2021-12-17 20:22:31
*قرآن کریم کی تلاوت کا اجر اور ہماری غفلت..!*
شیخ الاســـــــلام حضرت مولانا مفتی محمـــــــد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم...!
*تلاوت پر اجرِ عظیم کا وعدہ...!*
ایک حدیث شریف میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جب کوئی شخص قرآن کریم پڑھتاہے تو اس کو ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔
پھر تفصیل نبی کریم ﷺ نے یہ بیان فرمائی کہ میں نہیں کہتا کہ الٓمٓ ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف، میم ایک حرف ہے تو جب الٓمٓ پڑھا تو اس الٓمٓ کے پڑھنے سے نامۂ اعمال میں تیس نیکیوں کا اضافہ ہوگیا۔
بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ قرآن مجید کو بغیر سمجھے پڑھنے سے کیا حاصل؟ یہ تو ایک نسخۂ ہدایت ہے، اس کو سمجھ کر انسان پڑھے، اور اس پر عمل کرے تو اس کا فائدہ حاصل ہوگا، محض طوطے مینا کی طرح اس کو رٹ لیا، اس سے فائدہ کیا؟ تو سرکارِ دوعالم ﷺ نے بیان فرمایاکہ یہ قرآن ایسا نسخۂ شفا ہے کہ جو شخص اس کو سمجھ کر اس پر عمل کرے اس کے لئے تو باعثِ شفا ہے ہی،
لیکن اگر کوئی شخص محض اس کی تلاوت کیا کرے، بغیر سمجھے بھی تو اس پر بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے اتنی نیکیاں لکھی ہیں کہ ایک ’’الٓمٓ‘‘ کے پڑھنے پر تیس نیکیوں کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
*قرآن کریم سے غفلت کاباعث...!*
ان نیکیوں کو حاصل کرنے کے لئے کوئی کشش پیدا نہ ہوئی، کوئی جنبش نہ ہوئی، کوئی حرکت نہیں ہوئی، کوئی جذبہ دل میں پیدا نہیں ہوا، کیوں ؟ اس واسطے کہ آج کی دنیا کا سکہ نیکیاں نہیں ، یہ جو کہا جارہا ہے کہ نیکیوں میں اضافہ ہوجائے گا، نامۂ اعمال میں اضافہ ہوجائے گا۔ یہ سکہ رائج الوقت نہیں ۔
اگر یوں کہا جاتا کہ الٓمٓ کے الف پر دس روپے ملیں گے، لام پر دس روپے ملیں گے، میم پر دس روپے ملیں گے یعنی الٓمٓ پڑھنے پر تیس روپے ملیں گے، تو دل اس کی طرف کھنچتا، کشش ہوتی، لوگ دوڑتے اور بھاگتے، یہاں تو بہت سستا سودا مل رہا ہے کہ الٓمٓ پڑھو اور تیس روپے کمائو۔ لیکن چونکہ یہ کہاجارہا ہے کہ روپوں کے بجائے نیکیاں ملیں گی۔ کوئی کشش کوئی جنبش کوئی حرکت دل میں پیدا نہیں ہورہی۔ اس واسطے کہ نیکیوں کی قدر نہیں معلوم، جانتے نہیں کہ نیکی کے بڑھنے سے کیا ہوتا ہے۔ اور روپئے کی قدر معلوم ہے، دس روپے ملیں گے تو ان سے اتنا کام ہوگا اور تیس روپئے ملیں گے تو اتنا کام ہوگا، اس واسطے کہ ان کی قدر و قیمت کا پتہ ہے، نیکیاں بڑھنے سے کون سی کار ہاتھ آگئی، کونسا بنگلہ بن گیا، کون سے بینک بیلنس میں اضافہ ہوگیا۔ نیکیاں بڑھ گئیں تو کیا ہوگیا۔ سکہ رائج الوقت تو ہے نہیں ، اس واسطے اس کی طرف کشش نہیں ہوتی۔ اس کی طرف دل میں حرکت نہیں ہوتی۔جس روز یہ آنکھ بند ہوگی، جس روز اس قلب کی حرکت رُک جائے گی اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور حاضری ہوگی اس دن پتہ چلے گاکہ یہ نیکیاں کیا چیز تھیں ؟ اور یہ روئیے جس کی ہم قدر کیا کرتے تھے جو آج بڑی قیمتی چیزہیں یہ کیا تھے؟
کتاب کا نام: اصلاحی خطبات جلد نمبر 10
صفحہ نمبر: 239
بسلسلہ: ’’معارفِ عثمانی ‘‘-67# -اصلاحی خطبات
170 views17:22