Get Mystery Box with random crypto!

نفحات القران

لوگوی کانال تلگرام nafhat_quran — نفحات القران ن
لوگوی کانال تلگرام nafhat_quran — نفحات القران
آدرس کانال: @nafhat_quran
دسته بندی ها: دین
زبان: فارسی
مشترکین: 348
توضیحات از کانال

نفحات القران فی لطائف علوم القران
قران کریم سے متعلق مکمل علمی اور تحقیقاتی چینل
جسمیں قران کریم سے متعلق
تفاسیر 🌸
تراجم 🌸
علمی نکات 🌸
مفسرین کے احوال 🌸
مخطوطات کا تعارف 🌸
علم تجوید و قرات 🌸
سے متعلق معتبر و مستند مقالات پیش کئے جاتے ہیں

Ratings & Reviews

3.00

2 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

0

4 stars

1

3 stars

0

2 stars

1

1 stars

0


آخرین پیام ها 4

2020-12-14 07:10:37 * ((تعارف سورة المنافقون/ پ: ٢٨/س: ٦٣)) *

یہ سورت ایک خاص واقعے کے پس منظر میں نازل ہوئی ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ بنو المصطلق عرب کا ایک قبیلہ تھا، جس کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ اطلاع ملی تھی کہ وہ مدینہ منورہ میں حملہ کرنے کے لئے لشکر جمع کر رہا ہے، آپ اپنے صحابہ کرام کے ساتھ خود وہاں تشریف لے گئے، ان سے جنگ ہوئی اور آخر کار ان لوگوں نے شکست کھائی اور بعد میں مسلمان بھی ہوئے، جنگ کے بعد چند دن آپ نے وہیں ایک چشمے کے قریب پڑاؤ ڈالے رکھا جس کا نام مریسیع تھا، اسی قیام کے دوران ایک مہاجر اور ایک انصاری کے در میان پانی ہی کے کسی معاملے پر جھگڑا ہو گیا، جھگڑے میں نوبت ہاتھا پائی کی گئی، اور ہوتے ہوتے مہاجر نے اپنی مدد کے لئے مہاجرین کو پکارا اور انصاری نے انصار کو، یہاں تک کہ اندیشہ ہو گیا کہ کہیں مہاجرین اور انصار کے در میان لڑائی نہ چھوڑ جائے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علم ہوا تو آپ تشریف لائے اور فرمایا کہ مہاجر اور انصار کے نام پر لڑائی کرنا وہ جاہلانہ عصبیت ہے جس سے اسلام نے نجات دی ہے، آپ نے فرمایا کہ یہ عصبیت کے بدبو دار نعرے ہیں جو مسلمانوں کو چھوڑنے ہوں گے، ہاں مظلوم جو کوئی بھی ہو اس کی مدد کرنی چاہیے، اور ظالم جو کوئی ہو اسے ظلم سے باز رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کے بعد جھگڑا فرو ہو گیا، اور جن حضرات میں ہاتھا پائی ہوئی تھی ان کے درمیان معافی تلافی ہو گئی، یہ جھگڑا تو ختم ہوگیا، لیکن مسلمانوں کے لشکر میں کچھ منافق لوگ بھی تھے جو مال غنیمت میں حصہ دار بنے کے لئے شامل ہو گئے تھے، ان کے سردار عبد اللہ بن ابی کو جب اس جھگڑے کا علم ہوا تو اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تم نے مہاجروں کو اپنے شہر میں پناہ دے کر اپنے سر پر چڑھا لیا ہے، یہاں تک کہ اب وہ مدینے کے اصل باشندوں پر ہاتھ اٹھانے لگے ہیں، یہ صورت حال قابل برداشت نہیں ہے، پھر اس نے یہ بھی کہا کہ جب ہم مدینہ واپس پہنچیں گے تو جو عزت والا ہے وہ ذلت والے کو نکال باہر کرے گا، اس کا واضح اشارہ اس طرف تھا کہ مدینے کے اصل باشندے مہاجروں کو نکال باہر کریں گے، اس موقع پر ایک مخلص انصاری صحابی حضرت زید بن ارقم (رضی اللہ عنہ) بھی موجود تھے، انہوں نے اس بات کو برا سمجھا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتایا کہ عبد اللہ ابن الی نے ایسا کہا ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبد اللہ بن انبی سے پوچھا تو وہ صاف مکر گیا کہ میں نے یہ بات نہیں کہی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درگزر فرمایا کہ شاید حضرت زید بن ارقم کو غلط فہمی ہوئی ہو، حضرت زید بن ارقم کو یہ رنج تھا کہ عبداللہ ابن ابي نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ان کو جھوٹا بنایا، اس کے بعد آپ اپنے صحابہ کے ساتھ وہاں سے روانہ ہوگئے ابھی مدینہ منورہ نہیں پہنچے تھے کہ یہ سورت نازل ہوگئی جس نے حضرت زید بن ارقم کی تصدیق کی اور منافقین کی حقیقت واضح فرمائی_

《آسان ترجمۂ قرآن ص ١٧٣٨ ، مؤلف :شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ ،مکتبہ معارف القرآن کراچی》

انتخاب :عصمت خان قاسمی پاتورڈوی
310 viewsIsmat Khan qasmi, 04:10
باز کردن / نظر دهید
2020-12-10 12:45:36
241 viewsIsmat Khan qasmi, 09:45
باز کردن / نظر دهید
2020-12-06 09:34:04 * (حلال لقمہ کھاتے رہو اللہ تعالٰی دعا قبول کرے گا) *


*یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ کُلُوۡا مِمَّا فِی الۡاَرۡضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ۫ۖ وَّ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ* ﴿البقرہ : ۱۶۸﴾

*ترجمہ :* اے لوگو جو چیزیں زمین میں موجود ہیں ان میں سے (شرعی) حلال پاک چیزوں کو کھاؤ (برتو) اور شیطان کے قدم بقدم مت چلو فی الواقع وہ تمھارا صریح دشمن ہے _(بیان القرآن)

*تفسير :* صحیح مسلم میں ہے:رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ پروردگار عالم فرماتا ہے: میں نے جو مال اپنے بندوں کو دیا ہے اسے ان کے لئے حلال کردیا ہے میں نے اپنے بندوں کو موحد پیدا کیا مگر شیطان نے اس دین حنیف سے انہیں ہٹا دیا، اور میری حلال کردہ چیزوں کو ان پر حرام کردیا -

حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے جس وقت اس آیت کی تلاوت ہوئی تو حضرت سعد بن ابی وقاص (رضی اللہ عنہ) نے کھڑے ہو کر کہا: حضور! میرے لئے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ میری دعاؤں کو قبول فرمایا کرے، آپ نے فرمایا: اے سعد! پاک چیزیں اور حلال لقمہ کھاتے رہو۔ اللہ تعالیٰ تمہاری دعائیں قبول فرماتا رہے گا- قسم ہے اس اللہ کی جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے حرام کا لقمہ جو انسان اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے اس کی نحوست کی وجہ سے چالیس دن تک اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی، جو گوشت پوست حرام سے پلا وہ جہنمی ہے_

((تفسير ابن کثیر ج١/ص ٢٣٥))
.............................….......
راقم : عصمت خان قاسمی پاتورڈوی -
279 viewsIsmat Khan qasmi, 06:34
باز کردن / نظر دهید
2020-12-05 16:05:09 * حضرت موسی علیہ السلام کی بد دعا کا اثر *

*رَبَّنَا اطْمِسْ عَلٰٓي اَمْوَالِهِمْ* [ یونس : ٨٨]
*ترجمہ :* اے میرے پروردگار ان کے اموال کی صورت بدل کر مسخ و بیکار کردے _

*تشریح :* حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کا بیان کہ اس دعا کا اثر یہ ظاہر ہوا کہ قوم فرعون کے تمام زر و جواہرات اور نقد سکے اور باغوں کھیتوں کی سب پیداوار پتھروں کی شکل میں تبدیل ہوگئی،
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں ایک تھلیہ پایا گیا جس میں فرعون کے زمانہ کی چیزیں تھیں ان میں انڈے اور بادام بھی دیکھے گئے جو بالکل پتھر تھے،ائمہ تفسیر نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام پھلوں، ترکاریوں اور غلہ کو پتھر بنا دیا تھا_

((معارف القرآن ج ٤ ص ٥٦٢))
__________________
انتخاب : عصمت خان قاسمی پاتورڈوی _
196 viewsIsmat Khan qasmi, 13:05
باز کردن / نظر دهید
2020-11-25 07:28:40 * سورہ انعام کی ایک خاص فضیلت *

بعض روایات میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے منقول ہے کہ یہ سورہ (سورہ انعام) جس مریض پر پڑھی جائے اللہ تعالٰی اس کو شفا دیتے ہیں _

((معارف القرآن ٣/ ٥١٢))
====================
از عصمت خان قاسمی پاتورڈوی
233 viewsIsmat Khan qasmi, 04:28
باز کردن / نظر دهید
2020-11-24 19:07:55 ‌‏من ضوابط السور المدنية

قال مكي رحمه الله:

《 كل سورة فيها ذكر المنافقين فمدنية ، زاد غيره: سوى العنكبوت 》.

الإتقان في علوم القرآن صـ [٦٩]
==================
از عصمت خان قاسمی پاتورڈوی
220 viewsIsmat Khan qasmi, 16:07
باز کردن / نظر دهید
2020-11-22 18:45:34 * ایک ہزار جلدوں والی تفسیر *

ایک تفسیر *"حَدَائِقُ ذَاتَ بَھْجَۃٍ"* ایک ہزار جلدوں میں تھی اب اس کا وجود باقی نہیں - پچیس جلدوں میں سورہ فاتحہ کی تفسیر تھی اور پانچ جلدوں میں بسم اللہ کی تفسیر تھی _

(علم کیسے حاصل کیا جاتا ہے؟ ص ٥٢٠ وعظ حضرت مولانا مفتی افتخار الحسن صاحب)
_________________
انتخاب : عصمت خان قاسمی پاتورڈوی _
217 viewsIsmat Khan qasmi, 15:45
باز کردن / نظر دهید
2020-11-21 14:29:57 *​​​​ عورت کا غیر محرم مرد کو دیکھنا ناجائز ہے *
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*وَقُلْ لِّـلۡمُؤۡمِنٰتِ يَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِهِنَّ*○

*ترجمہ:* ایمان والیوں کو کہہ دیں کہ اپنی آنکھیں نیچی رکھیں ـ( النور : ٣١ )

*اہم نکتہ :* شیطان نے چاروں سمتوں سے اولادِ آدم علیہ السلام کوبہکانے اور بھٹکانے کی قسم اُٹھائی تھی، لیکن نیچے کی سمت شیطان کے فتنہ سے محفوظ رہی، تب بھی اللہ تعالٰی نے اپنے بندوں کو شیطان کے فتنہ سے بآسانی بچنے کے لیے نگاہ نیچے رکھنے کا حکم فرمایا ـ

❶. تفسیر ابن عباس رضی اللہ عنہ :
مسلمان عورتوں سے فرمادیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں حرام اور (غیر) مردوں کے دیکھنے سے نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ـ
(تفسیر ابن عباس ۲/ ۳۵۷، طبع مکی دارالکتب لاہور)
❷. تفسیر ابن کثیر : (حافظ عمادالدین اسماعیل بن کثیرؒ،المتوفی ؁۷۴۷‍‍‍‍‌‍‍‍ھ):
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس چیز کا نتیجہ نافرمانی الٰہی ہو وہ کبیرہ گناہ ہے چونکہ نگاہ پڑنے کے بعد دل میں فساد کھڑا ہوتا ہے اس لیے شرمگاہ کو بچانے کے لیے نظریں نیچی رکھنے کا فرمان ہوا ، نظر بھی ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے پس زنا سے بچنا بھی ضروری ہے اور نگاہ نیچی رکھنا بھی ضروری ہے ..... اجنبی مردوں کی طرف دیکھنا ہی حرام ہے خواہ شہوت سے ہو خواہ بغیر شہوت کے ہو ـ(تفسیر ابن کثیر ۳/ ۵۱۲ سورۃ النور طبع شمع بک ایجنسی لاہور)
❸. تفسیر عثمانی :
(حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ؁۱۳۲۶ھ)
بد نظری عموماً زنا کی پہلی سیڑھی ہے اس سے بڑے بڑے فواحش کا دروازہ کھلتا ہے قرآن کریم نے بدکاری اور بے حیائی کا انسداد کے لیے اول اسی سوراخ کو بند کرنا چاہا یعنی مسلمان مرد و عورت کو حکم دیا ہے کہ بد نظری سے بچیں اور اپنی شہوت کو قابو میں رکھیں،اگر ایک مرتبہ بے ساختہ مرد کی کسی اجنبی عورت پر یا عورت کی کسی اجنبی مرد پر نظر پڑ جائے تو دوبارہ اِرادہ سے اُس کی طرف نظر نہ کرے کیونکہ دوبارہ دیکھنا اُس کے اختیار سے ہوگا جس میں وہ معذور نہیں سمجھا جاسکتا،اگر آدمی نگاہ نیچی رکھنے کی عادت ڈال لے اور اپنے اختیار اور اِرادہ سے ناجائز اُمور کی طرف نظر اٹھاکر نہ دیکھا کرے تو بہت جلد اس کے نفس کا تزکیہ ہوسکتا ہے ـ
(تفسیر عثمانی ۲/ ۶۷۸،طبع دارالاشاعت کراچی)
❹. تفسیر معارف القرآن :
مولانا مفتی شفیع ؒ ، المتوفی ؁۱۳۹۶ھ)
( عموماً قرآن کا یہ قاعدہ ہے کہ) مردوں کے حکم میں عورتیں بھی داخل تھیں مگر اُن کا ذکر علیحدہ تاکید کے لیے کیا گیا اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو اپنے محارم کے سوا کسی مرد کو دیکھنا حرام ہے ـ
( معارف القرآن ۲/ ۴۰۰، طبع مکتبہ معارف القرآن)
❺. تفسر معارف القرآن :
(مولانا محمد ادریس کاندھویؒ، المتوفی ؁۱۳۹۴ھ)
مرد کا عورت کی طرف دیکھنا اور عورت کا مرد کی طرف دیکھنا ایک عظیم فتنہ ہے کیونکہ کسی مرد کا چہرہ دیکھنے سے اس کا حسن و جمال معلوم ہوتا ہے تو طبعی طور پر اس کی رغبت پیدا ہوتی ہے اور نفس کو اس کی طرف کشش ہوتی ہے اور کشش نفس کو کوشش پر آمادہ کرتا ہے ... پھر فرمایا اے ایمان والی عورتوں! تم کو چاہیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھو خواہ مرد تم کو دیکھے یا نہ دیکھے جو تمہارے سامنے ہے اگرچہ وہ نابینا ہو مگر تم تو نابینا نہیں ـ ( معارف القرآن ۵/ ۴۳۷ تا ۴۳۹، مکتبہ المعارف دارالعلوم الحسنیہ)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(( پردہ کی اہمیت رسولﷺ کی نظر میں ص ٦٤- ٦٥))

مؤلف: ابو علی معاویہ عفااللہ عنہ
ناقل : عصمت خان قاسمی پاتورڈوی مہاراشٹر _
223 viewsIsmat Khan qasmi, 11:29
باز کردن / نظر دهید
2020-11-21 09:32:26 * فوائد قرآنیہ *

﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ✶مِن شَرِّ مَا خَلَقَ
وَمِــــــــــن شَرِّ غَاسِــــــــــقٍ إِذَا وَقَبَ
وَمِــــــــــن شَرِّ النَّفَّـــــاثَاتِ فِي الْعُقَدِ
وَمِــــــــــن شَرِّ حَاسِــــــــدٍ إِذَا حَسَدَ﴾
سورة الفلق

قال الحسين بن الفضل:

إنَّ الله جــــــــــمع الشرور في هذه الآية
وختمها بالحسد ليُعلم أنه أخسُّ الطبائع 

[[الكشف والبيان للثعلبي١٠/٣٤٠]]

انتخاب : عصمت خان قاسمی پاتورڈوی
❁ ❁ ❁ ــــــــــ ❁ ❁ ❁ ❁ ❁ ــــــــــ ❁ ❁ ❁
184 viewsIsmat Khan qasmi, 06:32
باز کردن / نظر دهید
2020-11-16 13:13:52 * حضرت عقبہ بن عامر کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی عجیب نصیحت *

"مسند احمد" میں ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز میری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئ میں نے جلدی سے آپکا ہاتھ تھام لیا اور کہا: یا رسول اللہ! مومن کی نجات کس عمل پر ہے آپ نے فرمایا: اے عقبہ! زبان تھامے رکھ, اپنے گھر میں ہی بیٹھا رہا کر اور اپنی خطاؤں پر روتا رہ- پھر جب دوبارہ حضور سے میری ملاقات ہوئ تو آپ نے خود میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: عقبہ! کیا میں تمہیں تورات انجیل زبور اور قرآن میں اتری ہوئ تمام سورتوں سے بہترین سورتیں بتاؤں- میں نے کہا: ہاں حضور! ضرور ارشاد فرمایئے- اللہ مجھے آپ پر فدا کرے پس آپ نے مجھے سورۃ الاخلاص اور سورۃ الفلق اور سورۃ الناس بتائیں- دیکھو عقبہ انہیں نہ بھولنا اور ہر رات انہیں پڑھ لیا کرنا- فرماتے ہیں کہ پھر میں نہ انہیں بھولا اور نہ کوئ رات انہیں پڑھے بغیر گزاری میں نے پھر آپ سے ملاقات کی اور جلدی کر کے آپکے دست مبارک کو اپنے ہاتھ میں لیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے بہترین اعمال ارشاد فرمائیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سن جو تجھ سے کٹے تو اس سے جڑ جو تجھے محروم رکھے تو اسے دے اور جو تجھ پہ ظلم کرے تو اسے معاف کر دے۔۔!!

(تفسیر ابن کثیر، جلد:٥ص:٦١٦)


راقم : عصمت خان قاسمی پاتورڈوی
217 viewsIsmat Khan qasmi, 10:13
باز کردن / نظر دهید