Get Mystery Box with random crypto!

بچوں کے لیے کہانیاں

لوگوی کانال تلگرام bacchokeliyekahaniyan — بچوں کے لیے کہانیاں ب
لوگوی کانال تلگرام bacchokeliyekahaniyan — بچوں کے لیے کہانیاں
آدرس کانال: @bacchokeliyekahaniyan
دسته بندی ها: حیوانات , اتومبیل
زبان: فارسی
مشترکین: 1.16K
توضیحات از کانال

اس چینل کا مقصد بچوں کے سرپرست، مربیان والدین اور اساتذہ وغیرہ کے لیے تربیتی مواد فراہم کرنا ہے۔
اگر آپ کو یہ چینل پسند آئے تو اس کی لنک ضرور شیئر کریں۔
ہمارے چینل کا بوٹ:
@Tarbiyateatfalbot
رابطہ بوٹ:
@Bacchokikahanirabtabot

Ratings & Reviews

3.33

3 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

1

4 stars

0

3 stars

1

2 stars

1

1 stars

0


آخرین پیام ها 2

2022-07-25 17:10:11 ⊙══════⊙══════⊙
کتاب : اسلام کا نظام خریدوفروخت (01)
مؤلف : شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ
مترجم : مفتی عبدالعلیم قاسمی صاحب
#فقہ
⊙══════⊙══════⊙
❖ @darulmuallifeen ❖ ☜
291 views14:10
باز کردن / نظر دهید
2022-07-25 17:10:11 *اہل ِعلم اور فقہ وفتاویٰ سے مناسبت رکھنے والوں کے لیے خوش خبری*

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم نہ صرف بر صغیر؛ بلکہ پورے عالم کی ایک قابل احترام اور ذی علم شخصیت ہیں، معاشیات میں آپ کی مہارت مسلم ہے، آپ کی ایک مایہ ناز عربی کتاب "فقہ البیوع" اسلامی معاملات کے موضوع پر ہے، جس کے اندر خرید و فروخت کے مسائل تفصیلاً ذکر کیے گئے ہیں، یہ کتاب ۱۲۵۸ صفحات پر مشتمل ہے، بنیادی طور پر اس کتاب میں کتاب کے اندر بیوع کے اساسی مسائل چاروں مذاہب کی روشنی میں بیان کیے گئے ہیں؛تاکہ ہر مذہب والے کے لیے اپنے مذہب کے مطابق عمل کرنے میں یہ کتاب معین ثابت ہو، اور نصوص پر مسائل کی تفریع میں جو مختلف افکار ہیں وہ ظاہر ہوجائیں، اور قانون سازی میں بھی ان سے مدد ملے، اسی طرح جہاں کوئی مذہب صریح نص کے خلاف محسوس ہوا تو اس کی وضاحت کردی گئی ہے، اسی طرح اگر کوئی مذہب حالات زمانہ کے زیادہ موافق محسوس ہوا تو اس کو بھی راجح قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے،بعض جگہوں پر فقہ اسلامی اور انگریزی قانون کے درمیان موازنہ کیا گیا ہے؛ کہیں کہیں فرانسیسی اور سویسری قانون کا بھی ذکر ہے، اس کا مقصد جہاں اہل اسلام کو متنبہ کرنا ہے کہ وہ اپنے ملکوں میں ان خلاف شرع قوانین کے نفاذ سے باز آئیں وہیں سرمایہ دارانہ نظام اور اسلامی معیشت میں فرق کو واضح بھی کرنا ہے۔
ہر باب کے تحت جدید مسائل کا بھی ذکر کیا گیا ہے، اور ان کی تکییف میں جتنے احتمالات ہوسکتے تھے جن کا معاصرین نے ذکر کیا ہے ان سب کو نقل کرکے کسی ایک کو ترجیح دی گئی ہے، ترتیب منطقی طرز پر رکھی گئی ہے، جس کا اندازہ فہرست پر ایک نظر ڈالنے سے بخوبی ہوجاتا ہے، کتب فقہ میں ذکر کردہ طویل ابحاث کی تلخیص پیش کی گئی ہے،، کتاب کے آخر میں اسلام کا قانونِ خرید و فروخت بھی ذکر کیا گیا ہے، یہ رسالہ اور کتابچہ اسلامی حکومتوں کے لیے اپنے ملکوں کے اندر شریعت اسلامی کے نفاذ میں معین و مددگار ثابت ہوگا، بعض مسائل پر مصنف نے نہایت ہی تحقیقی بحثیں کی ہیں جو بجائے خود ایک بہترین رسالہ اور کتابچہ ہیں، جیسے : وعدہ کی بحث، کرنسی نوٹ کی بحث، حقوق کی بحث اور مال حرام کی بحث وغیرہ، بالخصوص مال حرام کے حکم کے سلسلے میں آپ کی تحقیق بہت ہی انیق اور عالی ہے اور اہل علم کے لیے سرمۂ چشم ہے
مذکورہ تفصیلات سے کتاب کی اہمیت و عظمت واضح ہے،یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کوہدایہ کی جماعت میں بطور نصاب داخل کرنے کی سفارش کی گئی ہے ،اور کئی اہل علم نے اس کتاب کو تخصص فی الفقہ والافتا ء میں داخل درس کرنے کی رائے دی ہے ، جس کی وجہ سے کئی اداروں میں شعبۂ افتاء میں اہمیت کے ساتھ پڑھائی جاتی ہے۔
اسی اہمیت کے پیش ِ نظر ضرورت محسوس ہورہی تھی کہ اس کا اردو زبان میں ترجمہ ہوجائے ، بحمد للہ اس کتاب کا اردو ترجمہ جامعہ اسلامیہ دار العلوم حیدرآباد کے نائب شیخ الحدیث و صدر مفتی حضرت مولانا مفتی محمد جمال الدین قاسمی مدظلہ العالی کی نگرانی میں ان کے صاحب زادے مولانا مفتی عبد العلیم قاسمی زید علمہ وفضلہ نے کی ہے۔
اللہ تعالیٰ اس ترجمہ کو اصل کی طرح نافع و مفید اور مترجم کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائے۔ آمین۔
285 views14:10
باز کردن / نظر دهید
2022-07-22 06:30:15 بیوی کی پرایویسی: حضرت مولانا مفتی طارق مسعود صاحب مدظلہ

ایک بات خوب سمجھ لو! کہ شرعی اعتبار سے نہ بیوی اپنے کسی رشتہ دار کو شوہر کی اجازت کے بغیر گھر میں رکھ سکتی ہے۔ اور نہ شوہر اپنے کسی رشتہ دار کو بیوی کی اجازت کے بغیر اسکے گھر میں رکھ سکتا ہے۔
کسی بھی اعتبار سے آپکی بیوی کی پرائویسی میں دخل اندازی ہورہی ہے تو شوہر بیوی کی اجازت کے بغیر کسی بھی رشتہ دار کو گھر میں نہیں رکھ سکتے۔ والدین ساتھ رہیں گے لیکن والدین اُس صورت میں ساتھ رہیں گے کہ آپکی بیوی کا مکمل الگ ایک کمرہ ہو اور اسکے لیے باقاعدہ ایک ایسا انتظام ہو کہ اسکی پرایئویسی میں آپکے والدین بھی ذبردستی کی مداخلت نہ کرسکیں۔

والدین بھی بہو کے ساتھ اس صورت میں رہ سکتے ہیں کہ اگر والدین اپنی بہو کو بلاوجہ ٹارچر نہ کرتے ہوں۔ اگر شوہر کو یہ اندازہ ہوگیا کہ میں نے بیوی کو گھر میں الگ کمرہ لیکر دیا ہوا ہے اسکے باوجود میری اماں بار بار میری بیوی کو ٹینشن دیتی ہے تو پھر شوہر پر لازم ہے کہ آپ اپنی بیوی کو اپنی اماں سے الگ رکھیں۔

کیوں کہ عورت جب شادی کرکے آئ ہے تو وہ ٹینشن لینے کے لیے نہیں آئ وہ لائف کو انجواۓ کرنے کے لیے آئ ہے۔ اللہ نے نکاح خوشیوں کے لیے رکھا ہے۔ ٹینشنوں کے لیۓ اللہ نے نکاح نہیں رکھا۔

مسئلہ درحقیقت یہی ہے کہ بیوی کو الگ گھر میں رکھا جاۓ اور والدین کو الگ گھر میں رکھا جاۓ۔ جوائنٹ فیملی کے جو فائدے ہیں وہ بہت زیادہ ہیں۔ اکٹھے رہنے میں جو برکتیں ہوتی ہیں وہ الگ رہنے سے نہیں ملتیں۔ لیکن یاد رکھو کہ اکٹھے رہنے کے بھی کچھ اصول ہیں۔ دل کو بڑا کرنا پڑتا ہے برداشت پیدا کرنی پڑتی ہے۔ اور یہ برداشت آج کل مارکیٹ میں شارٹ چل رہی ہے۔

اس لیے ہم لوگوں کو آج کل یہی مشورہ دیتے ہیں کہ جب تم شادی کرو تو بیوی کو الگ گھر میں لیکر آؤ۔ اماں ابا کے گھر میں مت لیکر آؤ۔ میں ہمیشہ لوگوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ شادی سے پہلے الگ گھر کا انتظام کرو پھر شادی کرو۔

پھر کبھی اماں ابا کو بہو سے ملوانے لے آؤ اور کبھی بہو کو اماں ابا سے ملوانے لے جاؤ اور اپنی بیوی کے سر پر ہاتھ رکھواؤ۔

والدین غصہ کرتے ہیں کہ ہم نے پال پوس کر بچے کو جوان کیا اور ہم سے ہمارا بیٹا الگ ہوگیا۔ ارے بھئ وہ قیامت تک کے لیے الگ نہیں ہورہا وہ روزانہ آۓ گا اور آپ سے ملاقات کرے گا آپکی خدمت بھی کرے گا۔ اگر سب اکٹھے رہتے تو ہم سب وہیں رہتے جہاں حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا رہا کرتے تھے۔ اب وہ تو پتہ نہیں دنیا میں کہاں آۓ تھے۔ لیکن پوری دنیا اللہ نے بھردی۔ اسی لیے تو بھری ہے کہ شادی کر کرکے الگ ہوتے گۓ۔ اگر انہی کے گھر میں رہ رہے ہوتے تو آج کتنا بڑا بنگلہ ہوتا حضرت آدم علیہ السلام کا۔

تو اس لیے میرے بھائ افضل یہی ہے بہتر یہی ہے کہ اگر فساد سے بچنا چاہتے ہو تو الگ گھر کا انتظام پہلے کرو اور شادی بعد میں کرو۔ اس میں اگر اماں ابا غیرت کے طعنے دیتے ہیں تو اماں ابا کا دل سے احترام کرو لیکن بعد میں جب لڑ کر نکلو گے نا تو اس وقت جو بیغیرتی کے طعنے ملیں گے اس سے بہتر ہے کہ تھوڑے سے طعنے برداشت کرکے الگ ہوجاؤ۔

ہاں اگر اپکا بہت ہی اچھا اعلی اخلاق والا خاندان ہے آپکی اماں بڑی برداشت والی ہیں بہت پیاری اماں ہیں نیک اماں جو بہو کو اپنی سگی بیٹیوں سے بھی زیادہ عزیز سمجھتی ہو اور بہو بھی ایسی مل جاۓ جو زبان پر ایلفی لگا کر رکھتی ہو تو پھر ساتھ رہنا چاہیے ساتھ رہنے کی برکتیں بہت زیادہ ہیں۔



موصول: بشکریہ اسماء ارشادی

۔
۔

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.arshad.rahihijaziurducalender&hl=en
339 views03:30
باز کردن / نظر دهید
2022-07-07 21:31:39 * نویں ذی الحجہ یعنی یوم عرفہ کے بارے میں آپ کو علم ہونا چاہئے: *

یہ دن گھر کو صاف ستھرا کرنے کا نہیں، نہ ہی شاپنگ کا اور نہ ہی آرام و نیند کا یہ دن ہے۔
یہ وہ دن ہے جسے اللہ تعالی نے خود عظیم مقام عطا فرمایا ہے۔
یہ وہ دن ہے جسے اللہ تعالی بڑا شرف بخشتے ہیں۔
یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالی اھل عرفہ کے بارے میں فرشتوں کے سامنے فخر کرتے ہیں۔
یہ ایسا مبارک دن ہے جو جہنم سے لوگوں کو آزادی کا پروانہ دیتا ہے۔
یہ دن اطاعت رب اور اس کی بھرپور عبادت کا ہے۔
سب سے بہترین دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے۔

*ہمیں خوب کوشش کرنا ہے کہ اس دن ایک سانس بھی اللہ تعالی کی اطاعت یا قربت کا عمل کئے بغیر نہ نکلے۔ دنیا کے جواہرات میں ایک جوہر اگر گم ہو جائے تو کتنی تکلیف ہوتی ہے پھر دنیا کے افضل دن کو کیسے ہم ضائع کرسکتے ہیں--!*
اگر شب قدر ہم نہ جان سکے تو عرفہ کا دن تو نہیں بھول سکتے۔
اگر شب قدر میں آسمان سے فرشتے اترتے ہیں تو اس روز ہمارا رب کریم خود نازل ہوتا ہے-
لھذا اس دن کو غنیمت جانیں اور جتنی بھی خیر اس روز کر سکتے ہیں اسے کر ڈالیں۔

* نو ذوالحجہ بروز جمعہ کرنے کے کام*

*نویں ذی الحجہ کا شیڈول بہت ہی عمدہ بنایا جاسکتا ہے۔ بلکہ اس شیڈول کو اپنے احباب کو بھی بھیجا جا سکتا ہے۔ بس یہ ایک دن کا ہے جو سال میں ایک ہی مرتبہ آتا ہے:-*

۱۔ رات جلدی سو جائیے تاکہ اللہ تعالی کی عبادت و اطاعت میں کچھ ہمت و طاقت محسوس ہو۔
۲۔ فجر سے پہلے اٹھ جائیے تاکہ آپ اس دن کے روزے کی نیت کرکے سحری کھائیں۔ یہ روزہ ہمارے گذشتہ اور آنے والے سال کے گناہوں کو مٹوادے گا۔
۳۔ پھر کم از کم دو یا چار رکعات نوافل پڑھئے اور حالت سجدہ میں رب غفور سے دنیا و آخرت کی ہر خیر وبھلائی کی خوب دعا کیجیے۔ اس کی خوب حمد و ثنا کیجیے کہ اللہ تعالی نے مجھے اس دن تک پہنچایا جس میں رحمتوں کی برسات برستی ہے اور خوب بخشش ہوتی ہے۔
4۔ فجر سے قبل کا وقت استغفار کرنے میں لگا دیجئے، تاکہ ہمارا شمار سحری کے وقت استغفار کرنے والوں میں ہو جائے، "وبالاسحار ھم یستغفرون۔"
۵۔ اذان فجر سے کم از کم پانچ منٹ قبل تیار ہو جائیے۔ اور یاد رکھیے ہمارے سارے گناہ دوران وضو آخری قطرے کے ساتھ نکل جاتے ہیں۔
6۔ پھر وضو کے بعد کی دعا پڑھئے۔
۷۔ فجر کی نماز باجماعت پڑھیے اور اپنی جگہ طلوع صبح تک بیٹھے ذکر واذکار اور تلاوت قرآن کریم میں گزاریے۔

۸۔ سلام کے بعد تکبیرات پڑھنا بھی نہ بھولیے۔
۹۔ نماز اشراق کو بھی وہیں ادا کیجیے تاکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کئے گئے حج وعمرہ کا ثواب پاسکیں۔
اس نماز کو بالکل نہ بھولیے۔
۱۰۔ اب آپ چاہیں تو سارا دن بالکل نہ سوئیں اور نہ ہی کوئی لمحہ بغیر یاد الہی یا دعا کے گذاریں۔
یا تھوڑی دیر سو جائیں اور نیت یہ ہو کہ اللہ تعالی کی مزید عبادت کے لیے میں تروتازہ ہونا چاہتا ہوں۔
اٹھ کر چار رکعت نماز چاشت ادا کریں اور رب کریم کی بندگی اور اس کی رضا پانے کے راستے تلاش کریں۔ مثلا صدقہ کرنا، بیمار کی عیادت یا رشتہ داروں کا خیال وغیرہ، تاکہ اکتاہٹ نہ ہو۔
تکبیر، ذکر، تلاوت، تلبیہ اور لاإلہ إلا للہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئ قدیر۔ خوب پڑھیں۔
۱۱۔ نماز ظہر با جماعت ادا کیجیے اور تکبیر و تسبیح و تحمید کے ساتھ ساتھ تلاوت قرآن کریم بھی کیجیے۔
۱۲۔ نماز عصر بھی ادا کیجئے اور تکبیرات کے ساتھ شام کے اذکار بھی کیجیے۔
۱۳۔ مغرب سے تھوڑی دیر قبل تک قرآن مجید کی تلاوت اور دعائیں عاجزی سے کیجئےاور اپنی دعا میں بالخصوص امت محمدیہ کو نہ بھولیے۔
۱۴۔ اللہ تعالی سے دعاء کیجیے کہ مولی! سورج اس وقت تک نہ ڈوبے جب تک مجھے جہنم سے آزادی کا پروانہ نہ مل جائے۔
اللہ ہم سب کو ان اعمال کے بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہم اللہ تعالی سے اپنے اور آپ کے لئے قبولیت دعا کی درخواست کرتے ہیں۔
۱۵۔ اذان مغرب ہوتے ہی افطار کر لیجئے، اور بھولیے نہ کہ اللہ تعالی تو روزہ دار کی دعا کو اس روز خالی نہیں لوٹاتا۔ اللہ تعالی ہم سب کو جہنم سے آزادی کا پروانہ نصیب فرمادے۔ آمین

* ذوالحجہ کے حوالے سے بہت اہم پیغام*

نو ذوالحجہ یومِ عرفہ (سنیچر) کا روزہ رکھیں اس روزے سے ایک سال اگلے اور ایک سال پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ دن میں روزہ اور رات میں عبادت کا ثواب شب قدر میں عبادت کرنے کے برابر ہے۔

تکبیر تشریق نو ذوالحجہ (سنیچر) کی فجر سے لے کر تیرہ ذوالحجہ (بدھ) کی عصر تک ہر فرض نماز کا سلام پھیرتے ہی مرد حضرت کے لیے بلند آواز سے اور خواتین کے لئے آہستہ آواز سے ایک بار تکبیر تشریق پڑھنا واجب (ضروری) ہے.

تکبیرِ تشریق:
"اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہ اَکْبَر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہُ اَکْبَر وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ''

نوٹ: ہند وپاک میں نو ذوالحجہ سنیچر کے روز ہے.
457 views18:31
باز کردن / نظر دهید
2022-07-01 08:00:29 یہ کلمہ:
دل کا علاج ہے۔
دل کی طاقت ہے۔
زمین و آسمان سے زیادہ بھاری ہے۔
غفلت کا توڑ ہے۔
استقامت کا نسخہ ہے۔
جادو کا مکمل علاج ہے۔
شفاء کا نسخہ ہے۔
اور نور کا خزانہ ہے۔
یہ مبارک کلمہ تمام انبیاء علیھم السلام کا وظیفہ رہا ہے.
جو اس کلمے تک پہنچ جاتے ہیں اور اسے پا لیتے ہیں ان کو ”مروجہ عملیات“ کی کوئی حاجت نہیں رہتی۔

کیسے پڑھیں؟
① روز کم از کم سو بار اہتمام کریں۔
② اور فجر و مغرب کے بعد دس دس بار ”وله الحمد“ کے بعد..”يحیی ويميت“ کے اضافے کے ساتھ پابندی سے پڑھا کریں۔
③ اور اس کا خاص اہتمام اس وقت کریں جب آپ بازار یا مارکیٹ میں ہوں..اس وقت ”وله الحمد“ کے بعد ”يحیی ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير“ کا اضافہ کر لیا کریں..تب یہ کلمہ لاکھوں کروڑوں نیکیوں سے میزان کو بھاری فرما دے گا۔

⑹ چھٹا عمل: شب بیداری:
عشرہ ذی الحجہ کی مبارک راتیں جن کی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے اندر قسم کھائی ہے، بڑی ہی بابرکت راتیں ہیں، نبی کریم ﷺ نے اِن مبارک راتوں کو شبِ قدر کے برابر قرار دیا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے: ذی الحجہ کے دس دنوں میں ہر رات کے قیام (عبادت) کا ثواب لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے۔
لہٰذا اِن راتوں کو غفلت اور کوتاہی کا شکار ہوکر گزارنا بڑی نادانی اور خسارے کا سودا ہے، اِس میں زیادہ سے زیادہ عبادت کا اہتمام کرنا چاہیے خصوصاً عشاء اور فجر کی نماز جماعت سے پڑھنے کا اہتمام تو لازمی کرنا چاہیے تاکہ حدیث کے مطابق رات بھر کی عبادت کا ثواب مل سکے۔

⑺ ساتواں عمل: شبِ عید کا خصوصی اہتمام:
حضرت ابو امامہ سے نبی کریم ﷺ کا یہ اِرشاد منقول ہے:”مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوب“۔
ترجمہ: جس نے عیدین (یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ) کی راتوں میں ثواب کی امید رکھتے ہوئے عبادت کی اُس کا دل اُس (قیامت کے) دن مُردہ نہ ہوگا جس دن سب کے دل مردہ ہوجائیں گے۔
(ابن ماجہ:1782)
467 views05:00
باز کردن / نظر دهید
2022-07-01 08:00:29 عشرہ ذی الحجہ کے اعمال

⑴ پہلا عمل: ناخن اور بال کاٹنے سے احتراز:
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: ”جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کرنے کا ہو تو اُسے (قربانی کرنے تک) اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے احتراز کرنا چاہیے“۔
(صحیح مسلم:1977)
فائدہ: یہ ناخن اور بال نہ کاٹنے کا استحباب اُن لوگوں کے لیے ہے جن کا قربانی کا ارداہ ہو، خواہ واجب قربانی کا ارادہ ہو یا نفلی کا، نیز یہ حکم اُس وقت ہے جبکہ بال اور ناخن کاٹے ہوئے چالیس دن پورے نہ ہوتے ہوں، ورنہ بال اور ناخن کاٹنا ضروری ہے اور نہ کاٹنا حرام ہے۔ (احسن الفتاوی : 7/497) (رد المختار : 2/181)

⑵ دوسرا عمل :عبادت کی کثرت
عشرہ ذی الحجہ کے فضائل والی روایات اس پر شاہد ہیں۔
ایک روایت میں ہے:
”وَالْعَمَلَ فِيهِنَّ يُضَاعَفُ سَبْعمِائَةِ ضِعْف“
اِن دس دنوں میں کیے جانے والے عمل کا بدلہ سات سو گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔(شعب الایمان:3481)
امام اوزاعی ؒفرماتے ہیں: بنی مخزوم کے ایک قریشی شخص نے مجھ سے یہ حدیث مرفوعاً نقل کی ہے: ”إِنَّ الْعَمَلَ فِي الْيَوْمِ مِنْ أَيَّامِ الْعَشْرِ كَقَدْرِ غَزْوَةٍ فِي سَبِيلِ اللهِ“
ترجمہ: اِن ایام میں کیے جانے والے اعمال قدر و منزلت میں ایسے ہیں جیسے اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔
(شعب الایمان:3477)

⑶ تیسرا عمل: روزوں کا اہتمام:
ذی الحجہ کے ابتدائی ایّام میں نبی کریمﷺکا معمول روزے رکھنے کا تھا، چنانچہ ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن فرماتی ہیں: ”كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ“ نبی کریم ﷺذی الحجہ کے نو دن روزہ رکھا کرتے تھے ۔ (بوداؤد:2437)
اور عشرہ ذی الحجہ میں روزے رکھنے کی فضیلت پر روایت پہلے بھی گزر چکی ہے کہ ابتدائی نو دنوں میں ہر دن کے روزے کا ثواب ایک سال کے روزے کے برابر ہے۔

⑷ چوتھا عمل: عرفہ کے روزے کا خصوصی اہتمام:
عشرہ ذی الحجہ میں ایک دن ”عرفہ“ یعنی 9 ذی الحجہ کا مبارک دن ہے جس میں روزے کا ثواب اور بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: ”صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ، إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ“۔ مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنا ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے (صغیرہ) گناہوں کو مٹادے گا۔ (ترمذی:749)

⑸ پانچواں عمل: تسبیح ،تحمید ،تہلیل اور تکبیر کی کثرت:
تسبیح سے مراد اللہ تعالی کی پاکی، تحمید سے مراد اُس کی حمد، تہلیل سے مراد کلمہ طیبہ کا پڑھنا اور تکبیر سے مراد اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرنا ہے، اور عشرہ ذی الحجہ میں اِن چاروں چیزوں کی کثرت کی تلقین کی گئی ہے۔ روایات ملاحظہ فرمائیں:
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں: ”فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّهْلِيلِ، وَالتَّحْمِيدِ، وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ“۔
ترجمہ: اِن دس دنوں میں تہلیل، تحمید، تکبیر اور تسبیح کی کثرت کیا کرو۔
(شعب الایمان:3473)

بخاری شریف میں تعلیقاً نقل کیا گیا ہے: ”وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إِلَى السُّوقِ فِي أَيَّامِ العَشْرِ يُكَبِّرَانِ، وَيُكَبِّرُ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِمَا“۔
ترجمہ :حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ ذی الحجہ کے دس دنوں میں بازار جاکر (لوگوں کو تکبیر کی طرف توجہ دلانے کے لیے) تکبیر کہا کرتے تھے اور لوگ اُن کی تکبیر سن کر تکبیر کہا کرتے تھے۔(بخاری)
آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ کلمہ تمجید (تیسرے کلمہ) اور کلمہ توحید (چوتھے کلمے) کی کثرت کریں، چلتے پھرتے، اُٹھتے بیٹھتے ان کا خوب ورد کریں، اور تکبیر تشریق وغیرہ کی کثرت کریں۔ نیز استغفار اور درود شریف بھی اہتمام سے پڑھیں، یہ سب صبح وشام کم سے کم تین تین سو بار ضرور پڑھیں۔


کلمہء تمجید (تیسرا کلمہ)
سبحان الله، والحمد لله، ولا اله الا الله، والله اكبر
اس کلمے کے فضائل کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیں:
یہ کلمہ:
ہر فضیلت تک پہنچانے والا
ہر کمی، کوتاھی کا ازالہ کرنے والا
آسمانوں اور زمین کو نیکیوں سے بھر دینے والا
گناھوں کو مٹانے والا
رزق کو برسانے والا
نور کو بڑھانے والا
اور قیامت کے دن ترازو کو بھاری کرنے والا
بے شمار بیماریوں کا علاج
روح کی بہترین غذاء
قوت و عزت کا خزانہ، محبت و قرب کے ترانہ
ان دس دنوں کے لیے یہ لاجواب تحفہ ہے، اس کو اپنا وظیفہ بنا لیں۔


کلمہء توحید (چوتھے کلمے) کی طاقت

لا اله الا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير..
اس کلمہ کی بھی کثرت فرمائیں
406 views05:00
باز کردن / نظر دهید
2022-07-01 07:57:59 عشرہ ذی الحجہ کے فضائل اور اعمال

جمع وترتیب: مفتی فیصل شیخ

ذو الحجہ کا مہینہ ایک عظیم اور بابرکت مہینہ ہے، بالخصوص اس کے ابتدائی دس دن جس کو ”عشرہ ذی الحجہ“ کہا جاتا ہے، یہ اور بھی زیادہ با برکت ایّام ہیں، قرآن و حدیث سے اِن دس دنوں کی بڑی فضیلت ثابت ہے ۔
عشرہ ذی الحجہ کے چند فضائل ملاحظہ فرمائیں:

⑴ پہلی فضیلت: ذی الحجہ کی دس راتوں کی قسم:
اللہ تعالیٰ نے اِن دس دنوں میں آنے والی راتوں کی قسم کھائی ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ *وَلَيَالٍ عَشْرٍ*﴾ ترجمہ: قسم ہے دس راتوں کی۔(الفجر:2)
حضرت عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں: ”دس راتیں جن کی اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے وہ ذی الحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں” ۔
(شعب الایمان:3470)

⑵ دوسری فضیلت: اللہ تعالیٰ نے حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے حج کا اعلان کروایا؛ وَأذِّنْ فِیْ النَّاسِ بِالْحَجِّ، اور پھر اسی آیت میں عشرہ ذی الحجہ کو ’’ایام معلومات‘‘ کا لقب عطاء فرمایا۔ (سورۃ الحج: 28)

⑶ تیسری فضیلت: سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو تیس راتوں کی خلوت کے لئے اللہ تعالیٰ نے طلب فرمایا، پھر دس دن مزید روک لیا، کئی مفسرین کے نزدیک یہ دس دن عشرہ ذی الحجہ کے تھے۔

⑷ چوتھی فضیلت: دین اسلام کے مکمل اور کامل ہونے کا عظیم قرآنی اعلان، اور اِتمامِ نعمت کا اعلان اسی مبارک عشرہ کے ایک دن یعنی نو ذی الحجہ (یوم عرفہ) کو ہوا۔
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ

⑸ پانچویں فضیلت: سب سے افضل اور عظمت والے ایّام:
حضرت عبد اللہ بن عباس سے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:
”اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی دن اِن دس دنوں سے زیادہ افضل نہیں ہیں اور ان میں کیے جانے والے اعمال سے زیادہ کوئی عمل اللہ تعالیٰ کو محبوب اور پسندیدہ نہیں ہے”۔(شعب الایمان:3481)

ایک اور روایت میں ہے :”اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی دن اِن دس دنوں سے زیادہ عظیم نہیں ہیں اور ان میں کیے جانے والے عمل سے زیادہ کوئی محبوب نہیں۔“
(مسند احمد:5446)

⑹ چھٹی فضیلت: عشرہ ذی الحجہ کے اعمال کا سب سے زیادہ محبوب ہونا:
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: "(دنوں میں سے) کوئی دن ایسے نہیں جن میں کیا جانے والا نیک عمل اللہ تعالی کو عشرہ ذو الحجہ کے دنوں کے اعمال سے زیادہ محبوب ہو"
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا:
"یارسول اللہ! جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟"
آپ ﷺ نے فرمایا:
"جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، ہاں! مگر وہ شخص جو اپنی جان اور مال لے کر (جہاد میں) نکلا، پھر ان میں سے کچھ بھی بچاکر نہیں لوٹا-" (یعنی شہید ہوگیا)
(بخارى: 969، ابوداؤد: 2438)

⑺ ساتویں فضیلت: ایک دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے:
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: ”يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ“
ترجمہ: ذی الحجہ کے دس دنوں میں (ابتدائی نو دنوں میں سے) ہر دن کے روزے کا ثواب ایک سال کے روزے کے برابر ہے۔(ترمذی:758)

⑻ آٹھویں فضیلت: ہر رات کی عبادت کا ثواب شبِ قدر کے برابر ہے:
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: ”وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ القَدْرِ“
ترجمہ: ذی الحجہ کے دس دنوں میں ہر رات کے قیام (عبادت) کا ثواب لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے۔ (ترمذی: 758)

⑼ نویں فضیلت: دنیا کے سب سے افضل دن:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: "افضل ایام الدنیا ایام العشر یعنی عشر ذی الحجۃ"
ترجمہ:
دنیا کے ایام میں سب سے افضل یہ دس دن ہیں یعنی عشرہ ذی الحجہ۔ (صحیح ابن حبان، البزاز)



اسلاف کے یہاں عشرہ ذی الحجہ کی قدر واہمیت

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ہمارے ہاں یعنی حضرات صحابہ کرامؓ میں یہ کہا جاتا تھا کہ اس عشرہ کا ہر دن فضیلت میں ایک ہزار دنوں کے برابر ہے، جبکہ عرفہ (یعنی نو ذی الحجہ) کا دن دس ہزار دنوں کے برابر ہے۔

مشہور تابعی حضرت سعید بن جبیر شہیدؒ کا طریقہ یہ تھا کہ جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوتا تو آپ عبادت میں ایسی سخت محنت فرماتے کہ معاملہ بس سے باہر ہونے لگتا، اور آپ فرمایا کرتے تھے، لوگو! ان راتوں میں اپنا چراغ نہ بجھایا کرو، یعنی ساری رات تلاوت وعبادت میں رہا کرو۔

حضرت حسن بصریؒ فرمایا کرتے تھے کہ عشرہ ذی الحجہ کا ہر روزہ دو مہینوں کے روزوں کے برابر ہے.

بعض اَسلاف ان ایام میں حاجیوں کی طرح احرام کی چادریں اوڑھ لیتے اور صبح شام تکبیرات بلند کرتے رہتے۔

اِبن عساکرؒ جو مشہور محدث، مؤرخ اور بزرگ گزرے ہیں وہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے، اور پھر عشرہ ذی الحجہ بھی پورا اعتکاف میں گزارتے۔

حضرت امام عبداللہ بن مبارکؒ کی پوری زندگی کا معمول ان ایام میں یہ تھا کہ یا تو جہاد پر ہوتے یا حج پر تشریف لے جاتے۔
351 views04:57
باز کردن / نظر دهید
2022-06-28 10:06:51 ____آج کا کیلنڈر____ 23 ذوالقعدۃ 1441ھ ...................................................... 15 جولائی july 2020 ...................................................... بروز بدھ Wednesday ذوالحجہ کے دس دن قرآن و سنت میں غور کرنے…
334 views07:06
باز کردن / نظر دهید
2022-06-12 14:01:28 *السلام علیکم ورحمۃ اللہ*

*شیخ سعدی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک بات محسوس کی ہے جیسا ہمارا ارد گرد کا ماحول ہے اور جیسے لوگ ہمارے ارد گرد ہوتے ہیں،*
*ہماری زندگیوں پر بھی ویسا ہی اثر ہونا شروع ہو جاتا ہے،*
*ہماری شخصیت، ہماری سوچ، ہمارا اٹھنا، ہمارا بیٹھنا، ہمارے معاملات، ہمارے الفاظ، یہاں تک کے ہمارا اللہ پر توکل جو ہوتا ہے اس پر بھی اثر ہوتا ہے،*
*منفی لوگ ہر طرح سے منفی شعاعیں پھیلانے کے عادی ہوتے ہیں، وہ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی مایوسی کے زہر کا انجکشن لگا رہے ہوتے ہیں،*
*اور اللہ والے اور ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنے والے اور اللہ سے خیر کی امید رکھنے والوں سے ہمیشہ خیر کی شعاعیں پھیلتی ہیں ،*
*اسی لیے ہمیشہ اللہ والوں کی محفلوں میں اٹھنے بیٹھنے کی کوششیں کرنی چاہئیں*

*والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
48 views11:01
باز کردن / نظر دهید
2022-06-12 14:00:15 *وکالت کسے کہتے ہیں*

کالج اسٹوڈنٹس کے ایک گروپ نے وکیل صاحب سے پوچھا
”سر وکالت کے کیا معنی ہیں؟“
وکیل صاحب نے کہا
میں اس کے لئے ایک مثال دیتا ہوں
فرض کریں کہ میرے پاس دو آدمی آتے ہیں ایک بالکل صاف ستھرا اور دوسرا بہت گندہ۔ اب میں ان دونوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ دونوں نہا کر صاف ستھرے ہو جائیں۔
اب آپ لوگ بتائیں کہ ان میں سے کون نہائے گا؟
ایک اسٹوڈنٹ نے کہا ظاہر ہے
جو گندہ ہے وہ نہائے گا
وکیل نے کہا نہیں صرف صاف آدمی ہی نہائے گا کیونکہ اسے صفائی کی عادت ہے جب کہ گندے آدمی کو تو صفائی کی اہمیت ہی نہیں معلوم ۔۔۔
وکیل نے پھر پوچھا اب بتاؤ کون نہائے گا؟
دوسرے اسٹوڈنٹ نے کہا صاف آدمی
وکیل نے کہا نہیں گندہ شخص نہائے گا کیونکہ کہ اسے صفائی کی ضرورت ہے۔۔
وکیل دوبارہ پوچھنے لگا کہ اب بتاؤ کون نہائے گا؟
دو اسٹوڈنٹ ایک ساتھ بولے جو گندہ ہے وہ نہائے گا
وکیل نے کہا نہیں دونوں نہائیں گے کیونکہ صاف آدمی کو نہانے کی عادت ہے اور گندے آدمی کو نہانے کی ضرورت ہے
اب بتاؤ کون نہائے گا؟
سب اسٹوڈنٹ ساتھ بولے جی دونوں نہائیں گے
وکیل نے کہا غلط کوئی بھی نہیں نہائے گا کیونکہ گندے کو نہانے کی عادت نہیں اور صاف آدمی کو نہانے کی ضرورت نہیں
اب بتاؤ کون نہائے گا؟
ایک اسٹوڈنٹ نے بہت نرمی سے کہا سر آپ ہر بار الگ الگ جواب دیتے ہیں اور ہر جواب صحیح معلوم لگتا ہے تو ہمیں صحیح جواب کیسے معلوم ہوگا؟
وکیل صاحب بولے بس یہی وکالت ہے۔ اہم یہ نہیں کہ حقیقت کیا ہے بلکہ اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ اپنی بات کو صحیح ثابت کرنے کے لئے کتنی ممکنہ دلیل دے سکتے ہیں!
کیا سمجھے؟
نہیں سمجھے؟
*تو پھر یہی وکالت ہے جناب*
47 views11:00
باز کردن / نظر دهید