2021-08-29 03:36:56
زیادہ پرانی بات نہیں
سات ، آٹھ سال پہلے کی بات ہے
میاں صاحب نے ریٹائر منٹ لی، گھر بیٹھے تو میرا گھریلو ٹائم ٹیبل اچھا خاصا متاثر ہو گیا
بہت سالوں سے روٹین ایسی تھی کہ فجر پڑھنے سے پہلے ہی ناشتہ بنادیا۔بچیاں اٹھ کے تیار یوئیں۔ناشتہ خود ہی اٹھایا اور کر لیا
ان دنوں دونوں بیٹے پاکستان سے باہر اپنی پڑھائی کے سلسلے میں تھے
بچیاں اپنےسکولوں کالجز کو چلی جاتیں، میں فجر پڑھ کے وہیں بیٹھے تلاوت اور تسبیحات وغیرہ بڑھتی رہتی یہاں تک کہ اشراق کا وقت ہو جاتا
اشراق کے بعد نفل حاجت سارے بچوں کیلئے پڑھتی جونہی میاں صاحب کا بنک کا وقت ہوتا میں اٹھتی اور انکا ناشتہ بناتی، انہیں تیا ہونے میں مدد دیتی
تب تک سرداراں بھی آجاتی تو دن کے باقی معمولات رواں دواں ہو جاتے
میاں صاحب کے دل نے کچھ عرصے سے دل لگیاں شروع کردیں
غلط نہ سمجھیں دل نے کبھی کبھی دل ڈرانا شروع کیا ہوا تھا، کبھی دھڑکن تیز، تو کبھی بلڈ پریشر تیز
آخر ایک دن خون کا لوتھڑا ایسا پھنسا کہ دل کو چیرتا ہوا نکلتا چلا گیا
یہ ایسا اچانک ہارٹ اٹیک تھا جس سے بچ جانا اللہ کی خاص رحمت تھی اور میری پھپھو(ساس) کی دعائیں تھیں
مجھے یاد ہے جب میری نئی نئی شادی ہوئی تو اکثر شام کی نماز کے بعد پھپھو نے مجھے پوچھنا
،روبی وہ تمھارے چچا زاد بھائی قدیر کے بیٹے کا نام کیا ہے؟؟
میں نے بتانا پھپھو، عمر دراز نام ہے انکے بیٹے کا۔۔ آپ ہر روز اسی ٹائم پوچھتی ہیں، روز بھلا دیتی ہیں
ایک دن میں نے نام بتایا اور خود نوٹ کرنا شروع کیا کہ اب کرتی کیا ہیں
تو انہوں نے نام دہرانے کے بعد نماز کی نیت باندھی
،، نیت کرتی ہوں دو رکعت نماز نفل عمردرازی کے اپنے بیٹے کیلئے۔منہ طرف خانہ کعبہ شریف کے،
اللہ اکبر
مجھے ان پہ اتنا پیار آیا کہ بیان سے باہر
انہیں لفظ ،،عمردرازی،، بھول جاتا تھا تو انہوں نے یہ طریقہ اپنایا
تو بس یہ انکی دعائیں تھیں کہ سخت ہارٹ اٹیک سے بچا کے اللہ نے میاں صاحب کو نئی زندگی عطا فرمائی
لیکن اب بچے ابو کو جاب نہیں کرنے دے رہے تھے
کہ بنک کی جاب اچھی خاصی مشکل ہے اور توجہ مانگتی ہے اور آنا جانا بھی مشکل
یوں انہوں نے کافی سال پہلے ریٹائرمنٹ لے لی
بچے تو اپنی روٹین میں دوبارہ مصروف ہو گئے ۔ لیکن میری روٹین بہت خراب ہو گئی
میں میاں صاحب کو اس بات سے بچانا چاہتی تھی کہ اب وہ فارغ ہیں تو ،منفی باتیں سوچیں
میں ہر وقت انکے ساتھ ساتھ رہنے کی کوشش کرتی
ایک تو ہارٹ اٹیک کی دوائیوں سے وہ بہت کمزور ہو گئے تھے، دوسرا فارغ رہنا بذات خود بہت بڑی بیماری
اس لئے اب فجر کے بعد کی ساری روٹین ختم ہو گئی
میں صرف نماز پڑھتی دعا کے بعد ان کے پاس آجاتی
بلڈ پریشر چیک کرتی ، تھوڑی بات چیت کرتی اور پھر کچن میں آجاتی
انکا کھانا پرہیزی بنتا شروع ہو چکا تھا ناشتہ بنا کے ساتھ ہی ہلکی آنچ پہ سبزی رکھ دیتی
انہیں ناشتہ کروا کے دوائیاں دیتی۔پھر ہم لوگ گھنٹہ بھر کارڈز کھیلتے۔
اس کے بعد وہ تھوڑی دیر کیلئے گھر سے باہر نکل جاتے
میں اس وقت کا انتظار کر رہی ہوتی تھی، ادھر انہوں نے گھر سے باہر قدم نکالا ادھر میں بھاگم بھاگ وضو کر کے جاے نماز پہ
اب میری چاشت کی روٹین بن چکی تھی
شائد کم لوگ جانتے ہونگے کہ جس طرح رات کو قبولیت کا وقت تہجد ہوتا ہے اسی طرح دن کو قبولیت کا وقت چاشت ہوتا ہے
مجھے کیونکہ چسکا پڑ چکا تھا کہ اللہ کو اپنی ساری باتیں بتانے کا۔ تو مجھے لگتا تھا کہ جیسے اللہ بھی میرا انتظار کر رہے ہونگے۔ اگر میں لیٹ ہو جاتی تو ایک بے چینی سی شروع
میں اسی انتظار میں ہوتی تھی کہ کب میاں صاحب کہیں جانے کیلئے نکلیں
چاشت کے علاؤہ بھی درود پاک بھی زیادہ سے زیادہ جونہی موقعہ ملتا پڑھنے کی کوشش کرتی
اس کے بعد یہ ہوا کہ مجھے بچوں نے موبائل فون گفٹ کر دیا
شوق شوق میں بچوں نے فیس بک پہ اکاؤنٹ بنادیا، وٹس ایپ پہ بھی
ادھر ناشتہ بنایا ادھر بچوں کے ساتھ تصویروں کا تبادلہ شروع
پھر نیا فیشن سٹوری کا۔فیس بک سٹوری، وٹس ایپ سٹوری
ابھی تو شکر ہے کہ انسٹا گرام اور ٹوئیٹر مجھے پسند نہیں
تو اب حالات کچھ یوں ہیں کہ ادھر میاں صاحب نے گھر سے باہر قدم رکھا ادھر ہم نے فیس بک کھول لی، وہاں سے چکر لگا کے، ایک چکر وٹس ایپ کا
پھر اپنے گروپس بھی تو دیکھنے ہوتے
یعنی نہائت بے دردی سے وقت کا ضیاع
یہ نیٹ تو کسی آسیب کی طرح چمٹ گیا اور کسی شیطان کی طرح وقت ضائع کروا رہا
وہ دن بڑے پیارے تھے جب اللہ سے باتیں کرنے کیلئے بے چین رہتے تھے
سارے دکھ سکھ اس رب کو بتا خود ہلکے پھلکے ہو جاتے تھے
اب تو وہ دن خواب ہی ہو گئے
75 views00:36