Get Mystery Box with random crypto!

زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

لوگوی کانال تلگرام zindagi_gulzar_hai — زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے ز
لوگوی کانال تلگرام zindagi_gulzar_hai — زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے
آدرس کانال: @zindagi_gulzar_hai
دسته بندی ها: دستهبندی نشده
زبان: فارسی
کشور: ایران
مشترکین: 1.25K
توضیحات از کانال

رومانی ناولز۔ خوبـصورت نظمیں۔ سبق اموز امیج۔ دل کو چھوتی ہوئی غزلیں۔اُردُو کے نَثــرِی ادَب، شـعــری ادَب، ادَب اطـفــال ڪیلئے اِس چَـیـنَـــل ڪو تَشــڪِیــل دِیــا گیا ہے
@Naveed_Akhtar

Ratings & Reviews

3.00

3 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

1

4 stars

0

3 stars

1

2 stars

0

1 stars

1


آخرین پیام ها

2022-09-01 01:52:57 *معلم*

( شکیل حنیف )

معلم نام ہے جس کا
مقدس شخص ہوتا ہے
معلم علم دیتا ہے
معلم طرز دیتا ہے
معلم ہی تو ہے جو
بے ادب کو پارسا کر دے
معلم بے زبانوں کو
سخن کا ناخدا کردے
معلم کچی مٹی کو
اک عالیشان گھر کر دے
معلم مالی ہوتا ہے
جو پودوں کو ہرا کر دے
معلم ننھے بچوں کو
زمیں سے آسماں کر دے
معلم جو بھی کرتا ہے
یہ اس کا فرض ہوتا ہے

معلم وہ نہیں جو بس نصابوں کو کرے پورا
معلم وہ ہے جوبچوں کو جینے کا ہنر دے دے

(شکیل حنیف)
57 views22:52
باز کردن / نظر دهید
2022-08-29 04:13:04 • *استاد کی تنخواہ*

۔
*پکاسو* (پکاسو) سپین میں پیدا ہونے والا ایک بہت مشہور مصور تھا۔ اس کی پینٹنگز پوری دنیا میں کروڑوں اور اربوں روپے میں بک رہی تھیں!

ایک دن جب وہ سڑک پر چل رہا تھا تو ایک عورت کی نظر پکاسو پر پڑی اور اتفاق سے اس نے اسے پہچان لیا۔ وہ بھاگ کر اس کے پاس آئی اور کہنے لگی، "جناب، میں آپ کی بہت بڑی مداح ہوں۔ مجھے آپ کی پینٹنگز بہت پسند ہیں۔ کیا آپ میرے لیے بھی پینٹنگ بنا سکتے ہیں؟"

پکاسو مسکرایا اور بولا، "میں یہاں خالی ہاتھ آیا ہوں۔ میرے پاس کوئی اوزار نہیں ہے۔ میں پھر کبھی تمہارے لیے پینٹنگ بناؤں گا۔"
لیکن عورت اب ضد کر رہی تھی۔ اس نے کہا، "مجھے ابھی ایک پینٹنگ بنانے دو۔ میں آپ کو نہیں بتا سکتی کہ ہم دوبارہ کب ملیں گے۔"

پکاسو نے پھر اپنی جیب سے کاغذ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا نکالا اور اپنے قلم سے کاغذ پر کچھ کھینچنے لگا۔ تقریباً دس منٹ میں پکاسو نے کاغذ پر ایک پینٹنگ بنائی، اسے عورت کے حوالے کیا اور کہا، "یہ پینٹنگ لے لو، تمہیں اس کے لیے ایک ملین ڈالر آسانی سے مل سکتے ہیں۔"

عورت بہت حیران ہوئی۔ اس نے اپنے آپ سے کہا، "اس پکاسو نے جلدی سے یہ قابل عمل پینٹنگ صرف 10 منٹ میں بنائی، اور یہ مجھے بتاتا ہے کہ یہ ایک ملین ڈالر کی پینٹنگ ہے۔" لیکن ایک لفظ کہے بغیر اس نے پینٹنگ اٹھائی اور خاموشی سے گھر آ گئی۔ اس کا خیال تھا کہ پکاسو اسے بے وقوف بنا رہا ہے۔ وہ بازار گئی اور پکاسو کی بنائی ہوئی پینٹنگز کی قیمت دریافت کی۔ جب اسے پتہ چلا کہ پینٹنگ ایک ملین ڈالر تک حاصل کر سکتی ہے، تو اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی۔

وہ دوبارہ پکاسو کے پاس بھاگی اور کہنے لگی، "جناب، آپ ٹھیک کہتے ہیں، اس تصویر کی قیمت تقریباً ایک ملین ڈالر ہے۔"

پکاسو مسکرایا اور بولا، ’’میں پہلے ہی بتا چکا ہوں۔

عورت نے کہا، "جناب، کیا آپ مجھے اپنا شاگرد بنائیں گے؟ مجھے پینٹ کرنا سکھائیں، میرا مطلب ہے کہ جس طرح آپ نے دس منٹ میں ایک ملین ڈالر کی پینٹنگ بنائی ہے، میں 10 گھنٹے میں اچھی پینٹنگ بنا سکتی ہوں، اگر 10 منٹ میں نہیں۔ "اس طرح تم مجھے تیار کرو۔"

پکاسو مسکرایا اور بولا، "یہ پینٹنگ جو میں نے 10 منٹ میں بنائی ہے اسے سیکھنے میں مجھے *تیس سال* لگے، میں نے اپنی زندگی کے تیس قیمتی سال اس کام میں گزارے ہیں۔

عورت نے چونک کر بس پکاسو کو دیکھا۔

ایک *استاد* کو 40 منٹ کے لیکچر کے لیے ادا کی گئی تنخواہ، اوپر کی کہانی کے بارے میں بہت کچھ کہتی ہے۔ استاد کے ایک ایک جملے کے پیچھے اس کی کئی سالوں کی محنت ہوتی ہے۔

معاشرہ یہ سمجھتا ہے کہ *استاد* نے بولنا ہی ہے۔ بس اتنا ہی ملتا ہے۔ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ آج دنیا میں جتنے لوگ باوقار عہدوں پر فائز ہیں، کسی نہ کسی *استاد* کی وجہ سے اس مقام تک پہنچے ہیں۔

اگر آپ بھی *استاد کی* تنخواہ کو مفت سمجھتے ہیں تو ایک وقت میں 40 منٹ کا موثر اور بامعنی لیکچر دیں۔ آپ کو فوری طور پر احساس ہو جائے گا کہ آپ کتنے قابل ہیں!

تمام قابل اساتذہ کے لیے وقف
103 views01:13
باز کردن / نظر دهید
2022-08-16 02:27:38 میری بذاتِ خود اردو اتنی اچھی نہیں پر نجیب رامپوری کی ایک پرانی لغت سے چرائے الفاظ آپ کی نذر کرنا چاہتا ہوں۔ ابتداء میں مجھے بھی ان باتوں کا علم نہیں تھا مطالعہ سے کچھ باتیں علم میں آگئیں جو حاضر خدمت ہیں۔

راشی۔۔۔۔۔ راشی عربی لفظ ہے اس کے معنی رشوت دینے والے کے ہیں اور جسے رشوت دی جائے اسے مرتشی کہتے ہیں مگر کہا یوں جاتا ہے کہ جو رشوت لے وہ راشی ہے۔

سکنہ۔۔۔۔۔ ساکن کی جمع ہے اور سکونت کا مصدر ہے۔ اس کے معنی ہیں ٹھہرنے والا، رہنے والا۔ مگر لکھنے پڑھنے میں اکثر ساکن کی جگہ سکنہ بطور واحد آتا ہے جو بالکل غلط ہے۔

ذمے وار۔۔۔۔۔ وار کے معنی سلسلے کے ہیں۔ جیسے نمبر وار، ہفتہ وار، ماہ وار مگر لوگ اسے ذمہ لینے کے معنوں میں استعمال کرتے ہیں حالانکہ اصل لفظ ہے ذمے دار، جیسے نمبردار، تحصیلدار، تھانے دار۔ اسی طرح لفظ قرض وار کی جگہ جیسے لفظ قرض دار ہے۔

مورخہ۔۔۔۔۔ معنی ہیں وہ تاریخ کہ جس میں کوئی فعل واقع ہو چکا ہو لیکن اکثر تحریروں میں فعل کے وقوع سے پہلے ہی مورخہ لکھ دیا جاتا ہے جیسے پرسوں مورخہ دس فروری کو ہمارے ہاں محفلِ موسیقی ہوگی۔ حالانکہ یہ صحیح نہیں، قاعدے کی رو سے مورخہ کی جگہ تاریخ لکھی جانی چاہئیے۔

مشکور۔۔۔۔۔ شکر، فعل۔ شاکر، فاعل اور مشکور مفعول ہے۔ مشکور کہنا غلط ہے۔ ظاہر ہے فاعل اور مفعول دو متضاد چیزیں ہیں۔ اس لئیے مفعول کو فاعل کے معنوں میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ میں آپ کا مشکور ہوں۔۔۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ میں آپکا شکریہ ادا نہیں کر رہا بلکہ آپ میرا شکریہ ادا کررہے ہیں لہٰذا مشکور کی جگہ ممنون کہنا چاہئیے۔

جاہل۔۔۔۔ جاہل کے معنی بے وقوفی کرنے والا، لیکن عام و خاص میں یہ لفظ ان پڑھ کے معنوں میں بولا جاتا ہے حالانکہ یہ درست نہیں۔ جہالت تو پڑھا لکھا بھی کر سکتا ہے اور شائستگی و تہذیب ان پڑھ میں بھی پیدا ہو سکتی ہے اور مشاہدہ تو یہ ہے کہ ان دنوں میں میں ان پڑھوں کی نسبت پڑھے لکھے زیادہ جاہل ثابت ہورہے ہیں۔

ناجائز تجاوزات۔۔۔۔۔ تجاوز بذات خود ناجائز کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے تو لفظ ناجائز غیر ضروری و بے معنی ہے۔

بے فضول۔۔۔۔۔ اسی طرح لفظ فضول خود بےکار، ناکارہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اس کے ساتھ بے کا اضافہ کوئی معنی نہیں رکھتا لہٰذا " بے" کہنا بھی فضول ہے۔

لکھائی و تدوین: غفار چنا
420 views23:27
باز کردن / نظر دهید
2022-08-13 13:50:16 سراب

"یہ جو اللہ تعالٰی آمدنی کی شکل میں ہر مہینے آپ کو رقم دیتا ہے نا ؟"
عثمانی صاحب نے چائے کی چسکی لیتے ہوئے مجھ سے پوچھا.

"جی عثمانی صاحب !"
میں نے کہا.

وہ کہنے لگے.
" آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ آپ کی ہشیاری , قابلیت اور آپ کی اعلٰی منصوبہ بندی کا صِلا ہے یا اُس انویسٹمینٹ کے بدلے میں ہے جو آپ نے کی ہے"

میں چپ رہا . وہ چائے کا کپ میز پر رکھتے ہوئے کہنے لگے۔
" آپ سے زیادہ ہشیار , قابل , تعلیم یافتہ اس ملک میں نوکریوں کے لٸے خوار پھرتے ہیں ...
آپ سے دس دس گُنا زیادہ انویسٹمینٹ کرنے والے سارا دن بیٹھے مکھیاں مارتے ہیں .. کسی گاہک کا کوئی پتہ نہیں ہوتا"

"جی عثمانی صاحب !"
میں نے کہا.

وہ گویا ہوئے.
" آپ کو جو کچھ مل رہا ہے نا اُس میں آپ کے نصیب کا دخل ہے... اور آپ کے علاوہ بھی بہت سوں کے نصیب وابستہ ہیں ....
آپ کے گھر میں صبح سے رات تک آپ کا جو انتظار کرتی آپ کی بیوی ہے نا ..
اُس کا نصیب ...
آپ کے بچوں کا نصیب ...
اُس کام والی کا نصیب جو آپ کے ہاں برتن مانجھنے آتی ہے ... اُس لانڈری والے کا نصیب جہاں آپ کپڑے دُھلواتے ہیں .. اُس دودھ والے کا نصیب جس سے آپ دودھ لیتے ہیں ...
اُن راہ چلتے فقیروں کا ... مانگنے والوں کا نصیب جنہیں آپ کبھی کبھار کچھ نہ کچھ دے دیتے ہیں ...
وہ ریڑھی والا , وہ سبزی والا , وہ فروٹ والا , وہ اسٹور والا جس سے آپ مختلف اشیاء خریدتے ہیں ....
اُن سب کے نصیب ...
یہ ایک چین ہے ....
یہاں تک کے اُن کبوتروں اور پرندوں کا بھی نصیب جنہیں آپ باجرہ ڈالتے ہیں"

میں چُپ چاپ اُن کا چہرہ دیکھتا رہا. وہ بولتے رہے.

" تو پھر میرے دوست ... میرے بھائی حنیف سمانا!
اگر چاہو کہ جو کچھ تمہیں ملتا ہے ۔۔۔
وہ ملتا رہے ...
تو جو جو تم سے وابستہ ہیں ...
جن جن کا رزق تم سے وابستہ ہے انہیں دیتے رہو ...
ہاتھ نہ روکو ...
اور وقت سے پہلے دیتے رہو ..
اُن کےمانگنے سے پہلے دیتے رہو...
اوپر والا بھی تمہیں تمہارے مانگنے سے پہلے دے گا. تجوری میں نوٹوں کی گڈّیا دیکھ دیکھ کے خوش نہ ہو ... بینک اکائونٹ میں رقم بڑھتے ہوئے دیکھ کے خوش نہ ہو ...
جائدادوں میں اضافے پر خوش نہ ہو ..
آج ایک مکان بنالیا ...
کل دوسرا ...
پرسوں تیسرا ...
پہلے ایک دکان ...
پھر دوسری دکان ..
پھر تیسری ...
یہ سب کیا ہے ...
یہ سب سراب ہے .
دھوکہ ہے ...
یہ کبھی نہ ختم ہونے والی بھوک ہے .
اس سے بچو...
شام ہونے والی ہے"

وہ بولتے رہے ...
میں سنتا رہا کہ قریب کی مسجد سے مغرب کی آذان کی آواز آئی. میں نے زیرِ لب اُن کا جملہ دہراتا رہا۔
”شام ہونے والی ہے ۔۔۔ شام ہونے والی ہے“

حنیف سمانا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
411 views10:50
باز کردن / نظر دهید
2022-08-12 09:53:51 بریانی کی ایک پلیٹ
برنس روڈ پر مزیدار حلیم اور بریانی کی دکان کے سامنے رکھی میز کرسیوں میں سے ایک میز کے سامنے میں اور میرے چٹورے میاں بیٹھے تھے۔ ہم دونوں کو یہاں حلیم کھینچ لایا تھا۔ میں حلیم سے انصاف کر چکی تھی اور میاں جی ابھی بھی مصروف تھے۔ موقع غنیمت دیکھ کر میں آس پاس نظریں دوڑا رہی تھی۔ اسی اثنا میں ایک موٹر سائیکل آکر رُکی جس پر میاں بیوی اور دو بچے سوار تھے۔ انہوں نےموٹر سائیکل کھڑی کی اور یہ خاندان ہماری میز کے برابر والی میز پر براجمان ہوا۔ میاں بیوی جوان تھے اور بچے بھی چھوٹے تھے۔ لڑکی ۵ سے ۶ سال کی ہوگی اور لڑکا اس سے ذرا چھوٹا۔ اپنی طرف سے ماں بچوں کو خوب سجا سنوار کر لائی تھی۔ بچے خوش نظر آرہے تھے گویا تفریح ان کی پسند کی تھی۔ ماں اور باپ دونوں ہی جوان تھے لیکن چہرے مہرے سے سنجیدہ نظر آرہے تھے۔ ماں نے برقع پہن رکھا تھا اور باپ نے اوسط قسم کے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔کرسی پر بیٹھتے ہی بچی نے وہاں رکھی نمک دانی اور مصالحی کے ڈبے کو اپنے طرف کھینچا اور کہا ، ’’مصالحہ میں خود ڈالوں گی۔‘‘ ماں اور باپ دونوں مسکرا اٹھے ۔ویٹر آگیا، آرڈر کیا دیا گیا ، مجھے پتا نہیں چلا۔ مجھے پتا تب چلا جب آرڈر آگیا، ’’ایک سنگل پلیٹ بریانی۔‘‘ چار لوگ اورایک سنگل پلیٹ بریانی۔‘‘ ساتھ میں کھانے کے لیے دو چمچے۔ ماں نے ایک چمچہ بیٹی کو دیا اور دوسرا بیٹے کو۔ دونوں نے کھانا شروع کیا۔ ماں نے جگ میں سے پانی نکال کر خود پیا اور ایک گلاس پانی بچوں کے باپ کو دیا۔بیٹی نے پوچھا، ’’ اماں تم نہیں کھاؤگی؟‘‘ ماں نے کہا،’’ نہیں بیٹا مجھے بھوک نہیں تم کھاؤ‘‘۔ بچے کھانے میں مگن تھے اور ماں باپ اپنی اپنی سوچوں میں گم۔ دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھ بھی نہیں رہے تھے۔ بچوں نے بریانی ختم کی۔ ماں نے بچوں کو پانی پلایا، ان کے مُنہ صاف کیے ۔ باپ نے بِل ادا کیا اور پھر چاروں اُٹھ کر چل دیئے۔ یہ ہے ماں اور باپ کی اصل تصویر، اور پھر جب یہ ٹڈے جب بڑے ہوجاتے ہیں تو ماں باپ سے سوال کرتے ہیں، ’’ کیا کیا ہمارے لیے؟ کچھ تو کرتے ہمارے لیے‘‘

از فہمینہ ارشد
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
380 views06:53
باز کردن / نظر دهید
2022-08-08 03:52:57 کوشش کیجئے کہ تمام نمازیں تکبیراولیٰ اور صف اول کے اہتمام کے ساتھ مسجدمیں ہی اداکریں،صف اول میں بھی جولوگ دائیں جانب ہوتے ہیں وہ رحمت اورثواب میں بائیں والوں سے زیادہ ہیں ۔جان بوجھ کرمسبوق ہونے سے بچیں کیونکہ مسبوق بننے کی عادت بنالینا بھی غلط ہے۔
477 views00:52
باز کردن / نظر دهید
2022-08-08 03:52:57 سنو!سنو!!
پہلی صف

ناصرالدین مظاہری
ر
حضرت عمر بن ابن مکتوم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا: ’’یارسول اللہ! میں نابینا ہوں، میرا گھر دور ہے، میری رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں ہے، کیا میرے لئے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے؟‘‘۔ فرمایا: ’’کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟‘‘۔ میں نے عرض کیا: ’’ہاں!‘‘۔ فرمایا: ’’تمہارے لئے میں کوئی رخصت نہیں پاتا‘‘۔ (ابوداؤد)
غورکیجئے!نابیناصحابی ہیں،گھربھی مسجدسے دورہے،رہنمانہ ملنے کامعقول عذربھی ہے پھربھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن سے فرماتے ہیں:’’تمہارے لئے میں کوئی رخصت نہیں پاتا‘‘۔

ہمارے گاؤں میں ۱۹۸۲میں سیلاب آگیا،سیلاب اتنا تھاکہ گاؤں میں چندپختہ مکانات کے علاوہ سارے ہی کچے مکان زمیں بوس ہوگئے۔پیدل آنے جانے کے راستےبالکل مسدودہوگئے تھے ،مسجدمیں الحمدللہ پانی داخل نہیں ہواتھا،ہمارے والدصاحب ؒبتایاکرتے تھے کہ ُاس زمانے میں بھی ہم لوگ کشتی کے ذریعہ ورنہ لکڑی کے بڑے بڑے گٹھے (جن سے پٹرے نکالے جاتے ہیں)پربیٹھ کرچپوکی مددسے مسجدپہنچتے تھے اورنمازباجماعت اداکرتے تھے۔

ان دونوں واقعات کے بعداب ہم اپناجائزہ لیتے ہیں توہمیں اپناایمان ویقین ہی کمزورمحسوس ہوتاہے،مسجداورنمازسے محبت ہی میں کمی محسوس ہوتی ہے کیونکہ ہم ذرا ذراسی بات پر اپنی جماعت کرلیتے ہیں یا تنہانمازپڑھ لیتے ہیں ۔

کوئی کتناہی نفیس اورصاف ستھراگھرکیوں نہ ہوپھونس کی مسجدکامقابلہ نہیں کرسکتا،آپ کے یہاں کیسے ہی شانداروجاندار،نقشین فرش کیوں نہ بچھا ہو مسجدکی ٹوٹی پھوٹی چٹائی کامقابلہ نہیں کرسکتا۔آپ نے اپنے گھرمیں جب اپنی نمازباجماعت اداکی ہے اس میں بھلے ہی مسجدکے نمازیوں سے زیادہ نمازی ہوں پھربھی مسجدسے زیادہ ثواب نہیں مل سکتا۔کیونکہ مسجدتومسجدہے اورآپ کاگھرآپ کاگھرہے،مسجدیں اللہ کاگھرہیں ،ان کاوجودمسعودصرف نمازکے لئے ہواہے اورآپ کاگھرصرف آرام وراحت کی نیت سے بنایاگیاہے۔آپ کاگھروقف علی اللہ نہیں ہے اورمسجدیں وقف علی اللہ ہیں ۔کیاوقف اورغیروقف برابرہوسکتے ہیں؟
دوسرے پہلوپربھی غورکریں ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدمیں قائم نمازباجماعت میں صفوں کی بھی فضیلت ارشادفرمائی ہے چنانچہ مشکوٰۃ میں ہے:خیر صفوف الرجال اولھا وشرھا اٰخر ھا و خیرصفوف النساء اٰخرھا وشر ھا اولھا (مشکوٰۃ )مردوں کی بہترین صف پہلی ہے اوراورکمترین آخری،اورعورتوں کی بہترین صف آخری ہے اورکمترین پہلی صف ہے۔

إنَّ اللَّهَ وملائِكَتَهُ يصلُّونَ علَى الصَّفِّ المقدَّمِ، والمؤذِّنُ يُغفَرُ لَهُ بمدِّ صَوتِهِ ويصدِّقُهُ مَن سمعَهُ من رطِبٍ ، ويابسٍ ، ولَهُ مثلُ أَجرِ مَن صلَّى معَهُ۔بلاشبہ پہلی صف میں کھڑے ہونے والوں پراللہ تعالیٰ رحمت بھیجتاہے اوراس کے فرشتے اس کے لئے رحمت کی دعاکرتے ہیں۔(نسائی)

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا وَلِلثَّانِي مَرَّةً ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ مغفرت کی دعاکرتے اوردوسری صف کے لئے ایک مرتبہ۔

حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ہمیشہ لوگ (پہلی صف سے) پیچھے ہٹتے رہیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی ان کو (اپنی رحمت سے) پیچھے ڈال دے گا ‘‘( مسلم)

حضرت براء بن عازبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صف کے لئے رحمت کی دعا کرتے ہیں‘‘(ابن ماجہ )

حضرت عرباض بن ساریہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لئے تین دفعہ مغفرت کی دعا کرتے تھے اور دوسری صف کے لئے ایک دفعہ’’(نسائی(

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے پر کتنا زیادہ ثواب ملتا ہے، تو وہ قرعہ اندازی کا طریقہ کریںگے، اور اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے، تو وہ اس کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرینگے، اور اگر لوگوں کو معلوم ہوجائےکہ عشاء اور صبح کی نماز کا کتنا ثواب ملتا ہے، تو وہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے ان دونوں نمازوں کے لیے ضرور حاضر ہوں گے۔

ہمارے حضرت مولاناسیدوقارعلی بجنوریؒ (حضرت مفتی سعیداحمدپالنپوریؒ اورحضرت شیخ محمدیونس جونپوریؒ دونوں کے استاذ ہیں)نہ صرف یہ کہ خودبھی صف اول کااہتمام والتزام فرماتے تھے بلکہ مسبوقین اورجماعت ثانیہ والوں پراپناعتاب اورغصہ بھی خوب اتارتے تھے، فرمایاکرتے تھے کہ مسبوق ہونے کامطلب ہے نمازسے یاتودلچسپی کم ہے یاتکبیر اولی اورپہلی صف کے ثواب کاعلم نہیں ہے ۔بسااوقات ایسے عادی طلبہ کی ضرب یضرب سے ضیافت بھی فرماتے تھے۔
450 views00:52
باز کردن / نظر دهید
2022-08-02 20:05:53 ہم سب کے پیارے انشا جی کی شرارتیں

پاپوش کراچی کا وہ علاقہ ہے جہاں اُردو ادب کے مشہور مزاح نگار ابنِ انشاء رہائش رکھتے تھے"

اُن کے گھر کے سامنے ایک کچرا کُنڈی ہوا کرتی تھی جہاں ہر وقت کچرے کا انبار جمع رہتا تھا جب ابنِ انشاء کو آدم جی ایوارڈ مِلا تو کراچی میونسپل کارپوریشن کی انتظامیہ کو رحم آیا اور اس کے عملے نے خاموشی سے سارا کچرا اُٹھا کر صاف کر دیا اور وہ کچرا کنڈی ختم ہو گئی۔

کچھ ہی دِن گزرے تھے کہ اِبنِ انشاء کے ایم سی کے آفس پہنچ گئے اور وہاں درخواست جمع کرائی اور اُس درخواست میں لِکھا " حضُور! مہربانی فرمائیں میرے گھر کے سامنے سے کُوڑے کا جو ڈھیر اُٹھایا گیا ہے وہ واپس لا کر اُسی جگہ ڈال دیں کیونکہ میرے مہمانوں کو میرا گھر ڈُھونڈنے میں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے "

کتاب "ادیبوں اور شاعروں کے لطیفے" سے انتخاب
494 views17:05
باز کردن / نظر دهید
2022-08-01 21:37:59 ====ادبی لطیفہ====

استاد ذوق کے ہاں ایک لڑکا نوکر ہوا، نہایت ذہین اور بلا کا زود گو۔ استاد ذوق کے گھر عصر کے وقت شعراء کی محفل ہوا کرتی تھی، یہ لڑکا بھی وہاں حقہ پانی کے لیے آتا جاتا رہتا تھا۔ شعراء کو سنتے سنتے اس نے بھی مصرعے کہنے شروع کردیے۔ طبیعت رواں تھی فی البدیہہ مصرع لگاتا تھا، اہلِ محفل کو رفتہ رفتہ احساس ہونے لگا کہ جو مصرع اس لڑکے کے کان میں پڑتا ہے اس پر یہ گِرہ کرتا ہے ۔

ایک دن سب نے طے کیا کہ ایسا مصرع رکھا جائے کہ اس پر گِرہ لگانا آسان نہ ہو، سب نے اپنے اپنے مصرعے کہے مگر تشفی نہ ہوئی ، استاد ذوق سے مصرع کہنے کی فرمائش کی گئی، استاد نے مصرع کہا:

ع۔ چار سرخ ۔ چار سبز ۔ دو سفید اور دو سیاہ

حاضرین متفق ہوئے کہ اس پر گِرہ لگانا آسان نہیں ہے۔ جب وہ لڑکا چلم لیے حاضر ہوا تو کسی نے مصرع پڑھا۔ مگر لڑکا خاموش رہا حاضرین میں سے کسی نے کہا

" کیوں میاں ؟ آج گرہ نہیں لگاتے ؟"

کہنے لگا: "حضور گرہ تو لگادوں استاد کی ناراضگی کا ڈر ہے"

شعراء نے کہا: "ہم ذمہ دار ہیں تم گرہ لگاو"

کہنے لگا: "ہر چند میری ملازمت جاتی ہے مگر مصرع یوں ہےـ"

مصرع ۔ "ذوق نے انڈے دیے بچے نکالے رنگ برنگ"
"چار سرخ ۔ چار سبز ۔ دو سفید اور دو سیاہ"

اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔۔۔
472 views18:37
باز کردن / نظر دهید
2022-07-22 18:06:52 ‏ایک عورت بڑی تیزی سے بس میں سوار ہوئی اور ایک عورت کے برابر نشست پر جا بیٹھی اسکے پرس نے ساتھ بیٹھے عورت کو چوٹ پہنچائی.
عورت خاموش رہى، اس عورت کو خاموش دیکھ کر عورت نے سوال کیا کہ تم میرے پرس سے چوٹ پہنچنے کے باوجود خاموش کیوں رہى؟
*عورت مسکرائی اور گویا ہوئی :
"ایک معمولی سی چیز کے لیے مجھے برہم ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، جبکہ ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ سفر نہایت مختصر ہے ، کیونکہ میں اگلے اسٹاپ پر اترنے والی ہوں"
اس جواب نے عورت کو بےچین کردیا اس نے اس عورت سے معافی طلب کی اور جو الفاظ سوچے وہ سنہری حروف سے لکھنے کے لائق ہیں؛

ہم میں سے ہر شخص کو یہ سوچنا چاہیے کہ دنیا میں ہمارا وقت بہت مختصر ہے، اس مختصر وقت کو بےجا بحث و تکرار ، حسد، کدورت اور دیگر رنجشوں سے تاریک نہیں کرنا چاہیے اور یہ خراب رویے وقت اور توانائی کی بربادی کا سبب ہوتے ہیں۔

کیا کسی نے آپکی دل شکنی کی ہے؟ پرسکون رہیے
سفر بہت مختصر ہے

کیا کسی نے آپکو دھوکا دیا، ذلیل کیا ہے؟
ریلیکس رہیں ، دباؤ کا شکار نہ ہوں
سفر بہت مختصر ہے

کیا کسی نے بلاسبب آپکی بےعزتی کی ہے؟
پرسکون رہیے اور نظرانداز کیجیے
سفر بہت مختصر ہے

کیا کسی نے آپ پر ناپسندیدہ تبصرہ کیا ہے؟
پرسکون رہیے، نظرانداز کیجیے ، انکو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں، اور بغیر صلہ کے ان کو معاف کیجیے
سفر بہت مختصر ہے

ہر وہ تکلیف جو کسی دوسرے سے آپکو ملی، درحقیقت وہ اس وقت ہی تکلیف بنتی ہے جب آپ اسکے بارے میں سوچتے ہیں۔

یاد رکھیے ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ سفر بہت مختصر ہے
کوئی اس سفر کی طوالت سے واقف نہیں، کل کسی نے نہیں دیکھا، کوئی نہیں جانتا کہ وہ اپنے اسٹاپ پر کب پہنچ جائیگا،
ہمارا سفر بہت مختصر ہے

آئیں اپنے خاندان اور دوستوں کی تعریف کریں۔ ان سے ہنسی مذاق کیجیے، ان کا احترام کیجیے، محبت کرنے والے اور درگزر کرنے والے بنیں کیونکہ سفر بہت مختصر ہے۔

(نقل وچسپاں)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
انتخاب: شارق سلیم (مالگاؤں، ناسک ، مہاراشٹر، انڈیا)
676 views15:06
باز کردن / نظر دهید