Get Mystery Box with random crypto!

📚 اردو نصیحتیں 📕

لوگوی کانال تلگرام urdunaseehaten — 📚 اردو نصیحتیں 📕 ا
لوگوی کانال تلگرام urdunaseehaten — 📚 اردو نصیحتیں 📕
آدرس کانال: @urdunaseehaten
دسته بندی ها: دین
زبان: فارسی
مشترکین: 3.68K
توضیحات از کانال

اِس چینل پر دینی، اخلاقی، اصلاحی، سماجی، اور خوب صورت تحریری گل دستے پیش کیے جائیں گے ۔ اِن شاء اللہ

Ratings & Reviews

3.00

2 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

0

4 stars

1

3 stars

0

2 stars

1

1 stars

0


آخرین پیام ها 6

2022-06-02 08:14:22 ۔۔ وفادار رشتہ

سفینہ رحمانی، بنارس


گھر کی ایک ایسی ہستی جس نے کبھی اپنی خوشی کی فکر ہی نہیں کی، کبھی اپنی خواہش پوری کرنے کی پرواہ ہی نہیں کی، کبھی اپنی تکلیف کا احساس کیا ہی نہیں، کبھی اپنی اولاد سے نفرت کرنے کو سوچا ہی نہیں وہ وفادار رشتہ ماں کا رشتہ ہے ۔جو ہمارے گھروں کی رونق، خوشبو، گلابِ چاہت ہے، ہمارے وجود کا سبب ہے،ہماری محافظ اور نگراں ہے، ہماری خوشیوں کی خاطر اپنی نیندیں نچھاور کرنے والی، ہمارے اشارے واحساسات کو سمجھنے والی، ہماری خاطر خود بھوکی رہ جانے والی، سردی کے موسم میں گیلے بستر پر خود سوجانے والی، بغیر کسی غرض کے ہم سے محبت کرنے والی،ہمارے دکھوں کی ساتھی اورسہارا بننے والی ہماری ماں ہی تو ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔جس کے دل میں الفت ومحبت لازوال ہے۔
جب ہمیں چلنا نہیں آتا تھا تو اس نے ہی ہمیں چلنا سکھایا ، بولنے کا طریقہ بتایا، اعلی سے اعلی تعلیم دلانے کی بھر پور کوشش کی۔ اپنی اولاد کے مستقبل کو روشن کرنے کے لیےکیا کیا جتن نہیں کیے.
اس امید میں کہ میری اولاد بڑھاپے میں میرا سہارا بنے گی۔ لیکن نہایت ہی افسوس کی بات ہے کتنی ایسی مائیں ہیں جو تنہا رہنے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔ جن کے خواب ریزہ ریزہ ہوجاتے ہیں ۔

کیا ماں جیسی کوئ ہستی ہے؟یقیناً نہیں، تو پھر انہیں کیا ہوگیا ہے جو اپنی جوانی کی دہلیز پر پہونچنے کے بعد ان کے بڑھاپے کی پرواہ ہی نہیں کرتے ، ان کی قدر ہی نہیں کرتے ، ان کی اہمیت کو سمجتے ہی نہیں، ذرا ذرا سی باتوں پر ان پر غصہ ہوجاتے ہیں، بلند آواز سے ان سے گفتگو کرتے ہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ کچھ اولادیں اپنی ماں پر اتنا رعب جماتی ہیں کہ وہ ان سے بات کرنے میں جھجھک محسوس کرتی ہیں اور ڈرتی بھی ہیں۔
کیا انہیں ان کا بچپن یاد نہیں ہے؟ کیا ماں کا ممتا بھرا رشتہ وہ بھول گئے؟کیا وہ اسی دن کا انتظار کر رہی تھیں کہ ہم ان کے ساتھ اس طرح کا رویہ برتیں؟

جب کہ حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیااور عرض کیا: یا رسول اللہ! سب لوگوں میں میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری ماں وہ بولا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری ماں وہ بولا: پھر کون؟ فرمایا: تیری ماں! وہ بولا: پھر کون؟ فرمایا:تیرا باپ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کو مقدم کیا )

ہمیں اس حدیث پر عمل پیرا ہونے کی سخت ضرورت ہے۔
ابھی بھی وقت ہے جن کی ماں باحیات ہیں۔ وہ ان کی خدمت واطاعت کرکے مستحقِ جنت بن جائیں۔

اللہ سے دعا ہے ہمیں خدمت والدین کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
┄┅════❁❁════┅┄
اردو نصیــــــــحتیں
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:

t.me/UrduNaseehaten
425 viewsأحمر قاني, 05:14
باز کردن / نظر دهید
2022-06-01 19:22:01 علماء کی قدردانی زندگی میں کی جائے

تحریر: حافظ عبدالرشید عمری


قیامت کی بہت ساری چھوٹی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی علم کا اٹھ جانا ہے
اور علم کے اٹھ جانے کی وضاحت خود احادیث میں علماء کی موت سے کی گئی ہے۔
اس قسم کی احادیث سے بقید حیات علماء کرام کو ایک اہم سبق یہ لینا چاہئے کہ وہ اپنے اپنے پسندیدہ شرعی علوم کے علمی میدانوں میں مختلف شرعی علوم میں رسوخ پیدا کرتے ہوئے وفات پانے والے کبار علماء کرام کی خانہ پری کرتے ہوئے ان کا بدل اور نعم البدل بننے کی کوشش کریں،
اور دوسرا اہم سبق یہ لینا چاہئے کہ مختلف شرعی علوم میں ماہر علماء کرام سے ان کی زندگیوں میں ہی ان کے علمی میدان میں ان سے خوب خوب استفادہ کیا جائے،
اور مختلف شرعی علوم کے ماہر علماء کرام کے دنیا سے چلے جانے کے تناظر میں دینی جماعتوں کے ذمہ داران کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ مختلف مواقع پر منعقد ہونے والے دینی اجتماعات اور اجلاسوں میں کبار علماء کرام کو عوام سے زیادہ سے خطاب کرنے کے مواقع فراہم کئے جائیں،
تاکہ عقیدہ و منھج، علم و عمل ، اسلامی اخلاق و آداب اور شرعی احکام و مسائل میں عوام کی قرآن و سنت کی روشنی میں صحيح رہنمائی ہو سکے،
اور مسلمانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ وہ زندگی کے مختلف مراحل میں پیشی آنے والے نت نئے مسائل کے شرعی حل کیلئے علم و فہم اور بحث و تحقیق کے لحاظ سے مستند کبار علماء کی طرف ہی رجوع کریں،
اور مدارس و جامعات کے ذمہ داران کو بھی یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ مختلف شرعی علوم میں جو اساتذہ جس شرعی علم و فن کے ماہر ہیں،
اس علم و فن کے ماہر استاذ سے اس علم و فن کے مراجع و مصادر ،اس علم و فن کے اسرار و رموز اور اس علم و فن کی تدریس کے طرق و اسالیب سے واقف ہونے کے لئے اس علم و فن کی نصابی کتابوں کی تدریس پر مامور نوجوان اساتذہ کرام کو مختلف شرعی علوم میں ماہر اساتذہ سے علمی استفادہ کے مواقع فراہم کئے جائیں۔
اور اسلامی مدارس و جامعات سے سند فراغت حاصل کرنے والے نوجوان علماء کرام کو یہ بات رکھنی چاہئے کہ وہ شرعی علوم میں رسوخ حاصل کرنے کے لئے اسلاف کرام کی لکھی گئی مصادر و مراجع کی قدیم ضخیم اور اہم کتابوں کا مطالعہ کرتے ہوئے اپنے علمی اشکالات اور سوالات کو قلم بند کرنے کی کوشش کریں،
اور مختلف شرعی علوم کے ماہر اپنے اساتذہ اور دوسرے مستند علماء کرام سے رجوع ہو کر اپنے علمی سوالات اور اشکالات کے تسلی بخش جوابات حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
اس طرح ان شاءاللہ مختلف شرعی علوم کے ماہر اساتذہ اور علماء کرام سے ان کی علمی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنے سے علماء کی قدردانی ان زندگی میں ہی کی جا سکتی ہے۔
ورنہ اپنے علم و فن کے ماہر ایسے کتنے باصلاحیت علماء دنیا سے چلے جاتے ہیں کہ ان علماء کے قبر میں دفن ہونے کے ساتھ ہی ان کے سینے میں محفوظ اور موجودہ علم بھی دفن ہوجاتا ہے ۔

اللہ تعالٰی سے ہر عالم دین کو یہ دعاء بھی کرتے رہنا چاہئے کہ اللہ تعالٰی نے قرآن و سنت کے نصوص کے معانی و مطالب کا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی مراد کے مطابق جو علم و فہم اپنے فضل و کرم سے اس کو عطا کیا ہے،
اللہ تعالٰی اس کو قران و سنت کے نصوص کے صحیح معانی و مطالب کا یہ علم و فہم لوگوں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اللہ تعالٰی ایک مخلص عالم دین کو اس کی موت کے بعد بھی اس کے علم کو زندہ رکھتے ہوئے اس کا ذکر خیر لوگوں میں باقی رکھتا ہے،
تو ایک عالم دین کے لئے اخروی کامیابی کے ساتھ لوگوں میں ذکر خیر کا باقی رہتا اللہ تعالٰی کی بہت بڑی دینی نعمت ہے۔

اللہ تعالٰی تمام علماء کرام کو علم و عمل اور دعوت و تبلیغ میں اخلاص پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ۔
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
اردو نصیحتیں
┄┄┅┅✪❂✵✵❂✪┅┅┄┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:

t.me/UrduNaseehaten
452 viewsأحمر قاني, 16:22
باز کردن / نظر دهید
2022-06-01 12:08:29 بچوں کے نام اور ہمارا معاشرہ

از قلم :
حافظ اکبر علی اختر علی سلفی / عفا اللہ عنہ


ناشر : البلاغ اسلامک سینٹر
=========================

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، أما بعد :


محترم قارئین! اللہ تعالیٰ نے مجھے 7 اپریل 2022 بمطابق 5 رمضان المبارک 1443ھ کو ایک بیٹا عطا کیا. اللہ اسے ہم والدین، ہمارے خاندان اور پوری امت کے لیے نفع بخش بنائے آمین.

میں نے اپنے بیٹے کا نام "محمد" رکھا، تین شخصیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے :
(1) امام الانبیاء خاتم النبین محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و سلم
(2) رئیس المحدثین فقیہ الامۃ امام محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ
(3) محدث العصر علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ

جب میں نے اپنے بیٹے کا عقیقہ، گرام و پوسٹ کوٹیا گڑوری ،ضلع سدھارتھ نگر یوپی میں کیا تو کئ احباب نے پوچھا کہ:
اپنے بیٹے کا نام کیا رکھا آپ نے؟
میں نے کہا : "محمد".
تو کچھ احباب نے کہا :
(1) صرف محمد!!!
(2) اور کچھ احباب نے کہا کہ کوئی اور نام رکھ لیتے، کوئی ہٹ کے نام رکھتے، یہ نام تو فلاں فلاں کا بھی ہے.


راقم عرض کرتا ہے کہ :

(1) جن احباب نے یہ کہا کہ صرف محمد تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں اکثر احباب محمد کے ساتھ ایک اور نام کا اضافہ کرتے ہیں جیسے : محمد اسماعیل، محمد جعفر، محمد راشد وغیرہ. شاید اسی وجہ سے ان احباب نے یہ بات کہی.

میں نے ایسے احباب کو یہ جواب دیا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا نام بھی تو صرف "محمد" تھا تو کیا آپ لوگ اللہ کے نبی کے نام پر اسی طرح کا اظہار کرتے ہیں؟ سامنے والے احباب خاموش ہو گئے.

(2) رہی بات اُن احباب کی جنہوں نے یہ کہا کہ "کوئی اور نام رکھ لیتے، کوئی ہٹ کے نام رکھتے، یہ نام تو فلاں فلاں کا بھی ہے." تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے کے اکثر و بیشتر احباب کے یہاں جب کسی بچے کی ولادت ہوتی ہے تو وہ اس کے لیے ایسا نام ڈھونڈتے ہیں جو نام ان کے پورے خاندان میں یا ان کے پورے علاقے میں یا ان کی پہچان میں کسی کا بھی نا ہو. دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیں کہ کوئی نیا، انوکھا اور لیٹسٹ نام تلاش کرتے ہیں.

ایسے احباب کو میں نے یہ جواب دیا کہ میں نے اپنے بیٹے کا نام محمد، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی ایک حدیث اور آپ کی سیرت کو سامنے رکھتے ہوئے رکھا ہے اور فلاں فلاں کا نام بھی محمد ہے تو اس سے کیا ہوتا ہے؟
یہ جواب میں نے ان احباب کے علم کو سامنے رکھتے ہوئے دیا تھا.

لیکن یہاں میں یہ اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنے بیٹے کا نام "محمد" نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی حدیث اور آپ کی سیرت مبارکہ کو سامنے رکھتے ہوئے رکھا ہے، نیز محدثین کے یہاں امام بخاری رحمہ اللہ کا جو مقام ہے اور فن جرح و تعدیل میں علامہ البانی رحمہ اللہ کا جو مقام ہے اسے بھی پیش نظر رکھتے ہوئے رکھا ہے تاکہ جب وہ بڑا ہو اور اسے اس بات کا علم ہو کہ اُس کا نام *محمد* کیوں رکھا گیا ہے تو ممکن ہے کہ میرا یہ نام منتخب کرنا اُس کے حق میں نفع بخش ثابت ہو جائے.

اللہ سے دعا ہے کہ اے میرے پروردگار! میرے بیٹے کو ہم والدین، ہمارے خاندان اور پوری امت کے لیے نفع بخش بنا. آمین یا رب العالمین.

وأخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

حافظ اکبر علی اختر علی سلفی / عفا اللہ عنہ
┄┅════❁❁════┅┄
اردو نصیــــــــحتیں
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:

t.me/UrduNaseehaten
114 viewsأحمر قاني, 09:08
باز کردن / نظر دهید
2022-05-23 16:00:03 ہندو مسلم فسادات کے متعلق شیخ الاسلام علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی ایک دستاویزی تحریر

1941 میں دیسنہ (بہار) اور اس کے اطراف میں ہندو جارحیت ہوئی، جس میں 27 مسلمان شہید ہوئے، 100 سے زیادہ زخمی ہوئے اور 8 مساجد و قبرستان کو نقصان پہنچایا گیا تھا. فساد کے بعد مولانا نے وہاں کا دورہ کیا. اپنا مشاہدہ بیان کرتے ہوئے مولانا لکھتے ہیں:

"ان سارے ہنگاموں میں مسلمانوں نے کسی ہندو پر از خود حملہ نہیں کیا، بلکہ ان کی حیثیت ہر جگہ ہر حالت میں مدافعانہ رہی۔ دوسری بات یہ کہ جہاں چند مسلمانوں نے بھی جرأت اور ہمت سے کام لیا اور حملہ آوروں کا شجاعانہ مقابلہ کیا خدا کی موعودہ نصرت ان کے پاس پہنچی اور دشمنوں کے منہ پھیر دیے۔ لیکن جہاں کہیں انھوں نے بھاگ کر چھپنے کی کوشش کی وہیں مارے گئے اور اپنی سزا کو پہنچے."

مولانا اپنی اسی تحریر میں آگے فرماتے ہیں:
"ہندو مسلم اتحاد کی ضرورت اور سمجھوتے پر میرے قلم نے بارہا مضامین لکھے ہیں اور اب بھی اس کی ضرورت کا قائل ہوں، مگر گڑگڑا کر اپنے دشمنوں سے اپنے زندہ رہنے کی التجا کرنے سے مردانہ وار مرجانا بہتر جانتا ہوں۔ کیوں کہ مردانہ وار مظلومانہ موت بھی زندگی سے کم نہیں."

(ماہ نامہ معارف، شذرات جولائی 1941)
https://chat.whatsapp.com/E7G794Ib2laA7u5g1LHk0P
173 viewsأحمر قاني, 13:00
باز کردن / نظر دهید
2022-05-23 11:39:21 نصیحتیں میرے اسلاف کی

امام اہل السنہ امیر المؤمنین فی الحدیث امام سفیان بن سعید الثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
1) آپ کلام بہت کم کیا کرو آپ کا دل نرم ہو جائے گا۔

2) آپ زیادہ وقت خاموش رہا کرو زھد و ورع کے مالک بن جاؤ گے۔

3)دنیا کی حرص ترک کر دو۔

4)حسد کرنا چھوڑ دو بات کو خوب اچھی طرح اور جلد سمجھنے والے بن جاؤ گے۔

5)لوگوں پر زیادہ طعن کرنا چھوڑ دو ان کی زبانوں سے نجات پا جاؤ گے۔

6)رحم کرنے والے بن جاؤ لوگوں کے محبوب بن جاؤ گے ۔

7)جو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے رزق تقسیم کیا ہے اس پر راضی ہو جاؤ غنی ہو جاؤ گے۔

8)صرف اللہ تعالیٰ پر ہی توکل کرو مضبوط اور طاقتور بن جاؤ گے۔

9)دنیا والوں سے دنیا کے بارے جھگڑا مت کرو آپ سے اللہ تعالیٰ بھی محبت کرے گا اور زمین والے بھی محبت کریں گے ۔

10)عاجزی و انکساری کرنے والے بن جاؤ نیکی کے اعمال مکمل کر لو گے۔

11)شفقت کرنے والے بن جاؤ ہر چیز تم پر مہربان ہو گی۔

12)میرے بھائی اپنے لیل و نہار عبث و بیکار مت گزارو اور آج اپنے نفس کے لیے اعمال آگے بھیجو جو پیاس والے دن تمہیں کام آئیں گے۔
میرے بھائی قیامت والے دن وہی شخص اپنی پیاس دور کر سکے گا جس کے ساتھ رب العالمین راضی ہوں گے ۔

اللہ تعالیٰ کی رضا صرف اس کی اطاعت و فرمانبرداری کے ساتھ ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔

13)کثرت کے ساتھ نوافل کا اہتمام کرو تمہیں اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو گا۔

[ﺣﻠﻴﺔ اﻷﻭﻟﻴﺎء (82/8)]

حافظ عبدالرحمن المعلمی
┄┅════❁❁════┅┄
اردو نصیــــــــحتیں
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
248 viewsأحمر قاني, 08:39
باز کردن / نظر دهید
2022-05-23 03:50:08 بسم الله الرحمن الرحيم
﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ (1) مَلِكِ النَّاسِ (2) إِلَهِ النَّاسِ (3) مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ (4) الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ (5) مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ (6)
ثَلاَثَ مَرَّاتٍ
(حين تصبح وحين تمسى تَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ )
(صحيح الترمذي ).
(وأبو داود )رقم/5082


فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیــــلی گـــــرام لنـکــــ:

t.me/UrduNaseehaten
300 viewsأحمر قاني, 00:50
باز کردن / نظر دهید
2022-05-23 03:49:27 ‌‏ أذكار الصباح
࿐༜.. ࿐༜. ࿐༜

فقط دقائق وتحصن نفسك من بلاء الدنيا ومخاطرها
وتؤدي وردك اليومي وتكون بحفظ الرحمن

أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ . رَبِّ إنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِاِ اليَوم وَخَيْرَ مَا بَعْدَهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِاِ اليَوم وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ . رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ . رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ. ))
(مختصر مسلم: 1894)


(اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ)
(الصحيحة: 262)


- (اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لاَ إِلَـهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ, أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي؛ فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إلاَّ أَنْتَ۔
(مختصر البخاري: 2420)


يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ, أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ, وَلاَ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ۔
(صحيح الترغيب: 661)


اللَّهُمّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ, فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ, رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أشهد أن لا إله إلا أنت, أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشَِرَْكِهِ, وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوءًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ۔
(صحيح الكلم: 21)


أَصْبَحْنَا عَلَى فِطْرَةِ الإِسْلاَمِ، وَكَلِمَةِ الإِخْلاَصِ، وَدِينِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَمِلَّةِ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا -وَمَا كَانَ مِنَ المُشْرِكِينَ-)) (الصحيحة: 2989)


اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ, اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي, وَدُنْيَايَ, وَأَهْلِي, وَمَالِي, اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِن رَّوْعَاتِي, اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ, وَمِن ْ خَلْفِي, وَعَنْ يَمِينِي, وَعَنْ شِمَالِي, وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي
(صحيح الكلم: 23)،(صحيح ابن ماجه: 3135)


لاَ إِلَـهَ إِلاَّ اَللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ, لَهُ الْمُلْكُ, وَلَهُ الْحَمْدُ, وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
(صحيح الترغيب: 656),
(صحيح الترمذي: 5077)


بِسْمِ اللهِ الَّذِي لاَ يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ؛ فِي الأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
ثلاث مرات
(صحيح الترمذي: 3388)


سُبْحَانَ اللهِ وبحمده عَدَدَ خَلْقِهِ, وَرِضَا نَفْسِهِ, وَزِنَةَ عَرْشِهِ, وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ.
ثلاث مرات .
(الصحيحة: 2156)


لاَ إِلَـهَ إِلاَّ اَللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ, لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
عشر مرات .
(الصحيحة: 2563)


سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ
مائة مرة .
(مختصر مسلم: 1903),(صحيح أبي داود: 5091)


لا إِلَـهَ إِلاَّ اَللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ, لَهُ الْمُلْكُ, وَلَهُ الْحَمْدُ, وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )) .
مائة مرة .
(صحيح الترغيب: 658)


- آية الكرسيّ: ((اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ .)) .
(
صحيح الترغيب: 658)


-( تینوں قُلْ :
بسم الله الرحمن الرحيم
﴿قُل هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ (1) اللَّهُ الصَّمَدُ (2) لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ (3) وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ (4)

بسم الله الرحمن الرحيم
﴿ قُل أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ (1) مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ (2) وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ (3) وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ (4) وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ (5) ﴾
304 viewsأحمر قاني, 00:49
باز کردن / نظر دهید
2022-05-22 15:11:33 ’’میاں بیوی کے واجبات‘‘

ایک جگہ حافظ نووی رحمہ اللہ کی عبارت گزری جس میں بتایا گیا تھا کہ فلاں فلاں چیزیں عورت پر واجب نہیں، اس پر مختصر کمنٹ ملاحظہ فرمائیے :
"یہ بات بالکل درست ہے کہ امام نووی رحمہ اللہ سمیت فقہاء نے لکھا ہے کہ کپڑے دھونا، ہنڈیا پکانا، ساس سسر کی خدمت کرنا وغیرہ وغیرہ بیوی پر واجب نہیں، عورت یہ سارے کام احسان کرتے ہوئے اور حسن معاشرت کے جذبے کے تحت کرتی ہے، اللہ تعالی اسے اجر سے نوازے گا، لیکن یاد رہے کہ مرد پر عورت کے حقوق میں سے صرف یہ چیزیں واجب ہیں، دو وقت کا سادہ کھانا، دو کپڑے کے جوڑے جب تک کہ وہ اس قدر پھٹ نہ جائیں کہ پہننے کے قابل نہ رہیں اور ایک گھر چاہے وہ ایک کمرے پر مشتمل ہو، اس کے علاوہ باقی سب سہولیات مرد کی طرف سے بھی احسان اور حسن معاشرت کے تحت ہوتی ہیں، گھر میں گرمی سردی کی سہولیات، عید اور میکے کی شادیوں میں خرچے اور نت نئے جوڑے اور رشتہ داروں سے شادی بیاہ پر لین دین کے خرچے، میکے آنے جانے کے سفری اخراجات اور علاج معالجہ کی سہولتیں، روز روز نئی فرمائشیں اور شاپنگز، یہ سب بھی مرد پر واجب نہیں، اگر حسن معاشرت اور احسان سے ہٹ کر واجب واجب پر ہی رہنا ہے تو عورت بھی اپنا واجب لے تاکہ مرد اپنی تھوڑی سی آمدنی سے چار شادیاں کرے، دو چار نوکرانیاں رکھے اور جنت جیسی زندگی گزار لے ۔ اس لیے اگر بیوی نے واجب کے سوا کچھ نہیں کرنا تو پہلے موازنہ کر لے، خاوند کے احسان زیادہ ہیں، بہتر یہی ہے کہ جیسے معاشرہ ایک دوسرے پر احسان اور حسنِ معاشرت پر چل رہا ہے چلتا رہنے دیں، اسی میں دنیوی و اخروی بھلائی ہے ۔ إن شاء اللہ۔‘‘
(حافظ محمد طاھر)

┄┅════❁❁════┅┄
اردو نصیــــــــحتیں
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:
t.me/UrduNaseehaten
372 viewsأحمر قاني, edited  12:11
باز کردن / نظر دهید
2022-05-21 19:50:12 جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی‎
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عتیق الرحمن ریاضی،
پرنسپل کلیہ سمیہ بلکڈیہوا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھو گے تو ہر موڑ پہ مل جائیں گی لاشیں
ڈھونڈو گے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا

(ملک زادہ منظور)

موجودہ دور کی سیاست نے الیکشن کو اتنا بدنام کردیا ہے کہ اس کے ساتھ مکر و فریب، جھوٹ ، رشوت اور دغابازی کا تصور لازم ہوکر رہ گیا ہے، اسی لیے اکثر شریف لوگ اس جھنجھٹ میں پڑنے کو مناسب ہی نہیں سمجھتے۔
موجودہ دور کی سیاست بلاشبہ مفاد پرست لوگوں کے ہاتھوں گندگی کا ایک تالاب بن چکی ہے، اگر صاف ستھرے اور مہذب لوگ سیاست میں حصہ نہیں لیں گے تو اس گندگی میں اضافہ ہی ہوتا چلا جائے گا، اس لیے وقت کی اہم ضرورت ہے کہ متحرک ہوکر ایماندار اور اچھے لوگوں کو سیاست میں مضبوط کیا جائے اور سیاست کے میدان کو ان لوگوں سے خالی کرایا جائے جو اسے بدبودار کررہے ہیں۔

ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا

( ندا فاضلی)

قارئین کرام! سماج و معاشرہ میں ایک عادل اور صالح حکومت کا قیام اسلام کے بنیادی مقاصد میں سے ہے ، جرائم کے خاتمے اور معاشرہ کی اصلاح کے بغیر ایک پاکیزہ معاشرہ وجود میں نہیں آسکتا اور علم دین سے بہرہ ور کوئی بھی شخص امانت، صداقت، عبادات و اخلاقیات کے ساتھ ساتھ حکومت، اقتصادیات، حسن اخلاق ، انصاف ، قانون اور اصول و ضوابط جیسے اہم معاملات میں قوم کی صحیح اور مکمل راہنمائی نہیں کر سکتا۔!

سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا


قارئین کرام! جب ہم تجربات کی دنیا میں آتے ہیں تو تجربہ ہمیں یہی بتاتا ہے کہ علماء کرام کو اپنے مشن میں اسی دور میں کامیابی ملی ہے جب انہوں نے سیاسی قوت اور اقتدار کو اپنے ہاتھ میں لیا اور شاید کبھی ایسا نہیں ہوا کہ سیاسی قوت کے بغیر محض راہ نمائی کے ذریعے علماء کرام معاشرہ میں کوئی انقلابی تبدیلی پیدا کر سکے ہوں۔

"اِنَّمَا یَخْشی اللَّہ مِنْ عِبَادِہْ الْعُلَمَآءُ"
اللہ کے بندوں میں سے اللہ سے سب سے زیادہ ڈر والے علماء ہیں۔
"قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ"
کیا عالم اور جاھل برابر ہو سکتے ہیں؟

جب اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ ڈرنے والے علماء ہیں تو علماء ہی ایک اللہ سے ڈرنے والی قوم تیار کر سکتے ہیں۔
علماء ہی سب سے بہتر اور زیادہ احسن طریقے سے قوم کی قیادت و رہنمائی کر سکتے ہیں۔
آج قیادت و منصب، عہدہ و اختیار اللہ سے ڈرنے والے لوگوں کے پاس نہیں تو قوم کی مجموعی صورت حال بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، جب قیادت و اختیار اللہ سے ڈرنے والے لوگوں کے پاس آئے گا تو قوم بھی اللہ تعالیٰ کا ڈر رکھنے والی بنے گی ورنہ یہ کسی بھی صورت ممکن نہیں۔

خلاصہ کلام یہ کہ جب تک علماء کرام خود سیاسی قوت حاصل نہیں کر لیتے، اصلاح و انقلاب کے لیے ان کی کوششیں زیادہ موثر اور کامیاب نہیں ہو سکتیں۔!
اس لئے ہمیں یہ جلد سمجھنا ہوگا کہ سیاست سے کنارہ کشی قوم کا مستقبل تاریک بنا دے گی۔

گزارش ہے کہ ہم اپنی سیاسی بیداری کا ثبوت دیں اور بدلتے حالات کے مزاج کو پوری شدت سے محسوس کر کے اپنی مضبوط سیاسی صف بندی کو یقینی بنائیں تاکہ ملک میں ایک خوشگور سیاسی انقلاب کی امید روشن ہو سکے ،کیوں کہ تاریخ آج بھی اس بات کی گواہ ہے کہ جو قوم سیاست کرنا بند کر دیتی ہے وہ ناپید اور دوسروں کے پیچھے پیچھے چلنے اور غلامی پر مجبور ہو جا تی ہے۔

چلتے ہیں دبے پاؤں کوئی جاگ نہ جائے
غلامی کے اسیروں کی یہی خاص ادا ہے
ہوتی نہیں جو قوم۔۔۔۔۔حق بات پہ یکجا
اس قوم کا حاکم ہی بس ان کی سزا ہے


┄┅════❁❁════┅┄
اردو نصیــــــــحتیں
┄┅════❁❁════┅┄
فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:

t.me/UrduNaseehaten
84 viewsأحمر قاني, 16:50
باز کردن / نظر دهید
2022-05-21 11:07:12 InstantView from Source
225 viewsأحمر قاني, 08:07
باز کردن / نظر دهید