Get Mystery Box with random crypto!

پریشان کیوں ہے۔ اُس کا ایک سبب اِس وائرس کی نہایت تیزی سے پھیل | طبی معلومات

پریشان کیوں ہے۔ اُس کا ایک سبب اِس وائرس کی نہایت تیزی سے پھیلنے کی طاقت ہے۔ چنانچہ اِس وقت حکومتوں اور طبی اداروں کی ساری کوششیں اِسے پھیلنے سے روکنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ قول مشہور ہے کہ علاج سے بہتر احتیاط ہے۔ اور احتیاط کے لیے معلومات لازم ہے۔ معلومات جو سائنسی حقایق پر مبنی ہو، افواہوں، توہمات اور فرسودہ عقاید سے پاک ہو۔

ہم کیا کریں:
کورونا وائرس کو پھیلنے اور خود تک پہنچنے سے روکنے کے لیے یہ معلوم ہونا لازم ہے کہ وہ کس طرح اور کن ذرائع سے پھیلتا ہے۔ یاد رکھیں کورونا تازہ پکے ہوئے کھانے سے نہیں پھیلتا۔ چین یا دیگر ممالک سے آئی ہوئی اشیا سے بھی ہم کو خطرہ نہیں ہے۔ کورونا ہوا اور پانی کے ذریعے بھی نہیں پھیلتا۔ کورونا کے پھیلنے کا سب سے بڑا ذریعہ لمس (Touch) ہے۔ لمس جو براہِ راست مریض، خاص کر اس کے ہاتھوں کو یا اس کی استعمال کی ہوئی چیزوں کو چھونے کاہو۔ یہ وائرس سخت سطح (Hard Surfaces) مثلاً گھر کے یا بیت الخلا کے ہینڈل، بائک یا سواریوں کے اسٹئیرنگ،بس یا ریل گاڑی کے ہینڈل، موبائل فون، کی بورڈ، ماؤس یا اور روز مرہ کی استعمال کی چیزوں مثلاً برش، کنگھے وغیرہ کی سطح پر 6 سے 14 گھنٹے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ (ہوا میں زندہ نہیں رہ سکتے)۔ اِس لیے ایسے علاقے جہاں یہ وائرس پہنچ چکا ہو وہاں اِن تما م چیزوں کے استعمال میں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ ہم ایسی چیزوں کے لیے زیادہ تر اپنے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں۔ اِس لیے باربار اور دیر تک (کم از کم بیس سیکنڈ تک) ہاتھ دھونا ضروری ہے۔ اپنے ہاتھوں سے اپنا چہرہ ملنا، ناک کو چھونا، منہ میں انگلی ڈالنا، آنکھیں ملنا جیسا کہ بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے، ہاتھوں سے جسم کے اندر وائرس منتقل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ جہاں کورونا داخل ہوچکا ہو: جس علاقے میں یہ وائرس داخل ہوچکا ہو وہاں کے لوگوں کو ایک دوسرے سے مصافہ اور معانقہ کرنے سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ اگر کسی کو چھینک یا کھانسی آئے تو اسے چاہیے کہ وہ دوسروں سے بالکل الگ ہٹ جائے۔ اور دوسروں کو چاہیے کہ وہ اس سے دُور ہوجائیں۔ اگر آپ کو ہلکا بخار، سردی، کھانسی وغیرہ ہوتو عوامی جگہوں پر جانے سے اجتناب کریں، گھر میں قرار پکڑیں اور جلد از جلد ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ رومال کے استعمال کی عادت ڈالیں، لیکن اپنا رومال خود استعمال کریں، نہ کسی کوا پنا دیں نہ کسی سے لیں۔ خواتین کو برقع، سکارف اور نوز پیس کے استعمال میں بھی ایسی ہی احتیاط برتنی چاہیے۔ ماسک کا استعمال مفید ہو سکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ ماسک بازار ہی سے خریدا جائے۔ اِسے کسی بھی دبیزکپڑے سے گھر میں با آسانی بنایا جا سکتا ہے۔ نوٹ کیجیے کہ ماسک کا اصل مقصد یہ ہے کہ آپ کی چھینک یا کھانسی کے اثر سے دوسرے محفوظ رہیں۔

ہمیں بھی ایک محتاط اور صحت مند طرزِ زندگی (Healthy Lifestyle) اپنانے کی سخت ضرورت ہے۔ ہم لوگوں کے لیے مناسب ہے کہ اپنے جسم کے قدرتی مدافعتی نظام کو تقویت پہنچائیں۔ روزانہ اچھی بھرپور نیند لیں۔ کھیل کود،ورزش اور تفریح کو دن کی مشغولیت کا حصہ بنائیں۔ اچھی اور صحت افزا غذا جیسے انڈے، دودھ، شہد، گوشت، پھل کا مناسب استعمال کریں۔ کالی مرچ، ہلدی، ادرک، لہسن وغیرہ قوتِ مدافعت کو تقویت دیتے ہیں۔ اپنی غذا میں اِن کی مقدار میں اضافہ کریں۔ کثرت سے پانی پئیں۔ صحت برباد کرنے والی اور قوتِ مدافعت ختم کرنے والی اشیا جیسے سگریٹ، تمباکو وغیرہ سے سو گز کا فاصلہ بنائے رکھیں۔ (نوٹ: اگر کوئی آپ خدا نخواستہ نشہ آور اشیاء کا عادی بن گیا ہو تو اس کو کسی وائرس سے ڈرنے کی کیا ضرورت ہے؟ کیوں کہ وہ تو اس سے بڑے خطرے کو دعوت دے چکا ہے۔)

کورونا وائرس کی علامات:
وائرس کی علامات انفیکشن ہونے کے چودہ دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ کورونا وائرس بیماری کی ابتدائی علامات میں بہتی ہوئی ناک، گلے میں خراش، کھانسی، بخار وغیرہ سب سے زیادہ عام ہیں۔ بیاسی فی صد افراد میں علامات بس اِسی حد تک رہتی ہیں۔ یہی علامات بعض افراد میں زیادہ شدت کے ساتھ ظاہر ہو سکتی ہیں۔ معمر افراد یا جن کو دوسرے امراض بھی لاحِق ہوں اور دَمے کے مریضوں کے لیے یہ مرض بہت زیادہ شدید ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں سانس لینے میں دِقت پیش آتی ہے اور نمونیا کی طرح کی علامات شدت کے ساتھ ظاہر ہونے لگتی ہیں۔

علاج:
کورونا وائرس بیماری کا علاج ہنوز دریافت نہیں ہو سکا ہے۔ کورونا کو روکنے کے لیے کوئی ویکسین موجود نہیں ہے۔ لیکن علامات کے اعتبار سے (Symtomatic) علاج کیا جاتا ہے اور مریض کو تقویت پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ علاج دریافت ہونے کی پوری امید ہے۔ خدا نے کوئی بیماری ایسی نہیں بھیجی، جس کا علاج بھی اس نے تخلیق نہ کیا ہو۔