Get Mystery Box with random crypto!

#امیرِشام_کانوحہ! میں معاویہ! میں ستم رسیدۂ ہمرہاں میں قتیلِ | 🌸 مدحِ صحابہؓ پر اشعار 🌸

#امیرِشام_کانوحہ!

میں معاویہ!
میں ستم رسیدۂ ہمرہاں
میں قتیلِ شجرۂ منکراں
میں شہیدِ مقتلِ زندگاں

میں معاویہ!
کہ میں رازدارِ حبیبؐ تھا
میں دبیرِ وحیِ لبیب تھا
میں رسولِ حقؐ کے قریب تھا
مگر آہ!
بھول کے طَاق پر
مرے طرزِ عشق کو ٹانک کر
کئی ہمرہاں بھی ہوئے اُدھر
مجھے چھوڑ کر
مرے ایشور!
ترے کارخانۂ ہست میں
مجھے سو طرح سے گنا گیا
کبھی نفرتوں کی بنا کے سیج
مرے نام پر جو کیا گیا
کبھی چاہتوں کی بہار میں
مجھے اوجِ تام دیا گیا
مرے مالکا!
ترے بندۂ نَفَسی رکاب کو
سو طرح سے گنا گیا
یہ کیا گیا

میں مؤرخوں کی بساط پر
کوئی مہرہ بن کے چلا کیا
کبھی شَہ کے خانۂ خلد میں
مجھے تخت پر کیا سرفراز
کبھی میرا نام وزیر ہے
کبھی میرا نام مشیر ہے
کبھی پیادہ کرکے سراب پر
مجھے زرد دھوپ کی ریت پر
کئی ساعتوں کی مچان پر
مجھے ننگے پاؤں گھما گھما کے
تھکا دیا
مرے نوحے سُن لے مرے خدا
ترے نیک بندوں کی خلد میں
مجھے خوب تنگ کیا گیا

میں اِنھی قدم کی رکاب سے
گیا روم تک
کبھی شام تک
کبھی ریگ زارِ طرابلس پہ
لہو کے آبلے پھوڑتا ہوا
شام تا طرطوس تک
انطاکیہ سے خطۂ شمشاط تک
شمشاط سے تا شہریارِ عموریہ
کبھی شاخ قبرصِ زیست پر
مرے نقشِ پا کی بناوٹیں
سر خاک دانِ حیات پر
کسی قدر دانِ معاویہ
کے جگر میں ٹھنڈ کا نام تھی
مری دھڑکنیں یوں عام تھیں

مرا ہاتھ دستِ حسن رہا
کبھی خندہ ہائے سخن رہا
مگر اب
مرے ہی حواریوں نے
قبائے سرخ کی میان سے
اک دشمنی کی تیغ کو
مرے سر کے سائے سے تول کر
سرِ رہ گزارِ تباہ میں
لٹکا دیا

مرے مالکا!
مجھے عزتوں کی بساط پر
یہاں پھر سے اوجِ شرَف ملے
مجھے نطقِ رازِ آلہ سے
جو عطا ہوا تھا ہدایتوں کا وہ پیرہن
اسے بد دِلوں نے جلانے کی روشوں کو عام کیا رہا
مرے خالقا!
اسے پھر سے سب کے قلوب کی
آلائشوں کو ڈھانپنے کی دلیل کر
جو محبتوں کے امین ہیں
انھیں عظمتوں میں دخیل کر
ورنہ جہاں میں کسی طرح
وہی تازہ قصۂ فِیل کر
یہ سبیل کر
۔۔۔۔۔
: غلام مصطفیٰ دائم اعوان
@madhesahabachainal ☜