Get Mystery Box with random crypto!

====ادبی لطیفہ==== استاد ذوق کے ہاں ایک لڑکا نوکر ہوا، نہایت | زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

====ادبی لطیفہ====

استاد ذوق کے ہاں ایک لڑکا نوکر ہوا، نہایت ذہین اور بلا کا زود گو۔ استاد ذوق کے گھر عصر کے وقت شعراء کی محفل ہوا کرتی تھی، یہ لڑکا بھی وہاں حقہ پانی کے لیے آتا جاتا رہتا تھا۔ شعراء کو سنتے سنتے اس نے بھی مصرعے کہنے شروع کردیے۔ طبیعت رواں تھی فی البدیہہ مصرع لگاتا تھا، اہلِ محفل کو رفتہ رفتہ احساس ہونے لگا کہ جو مصرع اس لڑکے کے کان میں پڑتا ہے اس پر یہ گِرہ کرتا ہے ۔

ایک دن سب نے طے کیا کہ ایسا مصرع رکھا جائے کہ اس پر گِرہ لگانا آسان نہ ہو، سب نے اپنے اپنے مصرعے کہے مگر تشفی نہ ہوئی ، استاد ذوق سے مصرع کہنے کی فرمائش کی گئی، استاد نے مصرع کہا:

ع۔ چار سرخ ۔ چار سبز ۔ دو سفید اور دو سیاہ

حاضرین متفق ہوئے کہ اس پر گِرہ لگانا آسان نہیں ہے۔ جب وہ لڑکا چلم لیے حاضر ہوا تو کسی نے مصرع پڑھا۔ مگر لڑکا خاموش رہا حاضرین میں سے کسی نے کہا

" کیوں میاں ؟ آج گرہ نہیں لگاتے ؟"

کہنے لگا: "حضور گرہ تو لگادوں استاد کی ناراضگی کا ڈر ہے"

شعراء نے کہا: "ہم ذمہ دار ہیں تم گرہ لگاو"

کہنے لگا: "ہر چند میری ملازمت جاتی ہے مگر مصرع یوں ہےـ"

مصرع ۔ "ذوق نے انڈے دیے بچے نکالے رنگ برنگ"
"چار سرخ ۔ چار سبز ۔ دو سفید اور دو سیاہ"

اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔۔۔