Get Mystery Box with random crypto!

سراب 'یہ جو اللہ تعالٰی آمدنی کی شکل میں ہر مہینے آپ کو رق | زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

سراب

"یہ جو اللہ تعالٰی آمدنی کی شکل میں ہر مہینے آپ کو رقم دیتا ہے نا ؟"
عثمانی صاحب نے چائے کی چسکی لیتے ہوئے مجھ سے پوچھا.

"جی عثمانی صاحب !"
میں نے کہا.

وہ کہنے لگے.
" آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ آپ کی ہشیاری , قابلیت اور آپ کی اعلٰی منصوبہ بندی کا صِلا ہے یا اُس انویسٹمینٹ کے بدلے میں ہے جو آپ نے کی ہے"

میں چپ رہا . وہ چائے کا کپ میز پر رکھتے ہوئے کہنے لگے۔
" آپ سے زیادہ ہشیار , قابل , تعلیم یافتہ اس ملک میں نوکریوں کے لٸے خوار پھرتے ہیں ...
آپ سے دس دس گُنا زیادہ انویسٹمینٹ کرنے والے سارا دن بیٹھے مکھیاں مارتے ہیں .. کسی گاہک کا کوئی پتہ نہیں ہوتا"

"جی عثمانی صاحب !"
میں نے کہا.

وہ گویا ہوئے.
" آپ کو جو کچھ مل رہا ہے نا اُس میں آپ کے نصیب کا دخل ہے... اور آپ کے علاوہ بھی بہت سوں کے نصیب وابستہ ہیں ....
آپ کے گھر میں صبح سے رات تک آپ کا جو انتظار کرتی آپ کی بیوی ہے نا ..
اُس کا نصیب ...
آپ کے بچوں کا نصیب ...
اُس کام والی کا نصیب جو آپ کے ہاں برتن مانجھنے آتی ہے ... اُس لانڈری والے کا نصیب جہاں آپ کپڑے دُھلواتے ہیں .. اُس دودھ والے کا نصیب جس سے آپ دودھ لیتے ہیں ...
اُن راہ چلتے فقیروں کا ... مانگنے والوں کا نصیب جنہیں آپ کبھی کبھار کچھ نہ کچھ دے دیتے ہیں ...
وہ ریڑھی والا , وہ سبزی والا , وہ فروٹ والا , وہ اسٹور والا جس سے آپ مختلف اشیاء خریدتے ہیں ....
اُن سب کے نصیب ...
یہ ایک چین ہے ....
یہاں تک کے اُن کبوتروں اور پرندوں کا بھی نصیب جنہیں آپ باجرہ ڈالتے ہیں"

میں چُپ چاپ اُن کا چہرہ دیکھتا رہا. وہ بولتے رہے.

" تو پھر میرے دوست ... میرے بھائی حنیف سمانا!
اگر چاہو کہ جو کچھ تمہیں ملتا ہے ۔۔۔
وہ ملتا رہے ...
تو جو جو تم سے وابستہ ہیں ...
جن جن کا رزق تم سے وابستہ ہے انہیں دیتے رہو ...
ہاتھ نہ روکو ...
اور وقت سے پہلے دیتے رہو ..
اُن کےمانگنے سے پہلے دیتے رہو...
اوپر والا بھی تمہیں تمہارے مانگنے سے پہلے دے گا. تجوری میں نوٹوں کی گڈّیا دیکھ دیکھ کے خوش نہ ہو ... بینک اکائونٹ میں رقم بڑھتے ہوئے دیکھ کے خوش نہ ہو ...
جائدادوں میں اضافے پر خوش نہ ہو ..
آج ایک مکان بنالیا ...
کل دوسرا ...
پرسوں تیسرا ...
پہلے ایک دکان ...
پھر دوسری دکان ..
پھر تیسری ...
یہ سب کیا ہے ...
یہ سب سراب ہے .
دھوکہ ہے ...
یہ کبھی نہ ختم ہونے والی بھوک ہے .
اس سے بچو...
شام ہونے والی ہے"

وہ بولتے رہے ...
میں سنتا رہا کہ قریب کی مسجد سے مغرب کی آذان کی آواز آئی. میں نے زیرِ لب اُن کا جملہ دہراتا رہا۔
”شام ہونے والی ہے ۔۔۔ شام ہونے والی ہے“

حنیف سمانا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ