Get Mystery Box with random crypto!

وہ بارشوں میں فون کرنے والے کیا ہوئے ؟ گزر جانے والوں کی یادیں | زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

وہ بارشوں میں فون کرنے والے کیا ہوئے ؟
گزر جانے والوں کی یادیں !

تحریر : اظہر عزمی

کراچی میں صبح سے بارش ہورہی تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کی شدت بڑھتی چلی جارہی تھی۔ شام کو اس کے بابا (والد مرحوم ) کا فون آگیا ۔

بابا : ہاں میاں ۔۔۔ ابھی تک آفس میں ہو ؟

وہ : جی بابا !

بابا : بس اب گھر آنے کی کرو ۔ سارا شہر جھل تھل ہورہا ہے ۔ گھٹنوں گھٹنوں پانی جمع ہے ۔

وہ : میں مجھے پتہ ہے ۔

بابا : کیا پتہ ہے ۔ باہر نکل کر سڑکوں کا حال دیکھا ہے۔ ابھی میں بڑی مشکلوں سے گھر پہنچا ہوں ۔ تمھارے علاوہ سب بچے گھر آچکے ہیں ۔

وہ : آپ فکر نہ کریں ۔ میں کسی نہ کسی طرح آجاوں گا ۔

بابا : کیسے آجاو گے ؟ روڈ پر بسوں ٹیکسیوں کا نام و نشان نہیں اور ایک بات تو بتاو ؟ یہ گاڑئ گھر پر سجانے کے لئے لی ہے کیا ؟ اتنے پیسے ہیں کہ رکشہ ٹیکسی میں آسکو ۔

وہ : ہو جائیں گے ۔

بابا : جیب میں ہوں گے تو ہوں گے ۔ بارش کا زمانہ ہے ۔ گھر سے زیادہ پیسے لے کر نکلا کرو ۔ تمھاری یہ بے دھیانی کی عادت جائے گی نہیں ۔

وہ : بابا میں نے کہا ناں ہو جائیں گے ۔ آفس میں کوئی موٹر سائیکل والا کہیں راستے میں اتار دے گا ۔

بابا : کہہ دیا ہے اس سے ۔ کہیں وہ تمھیں چھوڑ ہی نہ آئے۔

وہ : جی جی کہہ دیا ہے ۔

اب بابا کا غصہ ذرا تھمتا تو کہتے : سنو تمھاری ماں نے آلو بھرے پراٹھے بنائے ہیں ۔ تم آجاو گے تو پکوڑے بھی تل لیں گے ۔ بارش رک جائے تو بیوی بچوں کو لے کر آسکو تو آجاتا ۔ گھر پہنچتے ہی فون کرنا کہ گھر پہنچ گئے ۔
____________________________________________

ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ ٹیلی فون آپریٹر نے کہا کہ آپ کی وائف کا فون ہے ۔

اہلیہ : ارے آپ ابھی تک آفس میں ہیں ؟

وہ : بس نکلنے کی کررہا ہوں ۔ بابا کا فون بھی آیا تھا ۔ امی نے آلو بھرے پراٹھے بنائے ہیں اور پکوڑے بھی تل رہی ہیں ۔

ااہلیہ : اچھا تو کیا سیدھے وہیں جائیں گے ؟ اور میں نے جو آلو کا رسا اور پوریاں بنا کر رکھی ہیں ۔ پہلے بتانا تھا ۔

وہ : پہلے کیا بتاتا ۔ ابھی بتایا ہے بابا نے ۔

اہلیہ : بابا کا فون دو مرتبہ یہاں بھی آچکا ہے ۔ آپ کا پوچھ رہے تھے ۔ پانچ مرتبہ افس کال کر چکی ہوں۔ اب کہیں جا کر نمبر ملا ہے ۔ آپ کو تو خیال ہی نہیں آتا ۔ گھر میں بیوی بچے اکیلے ہوں گے۔

وہ : ارے بس ۔۔۔ کیا بتاوں کال کرنے کی سوچ رہا تھا ۔

ااہلیہ : اچھا سنیں ۔ پھر میں بچوں کو بھی تیار کرا دیتی ہوں ۔ اپنی گاڑی پر ہی چلیں گے ؟

وہ : ہاں بھائی بارش میں کون سی سواری ملے گی ۔

اہلیہ : تو یہ گاڑی گھر میں کھڑی کرنے کے لئے لی ہے کیا ؟ عجیب آدمی ہیں آپ بھی ۔ گھر میں گاڑی ہے اور صاحب بسوں میں آ جا رہے ہیں ۔ میں تو کہتی ہوں بیچ ہی دیں ۔

وہ : بابا بھی یہی کہہ رہے تھے ۔

اہلیہ : اچھا بس فون رکھیں اور آنے کی کریں ۔ سنیں ! واپسی پر تھوڑی دیر کے لئے میں اپنی امی کے ہاں بھی ہو لوں گی ۔
____________________________________________

موسلادھار بارش آج بھی ہورہی ہے۔ سڑکوں پر پانی بھی بہت جمع ہوگا ۔ وہ آفس میں ہے اور موبائل فون اس کے ہاتھ میں ہے ۔ ایک اشارے میں کال مل سکتی ہے لیکن وہ جانتا ہے اب یہ کالز نہیں آئیں گی ۔ زمانہ آگے چلا گیا ہے ۔ اس کے چاھنے والے یہ لوگ ایسی جگہ جا سوئے ہیں جہاں ٹیکنالوجی تمام تر ترقی کے باوجود نہیں پہنچ سکتی ۔

ڈانٹ بھری محبت کے ساتھ ، ہلکی سی ناراضگی میں رچی محبت کے ساتھ ۔

وہ بارشوں میں فون کرنے والے کیا ہوئے ؟