Get Mystery Box with random crypto!

مفتی محمد تقی عثمانی صاحب

لوگوی کانال تلگرام muftitaqiusmanisahab — مفتی محمد تقی عثمانی صاحب م
لوگوی کانال تلگرام muftitaqiusmanisahab — مفتی محمد تقی عثمانی صاحب
آدرس کانال: @muftitaqiusmanisahab
دسته بندی ها: دین
زبان: فارسی
مشترکین: 6.80K
توضیحات از کانال

اس چینل کے ذریعے سے آپ شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے بیانات ، تحریریں اور کتابیں Pdf حاصل کرسکتے ہیں ـ
رابطہ بوٹ ◀ @Muftitqichanal_Rabtabot

Ratings & Reviews

3.50

2 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

1

4 stars

0

3 stars

0

2 stars

1

1 stars

0


آخرین پیام ها 16

2021-12-06 10:02:51 https://t.me/Eqtebaskb
643 views07:02
باز کردن / نظر دهید
2021-12-04 05:53:42 ​​ایک غلط فہمی کا ازالہ :
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

بعض لوگ وعظ تقریر میں کہا کرتے ہیں کہ روزی پہنچانے کا خدا نے وعدہ کیا ہے ، لیکن مسلمانوں کو اللہ پر بھروسہ نہیں اور گھبراتے ہیں ۔ اس کی وجہ سے وہ ضعف ایمان کا حکم لگاتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اگر کوئی مخلوق دعوت کر دے تو اس پر تو پورا بھروسہ ہوتا ہے اور اس وقت کے رزق سے بے فکری ہو جاتی ہے ۔اور حق تعالٰی کے وعدے پر بھروسہ نہیں سو خوب سمجھ لینا چاہئے کہ یہ ایمان کی کمزوری نہیں بلکہ طبیعت کی کمزوری ہے ، کوئی مسلمان ایسا نہیں جس کو خدا پر بھروسہ نہ ہو، اور یہ جو مثال بیان کی جاتی ہے وہ بالکل غلط ہے اور اللہ تعالٰی کے وعدہ کا قیاس مخلوق کے وعدہ پر صحیح نہیں ، کیونکہ جو شخص وعدہ کرتا ہے وہ یہ بتلا دیتا ہے کہ فلاں وقت کی دعوت ہے جس سے پورے طور پر یہ حال معلوم ہو جاتا ہے کہ ہمارے کھانے کا اس وقت پورا انتظام ہوگیا ہے ۔ اور اگر ایسا ہی تفصیلی وعدہ اللہ تعالٰی کا ہوتا تو مسلمان کو مخلوق سے زیادہ اللہ پر اعتماد ہوتا۔ مگر خداوند تعالٰی کا یہ وعدہ نہیں ہے کہ دونوں وقت دیں گے، پاؤ بھر دیں گے، ناغہ نہ کریں گے بلکہ مبہم وعدہ ہے کہ روزی دیں گے،اس کی کیفیت ( کہ کیسے دیں گے) اور کمیت(کہ کتنا دیں گے) نہیں بتلائی گئی ـ ممکن ہے کہ تیسرے روز ملے ـ

اور اس شخص کا وعدہ اس طرح کا ہے کہ اس نے شام کا وقت بتلادیا ہے تو یہ ایمان کی کمزوری کی وجہ سے تردد نہیں بلکہ اس کی کیفیت اور مقدار نہ معلوم ہونے کی وجہ سے تردد ہے ـ جس کی وجہ طبعی کمزوری ہے ـ اگر دعوت کرنے والے کا بھی ایسا وعدہ ہو تو اس سے زیادہ تردد ہوجائے ـ البتہ اگر یہ وعدہ ہوتا کہ دونوں وقت پکی پکائی مل جایا کرے گی اور پھر بھی تردد ہوتا تب بے شک ایمان کی کمزوری سمجھی جاتی....ہاں ایک ایمان کی کمزوری اور ہے وہ یہ کہ معصیت سے رزق ملے گا اور نیکی سے نہ ملے گا ـ باقی طبعی طور پر اللہ کے بہت سے بندے بھی تنگی میں پریشان ہوجاتے ہیں اور بعض کافر تنگی کے باوجود بلکل مستقل مزاج بے فکر ہوتے ہیں ان پر اثر بھی نہیں ہوتا سو یہ طبعی ضعف اور طبعی قوت ہے نہ کہ ایمانی ضعف اور ایمانی قوت ـ

بعض اولیاء اللہ نے اسباب معیشت اختیار فرمائے ہیں اس لئے کہ وہ کمزور طبعیت کے تھے، ایمان کا قوی ہونا اور چیز ہے طبیعت کا قوی ہونا اور چیز ہے ـ( شعبان ملحقہ حقیقت عبادت ص: ۴۷۸)

رزق کے باب میں جس قدر طبیعت ضعیف ہوگی تردد اور احتمالات بہت ہوں گے، اور یہ ایمان کمزور ہونے کی دلیل نہیں،ہاں ایمان کمزور ہونے کی یہ دلیل ہے کہ رزق حاصل کرنے میں اس طرح منہمک ہو کہ حلال و حرام کی پرواہ نہ کرے ـ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کتاب : مال کمانے اور خرچ کرنے کے شرعی احکام
(صفحہ ۴۲، ۴۴ )
از افادات : حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رح
انتخاب و ترتیب : محمد زید مظاہری ندوی
ناقل : عبدالرحمن
بسلسلہ: کتب سے اقتباسات ٹیلی گرام چینل
https://t.me/Eqtebaskb
783 views02:53
باز کردن / نظر دهید
2021-12-03 09:09:11
اے نفس ردی ہونے سے پہلے ( آخرت کی) تیاری کرلے،جہاں تو نے ( ہر حال میں) پہنچنا ہے تو فضول نہیں پیدا کیا گیاـ


کتنے صاحب حکومت بادشاہ گزرے ہیں اور حکومت کے نشے میں رہے ہیں... ایک صبح وہ بھی قبر میں جا پڑے اور مٹی کی قبر میں ٹھکانا بنا او اسی میں روپوش ہوگئے...مرنے والے کہاں ہیں...؟وہ بھی ویران کھنڈر میں اکیلے پڑے ہیں...اگر تمہیں عقل ہو تو سمجھ لو...کہ دوبارہ آخرت کی تیاری کر نے کے لئے تمہیں دنیا میں نہیں بھیجا جاۓ گا...ـ

چینل لنک https://t.me/Rahat_e_Qalb
838 views06:09
باز کردن / نظر دهید
2021-12-01 19:47:37 مضمون نمبر3- ’’پروفیسر حسن عکسری‘‘ از نقوشِ رفتگاں، صفحہ 119تا 225، مطبوعہ مکتبہ معارف القرآن کراچی.بسلسلہ معارفِ عثمانی.pdf
119 views16:47
باز کردن / نظر دهید
2021-12-01 19:12:21 Emailing مضمون نمبر3- ’’پروفیسر محمد شمیم‘‘ از نقوشِ رفتگاں، صفحہ 119468 تا 478، مطبوعہ مکتبہ معارف القرآن کراچی.بسلسلہ معارفِ عثمانی.pdf
189 views16:12
باز کردن / نظر دهید
2021-12-01 19:11:03
198 views16:11
باز کردن / نظر دهید
2021-12-01 19:09:07 *پروفیسر حسن عسکری مرحوم اور پروفیسر شمیم صاحب مرحوم*

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم العالی بالصحۃ والعافیۃ نے *بـــروزاتوار مورخہ 22 ربیع الثانی 1443ھ بمطابق 28 نــــومبر 2021،* کی اصلاحی مجالس میں *دوسروں کیلئے دعا کرنے کی اہمیت و قبولیت* کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے *معارف القرآن کے انگریزی ترجمہ* کے سلسلے میں *ملتزم* پر مانگی گئی اپنی *دعا کی قبولیت* کا ایک *اثر انگیز واقعہ* سنایا اور اس کے ذیل میں *پروفیسر حسن عسکری مرحوم اور پروفیسر شمیم صاحب مرحوم* کا بھی تذکرہ فرمایا۔
ان دونوں حضرات کے انتقال پر حضرت والا دامت برکاتہم نے نقوشِ رفتگاں میں ان کے حوالے سے تفصیلی مضامین رقم فرمائے تھے۔ وہ دونوں مضامین یہاں شئیر کیے جارہے ہیں۔
حضرت شیخ الاسلام صاحب دامت برکاتہم کے تحریر کردہ یہ دونوں تعزیتی مضمون بہت ہی اہم ہیں اور اہلِ علما و طلاب کو خاص طور پر انہیں پڑھنا چاہیے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی سے کام لینا چاہتے ہیں تو کس قسم کے مواقع پیدا فرماتے ہیں اور کیسا اخلاص نصیب کرتے ہیں۔
█▓█ *معارف عثمانی* █▓█
یکم دسمبر 2021
201 views16:09
باز کردن / نظر دهید
2021-11-30 05:34:40 *بسلسلہ معارفِ عثمانی*
29 نومبر 2021
یوٹیوب پر سننے کیلئے لنک:


293 views02:34
باز کردن / نظر دهید
2021-11-30 05:34:40 1... آخرت میں عمل کام آئیں گے، نسب کام نہ آئیں گے*
2... *دوسروں کیلئے دعاؤں کی ضرورت واہمیت*

(بیان کا مختصر خلاصہ۔از:راشدحسین)
حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے *بـــروزاتوار مورخہ 22 ربیع الثانی 1443ھ بمطابق 28 نــــومبر 2021،* کی اصلاحی مجالس میں قرآنی دعا:
*{رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ} [نوح: 28]* کی تشریح فرمائی اور بصیرت افروز بیان فرمایا۔
ترجمہ: میرے پروردگار ! میری بھی بخشش فرما دیجیے، میرے والدین کی بھی، ہر اس شخص کی بھی جو میرے گھر میں ایمان کی حالت میں داخل ہوا ہے۔
*خلاصہ مجلس:* حضرت نے فرمایا کہ اس دعا میں ایک تو یہ بات بیان کی گئی ہے کہ ہر شخص کو اپنے اعمال کی فکر کرنی چاہیے اور دوسری یہ بات کی گئی ہے کہ اپنے ساتھ دوسروں کی بھی خیر خواہی طلب کرنی چاہیے۔
*مجلس کی تفصیل:* حضرت والا نے اس دعا کے الفاظ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا یعنی ’’جو میرے گھر میں ایمان کی حالت میں داخل ہوا ہے۔ ‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ قید حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی کو نکالنے کیلئے ذکر کی گئی ہے۔ان کی بیوی اسلام نہیں لائی تھی۔ اس کے بعد حضرت والا مدظلہم نے اللہ تعالیٰ کی قدرت و مشیت کے کئی قرآنی واقعات کا حوالہ دیا کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح ایمان والوں کے رشتہ داروں میں کافر پائے گئے اور کافروں کے ہاں اہلِ ایمان نے پرورش پائی۔ چنانچہ اس سلسلے میں درج ذیل واقعات کی تفصیل بیان فرمائی:
• حضرت نوح اور حضرت لوط علیہم السلام کی بیویوں کا کافر ہونا
• فرعون کی بیوی حضرت آسیہ کا اہلِ ایمان میں سے ہونا
• حضرت موسٰی علیہ السلام کا فرعون کے گھر پرورش پانا
• سامری جادوگر کا حضرت جبرئیل کے ذریعے پرورش ہونا
یہ سارے واقعات بیان کرتے ہوئے حضرت والا نے فرمایا:
*’’اللہ تعالیٰ کے ہاں رشتہ داریوں کا حساب نہیں ہے بلکہ ہر ایک کے اپنے عمل اور اعتقاد کا حساب ہے،یہ نہیں ہے کہ شوہر نیک ہے اور وہ جنت میں جائے گا تو بیوی بھی جنت میں جائے گی، ہر ایک کا اپنا عمل کام آئے گا۔‘‘
• اس کے بعد ایک واقعہ بھی سنایا جس میں حضرت عزرائیل علیہ السلام کو دو مواقع پر ترس آنے کا ذکر ہے۔
*’’پروردگار کے بھید کوئی نہیں جانتا، لہذا کسی کو اپنی نسبت اور نسب پر ناز نہ ہونا چاہیے، ہر ایک سے اس کے عمل اور اعتقاد سے متعلق سوال ہوگا۔‘‘
اس کے بعد حضرت والا مدظلہم نے رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کا واقعہ تفصیل سے سنایا کہ آپ ﷺ نے اس کیلئے اپنا قمیصِ مبارک عطا فرمایا، اپنا لعاب دہنِ میں اس کے منہ میں ڈالا اور نمازِ جنازہ بھی پڑھائی۔ لیکن اس کے باجود یہ نسبتیں اس کے کام نہ آئیں اور وہ جہنم کے آخری درجے میں ہوگا۔اس واقعے کے بعد حضرت والا نے فرمایا:
*’’یہ سارے جو واقعات ہوئے ،آپ ﷺ کی شفقت کے،اس سے مجھے یہ سمجھ میں آتا ہے-واللہ تعالیٰ اعلم-کہ لوگ تبرکات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں،فلاں کا تبرک مل جائے فلاں کا مل جائے اور اس کی وجہ سے اپنے اعمال سے غافل ہوجاتے ہیں، اس واقعے سے اللہ تعالیٰ کو یہ دکھانا مقصود تھا کہ آپ ﷺ کا تبرک بھی اس نفاق والے انسان کے کام نہ آیا۔‘‘*
پھر اس کے بعد حضرت والانے {وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ } [الطور: 21] کی روشنی میں اہلِ ایمان کیلئے نسبت کی خوشخبری کی تفصیل بھی بتائی۔
دعا کے دوسرے حصے سے متعلق حضرت نے فرمایا کہ
*’’اس دعا میں یہ سکھایا گیا ہے کہ دعا صرف اپنے لئے نہ مانگو بلکہ دوسروں کیلئے بھی مانگو۔‘‘
پھر حضرت والا نے درج ذیل نکات پر تفصیلی گفتگو بیان فرمائی:
• دوسروں کیلئے دعا کے فوائد اور ثواب
• دوسروں کیلئے دعا کے دو نقد ثواب
• دعا میں خود غرضی کی ممانعت
• دوسروں کی دعاؤں میں شامل ہونے کیلئے آپ ﷺ کی ایک جامع اور اہم دعا
• حضرت کے شیخ ڈاکٹر عبدالحئی عارفی صاحب کا دوسروں کیلئے دعاؤں کا بہترین معمول
• بیماروں کیلئے دعا کے فوائد
پھر حضرت والا نے معارف القرآن کے انگریزی ترجمہ کے سلسلے میں ملتزم پر مانگی گئی اپنی دعا کی قبولیت کا ایک اثر انگیز واقعہ سنایا اور اس کے ذیل میں پروفیسر حسن عسکری اور پروفیسر شمیم صاحب کی ایمان افروز موت کا بھی تذکرہ فرمایا۔
آخر میں حضرت والا مدظلہم نے فرمایا:
’’ جیساکہ میں بار بار عرض کرتا رہا ہوں کہ دعا سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے قرب کا اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کی مضبوطی کا ، دعا سے زیادہ قوی ذرریعہ کوئی اور نہیں۔‘‘
---------
سارا ہی بیان قیمتی تھا اور سننے سے تعلق رکھتا ہے۔ تمام حضرات لازمی سماعت فرمائیں
مورخہ 15 ربیع الثانی 1443ھ بروز اتوار بمطابق 21 نومبر 2021ء
بمقام: جامعہ دارالعلوم کراچی ۔
266 views02:34
باز کردن / نظر دهید