Get Mystery Box with random crypto!

زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

لوگوی کانال تلگرام zindagi_gulzar_hai — زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے ز
لوگوی کانال تلگرام zindagi_gulzar_hai — زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے
آدرس کانال: @zindagi_gulzar_hai
دسته بندی ها: دستهبندی نشده
زبان: فارسی
کشور: ایران
مشترکین: 1.25K
توضیحات از کانال

رومانی ناولز۔ خوبـصورت نظمیں۔ سبق اموز امیج۔ دل کو چھوتی ہوئی غزلیں۔اُردُو کے نَثــرِی ادَب، شـعــری ادَب، ادَب اطـفــال ڪیلئے اِس چَـیـنَـــل ڪو تَشــڪِیــل دِیــا گیا ہے
@Naveed_Akhtar

Ratings & Reviews

3.00

3 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

1

4 stars

0

3 stars

1

2 stars

0

1 stars

1


آخرین پیام ها 4

2022-04-29 15:42:44
320 views12:42
باز کردن / نظر دهید
2022-04-25 12:21:23 The Definitive Book of Body Language, Allan and Barbara Pease

یہ کتاب body language کی دنیا میں سب سے بہترین کتب میں سے ایک مانی جاتی ہے. کتاب کے مطابق ہم کسی دوسرے انسان تک جو پیغام پہنچاتے ہیں اس کا صرف 7 فیصد زبانی ہوتا ہے، 38 فیصد آواز کے اتار چڑھاؤ سے ہوتا ہے اور 55 فیصد جسمانی حرکات یعنی body language سے ہوتا ہے. اس کا مطلب کے ہمارا پیغام رسائی کا سب سے زیادہ حصہ جسمانی حرکات سے تعلق رکھتا ہے.

ہم انسان قدرتی طور پر body language کا کچھ حصہ جانتے ہیں لیکن بہت سارا حصہ نہیں جانتے. اگر body language کا علم ہو تو انسان دوسروں کی بہت ساری ایسی باتیں جان سکتا ہے جو وہ الفاظ میں بیان نہیں کرتے یا الفاظ کچھ اور ہوتے ہیں لیکن جسمانی حرکات الفاظ کا ساتھ نہیں دے رہی ہوتیں. اس کے علاوہ body language ایک بلکل لاشعوری عمل ہے جس پر قابو پانا بہت ہی مشکل ہوتا ہے. اسی وجہ سے ایک body language جاننے والے کو الفاظ سے دھوکہ دینا مشکل ہو جاتا ہے کیوں کے ہم الفاظ تو جھوٹے بول سکتے ہیں لیکن جسمانی حرکات پر پوری طرح قابو نہیں پا سکتے. کتاب کے مطابق اگر ہم چند جسمانی حرکات پر قابو کر بھی لیں تو بہت ساری دوسری حرکات ظاہر کر دیتی ہیں کے معاملہ وہ نہیں جو ظاہر کیا جا رہا ہے. اس کے علاوہ اوپر کے جسم کی حرکات پر کچھ قابو کر بھی لیا جاۓ تو نچلے جسم کی حرکات پر قابو پانا تقریباً ناممکن ہے اور تجربہ رکھنے والا انسان ان کو پکڑ لے گا. یہی وجہ ہے کے ایک تجربہ رکھنے والے انٹیلیجنس یا پولیس والے کے ساتھ جھوٹ بول کر بچ جانا بہت مشکل کام ہوتا ہے کیوں کے اس کو جسمانی حرکات کا پتا ہوتا ہے اور زبان اور جسمانی حرکات میں تضاد کو پکڑ سکتا ہے.

کتاب کے مطابق body language بلکل سیدھی سیدھی نہیں ہے بلکہ اس کو ہمیشہ جسم کے بہت سارے حصوں کو ملا کر بھی دیکھنا پڑتا ہے، حالات کو بھی دیکھنا پڑتا ہے اور کی جانے والی بات کے سیاق و سباق میں بھی تولنا پڑتا ہے. کافی دفع مختلف سوالات بھی کرنے پڑتے ہیں ورنہ یہ خطرہ موجود ہوتا ہے کے جسمانی حرکات سے غلط مطلب لے لیا جاۓ. البتہ کچھ جسمانی حرکات بہت سادہ ہیں جن کو پڑھنا کافی آسان ہے اور مشق کر کے اس کو بہتر سے بہتر کیا جا سکتا ہے.

کتاب کے مطابق عورتوں کو اس سائنس میں مرد بیچاروں پر واضح فضیلت حاصل ہے اور عورت مرد سے دو گنا سے بھی زیادہ بہتر طریقے سے body language قدرتی طور پڑھ سکتی ہے. خاص طور وہ عورت جس کے بچے ہوں، کیوں کے بچے کی شروعاتی عمر میں عورت اس کی جسمانی حرکات سے ہی اس کے ساتھ بات کرتی ہے یا اس کو سمجھتی ہے. اس کے علاوہ مرد بیچارہ جھوٹ بولتے ھوۓ سادہ جھوٹ بولتا ہے اور اس کا جھوٹ پکڑا جانا بھی آسان ہے، جب کے عورت کا جھوٹ پکڑا جانا بھی مشکل ہے اور وہ مرد سے کہیں زیادہ مشکل جھوٹ بول سکتی ہے. وجہ یہی ہے کے وہ body language زیادہ جانتی ہے اس لئے اپنی جسمانی حرکات پر قابو رکھنا بھی مرد سے زیادہ جانتی ہے. اس کے علاوہ ایک عورت کو مرد پر یہ فضیلت بھی حاصل ہے کے وہ جس جگہ نظر رکھتی ہے وہاں سے 45 ڈگری اوپر اور نیچے کا حصہ بھی دیکھ سکتی ہے جب کے مرد جہاں دیکھتا ہے اس کا فوکس زیادہ تر اسی جگہ رہتا ہے. یہ بھی ایک قدرتی وجہ ہے کے عورت زیادہ منظر نامہ دیکھ سکتی اور جسمانی حرکات کو پڑھ سکتی ہے. بیچارہ مرد اسی وجہ سے عورت کی "خوبصورتی" دیکھتے ھوۓ اکثر صاف پکڑا جاتا ہے (کبھی کبھی ڈانٹ اور مار بھی کھاتا ہے) جب کے کتاب کے مطابق عورت مرد کو اس سے بھی زیادہ دیکھتی ہے لیکن پکڑی نہیں جاتی. یعنی دوسرے الفاظ میں یہ کہا جاۓ کے عورت دل میں سوچتی ہے کے "کیا جاہلوں کی طرح گھور رہا ہے، بیوقوف کو میری طرح بغیر پکڑے دیکھنا بھی نہیں آتا".

ان کافی سارے افسوسناک انکشافات کے بعد البتہ مردوں کے لئے ایک خوش خبری بھی ہے کے وہ کتاب پڑھ کر body language میں نہ صرف عورتوں کی برابری کے حقوق حاصل کر سکتے ہیں بلکہ ان سے اس معاملے میں زیادہ مہارت بھی حاصل کر سکتے ہیں.

کتاب کے مطابق body language کی سائنس سمجھنے کے بعد انسان نہ صرف دوسروں کو زیادہ اچھی طرح سمجھ سکتا ہے بلکہ دھوکہ اور فریب سے بھی بہتر طور نپٹ سکتا ہے. اس کے علاوہ اپنی خود کی body language کو بہتر کر سکتا ہے اور حالات کو بہتر سمجھ سکتا ہے.

آخر میں یہ کہوں گا کے نہ صرف یہ موضوع بہت معلوماتی اور کام کا ہے بلکہ کتاب بھی بہت دلچسپ ہے.
435 views09:21
باز کردن / نظر دهید
2022-04-24 21:30:02 پس صورتِ مسئولہ میں مسلمان سیاحوں کے لیے مندروں، چرچ اورکفار دیگر عبادت گاہوں میں جانے کی اجازت نہیں۔ نیز جو افراد مندروں میں جاکر ہندؤں کے اندازِ عبادت کو اختیار کرتے ہیں، اور ان کی مذہبی رسومات کی انجام دہی کرتے ہوئی پیشانی پر سیندور لگاتے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کریں، اس لیے کہ عبادات میں کفار کی مشابہت اختیا کرنا بھی کفر ہے، نیز علی الاعلان ان افعالِ قبیحہ کو اختیار کرنا اور پوجا پاٹ کرتے ہوئے تصاویر کھنچوانا اور اس کی تشہیر کرنا رضاءِ قلبی کی علامت ہے۔ اور آئندہ اس قسم کی معصیتِ خدا وندی کی جگہوں پر ہرگز نہ جائیں۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَلَايَحْلِفُونَ فِي بُيُوتِ عِبَادَتِهِمْ)؛ لِأَنَّ الْقَاضِيَ لَايَحْضُرُهَا بَلْ هُوَ مَمْنُوعٌ عَنْ ذَلِكَ، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ، وَلَوْ قَالَ: الْمُسْلِمُ لَايَحْضُرُهَا لَكَانَ أَوْلَى؛ لِمَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة: يُكْرَهُ لِلْمُسْلِمِ الدُّخُولُ فِي الْبِيعَةِ وَالْكَنِيسَةِ، وَإِنَّمَا يُكْرَهُ مِنْ حَيْثُ إنَّهُ مَجْمَعُ الشَّيَاطِينِ، لَا مِنْ حَيْثُ إنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَقُّ الدُّخُولِ، وَالظَّاهِرُ أَنَّهَا تَحْرِيمِيَّةٌ؛ لِأَنَّهَا الْمُرَادَةُ عِنْدَ إطْلَاقِهِمْ، وَقَدْ أَفْتَيْت بِتَعْزِيرِ مُسْلِمٍ لَازَمَ الْكَنِيسَةَ مَعَ الْيَهُودِ". ( ٧ / ٢١٤،ط: دار الكتاب الاسلامي)

مجمع الأنهر في شرح ملتقی الأبحرمیں ہے:

"(وَلَا يَحْلِفُونَ) أَيْ الْكُفَّارُ (فِي مَعَابِدِهِمْ) ؛ لِأَنَّ فِيهِ تَعْظِيمًا لَهَا وَالْقَاضِي مَمْنُوعٌ عَنْ أَنْ يَحْضُرَهَا وَكَذَا أَمِينُهُ؛ لِأَنَّهَا مَجْمَعُ الشَّيَاطِينِ لَا أَنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَقُّ الدُّخُولِ. وَفِي الْبَحْرِ وَقَدْ أَفْتَيْتُ بِتَعْزِيرِ مُسْلِمٍ لَازَمَ الْكَنِيسَةَ مَعَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى". ( ٢ / ٢٦٠، ط: دار احياء التراث العربي) فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144012200192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
----------------------------
*ابواسامہ حنفی ملی غفرلہ*
22/رمضان/1443ھ
24/اپریل/2022ء
311 views18:30
باز کردن / نظر دهید
2022-04-24 21:30:02




*شہر بنگلور میں ایک مندر میں افطاری کا انتظام ، مندر کے مائک پر اذان مغرب اور نماز مغرب .....!*

*یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں شیاطین .....!*
----------------------------
شہر بنگلور کی ایک مندر میں کچھ مسلمانوں نے جا کر افطار کیا مغرب کی اذان دی اور نماز مغرب کو ادا کیا ...... افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جس بت کدے کی منحوس شکل ہم مسلمانوں کے لیے محبت کی نگاہ سے دیکھنا بھی جائز نہیں ہے آج کل کے سیکولر ازم کے آڑ میں کچھ نادان مسلمان وہاں پر خوشی خوشی جا کر اپنے دین و ایمان کو داؤ پر لگا رہے ہیں

میں ایسے نادان سیکولر مسلمانوں سے کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں :

1) کہ ذرا مجھے بتائے کہ آج آپ نے مندر میں جا کر اذان دی اور نماز ادا کی ہے اور آپ کے سیکولر بھائیوں نے آپ کو اس کی خوشی خوشی اجازت بھی دی ہے تو کیا کل کو وہی آپ کے سیکولر بھائی آپ کی مسجد میں آکر بھجن پڑھنے کا اور پوجا پاٹ کرنے کا مطالبہ نہیں کریں گے ؟
تو کیا آپ بھی خوشی خوشی خدائے واحد کی عبادت گاہ یعنی مساجد میں غیر مسلموں کو اپنے شرکیہ اعمال و افعال کرنے کی اجازت دے دیں گے ؟

2) کیا آپ ان کے بت کدے میں جا کر یہ تاثر نہیں دے رہے کہ آج ہم نے تو نماز ادا کی ہے کل آپ ہماری مسجدوں میں آکر ہنومان چالیسہ کیجیے ہم تو بھائی چارگی کرنے والے سیکولر لوگ ہیں بھلا آپ کو شرکیہ افعال و اعمال سے ( نعوذباللہ من ذالک )کیوں روکیں گے ؟

3) میں ایسے نادان لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جناب ذرا بتائیے کہ جب بت کدے کے اندر نماز ہی ادا کرنا جائز ہے تو پھر ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر سینکڑوں بتوں کو خانۂ کعبہ سے کیوں باہر نکلوا دیا تھا؟
اگر آپ بھی چاہتے تو بتوں کی موجودگی میں ہی مسلمانوں سے نماز ادائیگی کا مطالبہ فرماتے ؟

4) بتکدے میں جانے سے متعلق بنوری ٹاؤن کا درج ذیل فتویٰ بھی ملاحظہ فرمائیں :
واضح رہے کہ وہ مقامات جہاں غیر اللہ کی عبادت کی جاتی ہے، یا کفار اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرتے ہیں،چوں کہ یہ مقامات معصیت کا گڑھ اور شیطان کی آماج گاہ ہوتے ہیں، اس وجہ سے ان مقامات پر جانے کی شرعاً اجازت نہیں، فقہاءِ کرام نے ایسے شخص کو تعزیری سزا کا مستحق قرار دیا ہے جو کفار کی عبادت گاہ مستقل جاتاہو۔
واللہ اعلم

اسی کی روشنی میں بندہ کہتا ہے کہ جن نادان مسلمانوں نے کفار کے بت کدے میں جاکر نماز ادا کی ہے اگر وہ مستقل وہاں پر جانے لگیں اور اسلامی حکومت اگر موجود ہوتی تو انہیں کوڑے لگائے جاتے ؟


5) دارالعلوم دیوبند میں سوال کیا گیا کہ عیسائیوں کے ایک گرجا گھر میں مسلمان جا کر نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
تو اس میں جواب دیا گیا کہ :

جواب : بہتر تو یہ ہے کہ اسے مسلمان خریدلیں، پھر اسے منہدم کرکے مسجد کی تعمیر کرکے نماز شروع کریں، اور اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو بدرجہٴ مجبوری کسی ایسے کمرہ میں جہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام یا حضرت مریم کی تصویر نہ ہو، یا کوئی مجسمہ اور فوٹو نہ ہو تو وہاں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ لیکن مسجد کے لیے کوشاں بھی رہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ذرا دیکھیے کہ فتوی میں کیا کہا گیا ہے کہ بدرجۂ مجبوری اگر نماز پڑھنا بھی پڑھے تو ایسی جگہ پڑھیں جہاں پر تصاویر نہ ہو اور آپ تو مورتیوں کے قریب جا کر اذان دے رہے ہیں ؟
نماز پڑھ رہے ہیں ؟


6) اگر آپ کو برادران وطن سے تعلقات کو اچھا بنانا ہی ہے تو ان کے بت کدے میں جاکر ان کی شرکیہ افعال کی نہ چاہتے ہوئے بھی تائید اور اس پر رضامندی کا اظہار کرنے کی بجائے ....کیا آپ یہ نہیں کر سکتے کہ آپ نے انہیں سیکولر بھائیوں کو اپنی مسجدوں میں بلائیں اور انہیں یہ بتائیں کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں اذان دیتے ہیں ؟
اور اسلام کی بنیادی تعلیمات کیا ہیں؟ اور غلط فہمیوں کو دور کریں

7) ذرا بتائیں کہ آج آپ نے وہاں جا کر اذان دی نماز پڑھی کل کو وہی مطالبہ کر بیٹھے کہ اب وہ آپ کی مسجد میں آکر اپنے شرکیہ افعال پوجاپاٹ وغیرہ کریں گے تو آپ انہیں کیا جواب دیں گے؟

خدارا بھائی چارگی کے نام پر اپنے دین و ایمان کو فروخت نہ کریں ........!
----------------------------
----------------------------
واضح رہے کہ وہ مقامات جہاں غیر اللہ کی عبادت کی جاتی ہے، یا کفار اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرتے ہیں،چوں کہ یہ مقامات معصیت کا گڑھ اور شیطان کی آماج گاہ ہوتے ہیں، اس وجہ سے ان مقامات پر جانے کی شرعاً اجازت نہیں، فقہاءِ کرام نے ایسے شخص کو تعزیری سزا کا مستحق قرار دیا ہے جو کفار کی عبادت گاہ مستقل جاتاہو۔
286 views18:30
باز کردن / نظر دهید
2022-04-23 20:46:10 ہم اور ہمارے رشتہ دار

‏آپکو کیا لگتا ھے آپکے مرنے کے بعد آپ کے رشتے دار آپ کے دوست آپکی اولاد آپ کے بہن بھائی قرآن پڑھ پڑھ کے آپکو بخشوا لیں گے ؟؟؟؟؟؟

یہ اولادیں آپ کے لئے قرآن پڑھیں گی جو آج آپ کے کہنے پر نماز پڑھنے نہیں اٹھتی ؟؟؟؟؟
‏یہ رشتےدار آپ کے لئے دعا کریں گے جن سے آپ کی لڑائیاں ہی ختم نہیں ہوتیں ؟؟؟؟

یہ دوست آپ کے لئے فاتحہ پڑھیں گے جو آج دین پہ آنے کی وجہ سے آپکا مذاق اڑاتے ہیں ؟؟؟؟؟

یہ بہن بھائی آپ کے لئے صدقہ خیرات کریں گے جو عید کے عید ملتے ہیں ؟؟؟؟؟
‏اے غافل بھولے انسان خلوص کے زمانے گزر گئے ہیں قیامت قریب ہے

یہ افراتفری کا دور ھے یہاں لوگ زندوں کو صدیوں تک بھولے بیٹھے ھیں مرنے کے بعد تجھے کون یاد رکھے گا ؟

اپنی آخرت کی فکر خود کریں اپنے لئے قرآن خود پڑھیں، کچھ ایسا کریں جو آپکے لئے صدقہ جاریہ بن جائے یہی عقلمندی ہے

(نقل وچسپاں )

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
285 views17:46
باز کردن / نظر دهید
2022-04-23 20:38:20 ہماری اماں مرحومہ کو ہمارے بابا کی ایک عادت بہت پسند تھی وہ یہ کہ گھر میں جو کچھ بھی پکتا اُسے بہت شوق سے کھاتے تھے اگر کسی دن کچھ زیادہ ہی اچھا کھانا بن جاتا تو کھانے اور تعریف کرنے کے بعد جیب سے پانچ روپے یا دس روپے کا نوٹ نکال کر یہ کہتے ہوئے اماں کے ہاتھ پے رکھ دیتے تھے۔
کہ لو بھئی آج اتنا لذیذ کھانا بنانے کا انعام، امی وہ انعام پا کے نہال ہو جاتی تھیں پھر وہ انعام کے پیسے سنبھال کے رکھ لیا کرتی تھیں، انتقال سے پہلے اماں کو الزائمر کا مرض لاحق ہو گیا تھا اس لیئے اکثر باتیں بھول جاتی تھیں لیکن اکثر نوٹوں کی ایک پوٹلی کا زکر کرتیں جو شاید وہ کہیں رکھ کر بھول گئی تھیں یہ وہی نوٹ تھے جو بابا اکثر انھیں انعام کے طور پر دیا کرتے تھے،
ان عید کی چھٹیوں میں کچھ فراغت میسر آئی تو سوچا تہہ خانے کی صفائی کرلی جائے جہاں کئی جہازی سائز کی فولادی الماریاں یادوں سے بھری پڑی تھیں، صفائی کے دوران اچانک میری نظر ایک جامنی رنگ کی تھیلی پر پڑی میں نے اُسے کھولا تو یہ دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ اُس میں دس اور پانچ پانچ کے ڈھیر سارے نوٹ ایک خاص ترتیب سے رکھے ہیں اب جو غور کیا تو حیرت اور بڑھی کہ ہر نوٹ پے دن، تاریخ، اور سن لکھا ہے،
نوٹوں کو ہاتھ میں لیتے ہی آنکھیں بھیگ گئیں کیونکہ اُن میں سے ماں اور باپ دونوں کی پیار بھری مہک آرہی تھی، بے شک یہ اماں کے پاس بابا کا دیا ہوا سب سے بیش بھا خزانہ تھا جنھیں بابا کے بعد اماں دیکھ دیکھ کر جیتی ہونگی، یقین جانیئے بابا کے انتقال کے بعد اماں لاکھ کوشش کے باوجود ویسا کھانا نہیں بنا سکیں جیسا بابا کی زندگی میں بنایا کرتی تھیں۔
اکثر لوگ کہتے تھے کہ اماں سے کہ تمھارے میاں جاتے جاتے تمھارے ہاتھوں سے ذائقہ بھی لے گئے۔اب مجھے یہ بات آسانی سے سمجھ آگئی کہ اگر بیوی کے کام میں نکھار لانا ہو تو اُس کا حوصلہ بڑھائیں اس طرح کام کے ساتھ ساتھ آپکی بیوی بھی نکھر جائے گی اور حوصلہ محبت کی لازوال شکل اختیار کر لے گا ۔

(نقل وچسپاں)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
277 views17:38
باز کردن / نظر دهید
2022-04-17 13:17:34
"اللہ کی قسم! جان دے دیں گے، لیکن اے اقصیٰ! تجھ پر آنچ آنے نہیں دیں گے۔"
ہزاروں فلسطینی نوجوانوں کا کل رات تراویح کے بعد عہد۔
2 روز بعد یہودیوں کا سب سے بڑا تہوار "پاس اور" ہے۔ اس موقع پر تاریخ میں پہلی بار مسجد اقصیٰ کے اندر قربانی کے جانور ذبح کرکے خون سے حرم قدسی کو آلودہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ یہ مسجد اقصیٰ کو منہدم کرکے اس کی جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنے کے پلان کا حصہ ہے۔
477 views10:17
باز کردن / نظر دهید
2022-04-17 13:14:36 لاؤڈ اسپیکر میں اذان دیتے رہیں اور ہنومان چالیسہ کی مخالفت بھی نہ کریں

ہندوستان میں آجکل شرپسندوں نے مساجد کے لاؤڈ-اسپیکر کو بھی مدعا بنانا شروع کردیا ہے جس کےبعد سے بعض حضرات یہ کوشش کررہےہیں کہ وہ مساجد کی اذانوں کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا اجازت نامہ مقامی پولیس اسٹیشن سے حاصل کرلیں
ایسی کوئی بھی کوشش آ بیل مجھے مار کے طورپر واقع ہوگی کیونکہ
لاؤڈ-اسپیکر کے تعلق سے سپریم کورٹ کا حکمنامہ صاف ہے کہ رات دس/10 بجے سے لیکر صبح چھ/6 بجے تک لاؤڈ-اسپیکر مکمّل طور پر بند رہے گے -
ایسے میں پولیس اسٹیشن میں اجازت حاصل کرنے کے لیے جانے کا سیدھا مطلب اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنا ہے، آپکو کسی قانونی اتھارٹی نے اذان دینے سے روکا نہیں ہے تو آپ راج ٹھاکرے کو اتنا وزن کیوں دے رہے ہو؟
واٹس اپ پر ایک لیٹر وائرل کر کے یہ اپیل کی جا رہی ہے کہ لوکل پولیس اسٹیشن سے لاؤڈ-اسپیکر کی پرمیشن لی جائے - اس طرح کی اپیل مسلمانوں کو خوامخواہ مصیبت میں مبتلاء کرنے والی ہے،
بلڈانہ ودربھ کے سماجی کارکن جناب ڈاکٹر شاکر خان صاحب نے اس بارےمیں بہت اچھا مشورہ دیا ہےکہ:
*اس طرح کی غلطی بلکل نہ کریں - جیسا چل رہا ہے اپنے وقت پر لاؤڈ-اسپیکر پر اذانیں دیتے رہیں مہاراشٹر کے وزیر داخلہ home minister نے واضح کیا ہیکہ مہاراشٹر کی تمام مساجد میں لاؤڈ-اسپیکر کی پرمیشن دی گئی ہے اور وہ ویسی ہی جاری رہے گی - اذانیں لاؤڈ-اسپیکر میں حسبِ معمول ہوتی رہے گی لہذا کسی بھی مسجد کے ٹرسٹ کو الگ سے پولیس اسٹیشن جا کر پرمیشن لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے -*
مجھے بھی یہی لگتاہے کہ اذان اور لاؤڈ اسپیکر کے لیے الگ سے اجازت نامہ حاصل کرنے کی کوئی بھی کوشش مفید نہیں ہوگی، پہلے سے جیسا چلا آرہاہے ویسے ہی چلنے دیا جائے کوئی بھی تبدیلی فرقہ پرست ہندوتوا طاقتوں کو موقع دینے والی ہوگی
میں تو کہتا ہوں کہ، اگر وہ اذان کےجواب میں ہنومان چالیسہ پڑھنا چاہتے ہیں لاؤڈ اسپیکر پر تو انہیں پڑھنے دیا جائے، ہماری طرف سے ہرگز مخالفت نہیں ہونی چاہیے، بلکہ ہمارے لوگ یہ کہیں کہ آپ لوگ ضرور پڑھیں اپنا ہنومان چالیسہ ہمیں کوئی دقت نہیں، اس موضوع پر اگر ہم لڑنے کے بجائے تدبیر سے کام لیں تو یہ زیادہ اثرانداز ہوگا، وہ سوچ رہےہیں کہ جب اذان کے مقابلے میں ہم ہنومان چالیسہ پڑھیں گے تو مسلمان مخالفت کریں گے اس طرح راج ٹھاکرے کی سیاست کامیاب ہوجائےگی، لیکن میں نے بہت سوچا پھر بھی مجھے اُن کے ہنومان چالیسہ پڑھنے کی وجہ سے مسلمانوں کو کوئی تکلیف اور مخالفت کی وجہ نظر نہیں آئی تو ہم خوامخواہ ایک مسلط کی جارہی لڑائی اپنے سر کیوں لیں ہم معمول کےمطابق اذان دیں گے وہ ہماری پیروی میں ہنومان چالیسہ پڑھنا چاہیں ضرور پڑھیں، ضد اور ایذاء رسانی کی نیت سے شروع کیا جانے والا عمل پائیدار نہیں ہوتا ہے، لہذا اذان کے لیے ہرگز اجازت نامہ حاصل کرنے نہ جائیں نہ ہی ہنومان چالیسہ پڑھنے کی مخالفت کریں، اس معاملے میں خاموش حکمت عملی سے ایسا جواب دیجیے کہ وہ بغلیں جھانکنے پر مجبور ہوجائیں _
: سمیع اللہ خان

ksamikhann@gmail.com
420 views10:14
باز کردن / نظر دهید
2022-04-17 13:14:18 شاہی لانڈریاں ھوا کرتی صرف وہاں اتنا مہنگا صفائی کا نظام ھوا کرتا تھا جبکہ عام عوام عام سے صابن اور پانی سے کپڑے دھویا کرتے.
پیشاب کا ایک اور استعمال ادویات سازی میں بھی تھا انسانی پیشاب کے مکسچر سے مہنگی ادویات تیار کر کے فروخت کی جاتی تھیں. حکیموں ڈاکٹروں کا ماننا تھا کہ پیشاب میں شفا ھے. یہاں پر مجھے ھمسایہ ملک کے عوام یاد آتے ہیں جو گائے کے پیشاب میں سے شفا تلاش کر چکے ہیں یعنی کہ یہ اب یورپ والوں کی جگہ پر پہنچ رھے ہیں جہاں وہ آج سے دو ھزار سال پہلے موجود تھے.
فضلے کو بہ طور کھاد کھیتوں اور باغوں میں ڈالا جاتا تھا ان کا خیال تھا اس سے ان کی فصلیں اور پھل بہت بڑی مقدار میں پیدا ھوتے ہیں.
جس طرح ھمارے پاکستانی بادشاہوں اور چند شاھی خاندانوں کے لیے یورپ سے اعلی کوالٹی کا پانی منگوا کر گھروں میں پینے کے استعمال کیا جاتا ہے اسی طرح شاھی خاندانوں کی دانتوں کی صفائی اور ماؤتھ واش کے لیے پرتگالی پیشاب منگوایا جاتا تھا یہ پیشاب سب سے مہنگا ھوا کرتا تھا کہا جاتا تھا کہ کوالٹی کے لحاظ سے پرتگالیوں کا پیشاب دنیا میں سب سے آگے تھا پرتگالیوں کے پیشاب میں کوئی ایسا مادہ موجود تھا جس کی وجہ سے دانتوں کی چمک دمک بیمثال ھوا کرتی اور کپڑے نکھر کر نئے ھو جاتے چنانچہ شاھی خاندان فخر سے پرتگالی پیشاب استعمال کرتا جبکہ عوام کے لئے اس کا استعمال سختی سے ممنوع تھا.
جب یہ کاروبار عروج پر پہنچا اور لوگ اس سے مال کما کر امیر سے امیر ھونے لگے تو حکومت وقت کو اس پر ٹیکس لگانے کا خیال آیا. اس وقت روم کے سیزر (بادشاہ) کا نام سیزر ویس پیَین تھا. اس نے مرتبانوں اور حماموں کے ذریعے کلیکشن کرنے والوں پر بھاری ٹیکس لگا دیا. اس ٹیکس پر پورے روم میں احتجاجوں کا سلسلہ شروع ہو گیا. حتی کہ بادشاہ کا اپنا بیٹا ٹائٹس بھی اس ٹیکس کے خلاف میدان میں آ گیا لیکن سیزر نے کسی کیَ نہ سنی اور یہ ٹیکس عائد کر کے ہی دم لیا. یہ ٹیکس والی بات اس قدر مشہور ھوئی کہ آج بھی روم میں بیت الخلاء کو روم میں ویسپینیسن کے نام سے پکارا جاتا ہے. جب بادشاہ پر تنقید بہت زیادہ بڑھی تو اس نے ایک ایسا جملہ بولا جو آج یورپ میں ضرب المثل بن چکا ھے۔
اس نے کہا " Pecunia non olet" " پیسے کی کوئی بدبو نہیں ھوتی "۔
Money does not stink
یہ پیشاب کا بزنس روم سے شروع ھوکر پورے یورپ تک چلا گیا ۔ یہ آج کے مسٹر پیٹر وغیرہ کے باپ دادے بالکل رومیوں کی طرح پیشاب سے " عظیم " فوائد حاصل کیا کرتے ۔ یہ سلسہ صدیوں تک چلا یہاں تک کہ جب مسلمان یورپ پر چھا گئے تو انہون نے ان کو جوتے مار مار کر سمجھایا جاھلو پیشاب صفائی کا ذریعہ نہیں بلکہ بذات خود گندگی ھے اس کی بجائے اپنے دانت مسواک سے صاف کرو یہ نہ صرف تمہارے روز و شب کو ناپاک اور بدبوار بناتا ھے بلکہ یہ ھزاروں دوسری بیماریوں کو بھی جنم دیتا ھے ۔
آج پاکستان کے نام نہاد دانشوروں یعنی شرابی حسن نثاروں کو دیکھتا ھوں تو دل میں خیال آتا ھے ان جیسے گوری چمڑی والوں سے احساس کمتری میں مبتلا گدھوں کو اس دور میں پیدا ھونا چاہئیے تھا یقین کیجئیے یہ کسی گلی کے نکڑ پر مرتبان رکھ کر بیٹھا ھوتا جس پر اس کے نام کے ساتھ ساتھ پیشاب کرنے والے کا شکریہ ادا کیا گیا ھوتا۔

کاپی
304 views10:14
باز کردن / نظر دهید
2022-04-17 13:14:17 *دل چاہتا ہے کہ لبرلز اور انگریزوں سے مرعوب لوگوں کو ٹائم مشین میں بٹھا کر تین سو سال پیچھے کے یورپ میں لے جا کر چھوڑ دوں جن کو آج کے مسلمانوں میں صرف خرابیاں نظر آتی ہیں*

#یورپ_کے_گندے_چہرے_کا_ایک_گند #دیسی_لبرل
کیا آپ جانتے ہیں کہ اٹلی روم میں بیت الخلاء کو ویسپینیسن یا ویسپینی (ویس پے نی سن یا ویس پینی) کیوں کہا جاتا ھے اس کے پیچھے ایک گندگی کی داستان چھپی ھوئی ھے جسے آپ کے سامنے لانا چاھتا ھوں ۔
کبھی کبھی دل چاہتا ہے کہ آج کے تمام لبرلز اور لنڈے کے انگریزوں کو کسی ٹائم مشین میں بٹھاؤں اور آج سے تین سو سال پیچھے کے یورپ میں لے جا کر چھوڑ دوں جن کو آج کے مسلمانوں میں خرابیاں ہی خرابیاں نظر آتی ہیں... یہ جس یورپ کی خوبصورتیوں اور صفائیوں ستھرائیوں کی تعریفیں کرتے اور مسلمانوں کی برائیاں کرتے نہیں تھکتے ان کو ان گوروں کی اصلیت دکھاؤں اور پھر مسلمانوں کی عظمت کا ان کے سامنے حقیقی نمونہ پیش کروں....
چلیں میں آپ کو اپنے تخیل کی ٹائم مشین میں بٹھاتا ھوں آج سے تین سو سال نہیں بلکہ دو ہزار سال پیچھے لے جاتا ہوں اور یورپ کے سب سے بڑے معاشرے روم کی تہذیب اور حالات دکھاتا ہوں جن کی ترقی و کامیابی کی مثالیں دی جاتی ہیں اور پھر ایسے گند کا پردہ فاش کرتا ہوں جو یہاں سے شروع ہوا اور پھر پورے یورپ میں پھیل گیا....
روم کے گلیوں بازاروں میں جگہ جگہ بہت بڑے بڑے پتھر سے بنے ہوئے دلکش مرتبان رکھے ہوئے ہیں. ان مرتبانوں پر ایک طرف ان کے مالک کا نام پتھر میں کھدا ھوا ھے اور دوسری طرف خوبصورت الفاظ میں لکھا گیا ھوتا " آپ کی تشریف آوری اور پیشاب کرنے کا شکریہ"..
جی ہاں آپ درست سمجھے ان مرتبانوں کو آتے جاتے راہگیروں کے پیشاب کرنے کے لیے رکھا گیا ھوا ھے. گزرنے والوں کو پیشاب کرنے کے لیے باری کا انتظار نہ کرنا پڑے اس کے لیے ان مرتبانوں کو بڑی تعداد میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر رکھا گیا ہے . ھر مرتبان سے کچھ فاصلے پر اس کا مالک نگرانی کے لیے بیٹھا ھوا ھوتا ھے. وہ مرتبان کے بھر جانے کے انتظار میں ھے جیسے ہی مرتبان بھر جاتا ہے یہ پیشاب سے بھرے مرتبان کو پتھر سے بنے ایک بہت بڑے ڈرم میں انڈیل کر خالی کر دیتا ہے جو ایک بیل گاڑی پر لدا ھوتا ھے اور پھر دوبارہ خالی مرتبان کو اس کی پہلی والی جگہ پر رکھ دیتا ہے .
شام کے وقت سارے دن کا جمع شدہ پیشاب لے جا کر بازار میں موجود آڑھتیوں کے ھاں بیچ دیا جاتا ہے جس سے پیشاب جمع کرنے والا اچھے خاصے پیسے کما لیا کرتا ہے.
پیشاب اکٹھا کرنے والوں میں سے کچھ مرتبانوں والے چھوٹے چھوٹے دکاندار ھوا کرتے اور کچھ ایسے بھی تھے جو زیادہ امیر ھوا کرتے انہوں نے سڑکوں بازاروں گلیوں میں حمام بنا رکھے تھے جن کے اندر باقاعدہ بیت الخلاء کا پورا اھتمام ھوا کرتا. یہاں پر فضلہ اور پیشاب الگ الگ جمع کرنے کا نظام تھا ان حماموں میں ایک ہی وقت میں درجنوں افراد ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ کر بیت الخلاء استعمال کیا کرتے اور آپس میں گپ شپ کیا کرتے ساتھ ہی ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ گفتگو کے دوران حمام کے مالک کی طرف سے فراھم کی گئی کھانے پینے کی مختلف اشیاء سے بھی دل بہلاتے رھتے جیسا کہ آپ کو تصویر میں بھی نظر آ رہا ہے.
حماموں والوں کی کلیکشن مرتبانوں والوں سے سینکڑوں گنا زیادہ ھوا کرتی تھی. لیکن ایسے حمام تیار کرنا آسان نہیں تھا یہ آج کے دور جیسا تھا جیسے کوئی بزنس، پلازہ مال یا کارخانہ شروع کرنے سے پہلے زمین خریدی جاتی ھے پھر اس پر اچھا خاصا پیسہ خرچ کرکے اس پر کاروبار کے لحاظ سے عمارت تعمیر کی جاتی ہے اور پھر گاھکوں کے لیے دلچسپی اور کشش پیدا کرنے کے لیے اسے آرام دہ بنایا جاتا ہے.
ظاھر ھے ایسا کاروبار کھڑا کرنے کے لیے کروڑوں کی انویسٹمنٹ کی جاتی ہے چنانچہ روم میں اس بزنس کو بہتر طریقے سے کرنے کے لیے اس زمانے کے سیٹھ عابد اچھے سے اچھے حماموں کی تیاری پر اچھا خاصا روپیہ خرچ کیا کرتے اور پھر دونوں ھاتھوں سے پیشاب کے اس بزنس سے مال سمیٹا کرتے.
ھوتے ھوتے یہ بزنس پورے یورپ تک پھیل گیا اور پھر اٹھارہویں صدی تک زور و شور سے جاری رہا پھر جب مسلمانوں نے یورپی فتوحات کے بعد یورپ میں اسلام کی شمع روشن کی تو جا کر یہ دھندہ بند ھوا.
یہ انسانی پیشاب اور فضلہ کس کام آتا تھا؟ رومیوں کے نزدیک یہ بہت بڑی نعمت اور مفید ترین چیز تھی. یہ لوگ پیشاب کو دانت چمکانے اور ماؤتھ واش کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے پیشاب میں موجود امونیا نامی مادہ میل کچیل کو کاٹ کر رکھ دیا کرتا. اسی طرح یہ پیشاب سفید کپڑوں کو چمکانے اور اجلا بنانے کے لیے انتہائی مفید تھا خالص پیشاب کو تو دانتوں کی صفائی اور ماؤتھ واش کے لیے بہترین پیکنگ میں مہنگے داموں فروخت کیا جاتا جب کہ برتن چمکانے اور کپڑے دھونے کے لیے استعمال ھونے والے پیشاب میں پانی کی بڑی مقدار شامل کی جاتی اس پیشاب والے پانی میں دھلے کپڑوں کی چمک دمک دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی اس لیے راجوں مہاراجوں اور شہزادوں شہزادیوں کے لیے جو
286 views10:14
باز کردن / نظر دهید