Get Mystery Box with random crypto!

زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

لوگوی کانال تلگرام zindagi_gulzar_hai — زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے ز
لوگوی کانال تلگرام zindagi_gulzar_hai — زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے
آدرس کانال: @zindagi_gulzar_hai
دسته بندی ها: دستهبندی نشده
زبان: فارسی
کشور: ایران
مشترکین: 1.25K
توضیحات از کانال

رومانی ناولز۔ خوبـصورت نظمیں۔ سبق اموز امیج۔ دل کو چھوتی ہوئی غزلیں۔اُردُو کے نَثــرِی ادَب، شـعــری ادَب، ادَب اطـفــال ڪیلئے اِس چَـیـنَـــل ڪو تَشــڪِیــل دِیــا گیا ہے
@Naveed_Akhtar

Ratings & Reviews

3.00

3 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

1

4 stars

0

3 stars

1

2 stars

0

1 stars

1


آخرین پیام ها 2

2022-07-15 18:17:46 نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ کا خوبصورت واقعہ !!!
قافلہ ابھی شہر سے تھوڑا پیچھے تھا کہ موسلا دھار بارش شروع ہوگئی اونٹوں پر لدا ہوا سامان تجارت جو کہ کھجوروں اور اناج پر مشتمل تھا بھیگنے لگا . بارش سے محفوظ جگہ پر پہنچتے پہنچتے آدھا مال بھیگ چکا تھا. منڈی میں پہنچ کر تاجروں نے مال اتارنا شروع کیا ان تاجروں میں ایک بہت معصوم چہرے والا انتہائی خوش شکل نوجوان تاجر بھی موجود تھا. اس نوجوان تاجر نے جب اپنا مال اتارا تو اس کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا. خشک کھجوریں اور خشک اناج ایک طرف رکھ دیا اور بھیگی کھجوریں اور اناج علیحدہ کر کے رکھ دیا. جب خرید و فروخت شروع ہوئی تو نوجوان تاجر کے پاس جو خریدار آتا وہ اسے بھیگے مال کا بھاؤ کم بتاتے جب کہ خشک مال کا بھاؤ پورا بتاتے گاھک پوچھتا کہ ایک جیسے مال کا الگ الگ بھاؤ کیوں تو وہ بتاتے کہ مال بھیگنے سے اس کا وزن زیادہ ہوگیا ہے خشک ہونے کے بعد وزن کم ہوجائے گا یہ بددیانتی ھے .
لوگوں کیلئے یہ نئی بات تھی تھوڑی ہی دیر میں پوری منڈی میں ان کی دیانتداری کا چرچا ہوگیا. لوگ جوق در جوق معصوم صورت والے تاجر کے گرد جمع ہونے لگے. ان کے اخلاق کے گرویدہ ہوگئے.
وہ معصوم اور خوش شکل نوجوان "ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم" تھے،، ماشاءالله
702 views15:17
باز کردن / نظر دهید
2022-07-15 16:28:21 اتفاقاً میرے ہاتھ سے گلاس چھوٹ گیا اور فرش پر گر کر ٹوٹ گیا ۔ بیگم نے تیر کی طرح الزام کھینچ مارا :
" آپ ہمیشہ گلاس توڑ دیتے ہیں "
حالانکہ اس سے پہلے مجھ سے فقط ایک گلاس ٹوٹا تھا ۔ اور وہ بھی ہماری شادی کے ابتدائی دنوں میں یعنی آج سے کوئی پندرہ سال پہلے ، کیا پندرہ سالوں میں کوئی واقعہ دو دفعہ ظہور پذیر ہو تو اسے " ہمیشہ " کہا جا سکتا ہے ؟
لیکن زنانہ منطق کا اپنا ناپ تول ہوتا ہے ۔ پھر یہ ہمیشگی کا الزام مجھ پر گلاس شکنی کے سلسلے میں ہی عائد نہیں کیا گیا ۔ یہی فرد جرم مجھ پر کئی دوسری خاصی معصومانہ حرکات کے ضمن میں بھی لگ چکی ہے ۔

" آپ غسل خانے کا نلکا ہمیشہ کھلا چھوڑ دیتے ہیں "
حالانکہ یہ غلطی پندرہ سالوں میں شائد تین یا چار بار ہوئی ہو گی ۔

" آپ ہمیشہ الماری کی چابی گم کر دیتے ہیں " ۔۔۔۔ یہ جرم فقط ایک دفعہ سر زد ہوا تھا ۔

" آپ ہمیشہ کار میں پٹرول ڈلوانا بھول جاتے ہیں " ۔۔۔ یہ حادثہ ایک دفعہ بھی نہیں ہوا تھا ۔ محض پٹرول رک جانے پر بیگم صاحبہ کو شبہ ہوا کہ پٹرول ختم ہو گیا ہے ۔

لیکن نہیں ، محترمہ ہمیشہ کا لفظ محض عادتا(ن) استعمال نہیں کرتیں ۔ ایسا ہوتا تو چند ایسے مواقع بھی ہیں جہاں یہ لفظ جائز طور پر استعمال ہو سکتا ہے اور استعمال کرنا چاہئیے مگر مجال ہے جو بیگم صاحبہ اسے نوک زبان پر لاتیں ۔
مثلاً ہر مہینے پہلی تاریخ کو پوری تنخواہ بیگم کے حوالے کر دیتا ہوں لیکن آج تک اس شریف زادی کے منہہ سے ۔۔۔ تعریف نہ سنی۔۔یہ نہ نکلا کہ آپ ہمیشہ تنخواہ لا کر میرے ہاتھ پر رکھ دیتے ہیں ۔ بلکہ اس ضمن میں کچھ فرماتی ہیں تو یہ کہ :
" خدایا کب مہینہ گزرے اور چند ٹکوں کا منہہ دیکھنے کو ملے "

اس طرح میرا معمول رہا کہ بیگم کو ہر ہفتہ ایک نئی فلم دکھانے سینما لے جاتا ہوں ، مگر مجال ہے جو اس ہمیشگی کا انہیں خیال تک آیا ہو ۔ بلکہ الٹی شکایت کرتی ہیں
" ہائے فلم دیکھے پورا ہفتہ ہونے کو ہے "
خدا جانے اس موضوع پر اپنے مرغوب لفظ ۔۔۔۔ہمیشہ ۔۔۔ کو کیسے پی جاتی ہیں !

ایک روز ڈرائنگ روم میں بیٹھا سگریٹ پی ریا تھا کہ اتفاقا(ن) تھوڑی سی راکھ قالین پر گر گئی ، بیگم نے جھٹ الزام تراشی کی ۔
" آپ ہمیشہ قالین پر راکھ جھاڑ دیتے ہیں "

میں نے کہا " کبھی کبھی راکھ گر جانے سے تو مجھے انکار نہیں لیکن اگر میں ہمیشہ اپنے چالیس سگریٹ روزانہ کی راکھ قالین پر جھاڑتا تو گزشتہ پندرہ سالوں میں اس ڈرائنگ روم میں تقریبا( ن) گیارہ ٹن راکھ کا ڈھیر لگ چکا ہوتا اور اس صورت میں یہ ڈرائنگ روم کی بجائے کوئلہ سینٹر نظر آتا ۔
لیکن بجائے اس کے کہ اپنی غلطی کا احساس کرتے ہوئے کوئی معزرت کرتیں یا سیدھی سادھی معافی مانگتیں کہنے لگیں :
تو سچ مچ اتنی راکھ جمع ہو جاتی ؟ پھر تو اچھا ہوا ، میں جوں توں کر کے ہر روز قالین صاف کرتی رہی۔۔۔۔گویا محترمہ نے گیارہ ٹن فرضی راکھ ڈھونے کا کریڈٹ بھی اپنی جھولی میں ڈال لیا ۔

چند روز ہوئے دفتر بند ہوا تو میں گھر جانے کی نیت سے کار میں بیٹھا ۔مگر انجن جواب دے گیا ۔ ناچار کار کو دفتر ہی میں چھوڑا اور بس سے گھر روانہ ہوا بس اسٹاپ سے گھر پہنچا لیکن جونہی اندر قدم رکھا بیگم چلائی ۔
" آپ ہمیشہ کیچڑ سے لتھڑے ہوئے جوتے پہنے ڈرائنگ روم میں داخل ہو جاتے ہیں ۔ "
یہ میری پیٹھ پر آخری تنکہ تھا ۔ میں نے اسی لمحہ ایک فیصلہ کر لیا اور اس فیصلے کی رو سے اب :

ہمیشہ اپنا سگریٹ قالین پر جھاڑتا ہوں۔۔۔۔اور بیگم صاحبہ کو سچ مچ یہ راکھ چننا پڑتی ہے جس سے انہیں درد کمر کی مستقل شکایت ہے ۔
غسل خانے کا نلکا ہر روز کھلا چھوڑ آتا ہوں۔۔۔اور بیگم بھاگم بھاگ بند کرتی رہتی ہیں
ہر روز عارضی طور پر چابیاں گم کر دیتا ہوں تاکہ بیگم صاحبہ تھوڑی دیر کے لئے سٹپٹائیں اور سٹپٹاتی رہیں ۔
جہاں کہیں کیچڑ ملے جوتوں پر مل کر ڈرائنگ روم میں آ جاتا ہوں۔۔۔۔بیگم پاوں پڑتی ہیں کہ خدارا ایسا نہ کیجئے ۔ میں تھوڑی دیر کے لئے آنکھیں بند کر کے لطف اٹھاتا ہوں ۔

الغرض اب بیگم نے ان " ہمیشہ " والے الزامی جملوں کا استعمال ترک کر دیا ہے ، اب ان کا مرغوب فقرہ ہے :
" آپ پہلے تو ایسا نہیں کرتے تھے "

ویسے میں یہ حرکتیں کرنا چھوڑ تو دوں گا ۔ لیکن کچھ روز نہیں تاکہ یہ سبق بیگم صاحبہ کو اچھی طرح ذہن نشین ہو جائے ۔
ایک یا دو کو " ہمیشہ " کہنا درست نہیں ، نہ حقیقت کے طور پر اور نہ گرامر کی رو سے ۔

آخری خبر یہ ہے کہ بیگم صاحبہ کی گرامر بڑی تیزی سے سدھر رہی ہے ۔

بیگم کی گرامر ۔۔۔۔۔۔
کرنل محمد خان

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
617 views13:28
باز کردن / نظر دهید
2022-07-14 17:32:53 ہری سبزیاں اور دال مرا ایمان نہیں ہے
میں گوشت نہ کھاؤں یہ میری شان نہیں ہے

بکرے کے سبھی جزء مجھے محبوب ہیں لیکن
ہاں اوجھڑی پہ پے میرا دھیان نہیں ہے

ہر بوٹی کو پیٹوں میں بسا لو تو بنے بات
فریزر میں سجانے کے لیے ران نہیں ہے

ہم نے تو بھرے پیٹ میں ٹھونسے ہیں بُھنے گوشت
دو بوٹی میں ٹرخا دو یہ آسان نہیں ہے

اللہ میرے ہاضمے کو رکھنا سلامت
دو دن سے ہے صرف گوشت کوئی نان نہیں ہے

میں تیری محبت میں گرفتار ہوں لیکن
سب گوشت تجھے دے دوں یہ امکان نہیں ہے

دو چار امیدوں کے دیے اب بھی ہیں روشن
سالن کی پتیلی ابھی ویران نہیں ہے

اللہ کے احکام کی تعمیل ہے لوگو!
یہ فاقہ کشی مقصدِ قربان نہیں ہے

کیا "لَاتَصُوْمُوْا ھٰذِہ الْاَیَّامَ فَاِنَّھَا
اَیَّامُ اَکْلٍ" آقا کا فرمان نہیں ہے ؟

ہر ایک میرا شعر بقرعید کی تصویر
بیت الخلا میں لکھا کوئی دیوان نہیں ہے ۔
500 views14:32
باز کردن / نظر دهید
2022-07-10 23:01:53 ‏"جو علم کی راہ پر چل پڑے، اُسے تنہائی سے وحشت نہیں ہوتی؛ اور جو کتابوں سے حوصلہ پکڑنا سیکھ جائے، وہ سب دلاسوں سے بے نیاز ہو جاتا ہے؛ اور جِسے تلاوتِ قرآن سے اُنس ہو جائے، اُسے دوستوں کے بچھڑنے سے فرق نہیں پڑتا!"

امام الماوردی رحمه الله

(أدب الدين والدنيا : 143)
582 views20:01
باز کردن / نظر دهید
2022-07-10 11:03:29
573 views08:03
باز کردن / نظر دهید
2022-07-10 01:50:21 السلام علیکم ورحمــة اللہ وبرکاتــہ

اعلان برائـــے اُمت مُسلِمہ

*عيدكم مبارك تَقَبَّلَ اللهُ مِنَّا وَمِنْكُمْ صالح الاعمال ○*

تمام احباب کو عید الاضحی مبارک ھو ۔

اللہ پاک ہمیں عید کی حقیقی خوشیاں عطافرمائے، رب العالمین کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ذات ہمیں ان تمام کاموں کی توفیق نصیب فرمائے جن کی برکت سے حسن خاتمہ کی سعادت ملتی ہے اور ایسے تمام کاموں سے محفوظ فرمائے جن کی نحوست سے خاتمہ بالایمان سے محرومی ملتی ہے۔ آمین

عید کے روز اس آقا مدنی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ڈھیروں درود و سلام جن کے توسط و توسل سے امت کو خوب صورت تہوار نصیب ہوا ـ

عید کے دنوں میں اس موبائل فون کو دور رکھیں یعنی کے کم استعمال کریں،گھر میں والدین، بھائی، بہن کو وقت دیں عزیز و اقارب سے ملاقات کریں اُن کے ساتھ بیٹھیں ان کا یہ حق ہے جزاکم اللہ خیرا ـ

معزز و مکرم احباب اپنی مخلصانہ دعاوٴں میں ہمیں اور اپنے تمام مسلمانوں کو ضرور یاد رکھے

* بارک اللہ فیکــــــم*
564 views22:50
باز کردن / نظر دهید
2022-07-02 11:23:29 * فبأي آلاء ربكما تكذبـــــــــان *
اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے

*نظم : خدا کا سوال*
*شاعر: ابرار کاشف*

میرے رب کی مجھ پر عنایت ہوئی
کہو بھی تو کیسے عبادت ہوئی

حقیقت ہوئی جیسے مجھ پر عیاں
قلم بن گیا ہے خدا کی زبان

مخاطب ہے بندے سے پروردگار
تو حسنِ چمن تو ہی رنگِ بہار

تو معراج فن تو ہی فن کا سنگار
مصور ہوں میں تو میرا شاہکار

یہ صبحیں یہ شامیں یہ دن اور رات
یہ رنگین دلکش حسیں کائنات

کہ حوروں ملائک و جنات میں
کیا ہے تجھے اشرف المخلوقات

میری عظمتوں کا حوالہ ہے تو
تو ہی روشنی ہے اجالا ہے تو

فرشتوں سے سجدا بھی کروادیا
کہ تیرے لیے میں نے کیا نہ کیا

یہ دنیا جہاں بزم آرائیاں
یہ محفل یہ میلے یہ تنہایاں

فلک کا تجھے شامیانہ دیا
زمین پر تجھے آب و دانہ دیا

ملے آبشاروں سے بھی حوصلے
پہاڑوں میں تجھ کو دیئے راستے

یہ پانی ہوا اور یہ شمس و قمر
یہ موجِ رواں یہ کنارا بھنور

یہ شاخوں پہ غنچے چٹکتے ہوئے
فلک پہ ستارے چمکتے ہوئے

یہ سبزے یہ پھولوں بھری کیاریاں
یہ پنچھی یہ اُڑتی ہوئی تتلیاں

یہ شعلہ یہ شبنم یہ مٹی یہ سنگ
یہ جرنوں کے بجھتے ہوئے جلترنگ

یہ جھیلوں میں ہنستے ہوئے سے کنول
یہ دھرتی پہ لکھی موسم کی غزل

یہ سردی یہ گرمی یہ بارش یہ دھوپ
یہ چہرا یہ قد آور یہ رنگ و روپ

درندوں چرندوں پہ قابو دیا
تجھے بھائی دے کر کے بازوں دیا

بہن دی تجھے اور شریکِ سفر
یہ رشتے یہ ناتے گھرانہ یہ گھر

کہ اولاد بھی دی دیئے والدین
الف لام میم ق اور عین غین

یہ عقلوں و ذہانت شعور و نظر
یہ بستی یہ صحرا یہ خشکی یہ تر

اور اس پر کتابِ ہدایت بھی دی
نبی بھی اُتارے شریعت بھی دی

غرض کے سبھی کچھ ہیں تیرے لیے
بتا کیا کیا تو نے میرے لیے۔
739 views08:23
باز کردن / نظر دهید
2022-06-24 19:25:49 یہ مال و دولتِ دنیا، یہ رشتہ و پیوند
بُتانِ وہم و گُماں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ ﷲ

تشریح:
یہ دنیا کا مال و زر، یہ رشتہ دار، قریبی، دوست اور عزیز، یہ سب ایسے بت ہیں جو وہم و گمان نے تراش رکھے ہیں۔ ان کی کچھ حقیقت نہیں۔ مستقل اور پائدار حقیقت صرف لَا اِلٰہَ اِلّاَ ﷲ ہے۔
(شرح غلام رسول مہر)

اے مخاطب! دنیا اور اس کے متعلقات اور اس کے گونا گوں مناظر اور مظاہر مثلاً مال و دولت، بیوی بچے، رشتہ دار، اور مادی سامانِ آرائش، جن کے لیے تو ﷲ اور اس کے احکام سے روگردانی کرتا ہے۔ یہ سب بے حقیقت اور فانی چیزیں ہیں۔ یہ سب تیرے وہم و گمان کے تراشے ہوئے بت ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ﷲ کے سوا مسلم کا نہ کوئی معبود ہو سکتا ہے، نہ مطلوب، نہ مقصود۔ ﷲ ہی ایک مستقل، قائم بالذات اور باقی ہستی ہے۔ وہی اس لائق ہے کہ اس سے محبت کی جائے۔ اور صرف وہی اس لائق ہے کہ اسے مقصودِ زندگی بنایا جائے۔ مال، دولت، جاگیر، عہدے، بیوی بچے، ان میں سے کسی کو ثبات نہیں ہے اور اس لیے ان میں سے کسی کے ساتھ دل لگانا سراسر نادانی ہے۔ کیونکہ نہ انہیں دوام ہے اور نہ تو ان کو اپنے ساتھ قبر میں لے جا سکتا ہے۔
(شرح یوسف سلیم چشتی)

اس شعر کا مضمون قرآن مجید کی سورہ الکھف کی آیت ۴۶ سے لیا گیا ہے

اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا (سورہ الکھف آیت ۴۶)
ترجمہ:
مال اور بیٹے یہ جیتی دنیا کا سنگار(زینت) ہے اور باقی رہنے والی اچھی باتیں(اعمالِ خیر) ان کا ثواب تمہارے رب کے یہاں بہتر اور وہ امید میں سب سے بھلی۔
(کتاب: اقبال اور قرآن
مصنف: ڈاکٹر غلام مصطفےٰ خان)

حوالہ:
کلام: علامہ محمد اقبالؒ
کتاب: ضربِ کلیم
نظم: لَا اِلٰہَ اِلّاَ ﷲ
شعر نمبر ۴
787 views16:25
باز کردن / نظر دهید
2022-06-16 09:07:21 اُردو سے متعلق گوپی چند نارنگ کی رائے اور اردو سے انکی رفاقت و وابستگی ملاحظہ فرمائیں :
گوپی چندنارنگ کی نظر میں تاج محل کا کرشمہ مثالی ہے۔ مگر اردو زبانوں کا تاج محل ہے۔ اس ضمن میں خود گوپی چند نارگ نے اپنے تاثرات و خیالات کا اظہار عالمانہ اندازمیں بیان کرتے ہوئے یوں لکھتے ہیں :



’’اردو ہماری صدیوں کی تہذیبی کمائی ہے۔ یہ ملی جلی گنگا جمنی تہذیب کا وہ ہاتھ ہے جس نے ہمیں گڑھا ، بنایا اور سنورا ہے۔ یہ ہماری ثقافتی شناخت ہے۔ جس کے بغیر نہ صرف ہم گونگے بہرے ہیں بلکہ بے ادب بھی ہیں نے بارہا کہا کہ اردو کو محض ایک زبان کہنا اردو کے ساتھ بے انصافی ہوگی ۔ یہ ایک طرز حیات ، ایک اسلوب زیست، ایک انداز نظریہ جینے کا ایک سلیقہ و طریقہ بھی ہے۔ اس لئے کہ اردو صدیوں کے تاریخی ربط و اتباط سے بنی ایک جیتی جاگتی زندہ تہذیب کا ایک ایسا روشن استعارہ ہے جس کی کوئی دوسری مثال کم از کم برصغیر کی زبانوںمیں نہیں ملتی۔ جولوگ اردو میری مادری زبان نہیں ، میری ددہیال اور نانیہال میں سرائکی بولی جاتی تھی۔ میری ماں دہلی ہجرت کے بعد بھی سرائکی بولتی تھی جو نہایت میٹھی، نرم اور اصلی زبان ہے۔ لیکن مجھے کبھی محسوس نہیں ہوا کہ اردو میری مادری زبان سے دور ہے۔ اردو نے شروع ہی سے دوئی کا نقش میرے لاشعور سے مٹادیا ۔ مجھے کبھی محسوس نہیں ہوا کہ اردو میرے خون میں جاری و ساری نہیں۔ یہ میں آج تک نہیں سمجھ سکا کہ اردو میری ہڈیوں کے گودے تک کیسے اترتی چلی گئی ، یقینا کچھ تو جادو ہوگا ۔ تاج محل کا کرشمہ مثالی ہے میں اردوکو زبانوں کا تاج محل کہتا ہوں اور اکثر میں محسوس کرتا ہوں ۔ زبان میرے لئے رازوں بھرا بستہ ہے۔ کیسے ہند آریائی کے بستے میں عربی، فارسی ، ترکی کے رنگ گھلتے چلے گئے اور کیسے ایک رنگا رنگ دھنک بنتی چلی گئی کہ جنوبی ایشیا کے اکثر ممالک کے طول و عرض میں وہ آج لنگوا ففرینکا بھی ہے اور ایک ایسا ادبی اظہار بھی جس کے رس اور بالیدگی کو دوسری زبانیں رشک کی نظر سے دیکھتی ہیں۔‘‘(اردو زبان اور لسانیات، ص:۱۱،۱۲)
106 views06:07
باز کردن / نظر دهید
2022-06-10 14:44:49
72 views11:44
باز کردن / نظر دهید