Get Mystery Box with random crypto!

نفحات القران

لوگوی کانال تلگرام nafhat_quran — نفحات القران ن
لوگوی کانال تلگرام nafhat_quran — نفحات القران
آدرس کانال: @nafhat_quran
دسته بندی ها: دین
زبان: فارسی
مشترکین: 348
توضیحات از کانال

نفحات القران فی لطائف علوم القران
قران کریم سے متعلق مکمل علمی اور تحقیقاتی چینل
جسمیں قران کریم سے متعلق
تفاسیر 🌸
تراجم 🌸
علمی نکات 🌸
مفسرین کے احوال 🌸
مخطوطات کا تعارف 🌸
علم تجوید و قرات 🌸
سے متعلق معتبر و مستند مقالات پیش کئے جاتے ہیں

Ratings & Reviews

3.00

2 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

0

4 stars

1

3 stars

0

2 stars

1

1 stars

0


آخرین پیام ها 3

2021-06-21 15:12:42
77 viewsabu sa,ad, 12:12
باز کردن / نظر دهید
2021-06-19 14:08:08 *السوء والفحشاء*

اللہ رب العزت کا فرمان ہے:
یا أَیُّہَا النَّاسُ کُلُواْ مِمَّا فِیْ الأَرْضِ حَلاَلاً طَیِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّیْْطَانِ إِنَّہُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ٭ إِنَّمَا یَأْمُرُکُمْ بِالسُّوء ِ وَالْفَحْشَاء وَأَن تَقُولُواْ عَلَی اللّہِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ٭

اس آیت مبارکہ میں آنے والے ان دونوں لفظوں میں لغوی اعتبار سے کیا فرق ہے؟

اس کے بارے میں حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی قدس سرہ فرماتے ہیں:
”سوء“ وہ چیز جس کو دیکھ کر عقلمند شریف آدمی کو دکھ ہو۔
” فحشاء“ بے حیائی کا کام۔
بعض حضرات نے فرمایا کہ اس جگہ ”سوء“ سے مراد مطلق معصیت اور ”فحشاء“ سے مراد گناہ کبیرہ ہے۔

معارف القرآن

انتخاب:عصمت خان قاسمی، پاتورڈوی
107 viewsIsmat Khan qasmi, 11:08
باز کردن / نظر دهید
2021-05-29 17:38:28 * تعارف سورة المجادلہ *

اس سورت میں بنیادی طور پر چار اہم موضوعات کا بیان ہے، پہلا موضوع "ظہار" ہے، اہل عرب میں یہ طریقہ تھا کہ کوئی شوہر اپنی بیوی سے کہہ دیتا تھا کہ "انت علی کظہر امی" ، یعنی تم میرے لئے میری ماں کی پشت کی طرح ہو، جاہلیت کے زمانے میں اس کے بارے میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ ایسا کہنے سے بیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہوجاتی ہے، سورت کی ابتداء میں اسی کے احکام کا بیان ہے جس کی تفصیل انشاء اللہ ان آیتوں کے حواشی میں آنے والی ہے، دوسرا موضوع یہ ہے کہ بعض یہودی اور منافقین آپس میں اس طرح سرگوشیاں کیا کرتے تھے جس سے مسلمانوں کو یہ اندیشہ ہوتا تھا کہ وہ ان کے خلاف کوئی سازش کررہے ہیں، نیز بعض صحابہ کرام حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تنہائی میں کوئی مشورہ یا کوئی بات کرنا چاہتے تھے، اس سورت میں ان خفیہ باتوں کے احکام بیان فرمائے گئے ہیں، تیسرا موضوع ان آداب کا بیان ہے جو مسلمانوں کو اپنی اجتماعی مجلسوں میں ملحوظ رکھنے چاہئیں، چوتھا اور آخری موضوع ان منافقوں کا تذکرہ ہے جو ظاہر میں تو ایمان کا اور مسلمانوں سے دوستی کا دعوی کرتے رہتے ت ہے ؛ لیکن در حقیقت وہ ایمان نہیں لائے تھے، اور درپردہ وہ مسلمانوں کے دشمنوں کی مدد کرتے رہتے تھے ۔
سورت کا نام "مجادلہ" یعنی (بحث کرنا) اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس میں ایک خاتون کے بحث کرنے کا تذکرہ فرمایا گیا ہے، خاتون کا یہ واقعہ نیچے حاشیہ نمبر : ١ میں آرہا ہے۔

(آسان ترجمۂ قرآن ج ٣/ص ١٦٨٨ ، مکتبہ معارف القرآن کراچی ،مؤلف :شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ)

انتخاب : عصمت خان قاسمی پاتورڈوی
50 viewsIsmat Khan qasmi, 14:38
باز کردن / نظر دهید
2021-05-21 12:14:31 *باسمہ سبحانہ تعالی*
*انا للہ وانا الیہ راجعون*
*ھمارے بہت ھی عظیم المرتبت والد بزرگوار ، انتہائی شفیق و محسن استاذ اور بے مثال مربی و سرپرست ، بلند پایہ عالم دین اور محدث ، دارالعلوم دیوبند اور جمعیت علماء ھند کے مخلص خادم ، قوم و ملت کے متاع گراں مایہ امیر الہند ، نمونہ اسلاف ، حضرت اقدس مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصورپوری ( نور اللہ مرقدہ وبرد اللہ مضجعہ ) نہایت پاکیزگی اور دیانت و امانت کے ساتھ 76 سال تک ایک مثالی ، اصولی اور بے داغ زندگی گزارکر آج مؤرخہ ۸ / شوال المکرم ١٤٤٢ھ مطابق ٢١ / ٢٠٢١ء عین نماز جمعہ کے وقت ( دوپہر سوا بجے ) ھمیں یتیم اور اپنے سایہ شفقت سے محروم کرکے اپنے مالک حقیقی سے جا ملے ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ، ان للہ ما اخذ ولہ ما اعطی وکل شیئ عندہ باجل مسمی ۔*

*تمام حضرات سے عاجزانہ گزارش ھے کہ حضرت والد صاحب علیہ الرحمہ کے لئے دعاء مغفرت اور ایصال ثواب کا اھتمام فرمائیں اور دعاء کریں کہ باری تعالی ھمیں ، ھماری محترم المقام والدہ محترمہ ، ھمشیرہ صاحبہ اور دیگر اھل خانہ کو صبر جمیل کی دولت سے سرفراز فرمائیں۔*

*احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ*
*احقر محمد عفان منصورپوری غفرلہ*
*۸ / شوال المکرم ١٤٤٢ھ*
*٢١ / مئی ۲۰۲۱ء*
51 viewsذخیرۃالمسائل الشرعیہ, 09:14
باز کردن / نظر دهید
2021-05-09 03:17:19 https://t.me/zakhiratulmasayelisshariya
35 viewsذخیرۃالمسائل الشرعیہ, 00:17
باز کردن / نظر دهید
2021-03-01 13:20:06 * ''آیۃ الکرسی'' کے فضائل *

"تفسیرنسفی" میں امام نسفی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل کی ہے۔ حضور پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو سَیِّدُ الْبَشَرْ یعنی تمام بشریت کا سردار بنایا بایں معنی کہ وہ انسانوں کے والد ہیں اور سَیِّدُ الْعَرَبِ مُحَمَّدٌ ﷺیعنی آپ کے بارے میں بتلایا کہ آپ عربوں کے سردار ہیں۔
(تفسیر نسفی :۱ /۱۳۰)

یہ خصوصیت کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ ورنہ حضور ﷺ سیّد العرب بھی ہیں، سیّد آدم بھی ہیں، سیّد البشر بھی ہیں اور سیّد الخَلق بھی ہیں یعنی تمام مخلوق کے سردار ہیں۔ بعض مرتبہ کسی روایت میں کسی خاص بات اورخاص وصف کی رعایت کرتے ہوئے فضیلت اور مرتبہ کوبیان کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے دوسری روایتو ں کے مقابلے میں فرق معلوم ہوتا ہے۔ مفسرین اور محدثین اس مفہوم کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ جیسے یہاں پر کہا گیا کہ سَیِّدُ الْعَرَبِ مُحَمَّدٌﷺ ہیں۔
کبھی ایسا ہوتا تھا کہ آپ ﷺ کی جو فضیلتیں ہیں وہ درجہ بدرجہ بتائی گئیں، پہلے ایک وحی نازل ہوئی، پھر اُس کے بعد دوسری وحی، پھر تیسری وحی دھیرے دھیرے بات بڑھتی چلی گئی۔ ممکن ہے کہ ایسا ہی یہاں پر بھی ہوا ہو کہ پہلے حضور ﷺ کا سیّد العرب ہونا بتایا گیا، پھر اُس کے بعد آپ ﷺ کا سیّد البشر ہونا بتایا گیا، پھر اُس کے بعد آپ ﷺ کا سیّد الخلق ہونا بتایا گیاہو۔
امام نسفی رحمۃ اللہ علیہ نے جس روایت کی تخریج کی ہے اُس میں یہ مضمون ہے کہ سَیِّدُ الْبَشَرِ آدم علیہ السلام ہیں اور سَیِّدُ الْعَرَبِ محمد (ﷺ) ہیں، سَیِّدُ الْفَرَسِ یعنی فارسیوں کے سردار سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ہیں اور سَیِّدُ الرُّوْمِ یعنی رُوم کے سردار صہیب رضی اللہ عنہ ہیں، سَیِّدُ الْحَبَشَۃِ یعنی حبشہ کے سردار بلال رضی اللہ عنہ ہیں، سَیِّدُ الْجِبَالِ الطُّوْرُ یعنی پہاڑوں کا سردار طور ہے، سَیِّدُ الْأیَّامِ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ یعنی دنوں کا سردار جمعہ کا دن ہے، سَیِّدُ الْکَلَامِ الْقُرْآنُ یعنی کلاموں کا سردار قرآن ہے، سَیِّدُ الْقُرْآنِ الْبَقَرَۃُ یعنی قرآنی سورتوں کی سرداربقرہ ہے، وَسَیِّدُ الْبَقَرَۃِ آیَۃُ الْکُرْسِیِّ اورسورۂ بقرہ کا سردار آیۃ الکرسی ہے۔ آپ ﷺفرمایا کہ جو آدمی اس کی تلاوت کرتا ہے تو تیس دن تک شیطان کی شرارت سے محفوظ کردیا جاتا ہے اور چالیس دن جادو کے اثر سے محفوظ کردیا جاتا ہے۔ آپ ﷺ نے آیۃ الکرسی کی فضیلت اس ترتیب سے بیان فرمائی تو اس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے_

((تفسیر نسفی :۱ /۱۳۰))
___________________
از عصمت خان قاسمی
267 viewsIsmat Khan qasmi, 10:20
باز کردن / نظر دهید
2021-02-22 01:05:08 https://t.me/zakhiratulmasayelisshariya
284 views❀مفتی امتیاز انصاری ❀, 22:05
باز کردن / نظر دهید
2021-01-13 18:15:51 * روز قیامت آنے سے پہلے پہلے اللہ کے لئے خرچ کرلو : *
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِـىَ يَوْمٌ لَّا بَيْـعٌ فِيْهِ وَلَا خُلَّـةٌ وَّّلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُوْنَ هُـمُ الظَّالِمُوْنَ○* (البقرۃ:۲-۲۵۴)

*ترجمہ :* "اے ایمان والو! اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے اس سے پہلے کہ وہ دِن آئے کہ جس میں نہ بیع ہوگی نہ دوستی اور نہ سفارش، اور جو کافر ہیں وہ ظلم کرنے والے ہیں ـ

*تفسیر :* اس آیتِ شریفہ میں مال خرچ کرنے کا حکم فرمایا ہے اور لفظ *"رَزَقْنَاكُمْ"* میں یہ بتادیا کہ یہ مال ہمارا دیا ہوا ہے جس نے مال دیا اس کو پورا پورا حق ہے کہ مال خرچ کرنے کا حکم فرمائے، نیک کاموں میں فرائض، واجبات کے مصارف بھی ہیں اور مستحب و نفلی صدقات بھی، اور جس طرح بدنی عبادات ( نماز روزہ) آخرت کے عذاب سے بچانے کا ذریعہ ہیں، اسی طرح مالی عبادات اس کا سبب ہیں ـ

صحیح بخاری (جلد ❶ص۱۹۱) میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا *"اِتَّقُوْا النَّارَ وَلَو بِشَقَّةِ تَمْرَةٍ"* ( دوزخ سے بچو اگرچہ آدھی ہی کھجور کا صدقہ کردو) قیامت کا دن بہت سخت ہوگا، نفسا نفسی کا عالم ہوگا،ایمان اور اعمالِ صالحہ ہی کام دیں گے، اس دن نہ بیع ہوگی،نہ دوستی نہ سفارش، لٰہذا اس دن نجات پانے اور عذاب سے بچنے کے لئے اعمالِ صالحہ کرتے رہنا چاہئے ـ اعمال صالحہ میں اللہ کی رضا کے لئے مال خرچ کرنا بھی شامل ہے ـ

یہ جو فرمایا کہ *" اس دن بیع نہیں ہوگی"* اِس کے بارے میں حضرات مفسرین لکھتے ہیں کہ اس سے فدیہ یعنی جان کا بدلہ مراد ہے، مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دن کوئی جان کسی جان کے بدلہ عذاب بھگتنے کے لئے تیار نہیں ہوگی جیسا سورۃ البقرہ کے چھٹے رکوع میں فرمایا ـ *"لَّا تَجْزِىْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَيْئًا"* اور فدیہ کی صورت میں کیونکہ مبادلہ ہوتا ہے اس لئے اسے بیع سے تعبیر فرمایا ـ اور یہ جو فرمایا *"وَلَا خُلَّـةٌ"* اس میں دوستی کی نفی فرمائی مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دِن دنیا کی کوئی دوستی کسی کو کام نہ دے گی،یہاں جو محبتیں ہیں اور دوستی کے مظاہرے ہیں یہ وہاں بلکل نہ رہیں گے بلکہ دوست دشمن ہوجائیں گے،کوئی دوست کسی کی مدد نہ کرسکے گا ـ اہلِ کفر اور اہلِ فسق کے بارے میں ہے، متقی حضرات کی محبتیں باقی رہیں گی جیسا کہ سورۃ الزخرف میں ارشاد فرمایا: *اَلْاَخِلَّآءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُـمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ○* اس دن دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے، سوائے ان لوگوں کے جو صفت تقویٰ سے متصف تھے ـ ( الزخرف: ٤٣ ـ ٦٧)

*"وَلَا شَفَاعَةٌ "* کہ ظالموں کے لئے نہ کوئی دوست ہوگا نہ سفارش کرنے والا ہوگا، جس کی بات مانی جائے ـ اہلِ ایمان کے لئے جو شفاعت ہوگی اس میں اس کی نفی نہیں ہے جس کو سفارش کرنے کی اجازت ہوگی وہی سفارش کرسکے گا اور جس کے لئے شفاعت کرنے کی اجازت ہوگی اس کے لئے سفارش ہوسکے گی ـ آیت کے ختم پر فرمایا : *"وَالْكَافِرُوْنَ هُـمُ الظَّالِمُوْنَ "* ( کفر کرنے والے ظالم ہی ہیں) انہوں نے معبودِ برحق سے منہ موڑا اور حق و مالک سے منحرف ہوگئے، ایسے لوگوں کی نجات کا کوئی راستہ نہیں ہے ـ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
((اے ایمان والو! ص ۵۰،۵١ مؤلف : مفتی محمد عاشق الٰہی بلند شہریؒ))

انتخاب :عصمت خان قاسمی پاتورڈوی
149 viewsIsmat Khan qasmi, 15:15
باز کردن / نظر دهید
2021-01-10 09:09:08 * (فَـــــوائَـــــدقُـــــرآنیَـــــہ) *

*مسئلہ :-* ہر نعمت کا شکر ادا کرنا واجب ہے مالی نعمت کا شکریہ ہے کہ اس مال میں سے کچھ اللہ کے لئے اخلاص نیت کے ساتھ خرچ کرے اور نعمت بدن کا شکریہ ہے کہ جسمانی طاقت کو اللہ تعالیٰ کے واجبات ادا کرنے میں صرف کرے اور علم و معرفت کی نعمت کا شکریہ ہے کہ دوسروں کو اس کی تعلیم دے (مظہری)

*مسئلہ :-* سورۃ والضحیٰ سے آخر قرآن تک ہر سوت کیساتھ تکبیر کہنا سنت ہے اور اس تکبیر کے الفاظ شیخ صالح مصری نے *"لا الہ الا اللہ واللہ اکبر"* بتلائے ہیں ۔ (مظہری)

ابن کثیر نے ہر سورت کے ختم پر اور بغوی نے ہر سورت کے شروع میں ایک مرتبہ تکبیر کہنے کو سنت کہا ہے (مظہری دونوں میں سے جو صورت بھی اختیار کرے سنت ادا ہو جائے گی۔ واللہ اعلم

*فائدہ :-* سورۃ ضحیٰ سے آخر قرآن کریم تک بیشتر سورتوں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حق تعالیٰ کے خاص انعامات اور آپ کے مخصوص فضائل کا ذکر ہے اور چند سورتوں میں قیامت اور اس کے احوال کا۔ قرآن حکیم کا شروع خود قرآن کی عظمت اور ناقابل شک و شبہ ہونے سے کیا گیا اور ختم قرآن اس ذات کی عظمت و شان پر کیا گیا جس پر قرآن نازل ہوا_

((معارف القرآن ج٨/صـ ٧٦٤ معراج بک ڈپو دیوبند))
======================
انتخاب : عصمت خان قاسمی پاتورڈوی
181 viewsIsmat Khan qasmi, 06:09
باز کردن / نظر دهید
2021-01-06 20:53:33
*یس شریف کی فضیلت* ((تحفۃ الالمعی شرح ترمذی شریف ٧/ صـ ٤٧ ،مکتبہ حجاز دیوبند))
198 viewsIsmat Khan qasmi, 17:53
باز کردن / نظر دهید