Get Mystery Box with random crypto!

دوسری طرف یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جب اسے چھونے میں کوئی | 📚 اردو نصیحتیں 📕

دوسری طرف یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جب اسے چھونے میں کوئی مضائقہ نہیں جب اتصال جسمانی سے بھی نماز ختم نہیں ہوتی تو اسے نماز کے لیے سترہ بنانے میں بدرجہ اولیٰ نقصان دہ نہیں ہونا چاہیے۔
2۔ابن بطال نے مزید فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کے خلاف بددعا اس وقت فرمائی جب آپ ان سے راہ حق اختیار کرنے کے متعلق دلیل مکمل کر چکے تھے اللہ تعالیٰ نے اسے شرف قبولیت بخشا ۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا ہے:﴿إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ﴾"ہم آپ کی طرف سے ٹھٹھا کرنے والوں کو کافی ہیں۔"( الحجر15/95۔)لیکن جن لوگوں کے متعلق قبول ہدایت کی امید تھی ان کے لیے آپ نے ہدایت قبول کرنے اور حق کی طرف لوٹنے کی دعا فرمائی جو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی۔( شرح ابن بطال:2/167۔)اگر قرائن سے کفارکے متعلق معلوم ہو جائے کہ وہ اپنی حرکات شینعہ سے باز آنے والے نہیں تو ان کے حق میں ان بنام بددعا کرنا جائز ہے کیونکہ مومن کا آخری ہتھیار دعاہی ہوتا ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول ہوئی اور وہ سب بدر کی لڑائی میں ذلت کے ساتھ مارے گئے اور ہمیشہ کے لیے اللہ کی لعنت میں گرفتار ہوئے۔
3۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اس روایت میں عمارہ بن ولید کو قلیب بدر والوں میں شمار کرنا وجہ اشکال بنا ہے کیونکہ اصحاب سیر نے لکھا ہے کہ اس کی موت حبشہ میں ہوئی تھی جبکہ نجاشی شاہ حبشہ نے اس کی غلط روش پر تنبیہ کرنے کے لیے ایک جادو گر کے ذریعے سے اس پر جادو کرایا تھا۔ جس کی بنا پر وہ حبشی جانوروں کی طرح گلی کوچوں میں دوڑتا اور مارامارا پھرتا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں بایں حالت ہی اسے موت آئی۔اس اشکال کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان اشرار قریش میں سے اکثر کو بدر کے کنویں میں دیکھا ہو گا۔( فتح الباری:1/457۔)