2020-11-21 14:29:57
* عورت کا غیر محرم مرد کو دیکھنا ناجائز ہے *
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*وَقُلْ لِّـلۡمُؤۡمِنٰتِ يَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِهِنَّ*○
*ترجمہ:* ایمان والیوں کو کہہ دیں کہ اپنی آنکھیں نیچی رکھیں ـ( النور : ٣١ )
*اہم نکتہ :* شیطان نے چاروں سمتوں سے اولادِ آدم علیہ السلام کوبہکانے اور بھٹکانے کی قسم اُٹھائی تھی، لیکن نیچے کی سمت شیطان کے فتنہ سے محفوظ رہی، تب بھی اللہ تعالٰی نے اپنے بندوں کو شیطان کے فتنہ سے بآسانی بچنے کے لیے نگاہ نیچے رکھنے کا حکم فرمایا ـ
❶. تفسیر ابن عباس رضی اللہ عنہ :
مسلمان عورتوں سے فرمادیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں حرام اور (غیر) مردوں کے دیکھنے سے نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ـ
(تفسیر ابن عباس ۲/ ۳۵۷، طبع مکی دارالکتب لاہور)
❷. تفسیر ابن کثیر : (حافظ عمادالدین اسماعیل بن کثیرؒ،المتوفی ۷۴۷ھ):
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس چیز کا نتیجہ نافرمانی الٰہی ہو وہ کبیرہ گناہ ہے چونکہ نگاہ پڑنے کے بعد دل میں فساد کھڑا ہوتا ہے اس لیے شرمگاہ کو بچانے کے لیے نظریں نیچی رکھنے کا فرمان ہوا ، نظر بھی ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے پس زنا سے بچنا بھی ضروری ہے اور نگاہ نیچی رکھنا بھی ضروری ہے ..... اجنبی مردوں کی طرف دیکھنا ہی حرام ہے خواہ شہوت سے ہو خواہ بغیر شہوت کے ہو ـ(تفسیر ابن کثیر ۳/ ۵۱۲ سورۃ النور طبع شمع بک ایجنسی لاہور)
❸. تفسیر عثمانی :
(حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ۱۳۲۶ھ)
بد نظری عموماً زنا کی پہلی سیڑھی ہے اس سے بڑے بڑے فواحش کا دروازہ کھلتا ہے قرآن کریم نے بدکاری اور بے حیائی کا انسداد کے لیے اول اسی سوراخ کو بند کرنا چاہا یعنی مسلمان مرد و عورت کو حکم دیا ہے کہ بد نظری سے بچیں اور اپنی شہوت کو قابو میں رکھیں،اگر ایک مرتبہ بے ساختہ مرد کی کسی اجنبی عورت پر یا عورت کی کسی اجنبی مرد پر نظر پڑ جائے تو دوبارہ اِرادہ سے اُس کی طرف نظر نہ کرے کیونکہ دوبارہ دیکھنا اُس کے اختیار سے ہوگا جس میں وہ معذور نہیں سمجھا جاسکتا،اگر آدمی نگاہ نیچی رکھنے کی عادت ڈال لے اور اپنے اختیار اور اِرادہ سے ناجائز اُمور کی طرف نظر اٹھاکر نہ دیکھا کرے تو بہت جلد اس کے نفس کا تزکیہ ہوسکتا ہے ـ
(تفسیر عثمانی ۲/ ۶۷۸،طبع دارالاشاعت کراچی)
❹. تفسیر معارف القرآن :
مولانا مفتی شفیع ؒ ، المتوفی ۱۳۹۶ھ)
( عموماً قرآن کا یہ قاعدہ ہے کہ) مردوں کے حکم میں عورتیں بھی داخل تھیں مگر اُن کا ذکر علیحدہ تاکید کے لیے کیا گیا اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو اپنے محارم کے سوا کسی مرد کو دیکھنا حرام ہے ـ
( معارف القرآن ۲/ ۴۰۰، طبع مکتبہ معارف القرآن)
❺. تفسر معارف القرآن :
(مولانا محمد ادریس کاندھویؒ، المتوفی ۱۳۹۴ھ)
مرد کا عورت کی طرف دیکھنا اور عورت کا مرد کی طرف دیکھنا ایک عظیم فتنہ ہے کیونکہ کسی مرد کا چہرہ دیکھنے سے اس کا حسن و جمال معلوم ہوتا ہے تو طبعی طور پر اس کی رغبت پیدا ہوتی ہے اور نفس کو اس کی طرف کشش ہوتی ہے اور کشش نفس کو کوشش پر آمادہ کرتا ہے ... پھر فرمایا اے ایمان والی عورتوں! تم کو چاہیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھو خواہ مرد تم کو دیکھے یا نہ دیکھے جو تمہارے سامنے ہے اگرچہ وہ نابینا ہو مگر تم تو نابینا نہیں ـ ( معارف القرآن ۵/ ۴۳۷ تا ۴۳۹، مکتبہ المعارف دارالعلوم الحسنیہ)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(( پردہ کی اہمیت رسولﷺ کی نظر میں ص ٦٤- ٦٥))
مؤلف: ابو علی معاویہ عفااللہ عنہ
ناقل : عصمت خان قاسمی پاتورڈوی مہاراشٹر _
223 viewsIsmat Khan qasmi, 11:29