Get Mystery Box with random crypto!

*السوء والفحشاء* اللہ رب العزت کا فرمان ہے: یا أَیُّہَا النّ | نفحات القران

*السوء والفحشاء*

اللہ رب العزت کا فرمان ہے:
یا أَیُّہَا النَّاسُ کُلُواْ مِمَّا فِیْ الأَرْضِ حَلاَلاً طَیِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّیْْطَانِ إِنَّہُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ٭ إِنَّمَا یَأْمُرُکُمْ بِالسُّوء ِ وَالْفَحْشَاء وَأَن تَقُولُواْ عَلَی اللّہِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ٭

اس آیت مبارکہ میں آنے والے ان دونوں لفظوں میں لغوی اعتبار سے کیا فرق ہے؟

اس کے بارے میں حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی قدس سرہ فرماتے ہیں:
”سوء“ وہ چیز جس کو دیکھ کر عقلمند شریف آدمی کو دکھ ہو۔
” فحشاء“ بے حیائی کا کام۔
بعض حضرات نے فرمایا کہ اس جگہ ”سوء“ سے مراد مطلق معصیت اور ”فحشاء“ سے مراد گناہ کبیرہ ہے۔

معارف القرآن

انتخاب:عصمت خان قاسمی، پاتورڈوی