2021-11-30 05:34:40
1... آخرت میں عمل کام آئیں گے، نسب کام نہ آئیں گے*
2... *دوسروں کیلئے دعاؤں کی ضرورت واہمیت*
(بیان کا مختصر خلاصہ۔از:راشدحسین)
حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے *بـــروزاتوار مورخہ 22 ربیع الثانی 1443ھ بمطابق 28 نــــومبر 2021،* کی اصلاحی مجالس میں قرآنی دعا:
*{رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ} [نوح: 28]* کی تشریح فرمائی اور بصیرت افروز بیان فرمایا۔
ترجمہ: میرے پروردگار ! میری بھی بخشش فرما دیجیے، میرے والدین کی بھی، ہر اس شخص کی بھی جو میرے گھر میں ایمان کی حالت میں داخل ہوا ہے۔
*خلاصہ مجلس:* حضرت نے فرمایا کہ اس دعا میں ایک تو یہ بات بیان کی گئی ہے کہ ہر شخص کو اپنے اعمال کی فکر کرنی چاہیے اور دوسری یہ بات کی گئی ہے کہ اپنے ساتھ دوسروں کی بھی خیر خواہی طلب کرنی چاہیے۔
*مجلس کی تفصیل:* حضرت والا نے اس دعا کے الفاظ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا یعنی ’’جو میرے گھر میں ایمان کی حالت میں داخل ہوا ہے۔ ‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ قید حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی کو نکالنے کیلئے ذکر کی گئی ہے۔ان کی بیوی اسلام نہیں لائی تھی۔ اس کے بعد حضرت والا مدظلہم نے اللہ تعالیٰ کی قدرت و مشیت کے کئی قرآنی واقعات کا حوالہ دیا کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح ایمان والوں کے رشتہ داروں میں کافر پائے گئے اور کافروں کے ہاں اہلِ ایمان نے پرورش پائی۔ چنانچہ اس سلسلے میں درج ذیل واقعات کی تفصیل بیان فرمائی:
• حضرت نوح اور حضرت لوط علیہم السلام کی بیویوں کا کافر ہونا
• فرعون کی بیوی حضرت آسیہ کا اہلِ ایمان میں سے ہونا
• حضرت موسٰی علیہ السلام کا فرعون کے گھر پرورش پانا
• سامری جادوگر کا حضرت جبرئیل کے ذریعے پرورش ہونا
یہ سارے واقعات بیان کرتے ہوئے حضرت والا نے فرمایا:
*’’اللہ تعالیٰ کے ہاں رشتہ داریوں کا حساب نہیں ہے بلکہ ہر ایک کے اپنے عمل اور اعتقاد کا حساب ہے،یہ نہیں ہے کہ شوہر نیک ہے اور وہ جنت میں جائے گا تو بیوی بھی جنت میں جائے گی، ہر ایک کا اپنا عمل کام آئے گا۔‘‘
• اس کے بعد ایک واقعہ بھی سنایا جس میں حضرت عزرائیل علیہ السلام کو دو مواقع پر ترس آنے کا ذکر ہے۔
*’’پروردگار کے بھید کوئی نہیں جانتا، لہذا کسی کو اپنی نسبت اور نسب پر ناز نہ ہونا چاہیے، ہر ایک سے اس کے عمل اور اعتقاد سے متعلق سوال ہوگا۔‘‘
اس کے بعد حضرت والا مدظلہم نے رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کا واقعہ تفصیل سے سنایا کہ آپ ﷺ نے اس کیلئے اپنا قمیصِ مبارک عطا فرمایا، اپنا لعاب دہنِ میں اس کے منہ میں ڈالا اور نمازِ جنازہ بھی پڑھائی۔ لیکن اس کے باجود یہ نسبتیں اس کے کام نہ آئیں اور وہ جہنم کے آخری درجے میں ہوگا۔اس واقعے کے بعد حضرت والا نے فرمایا:
*’’یہ سارے جو واقعات ہوئے ،آپ ﷺ کی شفقت کے،اس سے مجھے یہ سمجھ میں آتا ہے-واللہ تعالیٰ اعلم-کہ لوگ تبرکات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں،فلاں کا تبرک مل جائے فلاں کا مل جائے اور اس کی وجہ سے اپنے اعمال سے غافل ہوجاتے ہیں، اس واقعے سے اللہ تعالیٰ کو یہ دکھانا مقصود تھا کہ آپ ﷺ کا تبرک بھی اس نفاق والے انسان کے کام نہ آیا۔‘‘*
پھر اس کے بعد حضرت والانے {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ } [الطور: 21] کی روشنی میں اہلِ ایمان کیلئے نسبت کی خوشخبری کی تفصیل بھی بتائی۔
دعا کے دوسرے حصے سے متعلق حضرت نے فرمایا کہ
*’’اس دعا میں یہ سکھایا گیا ہے کہ دعا صرف اپنے لئے نہ مانگو بلکہ دوسروں کیلئے بھی مانگو۔‘‘
پھر حضرت والا نے درج ذیل نکات پر تفصیلی گفتگو بیان فرمائی:
• دوسروں کیلئے دعا کے فوائد اور ثواب
• دوسروں کیلئے دعا کے دو نقد ثواب
• دعا میں خود غرضی کی ممانعت
• دوسروں کی دعاؤں میں شامل ہونے کیلئے آپ ﷺ کی ایک جامع اور اہم دعا
• حضرت کے شیخ ڈاکٹر عبدالحئی عارفی صاحب کا دوسروں کیلئے دعاؤں کا بہترین معمول
• بیماروں کیلئے دعا کے فوائد
پھر حضرت والا نے معارف القرآن کے انگریزی ترجمہ کے سلسلے میں ملتزم پر مانگی گئی اپنی دعا کی قبولیت کا ایک اثر انگیز واقعہ سنایا اور اس کے ذیل میں پروفیسر حسن عسکری اور پروفیسر شمیم صاحب کی ایمان افروز موت کا بھی تذکرہ فرمایا۔
آخر میں حضرت والا مدظلہم نے فرمایا:
’’ جیساکہ میں بار بار عرض کرتا رہا ہوں کہ دعا سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے قرب کا اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کی مضبوطی کا ، دعا سے زیادہ قوی ذرریعہ کوئی اور نہیں۔‘‘
---------
سارا ہی بیان قیمتی تھا اور سننے سے تعلق رکھتا ہے۔ تمام حضرات لازمی سماعت فرمائیں
مورخہ 15 ربیع الثانی 1443ھ بروز اتوار بمطابق 21 نومبر 2021ء
بمقام: جامعہ دارالعلوم کراچی ۔
266 views02:34