Get Mystery Box with random crypto!

سنو!سنو!! پہلی صف ناصرالدین مظاہری ر حضرت عمر بن ابن مکتوم رض | زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

سنو!سنو!!
پہلی صف

ناصرالدین مظاہری
ر
حضرت عمر بن ابن مکتوم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا: ’’یارسول اللہ! میں نابینا ہوں، میرا گھر دور ہے، میری رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں ہے، کیا میرے لئے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے؟‘‘۔ فرمایا: ’’کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟‘‘۔ میں نے عرض کیا: ’’ہاں!‘‘۔ فرمایا: ’’تمہارے لئے میں کوئی رخصت نہیں پاتا‘‘۔ (ابوداؤد)
غورکیجئے!نابیناصحابی ہیں،گھربھی مسجدسے دورہے،رہنمانہ ملنے کامعقول عذربھی ہے پھربھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن سے فرماتے ہیں:’’تمہارے لئے میں کوئی رخصت نہیں پاتا‘‘۔

ہمارے گاؤں میں ۱۹۸۲میں سیلاب آگیا،سیلاب اتنا تھاکہ گاؤں میں چندپختہ مکانات کے علاوہ سارے ہی کچے مکان زمیں بوس ہوگئے۔پیدل آنے جانے کے راستےبالکل مسدودہوگئے تھے ،مسجدمیں الحمدللہ پانی داخل نہیں ہواتھا،ہمارے والدصاحب ؒبتایاکرتے تھے کہ ُاس زمانے میں بھی ہم لوگ کشتی کے ذریعہ ورنہ لکڑی کے بڑے بڑے گٹھے (جن سے پٹرے نکالے جاتے ہیں)پربیٹھ کرچپوکی مددسے مسجدپہنچتے تھے اورنمازباجماعت اداکرتے تھے۔

ان دونوں واقعات کے بعداب ہم اپناجائزہ لیتے ہیں توہمیں اپناایمان ویقین ہی کمزورمحسوس ہوتاہے،مسجداورنمازسے محبت ہی میں کمی محسوس ہوتی ہے کیونکہ ہم ذرا ذراسی بات پر اپنی جماعت کرلیتے ہیں یا تنہانمازپڑھ لیتے ہیں ۔

کوئی کتناہی نفیس اورصاف ستھراگھرکیوں نہ ہوپھونس کی مسجدکامقابلہ نہیں کرسکتا،آپ کے یہاں کیسے ہی شانداروجاندار،نقشین فرش کیوں نہ بچھا ہو مسجدکی ٹوٹی پھوٹی چٹائی کامقابلہ نہیں کرسکتا۔آپ نے اپنے گھرمیں جب اپنی نمازباجماعت اداکی ہے اس میں بھلے ہی مسجدکے نمازیوں سے زیادہ نمازی ہوں پھربھی مسجدسے زیادہ ثواب نہیں مل سکتا۔کیونکہ مسجدتومسجدہے اورآپ کاگھرآپ کاگھرہے،مسجدیں اللہ کاگھرہیں ،ان کاوجودمسعودصرف نمازکے لئے ہواہے اورآپ کاگھرصرف آرام وراحت کی نیت سے بنایاگیاہے۔آپ کاگھروقف علی اللہ نہیں ہے اورمسجدیں وقف علی اللہ ہیں ۔کیاوقف اورغیروقف برابرہوسکتے ہیں؟
دوسرے پہلوپربھی غورکریں ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدمیں قائم نمازباجماعت میں صفوں کی بھی فضیلت ارشادفرمائی ہے چنانچہ مشکوٰۃ میں ہے:خیر صفوف الرجال اولھا وشرھا اٰخر ھا و خیرصفوف النساء اٰخرھا وشر ھا اولھا (مشکوٰۃ )مردوں کی بہترین صف پہلی ہے اوراورکمترین آخری،اورعورتوں کی بہترین صف آخری ہے اورکمترین پہلی صف ہے۔

إنَّ اللَّهَ وملائِكَتَهُ يصلُّونَ علَى الصَّفِّ المقدَّمِ، والمؤذِّنُ يُغفَرُ لَهُ بمدِّ صَوتِهِ ويصدِّقُهُ مَن سمعَهُ من رطِبٍ ، ويابسٍ ، ولَهُ مثلُ أَجرِ مَن صلَّى معَهُ۔بلاشبہ پہلی صف میں کھڑے ہونے والوں پراللہ تعالیٰ رحمت بھیجتاہے اوراس کے فرشتے اس کے لئے رحمت کی دعاکرتے ہیں۔(نسائی)

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا وَلِلثَّانِي مَرَّةً ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ مغفرت کی دعاکرتے اوردوسری صف کے لئے ایک مرتبہ۔

حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ہمیشہ لوگ (پہلی صف سے) پیچھے ہٹتے رہیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی ان کو (اپنی رحمت سے) پیچھے ڈال دے گا ‘‘( مسلم)

حضرت براء بن عازبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صف کے لئے رحمت کی دعا کرتے ہیں‘‘(ابن ماجہ )

حضرت عرباض بن ساریہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لئے تین دفعہ مغفرت کی دعا کرتے تھے اور دوسری صف کے لئے ایک دفعہ’’(نسائی(

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے پر کتنا زیادہ ثواب ملتا ہے، تو وہ قرعہ اندازی کا طریقہ کریںگے، اور اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے، تو وہ اس کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرینگے، اور اگر لوگوں کو معلوم ہوجائےکہ عشاء اور صبح کی نماز کا کتنا ثواب ملتا ہے، تو وہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے ان دونوں نمازوں کے لیے ضرور حاضر ہوں گے۔

ہمارے حضرت مولاناسیدوقارعلی بجنوریؒ (حضرت مفتی سعیداحمدپالنپوریؒ اورحضرت شیخ محمدیونس جونپوریؒ دونوں کے استاذ ہیں)نہ صرف یہ کہ خودبھی صف اول کااہتمام والتزام فرماتے تھے بلکہ مسبوقین اورجماعت ثانیہ والوں پراپناعتاب اورغصہ بھی خوب اتارتے تھے، فرمایاکرتے تھے کہ مسبوق ہونے کامطلب ہے نمازسے یاتودلچسپی کم ہے یاتکبیر اولی اورپہلی صف کے ثواب کاعلم نہیں ہے ۔بسااوقات ایسے عادی طلبہ کی ضرب یضرب سے ضیافت بھی فرماتے تھے۔