Get Mystery Box with random crypto!

*فصاحت و بلاغت کے آسمان کا ایک چمکدار ستارہ* *مفتی محمد عامر ی | زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

*فصاحت و بلاغت کے آسمان کا ایک چمکدار ستارہ*
*مفتی محمد عامر یاسین ملی صاحب دامت برکاتہم العالیہ*

از قلم : *ابرار احمد*
(گولڈن نگر)

آج بروز جمعہ سترہ رمضان المبارک مطابق 30 اپریل کو مسجد یاسین (گولڈن نگر) میں نماز جمعہ سے قبل مفتی محمد عامر یاسین ملی صاحب کا خطاب سننے کا شرف حاصل ہوا... پہلی مرتبہ آنجناب کی زیارت سے سرفراز ہوا۔مقامی اخبارات میں وقتاً فوقتاً موصوف کی تحریریں اور مضامین زیر مطالعہ آتی رہیں... جب پہلی نظر پڑی تو حیرت و استعجاب ہوا، بندہ سمجھ رہا تھا کہ نام کی طرح لحیم وشحیم شخصیت ہوگی! مگر ماشاء اللہ بالکل نوجوان، پتلے دبلے، خوبرو اور سادگی کا پیکر نظر آئے... ابھی تک مضمون سے استفادہ کیا تھا آج خطاب سننے کا موقع بھی مل گیا. خطاب کیا تھا ایک روانی تھی، یوں لگ رہا تھا علم کا دریا بہہ رہا ہے اور ہم لوگوں کو سیراب کررہا ہے.. انداز بیاں ایسا تھا کہ لوگ پوری توجہ سے سن رہے تھے اور منہمک تھے.. کہیں کہیں تھوڑی شوخ بیانی جسے سن کر لوگوں کے چہرے پر تبسم آجائے.. بیچ بیچ میں برجستہ اشعار جو بیان کو پختگی دے رہے تھے۔
یادداشت کے سہارے مفتی صاحب کے خطاب کی کچھ جھلکیاں پیش کرتا ہوں.. الفاظ ادھر ادھر ہو جائیں تو در گزر فرمائیں۔
کہتے ہیں:
*ہم لوگ برسوں سے نماز پڑھتے ہیں کوئی دس سال سے کوئی بیس سال سے، مگر کبھی ہم نے کسی عالم دین سے اپنی نماز کی اصلاح نہیں کروائی. ہماری نماز کا معیار یہ ہے کہ کبھی امام مسجد پانچ دس منٹ لیٹ ہوجائے تو ہم پیچھے دیکھتے ہیں. جبکہ ہمیں آگے مصلے کی طرف دیکھنا چاہئے، یعنی ہماری نماز ایسی ہونی چاہیے کہ ہم بوقت ضرورت امامت کر سکیں...
پھر ایک واقعہ سنایا کہ
* کچھ لوگ سفر میں تھے،عصر کاوقت ہوا تو ان چند لوگوں میں سے ایک شخص نے آگے بڑھ کر عصر کی نماز پڑھا دی..... پھر سفر شروع ہوا مغرب کا وقت ہوا تو سب عصر کے امام کی طرف دیکھنے لگے..اب انھوں نے معذرت کر لی...مطلب سمجھ میں آیا؟ عصر کی نماز سری ہوتی ہے جبکہ مغرب کی نماز جہری، قراءت پڑھتے تو سب کو معلوم ہوجاتا کہ عصر کی نماز کیسی ہوئی !!
اس کے بعد زکوۃ کے موضوع پر کہا کہ
*ہم لوگ زکوٰۃ دیتے ہیں مگر تحقیق نہیں کرتے کون مستحق ہے کون نہیں؟ جو سامنے آئے اسے دے دیتے ہیں، حالانکہ پیشہ ور فقراء میں غیر مسلم بھی آتے ہیں انھیں زکوٰۃ کا پیسہ دینا جائز نہیں...
ایک نکتہ والی بات کہی کہ
* غریب محنت کش سبزی فروش یا پھل فروٹ والوں اور رکشہ والوں سے جو کہ حلال کمائی کر رہے ہیں ان سے ہم جب تک پانچ دس روپے کم نہ کرالیں سودا نہیں لیتے، جبکہ پیشہ ور فقراء کو دس بیس روپے ایسے ہی دے دیتے ہیں۔
مزید کہا کہ
* آج زکات کی ادائیگی کے وقت تحقیق نہ کرنے کے نتیجے میں فقیری بڑھ رہی ہے، جو کہ کم ہونی چاہئے تھی۔
رشتے داروں میں زکوٰۃ کسے دینا جائز ہے اور کسے دینا جائز نہیں؟ اس بات کو محض ایک جملے میں سمجھادیا کہ
*ہم جن کے ذریعے دنیا میں آئے اور ہمارے ذریعے جو رشتہ دار دنیا میں آئے انھیں زکوٰۃ دینا جائز نہیں..
ہم جن کے ذریعے آئے مطلب ماں باپ، دادا دادی نانا نانی...
اور ہمارے ذریعے جو دنیا میں آئے مطلب بیٹا بیٹی پوتا پوتی نواسہ نواسی.....
پھر ظریفانہ انداز میں کہا کہ
اور ہاں!میاں بیوی بھی ایک دوسرے کو زکوۃ نہیں دے سکتے ورنہ گھر کی زکوٰۃ ہمیشہ گھر میں ہی رہے گی.. بیوی شوہر کو دیدے گی اور آئندہ سال شوہر بیوی کو دیدے گا۔
الغرض مفتی عامر صاحب نے آدھے گھنٹے کے بیان میں بہت ہی مفید باتیں کہیں، خصوصا نماز تراویح اور اعتکاف، لیلۃ القدر کی تلاش اور آخری عشرے میں عبادت کے اہتمام پر بھی زور دیا۔ بہترین انداز میں خطاب سن کر وقت کا پتہ ہی نہیں چلا... مضمون پورا ہونے کے باوجود تشنگی باقی رہ گئی.... مصلیان نے بھی نماز کے بعد خطاب کی سراہنا کی اور پسندیدگی کا اظہار کیا......
آنجناب نے دوران تقریر امام مسجد مولانا حافظ محمد یاسین ملی صاحب دامت برکاتہم العالیہ( استاذ معہد ملت )کی عزت افزائی جس کمال اور بہترین انداز سے کی اور اس بات کا اظہار کیا کہ یہ میرے استاذ محترم ہیں، وہ ایک باکمال مقرر ہی کا وصف ہے۔
معلوم ہوا کہ موصوف مسجد یحی زبیر کے امام و خطیب ہیں اور شہرعزیز کی درجنوں مساجد میں نماز جمعہ سے قبل ان کا خطاب ہوتا ہے۔ ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء
دلی خواہش ہے کہ دوبارہ پھر جلد ہی وہ مسجد یاسین میں خطاب کے لئے آئیں اور مصلیان کو اپنے اقوال زریں سے فیضیاب فرمائیں۔
آخر میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارگاہ میں دعاگو ہوں کہ باری تعالیٰ آنجناب کو صحت وعافیت والی طویل عمر دے اور علم وعمل میں مزید اضافہ فرمائے۔آمین !!