپ نے ہاتھ پکڑ کر چلنا سکھایا تھا؟ آج ہم اسی باپ کو گھر سے بھاگنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ کیا ہم بھول گئے کہ ہماری ماں ہمیں تھوڑی سی چوٹ لگنے پر پریشان ہو جاتی تھی۔ آج ہم لفظوں کے ذریعے اسی ماں کے دل کو چھلنی کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں کرتے۔ وہ ماں جو ہر طرح کے پکوان بنا کر ہمیں کھلاتی تھی، لیکن اگر وہ کبھی اپنی مرضی سے کچھ بناتی ہے تو ہم اسے غصہ دکھاتے ہیں کہ ماں نے آج آپ کی پسند کے کھانے کیوں نہیں بنائے؟ اگر آپ کا باپ جس نے آپ سے زیادہ دنیا دیکھی ہے، آپ کو کہیں جانے سے روکتا ہے، تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ آپ کو قید میں رکھنا چاہتا ہے؟

اچھا چلو ایک بات بتاؤ بچپن میں جب ماں کوئی کھلونا دلانے سے انکار کر دیتی تھی اور ہم اپنے جمع شدہ پیسوں سے اسے خرید لیتے تھے لیکن ، جب وہ کھلونا ٹوٹ جاتا تھا تو افسوس ہوتا تھا کہ اے کاش میں نے نہ خریدا ہوتا۔ میں نے اپنی ماں کی بات مان لی ہوتی، آج میرا پیسہ ضائع نہ ہوتا۔ جب ہمارے والد ہمیں کہیں جانے سے روکتے تھے لیکن ہم ضد کرتے ہوئے وہاں جاتے تھے اور جب ہمیں وہاں تکلیف پہنچتی اور چوٹ لگتی تھی تو ہمیں اپنے والد کی یاد آتی تھی۔ کیا آپ کے ساتھ ایسا کبھی نہیں ہوا؟ اگر ایسا ہے تو آپ نے اس سے سبق کیوں نہیں سیکھا؟ وہ والدین جنہوں نے ہمیں جنم دیا اور پالا ہے۔ ہمیں پڑھنا لکھنا سکھایا۔ ہمیں اچھا اور برا سکھایا۔ بولنے کا سلیقہ بتایا۔ چلنے کا طریقہ بتایا۔ کھانے پینے کے آداب سکھائے۔ زندگی جینے کا ہنر سکھایا۔ آج ہم اُن والدین کی عزت کیوں نہیں کرتے؟ آج ہم اُنہیں والدین کو شک کی نگاہ سے کیوں دیکھتے ہیں؟ آج ہم انہی والدین کو مختلف طریقوں سے کیوں پریشان کرتے ہیں؟
میرے بھائی. کیا آپ جانتے ہیں کہ قرآن نے ان کی حفاظت کے لیے کون سا طریقہ بتایا ہے ؟ قرآن کہتا ہے کہ جس طرح تیز ہوا و طوفان میں پرندہ اپنے بچے کو اپنے پروں میں چھپا لیتا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ہم اپنے والدین کے لیے ہمیشہ نرمی و شفقت کے پروں کو پھیلائے رہیں۔ ان سے نرمی سے بات کریں۔ ان کی خدمت کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں۔ جہاں تک ہو سکے اپنا کام خود کریں۔ اگر آپ کے والدین آپ کے لیے کوئی چیز پسند کرتے ہیں تو اُسی میں اپنی بھلائی سمجھیں۔ ان سے بحث نہ کریں۔ یقین جانیں کہ اگر آپ کے والدین نے آپ کے لیے کوئی چیز پسند کی ہے تو اللہ تعالیٰ اس میں آپ کی بھلائی لکھ دے گا۔ اپنے والدین کے لیے دعا کریں۔ اگر آپ کے والدین آپ سے ناراض ہیں تو انہیں منانے میں لمحہ بھر بھی دیر نہ کریں۔ اللہ ہمارے والدین کو سلامت رکھے۔ ان کے گناہوں کو معاف فرما۔ ہمیں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین۔۔

محمد ظاہر سلفی
+917905495404
25/08/2022
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
اردو نصیـــحــتیں
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
491 viewsأحمر قاني, 01:00
باز کردن / نظر دهید
2022-08-25 06:13:01 دوسری طرف یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جب اسے چھونے میں کوئی مضائقہ نہیں جب اتصال جسمانی سے بھی نماز ختم نہیں ہوتی تو اسے نماز کے لیے سترہ بنانے میں بدرجہ اولیٰ نقصان دہ نہیں ہونا چاہیے۔
2۔ابن بطال نے مزید فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کے خلاف بددعا اس وقت فرمائی جب آپ ان سے راہ حق اختیار کرنے کے متعلق دلیل مکمل کر چکے تھے اللہ تعالیٰ نے اسے شرف قبولیت بخشا ۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا ہے:﴿إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ﴾"ہم آپ کی طرف سے ٹھٹھا کرنے والوں کو کافی ہیں۔"( الحجر15/95۔)لیکن جن لوگوں کے متعلق قبول ہدایت کی امید تھی ان کے لیے آپ نے ہدایت قبول کرنے اور حق کی طرف لوٹنے کی دعا فرمائی جو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی۔( شرح ابن بطال:2/167۔)اگر قرائن سے کفارکے متعلق معلوم ہو جائے کہ وہ اپنی حرکات شینعہ سے باز آنے والے نہیں تو ان کے حق میں ان بنام بددعا کرنا جائز ہے کیونکہ مومن کا آخری ہتھیار دعاہی ہوتا ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول ہوئی اور وہ سب بدر کی لڑائی میں ذلت کے ساتھ مارے گئے اور ہمیشہ کے لیے اللہ کی لعنت میں گرفتار ہوئے۔
3۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اس روایت میں عمارہ بن ولید کو قلیب بدر والوں میں شمار کرنا وجہ اشکال بنا ہے کیونکہ اصحاب سیر نے لکھا ہے کہ اس کی موت حبشہ میں ہوئی تھی جبکہ نجاشی شاہ حبشہ نے اس کی غلط روش پر تنبیہ کرنے کے لیے ایک جادو گر کے ذریعے سے اس پر جادو کرایا تھا۔ جس کی بنا پر وہ حبشی جانوروں کی طرح گلی کوچوں میں دوڑتا اور مارامارا پھرتا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں بایں حالت ہی اسے موت آئی۔اس اشکال کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان اشرار قریش میں سے اکثر کو بدر کے کنویں میں دیکھا ہو گا۔( فتح الباری:1/457۔)
571 viewsأحمر قاني, 03:13
باز کردن / نظر دهید
2022-08-25 06:13:01 صحيح البخاري :
•═☆༻◉بسْـــــــــمِ ﷲِالرَّحْــــمَنِ الرَّحِيم
◉༺☆═•
حـــــــدیثِ رســـولﷺ

صحيح البخاري: 
كِتَابُ الصَّلاَةِ 
(بَابُ المَرْأَةِ تَطْرَحُ عَنِ المُصَلِّي، شَيْئًا مِنَ الأَذَى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

520. عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي عِنْدَ الكَعْبَةِ وَجَمْعُ قُرَيْشٍ فِي مَجَالِسِهِمْ، إِذْ قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ: أَلاَ تَنْظُرُونَ إِلَى هَذَا المُرَائِي أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَى جَزُورِ آلِ فُلاَنٍ، فَيَعْمِدُ إِلَى فَرْثِهَا وَدَمِهَا وَسَلاَهَا، فَيَجِيءُ بِهِ، ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى إِذَا سَجَدَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، فَانْبَعَثَ أَشْقَاهُمْ، فَلَمَّا سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ؟ وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا، فَضَحِكُوا حَتَّى مَالَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ مِنَ الضَّحِكِ، فَانْطَلَقَ مُنْطَلِقٌ إِلَى فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ - وَهِيَ جُوَيْرِيَةٌ -، فَأَقْبَلَتْ تَسْعَى وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا حَتَّى أَلْقَتْهُ عَنْهُ، وَأَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَسُبُّهُمْ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاَةَ، قَالَ: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ»، ثُمَّ سَمَّى: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِعَمْرِو بْنِ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَعُمَارَةَ بْنِ الوَلِيدِ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ، ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى القَلِيبِ، قَلِيبِ بَدْرٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَأُتْبِعَ أَصْحَابُ القَلِيبِ لَعْنَةً»

*#صحیح بخاری:* 
*کتاب: نماز کے احکام و مسائل(باب: اس بارے میں کہ اگر عورت نماز پڑھنے والے سے گندگی ہٹا دے (تو مضائقہ نہیں ہے)۔*

مترجم:
*520. حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ خانہ کعبہ کے پاس کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے اور کفار قریش کی ایک جماعت بھی وہاں مجلس لگا کر بیٹھی ہوئی تھی ان میں سے کسی کہنے والے نے کہا: کیا تم اس ریاکار کو نہیں دیکھتے؟ کیا تم میں سے کوئی ایسا جو فلاں خاندان کی ذبح شدہ اونٹنی کے پاس جائے اور اس کے گوبر، خون اور بچہ دانی کو اٹھا کر لائے؟ پھر اس کا انتظار کرے، جب یہ سجدے میں جائے تو ان تمام چیزوں کو اس کے کندھوں کے درمیان رکھ دے؟ چنانچہ اس جماعت کا سب سے بڑا بدبخت اس کام کے لیے تیار ہوا اور اسے اٹھا لایا۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ سجدے میں گر گئے تو اس نے سب کچھ آپ کے دونوں شانوں کے درمیان رکھ دیا۔ نبی ﷺ بحالت سجدہ ٹھہرے رہے اور کافر (رسول اللہ ﷺ کی) اس حالت پر بری طرح ہنستے رہے۔ اور وہ ہنسی کی وجہ سے ایک دوسرے پر گرتے جا رہے تھے۔ اندریں حالات کسی نے حضرت فاطمہ کو اطلاع دی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اس وقت کم عمر بچی تھیں، چنانچہ وہ اطلاع پاتے ہی دوڑتی ہوئی آئیں۔ رسول اللہ ﷺ اس وقت سجدے ہی کی حالت میں تھے۔ حضرت فاطمہ نے یہ تمام چیزیں رسول اللہ ﷺ کے کندھوں سے دور کر دیں، پھر کفار کی طرف رخ کر کے انہیں سخت برا بھلا کہا۔ جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ نے ان کے خلاف بایں الفاظ خلاف دعا کی: "اے اللہ! قریش کو اپنی گرفت میں لے لے۔" پھر آپ نے نام بنام بایں الفاظ برخلاف دعا فرمائی: "اے اللہ! عمرو بن ہشام (ابوجہل)، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف، عقبہ بن ابی معیط اور عمارہ بن ولید کو اپنی گرفت میں لے لے۔" حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: اللہ کی قسم! میں ان (نامزد) تمام لوگوں کو غزوہ بدر والے دن مردہ حالت میں گرے پڑے دیکھا۔ پھر ان کی لاشوں کو کھینچ کر بدر کے گندے کنویں میں ڈال دیا گیا. رسول اللہ ﷺ نے (ان کے متعلق) فرمایا: "جو لوگ بدر کے کنویں میں ڈالے گئے ہیں ان پر اللہ کی لعنت مسلط کر دی گئی ہے۔"*

اردو حاشیہ:
1۔ ابن بطال شارح صحیح بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ عنوان بھی سابقہ عناوین سے ملتا جلتا ہے کہ عورت جب نمازی کی پشت پر سے کوئی چیز دور کرے گی تو جس جانب سے ہٹانے میں اسے آسانی ہوگی عورت کو اسی جانب جانا ہو گا ، اس لیے کمر سے بوجھ ہٹانے کا مضمون سامنے سے گزرنے کے مضمون سے اگر زیادہ اہم نہیں تو اس سے کم بھی نہیں ۔( شرح ابن بطال:2/146۔ ) اس میں کوئی شک نہیں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ان ابواب میں ایک طرف تو عورت کے معاملے میں تشدد کی رواہ اختیار کرنے والوں کو تنبیہ کر رہے ہیں تو
484 viewsأحمر قاني, 03:13
باز کردن / نظر دهید
2022-08-24 19:01:27 جانے کہاں گئے وہ دن ۔۔۔۔

1: جب پڑوسی سے پوچھا جاتا ، میں سبزی لینے جا رہا ہوں ۔آپ نے بازار سے کچھ منگوانا تو نہیں۔

2 : جب بچوں کو گھر سے مار پڑتی تھی ، کہ تم نے اسکول میں ایسی حرکت کیوں کی ، جس پر تمہیں استاد نے مارا ۔.

3 : جب امام مسجد کے لئے اپنے گھروں سے کھانا بھیجا جاتا تھا ۔

4: جب اپنے بچوں کو کسی رشوت خور پڑوسی کے بچوں سے دوستی کرنے سے منع کیا جاتا تھا ۔.

5: جب پڑوسیوں سے سالن کا تبادلہ کیا جاتا تھا کہ ، ہمارا چھوٹا بیٹا کریلے نہیں کھاتا ، آپ ایک پلیٹ کریلے رکھ لیں ، اور جو آپ نے پکایا ہے۔ اس سالن کی ایک پلیٹ دے دیں۔۔۔۔۔

6 : جب رات کی بچی روٹی کو ، پانی اور گھی لگا کر ، اس کا پراٹھا تیار کیا جاتا تھا ۔ اور سب بہن بھائی ، اس کا ناشتہ انجوائے کرتے تھے ۔.

7 : جب ہمیں گھر میں ڈبل روٹی لاتا دیکھ کر پڑوسی پوچھتے تھے ، اللہ خیر کرے گھر میں کون بیمار ہے۔

8 : جب گھر میں ساگ ، حلیم ، حلوہ یا گڑ والے چاول بننے پر ، محلے کے چار پانچ گھروں میں بھی بھجوائے جاتے تھے ۔

9 : جب پوسٹ مین ، ہمارا نام پکار کر ہمارا خط ، گھر کی ڈیوڑھی میں پھینک جایا کرتا تھا ۔

10 : جب کسی شادی یا مرگ پہ پڑوسیوں کو اپنے گھر کے کمرے ، بستر ، چارپائیاں اور برتن دے دیے جاتے تھے ۔

11 : جب بچے اور بچیاں ، اپنے چچا ، ماموں ، خالہ اور پھوپھو کے گھر جا کر ، ایک ایک دو دو مہینے تک رہا کرتے تھے ۔

12: جب کہا جاتا تھا ، اللہ ہمیں حلال روزی ہی کھلائے ، پیسے کا کیا ہے ۔ پیسہ تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ کے پاس بھی بہت ہوتا ہے ۔

13: جب پڑوسنیں کسی شادی بیاہ پہ، ایک دوسرے سے مانگے ہوئے کپڑے اور زیور پہن کر جایا کرتی تھیں ۔

14: جب ہمارے پڑوسی ، ہمارے سب رشتہ داروں کو جانتے تھے ۔ اور کسی اجنبی کے ہمارے گھر آنے پہ پوچھتے تھے ، یہ کون ہیں؟ انہیں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
جانے وہ دن کہاں گئے ۔
#Zahida Saleem Facebook post
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اردو نصيحـــــــتیں
•┅┄┈•※ ‌✤۝✤‌※┅┄┈•۔
┊ ┊ ┊ ┊۔
┊ ┊ ┊ ☽۔
┊ ┊ ☆۔
☆ ☆۔
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
497 viewsأحمر قاني, 16:01
باز کردن / نظر دهید
2022-08-23 12:00:19 . مدارس کی ڈگری!

اس میں کوئی شک نہیں کہ مدرسے کی تعلیم نے بہت فائدہ پہونچایا، لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ مدرسے کی ڈگری کبھی کبھار بڑی تکلیف دیتی ہے، گزشتہ دو ڈھائی سالوں سے میں ورک فرام ہوم کر رہا ہوں، اس درمیان میں نے کئی ایسی یونیورسٹیوں سے سوچا کہ ایم۔بی۔اے کرلوں جو آن لائن ایجوکیشن مہیا کراتی ہیں، لیکن ہر جگہ معاملہ یہیں آ کر اٹک جاتا ہے کہ جب فارم بھرتے ہیں اور اپنے مدرسے کی ڈگری مینشن کرتے ہیں، تو فارم ریجیکٹ ہوجاتا ہے یا آگے ہی نہیں بڑھتا۔

اتنا سب کچھ پڑھ کر، گریجویشن، ماسٹرز کی ڈگری ہاتھ میں لے کر، تین سال ایم۔این۔سی میں کام کرنے کے باوجود اس قابل نہیں بنے ہیں کہ پڑھے لکھے شمار کئے جا سکیں کیونکہ اپنے پاس ہائی اسکول/انٹر یا اس کے مساوی مدرسہ بورڈ کی بھی سند نہیں ہے۔

جب مدرسے میں پڑھتے تھے تب کسی نے بتایا ہی نہیں کہ آگے چل کر یہ ڈگری ردی کا ٹکڑا ثابت ہونے والی ہے، اس ڈگری سے ہم ایک سرکاری کاغذ تک نہیں بنوا سکتے، پاسپورٹ کے لئے اپلائی نہیں کر سکتے، ملک کی دیگر یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم نہیں حاصل کر سکتے۔۔اور پھر اس وقت کا منظر۔۔۔عجیب جہالت تھی۔۔منتظمین اور اساتذہ کو پتہ ہونے کے باوجود کہ ان کی ڈگری کی کوئی ویلیو نہیں، وہ کسی اور بورڈ کا تو چھوڑئیے مدرسہ بورڈ تک کا اگزام نہیں دینے دیتے تھے۔ مجھے نہیں پتہ مدرسوں میں اب بھی یہی سیچویشن باقی ہے یا صورتحال میں کچھ تبدیلی آئی ہے۔

مدرسے کے بچوں سے میری یہی گزارش ہے کہ بھائی کل کسی نے نہیں دیکھا ہے، مستقبل ایک اندھیرے پردے میں ہے، آپ نہیں جانتے کہ کل آپ کہاں کھڑے ہوں گے، ضروری نہیں ہے کہ آپ کا آج آپ کا کل ڈیسائڈ کرے، اس لئے کوشش کیجئے کہ کسی بھی طریقے سے مدرسے کی ڈگری کے ساتھ ساتھ سرکاری ڈگری کے حصول کی کوشش کیجئے، کیونکہ آپ جامعہ اور علیگڑھ کے ذریعہ اعلی تعلیم تو حاصل کر سکتے ہیں، مگر مدرسے کی ہائی اسکول اور انٹر کی ڈگری کی وجہ سے آپ ہمیشہ کسی نہ کسی مقام پر ریجکیشن کے شکار ہوتے رہیں گے۔

عزیـــر احــمــد
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
اردو نصیــحتیــں
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:
t.me/UrduNaseehaten
557 viewsأحمر قاني, 09:00
باز کردن / نظر دهید