Get Mystery Box with random crypto!

زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

لوگوی کانال تلگرام zindagi_gulzar_hai — زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے ز
لوگوی کانال تلگرام zindagi_gulzar_hai — زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے
آدرس کانال: @zindagi_gulzar_hai
دسته بندی ها: دستهبندی نشده
زبان: فارسی
کشور: ایران
مشترکین: 1.25K
توضیحات از کانال

رومانی ناولز۔ خوبـصورت نظمیں۔ سبق اموز امیج۔ دل کو چھوتی ہوئی غزلیں۔اُردُو کے نَثــرِی ادَب، شـعــری ادَب، ادَب اطـفــال ڪیلئے اِس چَـیـنَـــل ڪو تَشــڪِیــل دِیــا گیا ہے
@Naveed_Akhtar

Ratings & Reviews

3.00

3 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

1

4 stars

0

3 stars

1

2 stars

0

1 stars

1


آخرین پیام ها 23

2021-02-09 00:50:05 * سوشل میڈیا پر موجود خواتین اور بچیوں کے لیے چند احتیاطی تدابیر *

اپنے اکاؤنٹ پر کبھی بھی اپنی تصویر نہ لگائیں چاہے نقاب ہی میں کیوں نہ ہوں ۔

اگر آپ ٹویٹر استعمال کرتے ہیں تو نہ کسی مردانہ اکاؤنٹ کے ڈی ایم میں جائیں اور نہ ہی کسی انجان اکاؤنٹ سے ڈی ایم میں آنے والے کو جواب دیں ۔

آپ اگر فیس بک صارف ہیں تو سوائے ان لوگوں کے جن کو آپ ذاتی طور پر جانتی ہیں باقی آئی ڈیز سے آنے والے میسجز کو ہمیشہ اگنور کریں ۔

بلاضرورت ہر ایک کی پوسٹ کے نیچے کمنٹ کرنے اور لائک کرنے سے گریز کریں۔

اپنی سہلیوں کی آئی ڈیز پر آکر بے تکلفی اور ہنسی مذاق والی گفتگو سے پرہیز کریں۔

اپنی نجی زندگی کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے اجتناب کریں۔
اپنے محارم مرد باپ، بھائی یا شوہر کو اپنی فرینڈ لسٹ میں ضرور شامل کریں تاکہ آپ بھی محتاط رہ کر پوسٹ کرسکیں اور انکی طرف سے بھی نگرانی کا فریضہ سر انجام پائے

خواتین کو چاہیے کہ سوشل میڈیا جیسے عوامی پلیٹ فارم پر جہاں ہر قسم کے لوگ آتے جاتے ہیں اپنی ذات اور جسمانی خد و خال پسند و ناپسند کو بیان نہ کریں جیسے اپنے قد یا رنگ و روپ اپنے بالوں یا لباس کے متعلق کوئی بھی بات کرنے سے گریز کریں کہ یہ آپکی زینت کے مواقع ہیں جنکے چھپانے کا حکم ہے ..

خواتین اور بچیوں کو چاہیے کہ اپنی تصاویر اور نجی زندگی کے خصوصی اور کمزور پہلوؤں کو اپنی سہیلیوں کے ساتھ شیئر کرنے سے سخت اجتناب کریں اس سے بہت سارے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور بعد میں بچیاں روتی پھرتی ہیں جسکا کوئی فائدہ نہیں ہوتا....

واٹس ایپ استعمال کرنے والی بہنوں کے چاہیے کہ اپنے نمبر سے ہر ایک گروپ میں ایڈ ہونے والے آپشن کو ہمیشہ آف ہی رکھیں تاکہ ہر ایرا غیرا آپ کو گھٹیا اور نامناسب گروپس میں ایڈ نہ کرسکے....

کسی بھی انجان نمبر سے کال یا میسج یا سلام آئے تو بالکل جواب نہ دیں... اگر آپ کا کوئی جاننے والا ہوگا تو خود ہی پہچان میں آجائیگا محض اس احتمال پر کہ کیا پتہ کوئی جان پہچان والی ہے اور آپ اسے جواب دے کر ابتدائی بات شروع کریں گے تو اکثر یہ علیک سلیک بہت بڑے فتنے کا پیش خیمہ بن جاتے ہیں

سوشل سائٹس پر موجود ہر کس و ناکس کو اپنی سہیلی بنانے سے گریز کریں آجکل حقیقی اور مخلص سہیلیاں بہت ہی کم ملتی ہیں اکثر مفاد اور وقت گزاری کے تحت دوستیاں پالنے والی ہوتی ہیں جن کی صحبت سے دنیا و آخرت کا خسارہ ہاتھ آتا ہے

اپنے کزنز اور رشتہ دار لڑکوں سے بلا ضرورت شدیدہ بالکل رابطہ اور میسجنگ نہ کریں اور نہ ہی انکے کسی اسٹیٹس پر لائق ،کمنٹ یا ایموجی بھیجیں بے اس سے بے باکی بڑھتی ہے اور اس یہ عمل خدا کو بھی ناپسند ہے

واٹس ایپ پر کسی بھی غیر مرد کے میسج کو بالکل ریپلائی نہ دیں اور فوراً سے پیشتر بلاک کردیں اس معاملے میں آپکی زرا سی نادانی آپ کو بہت بڑی آزمائش میں مبتلا کرسکتی ہے لہذا افسوس سے احتیاط بہتر ہے

آخر میں ایک نصیحت ہے کہ میری بہنوں خود کو جتنا مستور رکھ سکتی ہو رکھ لو کہ یہی تمہارے لیے بہتر ہے کہ تمہیں کوئی غیر مرد نہ دیکھے نہ سنے اور نہ ہی تم سے بات چیت کرسکے کہ یہی عفت عصمت اور شرم و حیا کا تقاضہ ہے.

اللہ تعالی ہماری سب بہنوں کو سوشل میڈیا سے شرور فتن سے محفوظ رکھے آمین
319 views21:50
باز کردن / نظر دهید
2021-02-05 00:08:06 َ * ۔۔ انمول موتی۔ *

۔ *اماں اور اباہمیشہ زندہ رهتے ہیں ..*

*لوگ کہتے ہیں کہ اماں ابا مر جائیں تو دنیا ویران ہو جاتی ہے ..گھر سونا لگتا ہے ..پر مجھے لگتا ہے کہ اماں اباہمیشہ زندہ رهتے ہیں اور ہمارے ساتھ رهتے ہیں ..بھول تو ہم ان کو جاتے ہیں ..*

*حقیقت یہ ہے کہ کسی بھائی کی آنکھیں بابا جیسی ہوتی ہیں ..کسی بہن کا چہرہ امی جیسا ہوتا ہے ..کوئی بابا کی طرح مسکراتا ہے ..اور کسی بہن کے ہاتھ میں امی کے جیسی لذت ہوتی ہے ..*

*اماں ابا کب مرتے ہیں وہ کب چھوڑ کے ہمیں جاتے ہیں ۔۔۔اماں ابا کی پر چھائیاں تو ان کے بچوں میں پائی جاتی ہیں ..وہ دنیا سے جا کر بھی ھمارے ساتھ رهتے ہیں ..*

*کبھی اماں ابا کی یاد آئے تو سب بہن بھائی مل کے بیٹھ جاؤ ..کسی کے چہرے میں ما ں مسکرا تی نظر آے گی اور کسی کی باتوں میں ابا کا لہجہ سنائی دے گا ..اماں اباآس پاس ہی نظر آئیں گئے ..*

*بھلا جس باغ کو اماں ابا نے اپنے خون جگر سے سینچا ہو ..وہ کب اجڑ سکتا ہے ..تباه تو ہم اس کو کر دیتے ہیں نفرتوں ،حسد ،خود غرضی اور مطلب پرستی کے ہاتھوں سے ..... اماں ابا تو زندہ رهتے ہیں ....*

*اماں ابا سے پیار کیجیے بہن بھائیو ں سے پیار کیجیے ..اور اس پیار کو ہمیشہ قائم و دائم رکھیں..یقین جانئے دنیا جنّت بن جائے گی....**

*خدائے عالی مقام جل و علی ہمارے والدین کی عمروں میں برکت عطا فرمائے*

*ان کا سایہ ہم پر تادیر قائم و دائم رکھے*

*حقیقی معنوں میں ان کی خدمت کی ہمیں توفیق عطا فرمائے۔۔*

*آمین یارب العالمین۔۔۔
601 views21:08
باز کردن / نظر دهید
2021-02-04 04:24:06 ہمسفر،ہمنوا،ہمنشیں،ہمقدم
والد محترم.......والد محترم

خوف کی دھوپ میں ایک ابر کرم
والد محترم....... والد محترم

روز شب جس پہ غالب رہے فکر گھر
ظاہراً سخت ہیں باطناً ہیں نرم

والد محترم............ والد محترم
والد محترم............ والد محترم

پرورش،تربیت میں نہ چھوڑی کسر
فکرِ اولاد میں بس سفر در سفر

اُن کو محبوب ہم ،ہم کو جاہ و حشم
والد محترم............. والد محترم

میری خاطر جو خود کو تھکاتا رہا
بھول کر اپنے غم مسکراتا رہا

بے وفا دور میں بھی وفا کا علم
والد محترم............. والد محترم

نوجوانی بڑھاپے میں ڈھلتا رہا
روز و شب جس کی خاطر وہ گھلتا رہا

آج بچوں کو وہ یاد آتا ہے کم
والد محترم......... والد محترم

آپ کو دیکھنا ہے عبادت میری
آپ کے کام آنا سعادت میری

آپ میرے، تو میرے ہیں لوح و قلم
والد محترم....... والد محترم

ہم نے سمجھا نہیں ہے مقام آپ کا
گھر میں رحمت ہی رحمت قیام آپ کا

آپ کو دیکھنا، دیکھنا ہے حرم
والد محترم........... والد محترم
626 views01:24
باز کردن / نظر دهید
2021-02-02 22:13:07
603 views19:13
باز کردن / نظر دهید
2021-02-01 00:28:23 *محبت_بڑھائیں_نفرت_ختم_کریں____!!!*
ہم سب اپنے ساتھ جڑے رشتوں سے محبت کرتے ہیں اور محبتوں کو بڑھانا بھی چاہتے ہیں، تو ایسا کونسا عمل کریں جس سے محبت بڑھے نفرت کم ہو؟
محبت بڑھانا یا نفرت کم کرنا اتنا مشکل کام نہیں ہے بس تھوڑی سی کوشش اور اپنے انداز میں تبدیلی لانی ہے،
اگر محبتوں میں اضافہ کرنا ہے تعریف کی مقدار کو بڑھا دیجیے، اور نفرت میں اضافہ کرنا ہے تو تنقید کو بڑھا دیجیے،
مسئلہ یہ ہے کے ہم لوگ اکثر تنقید میں سخاوت اور تعریف میں کنجوسی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس سے رشتوں میں دراڑ پڑنے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے،
رشتے بھی پھولوں اور پودوں کی طرح نازک اور توجہ طلب ہوتے ہیں، جس طرح کچھ پھول خوشبو دار کچھ بنا خوشبو والے کچھ پودے کانٹے دار کچھ بنا کانٹے والے ہوتے ہیں ،،،
اسی طرح ہماری زندگی کے باغ میں بھی انسانوں کی شکل میں رشتوں کے پودے اُگتے ہیں، کچھ ہمدرد، نرم مزاج کے کچھ غصیلے، الجھے مزاج کے،
اگر ان رشتوں کے پودوں کو خلوص اور ہمدردی کے بیج کے ساتھ توجہ اور تعریف کا پانی ملتا رہے تو یہ ہمیشہ خوشنما، ترو تازہ و توانا رہتے ہیں،
ہاں ایسا بھی ہوگا ان کی دیکھ بھال کے دوران کسی پودے کا کانٹا ہاتھ میں چُبھے گا تکلیف بھی ہوگی، کبھی بنا خوشبو کے پھول کی طرح بدبو دار رویّے بھی سامنے آئیں گے،
تو کیا ہم پودوں کو اکھاڑ پھینکیں یا خود کو باغ سے دور کر لیں؟؟؟
کیوں ہم اپنے رشتوں کو اتنا مشکل بنا کر اُلجھا کر خود بھی اُلجھے رہتے ہیں؟
خُدارا اپنے رشتوں کی نشو نما کے لیے انہیں سمجھیں ان کو وقت دیں،
دیکھیں کس پودے کو کب، کتنا وقت، کتنا پانی، کتنی توجہ، دینی ہے ان سب کو سمجھیں،
ہمارے اپنے، ہمارے رشتے اچھے یا بُرے جیسے بھی ہیں بہت خوبصورت ہوتے ہیں، ان کا احترام کریں، عزت دیں۔
*اللّٰہ سے دعا ہے کے وہ ہمارے رشتوں کے اس باغ کو ہمیشہ سر سبزو شاداب رکھے۔ آمین۔*
722 views21:28
باز کردن / نظر دهید
2021-01-31 21:55:03 انٹرویو

بڑی دوڑ دھوپ کے بعد وہ آفس پہنچ گیا _ آج اس کا انٹرویو تھا ۔

وہ گھر سے نکلتے ہوئے سوچ رہا تھا : اے کاش ، آج میں کامیاب ہو گیا تو فوراً اپنے پشتینی مکان کو خیر باد کہہ دونگا اور یہیں شہر میں قیام کروں گا _ امی اور ابو کی روزانہ کی مغزماری سے جان چھڑا لوں گا ۔!
صبح جاگنے سے لےکر رات کو سونے تک ہونے والی مغز ریزی سے اکتا گیا ہوں ، بیزار ہو گیا ہوں ۔
صبح غسل خانے کی تیاری کرو تو حکم ہوتا ہے :پہلے بستر کی چادر درست کرو پھر غسل خانے جاؤ !
غسل خانے سے نکلو تو فرمان جاری ہوتا ہے: نل بند کردیا _ تولیہ سہی جگہ پر رکھا ہے یا یوں ہی پھینک دیا ؟
ناشتہ کرکے کے گھر سے نکلنے کا سوچو تو ڈانٹ پڑی : پنکھا بند کیا یا چل رہا ہے ؟
کیا کیا سنیں؟؟! یار، نوکری ملے تو گھر چھوڑ دوں گا -

آفس میں بہت سے امیدوار بیٹھے "باس " کا انتظار کر رہے تھے _ دس بج گئے تھے _ اس نے دیکھا ، پیسج کی بتی ابھی تک جل رہی ہے _ امی یاد آگئیں تو بتی بجھا دی ۔ آفس کے دروازے پر کوئی نہیں تھا _
بازو میں رکھے واٹر کولر سے پانی رس رہاتھا ، اس کو بند کردیا _ والد صاحب کی ڈانٹ یاد آگئی _
بورڈ لگا تھا : انٹرویو دوسری منزل پر ہوگا !
سیڑھی کی لائٹ بھی جل رہی تھی _ اسے بند کرکے آگے بڑھا تو ایک کرسی سر راہ دکھائی دی _ اسے ہٹاکر اوپر گیا_ دیکھا ، پہلے سے موجود امیدوار اندر جاتے اور فوراً واپس آجاتے تھے _ معلوم کرنے پر پتا چلا کہ وہ اپلیکیشن لے کر کچھ پوچھتے نہیں ہیں ، فوراً واپس بھیج دیتے ہیں ۔

میرا نمبر آنے پر میں نے اپنی فائل مینجر کے سامنے رکھ دی _ تمام کاغذات دیکھ کر مینجر نے پوچھا : کب سے جوائن کر رہے ہو ؟
ان کے سوال پر مجھے یوں لگا ، جیسے آج یکم اپریل ہو اور یہ مجھے 'فول' بنا رہے ہیں -
مینجر نے محسوس کر لیا اور کہا : اپریل فول نہیں ، حقیقت ہے ۔

آج کے انٹرویو میں کسی سے کچھ پوچھا ہی نہیں گیا ہے_ صرف CCTV میں امیدواروں کا برتاؤ دیکھا گیا ہے _ سبھی امیدوار آئے ، مگر کسی نے نل یا لائٹ بند نہیں کی ، سوائے تمھارے _
مبارک باد کے مستحق ہیں تمہارے والدین ، جنہوں نے تمہیں تمیز اور تہذیب سکھائی ہے _
جس شخص کے پاس Self Discipline نہیں ، وہ چاہے جتنا ہوشیار اور چالاک ہو ، مینجمینٹ اور زندگی کی دوڑ میں پوری طرح کام یاب نہیں ہو سکتا _
یہ سب ہو جانے کے بعد میں نے پوری طرح طے کر لیا کہ گھر پہنچتے ہی امی اور ابو سے معافی مانگ کر انہیں بتاؤں گا کہ آج اپنی زندگی کی پہلی آزمائش میں ان کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر روکنے اور ٹوکنے کی باتوں نے مجھے جو سبق پڑھایا ہے ان کے مقابل میری ڈگری کی کوئی قیمت نہیں ہے ۔
زندگی کے سفر میں تعلیم ہی نہیں ، تہذیب کا اپنا مقام ہے ۔

(نقل وچسپاں)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
581 views18:55
باز کردن / نظر دهید
2021-01-30 20:54:18 * "خواتین فون پر مختصر بات کرنےکی عادت ڈالیں"*

*میری بچیوں!* فون پر مختصر بات کرنے کی عادت ڈالیں، اسکا تعلق بندے کی عادت کے ساتھ ہے۔ کئ عورتوں کو عادت ہوتی ہے کہ بس فون کے اوپر لمبی گفتگو شروع کردیتی ہیں۔۔۔
اچھا آج کیا پکا رہی ہیں ؟ ہاں میں بھی آج یہ پکا رہی ہوں۔ اور پھر تبصرے چل رہے ہوتے ہیں۔ اب اس میں آدھا گھنٹہ، ایک گھنٹہ گزار دیا۔ اور یہ سمجھ ہی نہیں ہوتی کہ زندگی کا قیمتی وقت آپ نے خوامخواہ کی بیکار باتوں میں گذار دیا۔

مطلب کی بات کرنے کی عادت ڈالیں، اسکا بہت فائدہ ہے۔ ایک تو وقت بچتا ہے اور دوسرا کئ اور مصیبتوں سے اور غیبتوں کے سننے سے انسان بچ جاتا یے۔ اس لیۓ کہ جو اپنے گھر میں دال پکانے کی بات سناۓ گی وہ ممکن ہے کہ اپنی ساس، نند کی کوئ غیبت کی بات بھی سنا جاۓ اور آپکو پتہ ہی نہ چلے۔ اس لیے ہمیشہ کوشش کریں کہ فون پر مختصر بات کرنے کی عادت دالیں۔

اس کے علاوہ اگر دوسری طرف فون پر کوئ غیر محرم مرد ہے تو اپنے لہجے کے اندر سختی رکھیں کہ اس نے دو فقرے بولنے ہیں تو آپ دو کی جگہ ایک ہی فقرہ بول کر فون بند کردیں۔ اسکا اللہ نے حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہیں۔ "تم نے غیر محرم سے گفتگو کرنی ہے تو اپنے لہجے میں لچک پیدا مت کرو، نرمی نہ پیدا کرو" آج کل تو یہ ہوتا ہے کہ اگر مرد غیر محرم ہے تو ایسی میٹھی بن کر بات کریں گی کہ جیسے سارے جہاں کی مٹھاس اس میں سمٹ آئ ہو۔ شریعت میں اسکو حرام کہا گیا ہے۔

*رب تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔*
585 views17:54
باز کردن / نظر دهید
2021-01-30 15:03:57 *"Advice For All Girl's"*
* "شادی کے حوالے سے" شادی کے بعد کے لئے نصیحت :*
شوہر کے لئے سج بن کر رہیں۔ پرفیوم، ماؤتھ واش وغیرہ کا استعمال روٹین میں کریں۔ نیل پالش ریموور بھی پاس رکھیں تاکہ نماز سے پہلے نیل پالش اتار کر وضو کیا جا سکے۔ شادی کے بعد کی زندگی کی گہما گہمی میں اپنی نمازوں کو نہ بھولیں۔

عورتوں کو پسند نہیں آتا کہ شوہر اپنی ماں پر، یا بہنوں، یا بھانجوں بھتیجوں پر خرچ کرے۔ اس بات کو کبھی ایشو مت بنائیں۔
اگر وہ آپ کی تمام بنیادی ضروریات اچھے سے پوری کر رہا ہے تو اسکی فیملی پر اسے خرچ کرنے سے منع نہ کریں۔ اک تو وہ مانے گا بھی نہیں، لیکن آپ اپنی عزت ضرور گنوا بیٹھیں گی اسکی نظر میں بھی اور سسرال کی نظر میں بھی۔

ماضی میں کبھی کسی کے لئے لطیف جذبات رکھتی ہوں، یا کسی نے آپ سے اظہارِ محبت کیا ہو، یا پروپوز کرنا چاہا ہو، ان سب باتوں کے بارے میں تفصیلات شوہر کو بتانے کی ضرورت نہیں۔ وہ آپکا ماضی تھا، ختم ہوا۔ اسکو اپنے حال اور مستقبل میں ساتھ گھسیٹنے کی ضرورت نہیں۔ اب آپ اپنے شوہر سے وفادار ہیں، اتنا کافی ہے۔

چوبیس گھنٹے شوہر کے سر پر سوار رہنے کی ضرورت نہیں۔ اسکو اسپیس دیں۔ اسکو یہ نہ لگے کہ شادی کر کے قید ہوگیا ہے۔

اپنے شوہر اور سسرال کے سامنے اپنے میکے کا بھرم رکھیں۔ اگر میکے میں اپنی بھابیوں سے کچھ ان بن ہو، یا کسی اور کے ساتھ مسئلے مسائل ہوں، تو بھی شوہر کو ان سلسلوں میں مت ڈالیں۔ بالکل اسی طرح، میکے کے سامنے سسرال کا بھرم رکھیں۔ میکہ ہی نہیں، دوستوں کے ساتھ بھی سسرال کو ٹاپک بنا کر غیبت میٹنگ کو عادت نہ بنائیں۔ کچھ بتانا ضروری ہوجائے تو کسی ایسے کو بتائیں جو آپکا خیرخواہ ہے، اور آپکو بہترین مشورہ دے سکتا ہے۔

روز اماں کو فون کر کے ابھی ابھی توے سے اتری تازہ تازہ گرما گرم رپورٹ دینے سے میں نے گھروں میں بہت مسائل کو جنم لیتے دیکھا ہے۔ اسلئے بلاناغہ بات کرنی ضروری نہیں، اور اداسی یا پریشانی والے موڈ میں تو بالکل بات نہ کریں۔ نارمل ہوجانے کے بعد بات کریں۔

چھوٹی موٹی بات کو اگنور کر دیں، ہر بات پر محاذ کھڑا نہیں کرنا ہوتا۔ اور جو بات واقعی برداشت نہ کر سکیں، اسے پہلے دن بھی برداشت نہ کریں، اور تہذیب کے دائرے میں رہ کر اور حکمت (صحیح وقت پر، موقع محل دیکھ کر) کیساتھ کہہ دیجیے۔

سب سے اہم چیز: دعا! اللہ تو اپنے ہیں، ان سے بات کہنے میں کیا شرمانا اور کیا گھبرانا؟! تو کہہ دیجیے کہ اللہ آپ کے شوہر کو آپکی روح کا ساتھی بنائیں۔ یہ رشتہ اپنے ساتھ برکت لے کر آئے۔ آپکا شوہر، آپکی سسرال والے آپ سے محبت کرنے والے ہوں، عزت کرنے والے ہوں، آپکی قدر کرنے والے ہوں۔ اور یہ کہ آپکو بھی ایسا بنا دیں کہ محدب شیشہ لگا کر سسرال والوں کی خامیاں نہ ڈھونڈنے والی بنیں، بلکہ انکی چھوٹی چھوٹی خوبیاں بھی نوٹ کریں اور کھلے دل سے اسکی تعریف کرنے والی ہوں۔

آپ سب کو نئی زندگی کی خوشیاں مبارک ہوں۔
اللہ پاک آپ دونوں کو ایک دوسرے کے لئے بابرکت بنائیں اور دلوں میں مؤدت اور رحمت پیدا کریں۔
اپنے دوست احباب کے ساتھ بھی شیئر کریں کیا پتا آپ کے ایک شیئر سے یہ باتیں کسی کے دل میں اتر جائے۔
586 views12:03
باز کردن / نظر دهید
2021-01-23 10:42:57 ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﻧﯿﮑﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﻠﮍﮮ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﺟﻦ ﮐﮯ ﭘﮩﺎﮌ ﺟﯿﺴﮯ ﻭﺯﻥ ﻧﮯ ﺗﺮﺍﺯﻭ ﮐﮯ ﻧﯿﮑﯿﻮﮞ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﻠﮍﮮ ﮐﻮ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﻠﮍﮮ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﻻ ﮐﺮ ﮐﮭﮍﺍ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔ ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ: ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺧﻮﺵ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺍﺏ ﻧﺠﺎﺕ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔

ﻣﻨﺎﺩﯼ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﭽﮫ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﻋﻤﻞ ﺍﺱ ﮐﺎ؟ ﻓﺮﺷﺘﮯ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﮨﺎﮞ، ﺍﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﻣُﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﻮ ﭘﻠﮍﮮ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺑﺎﻗﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﭘﺮﺍﭨﮭﮯ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﺁﺋﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﯿﺎ ﭘﻠﮍﮮ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﯽ ﮔﺌﯽ، ﻧﯿﮑﯿﻮﮞ ﻭﺍﻻ ﭘﻠﮍﺍ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﮨﻮﺗﺎ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ۔ ﻣﻨﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﻭاﻻ ﺑﻮﻝ ﺍُﭨﮭﺎ، ﯾﮧ ﺷﺨﺺ ﻧﺠﺎﺕ ﭘﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔

ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ: ﻣﯿﺮﯼ ﻧﯿﻨﺪ ﺳﮯ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮭﻞ ﮔﺌﯽ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ: ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺟﺎﻝ ﭘﮭﯿﻨﮑﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﻧﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮭﻨﺴﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﭘﺮﺍﭨﮭﮯ ﺧﺮﯾﺪﮮ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﻮ ﺁﺝ ﻧﺠﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﯽ ﺗﮭﯽ۔
1.0K views07:42
باز کردن / نظر دهید
2021-01-23 10:42:57 مسکین خاتون کے آنسوؤں کی قیمت
ایک دلچسپ اور نصیحت آموزسچا واقعہ

ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﺍﻟﺼﯿﺎﺩ ﻧﺎﻣﯽ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ، ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻏﺮﺑﺖ ﻭ ﺍﻓﻼﺱ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﺴﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺑﮭﻮﮎ ﺳﮯ ﻧﮉﮬﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﮑﺘﺎ ﺭﻭﺗﺎ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺧﻮﺩ ﻏﻤﻮﮞ ﺳﮯ ﭼﻮﺭ ﮐﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺭﺍﮦ ﭼﻠﺘﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﺍﯾﮏ ﻋﺎﻟﻢ ﺩﯾﻦ ﺍﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻣﺴﮑﯿﻦؒ (جو تابعین میں سے ہیں) ﺳﮯ ﮨﻮﺍ، ﺟنہیں ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯽ ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﺍﮮ ﺷﯿﺦ! ﻣﯿﮟ ﺩﮐﮭﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺎﺭﺍ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻏﻤﻮﮞ ﺳﮯ ﺗﮭﮏ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ۔

ﺷﯿﺦؒ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﻣﯿﺮﮮ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭼﻠﮯ ﺁﺅ، ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﭘﺮ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺳﻤﻨﺪﺭ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭻ ﮐﺮ ﺷﯿﺦ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺍُﺳﮯ ﺩﻭ ﺭﮐﻌﺖ ﻧﻔﻞ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ، ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﭼﮑﺎ ﺗﻮ ﺍُﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺟﺎﻝ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﺍﺳﮯ خدا تعالیٰ کا نام لے کر ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﯿﻨﮑﻮ۔ ابو النصر نے ایسا ہی کیا تو ﺟﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﮨﯽ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﯼ ﺳﺎﺭﯼ ﻋﻈﯿﻢ ﺍﻟﺸﺎﻥ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﭘﮭﻨﺲ ﮐﺮ ﺑﺎﮨﺮ ﺁ ﮔﺌﯽ۔ ﺷﯿﺦ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ: ﺍﺱ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﻮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﯿﺴﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﮨﻞ ﺧﺎﻧﮧ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮐﭽﮫ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﭘﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯿﻨﺎ۔

ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﻧﮯ ﺷﮩﺮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﯽ، ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﯿﺴﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻗﯿﻤﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﭘﺮﺍﭨﮭﺎ ﺧﺮﯾﺪﺍ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺷﯿﺦ ﺍﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻣﺴﮑﯿﻦؒ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ! ﺍﻥ ﭘﺮﺍﭨﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﻟﯿﻨﺎ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﯿﺠﺌﮯ۔ ﺷﯿﺦ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺟﺎﻝ ﭘﮭﯿﻨﮑﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﻧﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮭﻨﺴﻨﺎ ﺗﮭﺎ، ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﯿﮑﯽ ﮔﻮﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﮭﻼﺋﯽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﻧﺎ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﺍﺟﺮﺕ ﮐﯿﻠﺌﮯ۔ ﺗﻢ ﯾﮧ ﭘﺮﺍﭨﮭﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺟﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﮨﻞ ﺧﺎﻧﮧ ﮐﻮ ﮐﮭﻼﺅ۔
ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﭘﺮﺍﭨﮭﮯ ﻟﺌﮯ ﺧﻮﺷﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﻮک کی ﻣﺎﺭﯼ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺭﻭﺗﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ، ﺟﺲ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮨﯽ ﺍُﺱ ﮐﺎ بے ﺤﺎﻝ ﺑﯿﭩﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺮﺍﭨﮭﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﺍﻭﺭ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻓﺮﻕ ﮨﮯ، ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺟﯿﺴﺎ ﮨﯽ ﮨﮯ، ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﻮﮐﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﻮﮐﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﭘﺮﺍﭨﮭﮯ ﮐﻦ ﮐﻮ ﺩﮮ؟ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﮩﺘﮯ ﺁﻧﺴﻮ نہ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺮ ﺟﮭﮑﺎ ﻟﯿﺎ۔ ﭘﺮﺍﭨﮭﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺑﮍﮬﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ: ﯾﮧ ﻟﻮ، ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﻼﺅ۔

ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﺍﻭﺭ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﭘﮭﯿﻞ ﮔﺌﯽ۔
ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﻏﻤﮕﯿﻦ ﺩﻝ ﻟﺌﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﯾﮧ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭼﻞ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﮭﻮﮐﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﺎ ﮐﯿﺴﮯ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ؟
ﮔﮭﺮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﻨﺎﺩﯼ کو ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺟﻮ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ: ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮ ﺍُﺳﮯ ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﺳﮯ ﻣﻼ ﺩﮮ۔ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﻨﺎﺩﯼ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ: ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﺗﻮ، ﯾﮩﯽ ﺗﻮ ﮨﮯ ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ۔ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ: ﺗﯿﺮﮮ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺁﺝ ﺳﮯ ﺑﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﯿﺲ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﺍﻣﺎﻧﺖ ﺭﮐﮭﮯ ﺗﮭﮯ، ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻥ ﭘﯿﺴﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﺳﮯ ﺗﯿﺮﺍ ﻭﺍﻟﺪ ﻓﻮﺕ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ، ﻣﯿﮟ ﮈﮬﻮﻧﮉﺗﺎ ﭘﮭﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﺮﺍ ﺩﮮ۔ ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﭘﺎ ﮨﯽ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻟﻮ ﺗﯿﺲ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ، ﯾﮧ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ﻣﺎﻝ ﮨﮯ۔

ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ: ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺑﭩﮭﺎﺋﮯ ﺍﻣﯿﺮ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﺌﯽ ﮐﺌﯽ ﮔﮭﺮ ﺑﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺗﺠﺎﺭﺕ ﭘﮭﯿﻠﺘﯽ ﭼﻠﯽ ﮔﺌﯽ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ خدا ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻨﺠﻮﺳﯽ نہ ﮐﯽ، ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺷﮑﺮﺍﻧﮯ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮨﺰﺍﺭ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﺻﺪﻗﮧ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﭘﺮ ﺭﺷﮏ ﺁﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﻓﺮﺍﺧﺪﻟﯽ ﺳﮯ ﺻﺪﻗﮧ ﺧﯿﺮﺍﺕ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ۔

ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺣﺴﺎﺏ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﺎ ﺩﻥ ﺁﻥ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﺍﺯﻭ ﻧﺼﺐ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﻨﺎﺩﯼ ﻧﮯ ﺁﻭﺍﺯ ﺩﯼ ﺍﺑﻮ ﻧﺼﺮ ﮐﻮ ﻻﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﻭ ﺛﻮﺍﺏ ﺗﻮﻟﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ۔ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ، ﭘﻠﮍﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﯿﮑﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﻨﺎﮦ ﺭﮐﮭﮯ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﭘﻠﮍﺍ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﺗﮭﺎ۔

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺁﺧﺮ ﮐﮩﺎﮞ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﺻﺪﻗﺎﺕ ﺟﻮ ﻣﯿﮟ خدا ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﺗﻮﻟﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺻﺪﻗﺎﺕ ﻧﯿﮑﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﻠﮍﮮ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺌﮯ۔ ﮨﺮ ﮨﺰﺍﺭ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﮐﮯ ﺻﺪﻗﮧ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﻧﻔﺲ ﮐﯽ ﺷﮩﻮﺕ، ﻣﯿﺮﯼ ﺧﻮﺩ ﻧﻤﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺍﻭﺭ ﺭﯾﺎ ﮐﺎﺭﯼ ﮐﺎ ﻣﻠﻤﻊ ﭼﮍﮬﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ، ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﻥ ﺻﺪﻗﺎﺕ ﮐﻮ ﺭﻭﺋﯽ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻠﮑﺎ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﭘﻠﮍﺍ ﺍﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﯿﮟ ﺭﻭ ﭘﮍﺍ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ: ﮨﺎﺋﮯ ﺭﮮ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﺠﺎﺕ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮﮔﯽ؟
ﻣﻨﺎﺩﯼ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺳُﻨﺎ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ: ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻋﻤﻞ ﺗﻮ ﻟﮯ ﺁﺅ۔

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳُﻨﺎ ﺍﯾﮏ ﻓﺮﺷﮧ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮨﺎﮞ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﯾﺌﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺩﻭ ﭘُﺮﺍﭨﮭﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﻣﯿﺰﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﮯ ﮔﺌﮯ۔ ﻭﮦ ﺩﻭ ﭘﺮﺍﭨﮭﮯ ﺗﺮﺍﺯﻭ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﮯ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﻧﯿﮑﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﭘﻠﮍﺍ ﺍُﭨﮭﺎ ﺿﺮﻭﺭ ﻣﮕﺮ ﺍﺑﮭﯽ نہ ﺗﻮ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﺎ ﮨﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ۔ ﻣُﻨﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ: ﮨﮯ ﮐﭽﮫ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻤﻞ؟ ﻓﺮﺷﺘﮯ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮨﺎﮞ ﺍﺱ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﺑﺎﻗﯽ ﮨﮯ۔ ﻣﻨﺎﺩﯼ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﻭﮦ ﮐﯿﺎ؟ ﮐﮩﺎ ﺍُﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﺟﺴﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭ ﭘﺮﺍﭨﮭﮯ ﺩﯾﺌﮯ ﺗﮭﮯ۔
952 views07:42
باز کردن / نظر دهید