Get Mystery Box with random crypto!

زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

لوگوی کانال تلگرام zindagi_gulzar_hai — زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے ز
لوگوی کانال تلگرام zindagi_gulzar_hai — زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے
آدرس کانال: @zindagi_gulzar_hai
دسته بندی ها: دستهبندی نشده
زبان: فارسی
کشور: ایران
مشترکین: 1.25K
توضیحات از کانال

رومانی ناولز۔ خوبـصورت نظمیں۔ سبق اموز امیج۔ دل کو چھوتی ہوئی غزلیں۔اُردُو کے نَثــرِی ادَب، شـعــری ادَب، ادَب اطـفــال ڪیلئے اِس چَـیـنَـــل ڪو تَشــڪِیــل دِیــا گیا ہے
@Naveed_Akhtar

Ratings & Reviews

3.00

3 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

1

4 stars

0

3 stars

1

2 stars

0

1 stars

1


آخرین پیام ها 7

2021-12-23 20:10:08 پریشان نہ ہوں ۔۔

کچھ لوگ اپنی تعلیم 22 سال کی عمر میں مکمل کر لیتے ہیں۔ مگر ان کو پانچ پانچ سال تک کوئی اچھی نوکری نہیں ملتی۔

کچھ لوگ 25 سال کی عمر میں کسی کپمنی کے CEO بن جاتے ہیں اور 50 سال کی عمر میں ہمیں پتہ چلتا ہے انکا انتقال ہو گیا ہے۔

جبکہ کچھ لوگ 50 سال کی عمر میں CEO بنتے ہیں اور نوے سال تک حیات رہتے ہیں۔

بہترین روزگار ہونے کے باوجود کچھ لوگ ابھی تک غیر شادی شدہ ہیں اور کچھ لوگ بغیر روزگار کے بھی شادی کر چکے ہیں اور روزگار والوں سے زیادہ خوش ہیں۔

اوبامہ 55 سال کی عمر میں ریٹائر ہو گیا جبکہ ٹرمپ 70 سال کی عمر میں شروعات کرتا ہے۔۔۔

کچھ لیجنڈ امتحان میں فیل ہونے پر بھی مسکرا دیتے ہیں اور کچھ لوگ 1 نمبر کم آنے پر بھی رو دیتے ہیں۔۔۔۔

کسی کو بغیر کوشش کے بھی بہت کچھ مل گیا اور کچھ ساری زندگی بس ایڑیاں ہی رگڑتے رہے۔۔

اس دنیا میں ہر شخص اپنے Time zone کی بنیاد پر کام کر رہا ہے۔ ظاہری طور پر ہمیں ایسا لگتا ہے کچھ لوگ ہم سے بہت آگے نکل چکے ہیں اور شاید ایسا بھی لگتا ہو کچھ ہم سے ابھی تک پیچھے ہیں لیکن ہر شخص اپنی اپنی جگہ ٹھیک ہے اپنے اپنے وقت کے مطابق۔ ان سے حسد مت کیجئے۔ اپنے اپنے Time zone میں رہیں۔۔

انتظار کیجئے اور اطمینان رکھیئے۔

نہ ہی آپ کو دیر ہوئی ہے اور نہ ہی جلدی۔

اللہ رب العزت جو کائنات کا سب سے عظیم الشان ہے اس نے ہم سب کو اپنے حساب سے ڈیزائن کیا ہے وہ جانتا ہے کون کتنا بوجھ اٹھا سکتا.

کس کو کس وقت کیا دینا ہے. اپنے آپ کو رب کی رضا کے ساتھ باندھ دیجئے اور یقین رکھیئے کہ اللہ کی طرف سے آسمان سے ہمارے لیے جو فیصلہ اتارا جاتا ہے وہ ہی بہترین ہے۔۔۔

ہر حال میں خوش رہیں سلامت رہیں
44 views17:10
باز کردن / نظر دهید
2021-12-14 05:05:14 شان کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔ہر چند کہ کیری بیگ کا استعمال صرف اور صرف گندگی بڑھانے کا ذریعہ بن رہا ہے۔سڑکوں،گلیوں میں جابجا اڑتی پھرتی کیری بیگ گٹروں میں جائے تو گٹر بلاک کردے۔مگرہمیں اس سے کیا ؟ ہم تو کارپوریشن اور عوامی نمائندوں کو ہی گندگی کا ذمہ دار کہیں گے۔۔۔۔

کبھی کبھی میں مشہور زمانہ قوالی، ‘‘چاند کو چھونے والے انساں دیکھ تماشا لکڑی کا ’’ سنتا ہوں تو دل بے اختیار چاہتا ہے کہ عصر حاضر کا کوئی شاعر اس کے جواب میں ‘‘ چاند کو چھونے والے انساں دیکھ تماشا پلاسٹک کا ’’ عنوان سے لکھے۔میرے ہم مزاج دوست ادیب وشاعر فرحان دل صاحب ہی لکھ دیں تو اسے لطیف حیراں صاحب سے پڑھواکر جھوم لیں گے۔۔۔

ایک کیری بیگ کا ہی کیا رونا آجکل روزمرہ استعمال کی بے شمار اشیاء پلاسٹک کی بن رہی ہیں اور یہ سب یوز اینڈ تھرو فارمولے پر بن رہی ہیں۔اسلئے جدھر نظر اٹھاؤ ادھر پلاسٹک نظر آتی ہے۔۔۔۔پلاسٹک کی خوبی یا خامی ہے کہ وہ جلد سڑتی گلتی نہیں ہے اسلئے جابجا کچروں کا ڈھیر،پلاسٹک کا انبار نظر آتا ہے۔کاش اس کے نعم البدل کے طور پر پھر سے کمنڈل کا دور نہ بھی آئے تو کم ازکم پلاسٹک کا استعمال محدود ہوجائے تاکہ گندگی پر کنٹرول ہوسکے۔۔۔۔۔۔(گزشتہ دنوں حکومت مہاراشٹر نے پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اندرون تین ماہ پرانا اسٹاک ختم کرنے پر مکمل طور پر پابندی لگ جائے گی. پھر شاید کمنڈل نظر آنے لگیں)
96 views02:05
باز کردن / نظر دهید
2021-12-14 05:05:14 کمنڈل سے کیری بیگ تک

قلمکار:۔ نعیم سلیم ، مالیگاؤں ، ناشک مہاراشٹر

پلاسٹک کے اس دور میں اگر ہم بچوں سے پوچھیں کہ کمنڈل کسے کہتے ہیں؟ تو ممکن ہے وہ بتادیں لیکن زمانے کی تیز رفتار ترقی کے پیش نظر دس سال بعد کا تصور کریں اور اُس وقت کے کسی بچے سے پوچھیں، بیٹا کمنڈل کسے کہتے ہیں..؟ تو وہ حیرت سے ہمارا منہ تکے گا کہ کیا احمقانہ سوال پوچھا ہے۔بچہ زیادہ چالاک رہا تو کہہ دیگا کہ جس طرح مراٹھی لفظ منڈل ہے۔اسی طرح کمنڈل بھی ہوگا.......

ماضی قریب میں صبح سے رات تک گلی محلے سڑکوں پر کمنڈلوں کی بہاریں نظر آتی تھیں۔ناشتے کے مختلف آئٹم، چائے،دودھ،تیل وغیرہ،اسی طرح رات میں کھاناولوں پر پارسل لےجانے کیلئے کمنڈلوں کی قطاریں نظر آتی تھیں۔۔۔کیا چھوٹے کیا بڑے سبھی بڑی شان سے کمنڈل ہلاتے ڈُلاتے مختلف اشیاء لاتے لے جاتے تھے۔بچوں کے ہاتھوں میں کوئی کھیلنے والی چیز نہ ہو تو ایک عدد کمنڈل ضرور نظر آتا تھا۔۔۔۔۔

پاس پڑوس میں ایک دوسرے کے تئیں خلوص اور محبت کی غالباً سب سے بڑی علامت یہی کمنڈل ہوا کرتا تھا۔ایک گلاس سے بھی چھوٹی سائز سے لیکر ایک جگ یا کلسی کی سائز تک کے کمنڈل دستیاب رہا کرتے تھے۔ایک گھر میں دوسے زائد کمنڈل بھی کم پڑتے تھےکیونکہ افراد سے زیادہ کمنڈل متعلقین کے گھروں میں گردش کیا کرتے تھے۔۔۔۔

گھر میں اچھا پکوان بنا جھٹ بڑے بوڑھے بہن بیٹیوں کے گھر کمنڈل میں پہنچانے کا انتظام کرتے۔۔۔کمنڈل کی قسمت کا ستارہ اس وقت چمکتا جب لڑکی لڑکے کا رشتہ پکاّ ہوجانے کے بعد مختلف پکوان (زبردستی ہی سہی ) طرفین کے گھروں میں پہنچاتے اور جن کے یہاں بھرا کمنڈل آتا اسے خالی واپس نہ کرتے۔اسی کمنڈل میں اچھا پکوان بنا کر یا کم ازکم مٹھائی وغیرہ رکھ کر واپس کرتے۔اس رسم سے نجانے کتنے بچوں کو چھپ چھپاکر مٹھائی کھالینے کا موقع میسر آجاتا تھا۔ خیر، اس سے کمنڈلوں کی اہمیت سمجھی جاسکتی ہے۔ہوسکتا ہے اب بھی کچھ گھرانوں میں کمنڈل کا رواج محض اس رسم کو نبھانے کیلئے چل رہا ہوگا۔ارے بھئ عوام کی اکثریت سادہ کھانا کھاتے اور پکاتے تھے۔ایسے میں مرغن غذائیں کمنڈل میں آجائیں تو بھلا کون خالی واپس کرے۔اب مرغن غذائیں عام ہیں تو کیا کوئی بھیجے۔

ایک دوسرے کو کمنڈل دینے میں لوگوں کے کترانے کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ کمنڈل ایک سے دوسرے،دوسرے سے تیسرے چوتھے گھر گردش کرتا تھا اور جب اسکے مالک کو ضرورت ہوتی تو لیجانے والے گھر کے بڑے یا بچے دو تین گھروں کا چکر لگاتے تب وہ ہاتھ آتا۔۔۔دوسری وجہ اسکا تبدیل ہوجانا یا اسکے ڈھکن کا بدل جانا تھا۔اسلئے لوگ جتا کر دیتے تھے کہ کام ہوجائے تو فوراً واپس کردینا۔ڈھکن تبدیل نہ ہو نے دینا وغیرہ....

ایک موقع ایسا آتا تھا کہ لوگ اپنا جائز و ناجائز غصہ کمنڈلوں پر اتارتے تھے۔جی ہاں شادی بیاہ کی تقریبات میں کھانا ختم ہوجاتا تو یہ چرچا سننے میں آتی، طبیعت سے کمنڈل چل گیا،اسلئے کھانا گھٹ گیا۔۔۔۔اور واقعئ کچھ ایسے بھی لوگ تھے جن کے نام سے کھانا کمنڈلوں میں جاتا اور وہ لوگ شادی کے منڈپ میں آکر کھاتے تھے اور کمال تو یہ ہیکہ عوام میں بدنام ہوجانے کے بعد بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے تھے۔۔۔چنانچہ سارا کا سارا الزام کمنڈلوں کے سر جاتا ہوا دیکھ کر ہمارے ذمہ داروں نے فیصلہ کیا اور اس حکم کو عام کردیا کہ شادی کی دعوت میں کمنڈل قطعی نہ لائیں۔جو مجبور ہیں انکے لئے علاحدہ سے پکا لیں۔۔۔۔

کمنڈل کے اس سنہری دور کا خاتمہ پلاسٹک کیری بیگ کی وجہ سے ہوا۔جب سے کیری بیگ مارکیٹ میں آئی کمنڈل فیکٹریوں کا حال پتہ نہیں کیا ہوا مگر ہم کمنڈل دیکھنے سے ترس گئے۔ اب گھر کے کسی کونے میں لٹکا دکھائی دیتا ہے ۔روز مرہ استعمال کی اکثر چیزیں دودھ ،چائے،کافی،تیل،شربت،کرانہ،میڈیکل،اسٹیشنری وغیرہ کے تمام آئٹمس کیری بیگ میں دستیاب ہیں۔

کیری بیگ اتنے کام کی چیز ہیکہ چندسال کا بچہ بھی جانتا ہے اور چند ماہ کا بھی کہ ضرور اسمیں مٹھائی وغیرہ ہوگی کیری بیگ کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ہمارے عزیز دوست معروف ادیب طاہر انجم صدیقی صاحب نے برسوں پہلے کیری بیگ عنوان سے ایک افسانہ لکھ ڈالا تھا۔۔۔۔

بھلے ہی دوسری چیزوں میں انسان کالے رنگ کو نظر انداز کرتا ہے۔لیکن۔۔۔۔۔۔۔

کیری بیگ کے معاملے میں اکثر دوکانداروں سے کالے کلر کی فرمائش کرتا ہے۔رنگین کیری بیگ اور کالی کیری بیگ میں صرف اتنا فرق ہے کہ ہم جن چیزوں کو پردے میں لیجانا چاہتے ہیں تو انہیں کالی کیری بیگ اور جنھیں بتاکر یا جتاکر لیجانا چاہتے ہیں تو رنگین یا سفید کیری بیگ میں تاکہ غلط فہمی کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔۔۔۔۔۔

کیری بیگ میں لیجانے والی وزنی چیزیں اکثر گرجاتی تھیں اور انسان پلاسٹک کا ہینڈل ہاتھوں میں تھامے بڑی حسرت سے گری ہوئی شئے دیکھا کرتا تھا یہ پلاسٹک کمپنیوں کو نہ دیکھا گیا تو انہوں نے کافی جاڑی اور مضبوط تھیلیاں بنانا شروع کیں جسمیں وزن دار اشیاء رکھی جاسکتی ہیں۔اسلئے کچھ لینے کیلئے اب گھر سے کمنڈل ودیگر برتن لے کر نکلنا
97 views02:05
باز کردن / نظر دهید
2021-12-07 19:56:45 ★ اگر ایک خاتون کسی اجنبی مرد کی موجودگی میں اپنے آپ کو تنہا پائے تو وہ کیا کرے جب وہ ایک اونچی اپارٹمنٹ یا عمارت میں رات گئے لفٹ میں داخل ہوتی ہے؟
ماہرین کہتے ہیں: لفٹ میں داخل ہوں۔ اگر آپ کو 13 ویں منزل تک پہنچنے کی ضرورت ہے تو اپنی منزل تک تمام بٹن دبادیں۔ تاکہ لفٹ ہرمنزل پر رکتی ہوئی جائے کوئی بھی ایسی لفٹ میں آپ پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کرے گا جو ہر منزل پر رک جائے۔
★ اگر آپ اپنے گھر میں اکیلے ہوں تو کوئی اجنبی آپ پر حملہ کرنے کی کوشش کرے ، کچن میں بھاگ جائیے۔
ماہرین کہتے ہیں: آپ اکیلے جانتے ہیں کہ مرچ پاوڈر اور ہلدی پاوڈر کہاں رکھی جاتی ہے۔ اور چاقو اور پلیٹیں کہاں ہیں۔ ان سب کو مہلک ہتھیاروں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اگر اور کچھ نہیں تو پلیٹوں اور برتنوں کو ہر طرف پھینکنا شروع کردیں۔ انہیں توڑیں۔ چیخیں۔ یاد رکھیں کہ شور ... چھیڑ چھاڑ کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ وہ بھاگ جائےگا پکڑ نہیں سکے گا۔

★ایک اور طریقہ ہے کہ چھوٹی سی ڈبیامیں پسی ہوئی مرچ اپنے پرس میں ساتھ رکھیں جو کھول کر حملہ آور کے چہرےپر پھینکیں اس سے حملہ آور مر تو نہیں سکتا مگر آپکو کچھ سوچنے یا کرنے کیلیئے چند لمحات مل سکتےہیں.
★ رات کو ٹیکسی لینا۔
ماہرین کہتے ہیں: رات کو ٹیکسی یا آٹو میں سوار ہونے سے پہلے اس کا رجسٹریشن نمبر نوٹ کر لیں۔ پھر اپنے گھر والوں یا دوست کو فون کرنے کے لیے موبائل کا استعمال کریں اور ان کو اس زبان میں تفصیلات بتائیں جو ڈرائیور سمجھتا ہے ۔ ڈرائیور اب جانتا ہے کہ کسی کے پاس اس کی تفصیلات ہیں اور اگر کچھ غلط ہو گیا تو وہ شدید پریشانی میں پڑ جائے گا۔ وہ اب آپ کو محفوظ گھر لے جانے کا پابند ہے۔ ایک ممکنہ حملہ آور اب آپ کا حقیقی محافظ ہے!
★ کیا ہوگا اگر ڈرائیور کسی گلی میں راستہ تبدیل کر لے اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ خطرے کے علاقے میں داخل ہو رہے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنے پرس کی رسی یا اپنی چوڑی اس کے گلے میں لپیٹ کر اسےسختی سے کھینچنے کے لیے استعمال کریں۔ سیکنڈوں میں ، وہ گھٹن اور بے بسی محسوس کرے گا۔ اگر آپ کے پاس پرس یا چوڑی نہیں ہے تو اسے صرف اس کے کالر سے کھینچیں۔ اس کی قمیض کا اوپر والا بٹن ، وہی چال چلے گا۔
★ اگر آپ کو راستے میں کسی کی وجہ سے ڈر ہے تو:
ماہر ین کہتے ہیں: ایک دکان یا گھر میں داخل ہوں اور اپنی حالت بیان کریں۔ اگر رات ہے اور دکانیں نہیں کھلی ہیں تو اے ٹی ایم باکس کے اندر چلےجائیں۔ اے ٹی ایم مراکز میں ہمیشہ کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن ہوتا ہے۔ شناخت کے خوف سے ، کوئی بھی آپ پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔
سب سے بہتر ، ذہنی طور پر چوکس رہنا آپ کے پاس سب سے بڑا ہتھیار ہے۔
★اگر آپکاکوئی عزیزگھرسےباہرہے اور کوئی اجنبی یاکم جان پہچان والاشخص آکرکہتاہےکہ آپکےاس عزیزکوحادثہ پیش آگیاہےآپکولےکرجاناہےتوہرگزہرگزمت جائیے
★اور سب سے اہم بات کہ بناکسی اشد،سخت اور انتہائی مجبوری کے تنہاسفرنہ کیجیئے یہ سب سے محفوظ طریقہ ہے.
★برائے مہربانی ان تمام خواتین کویہ میسج فارورڈ کریں ، جن کی آپ پرواہ کرتے ہیں بیداری پھیلانے کے لیے کیونکہ یہ کم از کم ہےجو ہم ایک سماجی اور اخلاقی مقصد اور اپنی خواتین کی حفاظت کے لیے کر سکتے ہیں۔
★ اللہ کریم اپنی رحمت کےصدقے تمام اسلامی بہنوں بیٹیوں کی ایسے درندوں سے حفاظت فرمائے
76 views16:56
باز کردن / نظر دهید
2021-12-06 21:20:51


* رزق کے ١٦ دروازے ...*

اللہ تعالیٰ نے رزق کے 16 دروازے مقرر کئے ہیں اور اس کی چابیاں بھی بنائی ہیں۔ جس نے یہ چابیاں حاصل کر لیں وہ کبھی تنگدست نہیں رہے گا۔
۔
* پہلا دروازہ نماز ہے۔ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے ان کے رزق سے برکت اٹھا دی جاتی ہے۔ وہ پیسہ ہونے کے باوجود بھی پریشان رہتے ہیں۔

* دوسرا دروازہ استغفار ہے۔ جو انسان زیادہ سے زیادہ استغفار کرتا ہے توبہ کرتا ہے اس کے رزق میں اضافہ ہو جاتا ہے اور اللہ ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے کبھی اس نے سوچا بھی نہیں ہوتا۔

* تیسرا دروازہ صدقہ ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ تم اللہ کی راہ میں جو خرچ کرو گے اللہ اس کا بدلہ دے کر رہے گا، انسان جتنا دوسروں پر خرچ کرے گا اللہ اسے دس گنا بڑھا کر دے گا

* چوتھا دروازہ تقویٰ اختیار کرنا ہے۔ جو لوگ گناہوں سے دور رہتے ہیں اللہ اس کیلئے آسمان سے رزق کے دروازے کھول دیتے ہیں۔

* پانچواں دروازہ کثرتِ نفلی عبادت ہے۔ جو لوگ زیادہ سے زیادہ نفلی عبادت کرتے ہیں اللہ ان پر تنگدستی کے دروازے بند کر دیتے ہیں۔ اللہ کہتا ہے اگر تو عبادت میں کثرت نہیں کرے گا تو میں تجھے دنیا کے کاموں میں الجھا دوں گا، لوگ سنتوں اور فرض پر ہی توجہ دیتے ہیں نفل چھوڑ دیتے ہیں جس سے رزق میں تنگی ہوتی ہے

٭ چھٹا دروازہ حج اور عمرہ کی کثرت کرنا ، حدیث میں آتا ہے حج اور عمرہ گناہوں اور تنگدستی کو اس طرح دور کرتے ہیں جس طرح آگ کی بھٹی سونا چاندی کی میل دور کر دیتی ہے

٭ ساتواں دروازہ رشتہ داروں کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش آنا۔ ایسے رشتہ داروں سے بھی ملتے رہنا جو آپ سے قطع تعلق ہوں۔

٭ آٹھواں دروازہ کمزوروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا ہے۔ غریبوں کے غم بانٹنا، مشکل میں کام آنا اللہ کو بہت پسند ہے

٭ نوواں دروازہ اللہ پر توکل ہے۔ جو شخص یہ یقین رکھے کہ اللہ دے گا تو اسے اللہ ضرور دے گا اور جو شک کرے گا وہ پریشان ہی رہے گا

٭دسواں دروازہ شکر ادا کرنا ہے۔ انسان جتنا شکر ادا کرے گا اللہ رزق کے دروازے کھولتا چلا جائے گا

٭ گیارہواں دروازہ ہے گھر میں مسکرا کر داخل ہونا ،، مسکرا کر داخل ہونا سنت بھی ہے حدیث میں آتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ فرماتا ہے کہ رزق بڑھا دوں گا جو شخص گھر میں داخل ہو اور مسکرا کر سلام کرے

٭بارہواں دروازہ ماں باپ کی فرمانبرداری کرنا ہے۔ ایسے شخص پر کبھی رزق تنگ نہیں ہوتا

٭ تیرہواں دروازہ ہر وقت باوضو رہنا ہے۔ جو شخص ہر وقت نیک نیتی کیساتھ باوضو رہے تو اس کے رزق میں کمی نہیں ہوتی

٭چودہواں دروازہ چاشت کی نماز پڑھنا ہے جس سے رزق میں برکت پڑھتی ہے۔ حدیث میں ہے چاشت کی نماز رزق کو کھینچتی ہے اور تندگستی کو دور بھگاتی ہے

٭ پندرہواں دروازہ ہے روزانہ سورہ واقعہ پڑھنا ۔۔ اس سے رزق بہت بڑھتا ہے

٭ سولواں دروازہ ہے اللہ سے دعا مانگنا۔ جو شخص جتنا صدق دل سے اللہ سے مانگتا ہے اللہ اس کو بہت دیتا ہے
۔
126 views18:20
باز کردن / نظر دهید
2021-12-02 00:25:37 نوجوان بہنوں اور بیٹیوں کے لئے دردمندانہ پیغام/اصلاح معاشرہ

سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
قوتوں، صلاحیتوں ،حوصلوں، امنگوں ،جفاکشی، بلند پروازی اور عزائم کا دوسرا نام نوجوانی ہے ملک و ملت کی کامیابی و ناکامی، فتح و شکست، ترقی و تنزل ہو یا معاشرے کی اصلاح و فساد تمام تر حالات میں نوجوانوں کا اہم کردار ہوتا ہے نوجوان قوم کا سرمایہ ہہے سرمائے کی حفاظت ہوگی تو قوم و ملت کی حفاظت ہوگی

ہم تاریخ پر نظر دوڑائیں کہ جوانان اسلام نے تعمیر حیات میں میں کیا کیا کارنامے انجام دیے اسی نوجوانی کی عمر میں میں صلاح الدین ایوبی٫ طارق بن زیاد اور محمد بن قاسم رح نے اسلامی تاریخ کو اپنے کارناموں سے منوّر کیا _اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے لشکر اسلام کی قیادت سنبھالی تو وہیں حضرت خالد بن ولید رض نے بارگاہ رسالت میں سیف اللہ کا لقب حاصل کیا_حضرت علی، مصعب بن عمیر، عبداللہ ابن عباس اور عبداللہ ابن عمر رض نے علم و حکمت کے حصول میں نمایاں کردار ادا کیا تو وہیں سیدہ عائشہ ،سیدۃ میمونہ وہ سیدہ فاطمہ رض نے آغوش نبوت میں کارنامہ نمایاں انجام دیا _سیدہ سمیہ رض نے پہلی شہیدہ خاتون ہونے کا شرف حاصل کیا تو ہیں رابعہ بصریہ رح نے اسی عمر میں صلاح و تقوے کو شعار بنایا چنانچہ یہ جوانی بڑی قیمتی ہے یہی عمر ہے صلاحیتوں کو نکھارنے کی اور علوم و معرفت الی اللہ کے منازل کو طے کرنے کی-
میری پیاری بہنو معاشرے کی فلاح صرف اسلامی تعلیم و تربیت میں مضمر ہے ہمارا توشہ تقویٰ ہے اگر آپ دین میں کامل ہیں اور علوم شریعت سے آشنا ہیں تو آپ دنیا کی رہنمائی کا نمایاں کردار ادا کر سکتی ہیں عورت کا بنیادی کردار اس کے گھر سے بیٹی، بہن کی شکل میں شروع ہوکر بیوی اور ماں کی شکل میں منتقل ہوتا ہے عورت ایک گھر کی نگران ہو کر خاندانوں اور نسلوں کو اخلاقی راہ ہموار کر سکتی ہے ،دینی و فکری ماحول کو قائم رکھنے میں نمایاں کردار ادا کر سکتی ہے
میری عزیز ساتھیو اپنی اہمیت و ذمہ داری کو سمجھنے کا وقت ہے ،اپنی عفت کا لحاظ رکھو ،اپنی اصلاح کی طرف توجہ دو، علوم و معرفت کو اپنا زینہ بناؤ _اسلامی تاریخ و روشن ماضی پر توجہ دو کہ مستقبل و زمانۓ حال میں ملت کی تعمیر و اصلاح کے لیے موثر کردار ادا کر سکو
یاد رکھو معاشرہ افراد سے بنتا ہے ہر فرد کو سب سے پہلے اپنی ذات پر محنت کرنی ہے خود صاحب اخلاق ہوکر دوسروں کے اخلاق کی فکر کرنی ہے یہی انبیاء و صلحاء کا طرز ہے کہ ان کی ہر اصلاح کا آغاز اپنی ذات سے ہوتا تھا پھر اپنے اہل و عیال اس کے بعد معاشرے کا نمبر آتا تھا
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک عورت اپنی پانچ وقت نمازوں کی پابندی کرتی ہے اور جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اپنے آپ کو اخلاقی برائیوں سے بچایا اور اپنے خاوند کی اخلاص اور وفا سے خدمت کی ایسی عورت کا حق ہے ہے کہ وہ جنت میں کسی بھی دروازے سے داخل ہو جائے_
پیاری بہنوں اسلامی تعلیم اور تہذیب پر فخر کرو حیا و عفت سے اپنے دامن کو منور رکہو فلموں گانوں اور بے حیائی کے تمام انواع سے توبہ کرو رابعہ بصریہ اور سیدہ عائشہ رض کو اپنی رہنما بناؤ_یاد رکھو جدید مغربی تہذیب تمہارے دین پر ڈاکا ڈالنے کے لیے تیار
ہے اور بہت سے معصوم اس کا شکار ہو چکے ہیں کئی کمزور ایمان والی بہنیں عشق و محبت میں گرفتار ہو کر حیا و عفت کو پامال کرتے ہوئے ارتداد کے دلدل میں قدم رکھ چکے ہیں یاد رکھو تم شریعت محمدی کے امین ہو نںٔی نسل اسلامی تعلیم و تہذیب سے بیگانہ ہو رہی ہے اپنی اقدار کو ہراساں کرنے کے لیے تمہیں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا کردار ادا کرنا ہوگا
بے خبر تو جوہر آئینۓ ایام ہے
تو زمانے میں خدا کا آخری پیغام ہے

اللہ کرے آپ کا ہر قدم شریعت کے احکامات پر عمل کرنے میں آگے سے آگے بڑھنے والا ہو اور آپ خاندان و معاشرے بلکہ آئندہ نسلوں میں تہذیب و اخلاق اور دین کی عظمت پیدا کرنے والی ہوں
وماتوفيقي الابالله _واخر الدعوانا ان الحمد لله رب العالمين
108 views21:25
باز کردن / نظر دهید
2021-11-27 09:55:09 Audio from Naeem43
84 views06:55
باز کردن / نظر دهید
2021-11-18 00:44:30
124 views21:44
باز کردن / نظر دهید
2021-11-09 21:34:32
103 views18:34
باز کردن / نظر دهید
2021-11-09 14:34:40 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*اُردُو*
پر
*اسد الله*
ہمیشہ
*"غالب"*
رہے۔
*"اقبالؒ"*
ہمیشہ بلند اقبال
رہے۔
اور
*"فیض"*
کا فیض جاری ہے۔
کوئی ندی ہے۔
کوئی دریا
اور
کوئی سمندر،
ہمیں ادب سے
*"شورش"*
نہیں
اس لیے ہم کسی کے
*"فراق"*
میں نہیں رہتے۔
اردو
میں
*"میر"* ہی نہیں
*"امیر"*
ترین لوگ بھی ہیں۔
اردو
پر کسی قسم کا
داغ نہیں ہاں
*"داغ دہلوی*"
ضرور ہیں۔
یہاں لوگ
*"ریاض"*
کرتے کرتے،
*"مومن"*
بنے
اور
ان کے
*"ذوق"*
کا یہ عالم تھا کہ
دہلی،
لکھنو
اور
دکن
باقاعدہ دبستان بن
گئے۔
بلکہ
*"دبستان اردو"*
بن گئے۔
یہاں ایک سے ایک
*"ولی"*
بھی ہیں۔
اور
ایک سے ایک جو اردو کی محبت میں نہ صرف *"سرشار"*
رہتے ہیں۔
بلکہ اس پر
*"جاں نثار"*
بھی رہتے ہیں۔
اس لیے کسی کی حیثیت *"مجروح"*
نہ کیجیے۔
*"شبلی"*
کو شبلی ہی رہنے دیجیے۔
*"جنید"*
و
*"شبلی"*
نہ بنائیے۔
*"اکبر"*
اگر الہ آباد میں بے نظیر ہیں۔
تو
*"اکبر آباد"*
میں اپنے
*"نظیر"*
بھی کچھ کم نہیں۔
تنقید سے کسی کو فرار نہیں۔
بغیر تنقید کہ نہ کوئی
*"فراز"*
بن سکتا ہے۔
اور
نہ
سرفراز !
اردو ادب ہمیشہ ادیبوں
اور
شاعروں کا مشکور رہا۔
بلکہ وہ شاکر بھی رہا۔
اس نے شاکر ہی نہیں
*"پروین شاکر"* جیسی *"خوشبو"*
بھی دی ہے۔
اس نے
*"مسدس حالی"* بھی دیا اور اس نے نہ جانے کتنے *"سید"*
بھی دییے جو نہ صرف
*"سلیمان"*
ہیں۔
بلکہ
ان کے پاس تخت سلیمانی بھی ہے جس پر ایک دو سید ہی نہیں بلکہ *"سر سید"*
بھی بیٹھے۔
یہاں نہ صرف *"رشید"*
ہیں۔
بلکہ
*"مشتاق"*
جیسے
*"یوسفی"*
بھی ہیں۔
*"پطرس"* جیسے طنزو مزاح کے
*"بخاری"*
بھی ہیں۔
یہاں مختلف رنگ ہی نہیں بلکہ *"نارنگ"*
بھی ہیں۔
بلکہ
*"شمس الرحمن"* جیسے
*"فاروقی"*
بھی ہیں۔
یہاں
*"عبد الماجد"* جیسے صاحب طرز ادیبوں کا ایک دریا آباد ہے۔

یہاں ایک سے ایک *"آزاد"*
ہیں۔
اور
ایک سے ایک اعلی شخصیات ہیں ۔۔۔۔۔۔
بلکہ
*"ابولاعلی"*
اور
*"ابو الکلام"*
بھی ہیں۔

خدا اردو کی اس فضا کو مزید وسیع کر دے۔
تاکہ اس کا۔۔۔۔ *"فیض"*
مسلسل جاری رہے اور
یہ ہمیشہ بلند *"اقبال"*
اور
*"غالب"*
رہے۔

آمین !۔
147 views11:34
باز کردن / نظر دهید