2022-04-23 04:23:33
قنوت نازلہ کا عمل حضور اقدس ﷺ اور آپ کے خلفاء راشدین کی سنت ہے… آپ ﷺ نے کئی واقعات و حوادث کے موقع پر قنوت نازلہ پڑھی… مثلاً
(۱) بئر معونہ کے مظلوم شہداء کے قاتلوں پر بددعاء کے لئے
(۲) مکہ مکرمہ میں پھنسے ہوئے کئی مظلوم مسلمانوں کے لئے ان کا نام لے کر… جیسا کہ مسلم شریف کی روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھتے اور فرماتے… یا اللہ! ولید بن ولید کو نجات عطاء فرما… یا اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات عطاء فرما …یا اللہ! عیاش ابن ابی ربیعہ کو نجات عطاء فرما …یا اللہ! ضعیف مومنوں کو نجات عطاء فرما… یا اللہ! اپنا عذاب قبیلہ مضر پر سخت کر دے… یا اللہ! اُن پر یوسف علیہ السلام کے زمانے جیسا قحط ڈال دے
(۳) آپ ﷺ نے جب کسی کے لئے نصرت کی دعاء اور کسی کے لئے عذاب کی بد دعاء کرنی ہوتی تو آپﷺ قنوت نازلہ پڑھتے…
کان لا یقنت فیھا الا اذا دعا لقوم او دعا علی قوم ( ابن خزیمہ)
ایک روایت میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
میں قنوت اس لئے کرتا ہوں تاکہ تم اپنے رب کو پکارو اور اس سے اپنی ضروریات کے بارے میں سوال کرو ( مجمع الزوائد)
احادیث مبارکہ میں ’’قنوت نازلہ‘‘ کی بہت تفصیل آئی ہے… بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ پانچوں نمازوں میں قنوت نازلہ پڑھتے تھے… بعض روایات میں صرف جہری نمازوں کا تذکرہ ہے… اور بعض میں صرف فجر کی نماز کا… یہ بات تو طے ہے کہ قنوت نازلہ صرف فرض نمازوں میں پڑھی جاتی ہے… اور یہ بات بھی طے ہے کہ جمعہ کی نماز میں قنوت نازلہ نہیں پڑھی جاتی… اس میں خطبے کی دعاء کافی ہوتی ہے … احادیث مبارکہ میں یہ بھی ثابت ہے کہ… آپ ﷺ ہمیشہ قنوت نازلہ نہیں پڑھتے تھے… چنانچہ ایک بار آپ ﷺ نے کئی دن تک قنوت نازلہ پڑھنے کے بعد چھوڑ دی تو… صحابہ کرام نے وجہ پوچھی… آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم دیکھ نہیں رہے کہ… وہ سب لوگ آ گئے ہیں…
یعنی جن کی رہائی کی دعاء چل رہی تھی… وہ سب خیر سے مدینہ شریف پہنچ چکے ہیں… احادیث مبارکہ کی اس کثرت میں حضرات فقہاء کرام نے اجتہاد فرمایا ہے… چنانچہ ہمارے احناف کے نزدیک جو تفصیل ثابت ہے اس کا خلاصہ یہ ہے:
(۱) اگر اہل اسلام پر کوئی حادثہ ، ظلم یا مصیبت آئے… مثلاً کافروں نے حملہ یا ظلم کیا ہو تو فجر کی نماز میں دوسری رکعت کے رکوع کے بعد … امام سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر ’’قنوت نازلہ‘‘ پڑھے اور مقتدی آہستہ آواز میں آمین کہتے رہیں… دعاء سے فارغ ہو کر اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدہ میں چلے جائیں…
(۲) فجر کے علاوہ دیگر جہری نمازوں مغرب اور عشاء کی آخری رکعت میں بھی قنوت نازلہ پڑھی جا سکتی ہے…
(۳) قنوت نازلہ امام بلند آواز سے پڑھے اور مقتدی آمین کہیں… اور یہ بھی درست ہے کہ امام آہستہ آواز سے پڑھے اور پیچھے مقتدی بھی آہستہ آواز سے پڑھیں…
(۴) قنوت نازلہ پڑھتے وقت ہاتھوں کو باندھنا بھی درست ہے… اور ہاتھوں کو کھلا رکھنا بھی درست ہے… دعاء کی طرح ہاتھوں کو اُٹھانا حنفیہ کے ہاں درست نہیں مگر اس میں جھگڑا نہ کیا جائے…
(۵) جو شخص اکیلے نماز پڑھ رہا ہو… وہ بھی جہری نمازوں میں اسی ترتیب سے قنوت نازلہ پڑھ سکتا ہے… اور خواتین بھی اسی ترتیب سے پڑھ سکتی ہیں مگر وہ اپنی آواز پست رکھیں گی… حضرت مفتی کفایت اللہ دہلوی ؒ اور حضرت مفتی عبد الرحیم لاجپوریؒ کے فتاویٰ میں اس کی اجازت مذکور ہے…
(۶) قنوت نازلہ کے لئے کوئی مخصوص دعاء ضروری نہیں ہے… حالات کے مطابق دعاء کی جا سکتی ہے… البتہ مسنون دعاؤں کا اہتمام بہتر ہے … ہم آگے چل کر چند دعائیں پیش کریں گے
حضرات خلفاء راشدین کا عمل
فتح القدیر اور زاد المعاد میں ہے کہ:
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کذاب اور اہل کتاب کے خلاف جہاد کے وقت قنوت نازلہ کا اہتمام فرمایا …اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اہل کتاب کے خلاف جہاد کے وقت قنوت نازلہ کا عمل فرمایا…
آج جس وقت یہ سطور لکھی جا رہی ہیں… اہل فلسطین اور اہل کشمیر شدید مظالم کا شکار ہیں… دونوں طرف سے بہت روح فرسا خبریں آ رہی ہیں… مسلمانوں کو چاہیے کہ مذمت اور احتجاج پر اکتفاء نہ کریں وہ بھی اگرچہ ضروری ہیں… قنوت نازلہ کو اپنائیں اور اسے اپنی ذمہ داری سمجھ کر ادا کریں… اور اس کے اچھے نتائج کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے امید رکھیں…
*ایک اہم فتویٰ*
فتاویٰ رحیمیہ میں مرقوم ہے:
’’قنوت نازلہ کا حکم عام ہے مرد ، عورت ، امام ،منفرد ہر ایک کو شامل ہے، جماعت کی قید اور مردوں کی تخصیص اور منفرد یا عورتوں کے لئے ممانعت کی صریح اور صحیح دلیل منقول نہیں ہے’’ قنت الامام‘‘ اس کے لئے کامل دلیل نہیں ہے ( حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ ؒ کا بھی یہی نظریہ ہے) لہٰذا منفرد اور عورتیں اپنی نماز میں دعاء قنوت پڑھ سکتی ہیں، مگر عورتیں زور سے نہ پڑھیں…
دعاء قنوت ایک مقرر نہیں ہے، وقت اور موقعہ کے مطابق ادعیہ ماثورہ میں سے مناسب دعاء پڑھ سکتے ہیں…ذیل کی دعاء زیادہ مناسب ہے:
120 views01:23