Get Mystery Box with random crypto!

آج 2 اکتوبر ہے آج ہی کے روز 1187 کو عطیم مسلمان سپہ سالار صلا | زِنــدَگی گُلـــــزَار ہَے

آج 2 اکتوبر ہے
آج ہی کے روز 1187 کو عطیم مسلمان سپہ سالار صلاح الدین ایوبی (رح) نے بیت القدس کو صلیبیوں سے آزاد کرایا تھا۔
بیت المقدس پر صلیبیوں کے قبضے کی مختصر روداد کچھ یوں ہے۔ عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ اربن ثانی نے 1095ء میں مقدس صلیبی جنگوں (The Crusades) کا اعلان کیا۔ اور اس میں شرکت کرنے والوں کے گناہوں کی معافی اور ان کو جنت میں جانے کا مژدہ سنایا۔
زبردست تیاریوں کے بعد فرانس‘ انگلینڈ، اٹلی، جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کی افواج پر مشتمل 13 لاکھ صلیبیوں کا سیلاب عالم اسلام کی سرحدوں پر ٹوٹ پڑ۔ شام اور فلسطین کے ساحلی شہروں پر قبضہ کرنے اور وہاں ایک لاکھ سے زائد افراد کا قتل عام کرنے کے بعد 7 جون 1099ء کو صلیبی افواج بیت المقدس پہنچ گئیں۔
اس موقعہ پر رافضی العقیدہ بنی فاطمیہ کے حکمران نے اپنی فوجیں بیت القدس سے ہٹا دیں۔ جس کے بعد مزاحمت کرنے والے شہر کے نہتے مکین تھے یا نیم مسلح اور غیر منظم چند ہزارمجاہدین فی سبیل اللہ، قبلہ اوّل کی حفاطت کے لئے وہاں پہنچے تھے۔
42 دن کے صلیبی محاصرے کے بعد مجاہدین کی مزاحمت جواب دے گئی، اور صلیبی بیت المقدس پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ جس کے بعد وہاں خون کی ندیاں بہائیں۔

خود متعصب فرانسیسی مورخ ”میشو“ کے بقول صلیبیوں نے ایسی خونخواری کا مظاہرہ کیا جس کی مثال نہیں ملتی۔ مسلمانوں کو اونچے اونچے برجوں اور مکانوں کی چھت سے گرایا گیا، آگ میں زندہ جلایا گیا، گھروں سے نکال کر میدان میں جانوروں کی طرح گھسیٹ کر مارا گیا، صلیبی جنگجو مسلمانوں کو مقتول مسلمانوں کی لاشوں پر لے جاکر قتل کرتے رہے، مغربی مورخین کے مطابق ستر ہزار سے زائد مسلمان صرف مسجد اقصیٰ اور اس کے اطراف میں تہ تیغ کیے گئے۔
یورپ کو فتح کی خوشخبری کا جو پیغام بھجوایا گیا اس میں لکھا :”اگر آپ اپنے دشمنوں کے ساتھ ہمارا سلوک معلوم کرنا چاہیں تو مختصراً اتنا لکھ دینا کافی ہے کہ جب ہمارے سپاہی حضرت سلیمان علیہ السلام کے معبد (مسجد اقصیٰ) میں داخل ہوئے تو ان کے گھٹنوں تک مسلمانوں کا خون تھا۔
صلاح الدین ایوبی (رح) کے ہاتھوں رافضی خلافت بنی فاطمیہ کے خاتمے سے بیت المقدس کی فتح کا عملا آغاز ہوا۔ اس سلسلے میں بڑی کامیابی 4 جولائی 1187ء کو جنگ حطین میں صلیبیوں کے متحدہ لشکر کو ہونے والی زبردست شکست کی صورت میں ملی۔ جس کے بعد صلاح الدین ایوبی (رح) کی فوج اور مجاہدین نے عکہ، نابلوس، یافہ، سیدون، بیروت کے شہروں کو فتح کرتے ہوئے 20 ستمبر کو بیت المقدس کا محاصرہ کر لیا۔ 2 اکتوبر 1187 کو صلیبیوں نے ہتھیار ڈال کر شہر کو صلاح الدین ایوبی (رح) کے حوالے کر دیا۔
اس موقع پر کسی صلیبی کو قتل نہ کیا گیا بلکہ انہیں ایک معمولی فدیہ کے بدلے اپنے اہل عیال سمیت شہر چھوڑنے کی اجازت دی گئی۔ جو لوگ ناداری کے باعث زر فدیہ ادا کرنے کے قابل نہیں تھے ان کی جانب سے صلاح الدین ایوبی (رح) نے خود فدیہ ادا کر دیا تھا۔
جدید تاریخ میں، پہلی جنگ عظیم دسمبر 1917ء کے دوران انگریزوں نے بیت المقدس اور فلسطین پر قبضہ کر کے یہودیوں کو آباد ہونے کی عام اجازت دے دی۔ یہود و نصاریٰ کی سازش کے تحت نومبر 1947ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دھاندلی سے کام لیتے ہوئے فلسطین اور عربوں اور یہودیوں میں تقسیم کر دیا۔ 14 مئی 1948ء کو یہودیوں نے اسرائیل کے قیام کا اعلان کر دیا تو پہلی عرب اسرائیل جنگ چھڑ گئی۔ اس کے جنگ کے نتیجے میں اسرائیلی فلسطین کے 78 فیصد رقبے پر قابض ہو گئے، تاہم مشرقی یروشلم (بیت المقدس) اور غرب اردن کے علاقے اردن کے قبضے میں آ گئے۔ تیسری عرب اسرائیل جنگ (جون 1967ء) میں اسرائیلیوں نے بقیہ فلسطین اور بیت المقدس پر بھی تسلط جما لیا۔ یوں مسلمانوں کا قبلہ اول ایک بار پھر یہودیوں کے قبضے میں ہے۔

اور امت کسی صلاح الدین ایوبی کی منتظر ہے۔